استغاثہ بہ بارگاہ رب ذوالجلال بموقع شب براءت

کیا ہے گردش دوراں نے مجھ کو در بدر مولا
میں کس کا منہ تکوں، کس سے کہوں، جاوں کدھر مولا

لگایا ہے جو میں نے آرزوؤں کا شجر مولا
تو اس میں رحمتوں کے برکتوں کے دے ثمر مولا

کسی کا دل نہ میری ذات سے ہرگز کبھی ٹوٹے
دلوں کو جوڑنے کا مجھ کو سکھلا دے ہنر مولا

سروں پر سایہ افگن یوں تری رحمت رہے ہر دم
مسلمانوں سے بھاگے دور ہر شر ہر ضرر مولا

مرا دل عشق سرکار دو عالم میں سدا تڑپے
جو عصیاں پر پشیماں ہو ملے وہ چشم تر مولا

بجز اس کے غرض کوئی نہ کچھ مصرف رہے میرا
تری حمد و ثنا کرتا رہوں آٹھوں پہر مولا

تری ہی یاد میں گزرے ہر اک ساعت ہر اک لمحہ
ترے ہی ذکر سے معمور ہوں شام و سحر مولا

شرف پاتا رہوں ہر سال طیبہ کی زیارت کا
مری قسمت میں یوں لکھ دے مدینے کا سفر مولا

حسد سے پاک سینے ہوں دلوں سے ختم کینے ہوں
مسلماں خوب آپس میں رہیں شیر و شکر مولا

کسی پل قلب مضطر کو سکوں حاصل نہیں ہوتا
گناہوں کے سبب ہے زندگی زیر و زبر مولا

زمانہ چھوٹتا ہے، چھوٹ جاے، کچھ نہیں پروا
نہ چھوٹے دامن شاہ مدینہ عمر بھر مولا

مسلمانوں پہ یہ دنیا سراسر ظلم ڈھاتی ہے
طفیل مصطفا اب بھیج دے کوئی عمر مولا

ہمارا نفس امارہ گناہوں میں ملوث ہے
عطا کر نفس و شیطاں پر ہمیں فتح و ظفر مولا

کبھی تیری اطاعت سے نہ غافل ہو مری ہستی
ہمیشہ تیرے آگے خم رہے یہ میرا سر مولا

مری عرض و گزارش پر لگا دے مہر منظوری
طفیل مصطفا رکھ دے دعاوں میں اثر مولا

بسی ہو ذہن کے پردوں میں تیرے ذکر کی خوش بو
صداے ہو سے گونج اٹھیں مرے دیوار و در مولا

میں حیراں ہوں، پریشاں ہوں، گناہوں پر پشیماں ہوں
طفیل غوث فرما رحم میرے حال پر مولا

میں جب دنیا سے عقبا کے لیے رخت سفر باندھوں
نبی کا گنبد خضرا رہے پیش نظر مولا

اٹھو ارفق چلو سرکار نے تم کو بلایا ہے
مرے حق میں مدینے سے یہ آ جاے خبر مولا

سخن سازوں، سخن دانوں کو رشک آے تخیل پر
عطا فرما دے ارفق کو وہ فکر معتبر مولا

 
Top