ام اویس
محفلین
استغفار کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں
١۔ استغفار گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے
ارشاد باری تعالی ہے۔۔۔
وَمَن یَعْمَلْ سُوء اً أَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّہَ یَجِدِ اللّہَ غَفُوراً رَّحِیْما
''جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو وہ اللہ کو بخشنے والا'مہربانی کرنے والا پائے گا''
(سورئہ نساء:١١٠)
٢۔ استغفار گناہوں کے مٹانے اوردرجات کی بلندی کا ذریعہ ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
''اللہ تعالی جب جنت میں نیک بندے کے درجہ کو بلند فرمائے گا تو بندہ عرض کرے گا :پروردگار یہ مرتبہ مجھے کیسے ملا؟اللہ تعالی فرمائے گاتیرے لئے تمہارے بچوں کے استغفار کے سبب ''
(مسند احمد'شعیب ارنؤوط نے اس کی سند کو حسن قراردیا ہے )
٣۔ استغفار بارش کے نزول 'مال واولادکی ترقی اور دخول حنت کا سبب ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ اِنَّہُ کَانَ غَفَّاراً ' یُرْسِلِ السَّمَاء عَلَیْْکُمْ مِّدْرَاراً ' وَیُمْدِدْکُمْ بِأَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَل لَّکُمْ جَنَّاتٍ وَّیَجْعَل لَّکُمْ أَنْہَاراً
''اور میں(نوح علیہ السلام) نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ(اور معافی مانگو)وہ یقینا بڑا بخشنے والا ہے 'وہ تم پرآسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑدے گا'اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا'اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لئے نہریں نکال دے گا
''(سورۃ نوح:١٠۔١٢)
٤۔ استغفار ہر طرح کی طاقت وقوت کی زیادتی کا ذریعہ ہے ۔
:ارشاد باری تعالی ہے
وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوْا ِالَیْْہِ یُرْسِلِ السَّمَاء َ عَلَیْْکُم مِّدْرَاراً وَیَزِدْکُمْ قُوَّةًالَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْن
''اے میری قوم کے لوگو!تم اپنے پالنے والے سے اپنی تقصیروں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو'تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پراور طاقت وقوت بڑھادے اور تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو''
(سورۃ ہود:٥٢)
٥۔ استغفار سامانِ زندگی کا سبب ہے
ارشاد باری تعالی ہے
وَأَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُواْ ِالَیْْہِ یُمَتِّعْکُم مَّتَاعاً حَسَناً ِالَی أَجَلٍ مُّسَمًّی وَّیُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہُ
اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤپھر اسی کی طرف متوجہ رہو وہ تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (زندگی)دے گا اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا''
(سورۃ ہود:٣)
٦۔ استغفار بندے کے دنیاوی واخروی عذاب سے بچاؤ کا ذریعہ ہے
ارشاد باری تعالی ہے
وَمَا کَانَ اللّہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِیْہِمْ وَمَا کَانَ اللّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُون
''اور اللہ تعالی ایسا نہ کرے گاکہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گااس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں''
(سورۃ انفال:٣٣)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
''بندہ عذاب الہی سے محفوظ رہتا ہے جب تک وہ استغفار کرتارہتا ہے ''
(مسند احمد'شعیب ارنؤوط نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے )۔
٧۔ استغفار نزولِ رحمت کا سبب ہے
ارشاد باری تعالی ہے
قَالَ یَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُون
''آپ نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو!تم نیکی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں مچارہے ہو؟ تم اللہ تعالی سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے ''
(سورۃ نمل:٤٦)
٨۔ استغفار دلوں کی صفائی کا ذریعہ ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:'
'کہ مومن بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ پڑجاتا ہے اگر وہ گناہ چھوڑکر توبہ واستغفار کر لیتا ہے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگرگناہ پرگناہ کئے جاتا ہے تو وہ سیاہی بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے پورے دل پر چھاجاتی ہے یہی وہ ''رین ''ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
کَلَّا بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوْبِہِمْ مَّا کَانُوا یَکْسِبُونَ
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ چڑھ گیا ہے۔
''(مسند احمد'شعیب ارنؤوط نے اس کی سند کوقوی قراردیا ہے )۔
٩۔ استغفار قربت ِالہی کا سبب ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
ہُوَ أَنشَأَکُمْ مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَکُمْ فِیْہَا فَاسْتَغْفِرُوْہُ ثُمَّ تُوبُوْا ِالَیْْہِ اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْب مُّجِیْب
''اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی نے اس زمین میں تمہیں بسایا ہے پس تم اس سے معافی طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کاقبول کرنے والا ہے''
(سورۃ ہود:٦١)۔
١٠۔ استغفار اللہ کی محبت اور اس کے لطف وکرم کا سبب ہے
ارشاد باری تعالی ہے
وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوْا ِالَیْْہِ اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْم وَدُود
تم اپنے رب سے استغفار کرو اور اس کی طرف توبہ کرو یقین مانو کہ میرا رب بڑی مہربانی والا اور بہت محبت کرنے والا ہے''
(سورۃ ہود:٩٠)
١١۔ استغفار بعض گناہ کبیرہ کی بخشش کا ذریعہ ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کہ جس نے کہا:
'' أَسْتَغْفِرُ اللّہَ الّذِیْ لَا الَہَ الَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوْبُ اِلَیْہِ''
تو اللہ تعالی اس کے گناہ کو معاف فرمادے گااگرچہ وہ میدانِ جنگ سے بھاگا ہو
''(سنن ابوداود' علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے )۔
١٢۔ استغفارقبر میں میت کی ثابت قدمی کا باعث ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو اس کے پاس ٹھہر کر فرماتے :
''اپنے بھائی کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کرواور اس کے ثابت قدمی کی دعا کروکیوں کہ اس وقت اس سے سوال کیا جائے گا''
(سنن ابوداود 'علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے )۔
١۔ استغفار گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے
ارشاد باری تعالی ہے۔۔۔
وَمَن یَعْمَلْ سُوء اً أَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّہَ یَجِدِ اللّہَ غَفُوراً رَّحِیْما
''جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو وہ اللہ کو بخشنے والا'مہربانی کرنے والا پائے گا''
(سورئہ نساء:١١٠)
٢۔ استغفار گناہوں کے مٹانے اوردرجات کی بلندی کا ذریعہ ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
''اللہ تعالی جب جنت میں نیک بندے کے درجہ کو بلند فرمائے گا تو بندہ عرض کرے گا :پروردگار یہ مرتبہ مجھے کیسے ملا؟اللہ تعالی فرمائے گاتیرے لئے تمہارے بچوں کے استغفار کے سبب ''
(مسند احمد'شعیب ارنؤوط نے اس کی سند کو حسن قراردیا ہے )
٣۔ استغفار بارش کے نزول 'مال واولادکی ترقی اور دخول حنت کا سبب ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ اِنَّہُ کَانَ غَفَّاراً ' یُرْسِلِ السَّمَاء عَلَیْْکُمْ مِّدْرَاراً ' وَیُمْدِدْکُمْ بِأَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَل لَّکُمْ جَنَّاتٍ وَّیَجْعَل لَّکُمْ أَنْہَاراً
''اور میں(نوح علیہ السلام) نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ(اور معافی مانگو)وہ یقینا بڑا بخشنے والا ہے 'وہ تم پرآسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑدے گا'اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا'اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لئے نہریں نکال دے گا
''(سورۃ نوح:١٠۔١٢)
٤۔ استغفار ہر طرح کی طاقت وقوت کی زیادتی کا ذریعہ ہے ۔
:ارشاد باری تعالی ہے
وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوْا ِالَیْْہِ یُرْسِلِ السَّمَاء َ عَلَیْْکُم مِّدْرَاراً وَیَزِدْکُمْ قُوَّةًالَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْن
''اے میری قوم کے لوگو!تم اپنے پالنے والے سے اپنی تقصیروں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو'تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پراور طاقت وقوت بڑھادے اور تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو''
(سورۃ ہود:٥٢)
٥۔ استغفار سامانِ زندگی کا سبب ہے
ارشاد باری تعالی ہے
وَأَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُواْ ِالَیْْہِ یُمَتِّعْکُم مَّتَاعاً حَسَناً ِالَی أَجَلٍ مُّسَمًّی وَّیُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہُ
اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤپھر اسی کی طرف متوجہ رہو وہ تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (زندگی)دے گا اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا''
(سورۃ ہود:٣)
٦۔ استغفار بندے کے دنیاوی واخروی عذاب سے بچاؤ کا ذریعہ ہے
ارشاد باری تعالی ہے
وَمَا کَانَ اللّہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِیْہِمْ وَمَا کَانَ اللّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُون
''اور اللہ تعالی ایسا نہ کرے گاکہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گااس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں''
(سورۃ انفال:٣٣)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
''بندہ عذاب الہی سے محفوظ رہتا ہے جب تک وہ استغفار کرتارہتا ہے ''
(مسند احمد'شعیب ارنؤوط نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے )۔
٧۔ استغفار نزولِ رحمت کا سبب ہے
ارشاد باری تعالی ہے
قَالَ یَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُون
''آپ نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو!تم نیکی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں مچارہے ہو؟ تم اللہ تعالی سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے ''
(سورۃ نمل:٤٦)
٨۔ استغفار دلوں کی صفائی کا ذریعہ ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:'
'کہ مومن بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ پڑجاتا ہے اگر وہ گناہ چھوڑکر توبہ واستغفار کر لیتا ہے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگرگناہ پرگناہ کئے جاتا ہے تو وہ سیاہی بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے پورے دل پر چھاجاتی ہے یہی وہ ''رین ''ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
کَلَّا بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوْبِہِمْ مَّا کَانُوا یَکْسِبُونَ
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ چڑھ گیا ہے۔
''(مسند احمد'شعیب ارنؤوط نے اس کی سند کوقوی قراردیا ہے )۔
٩۔ استغفار قربت ِالہی کا سبب ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
ہُوَ أَنشَأَکُمْ مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَکُمْ فِیْہَا فَاسْتَغْفِرُوْہُ ثُمَّ تُوبُوْا ِالَیْْہِ اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْب مُّجِیْب
''اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی نے اس زمین میں تمہیں بسایا ہے پس تم اس سے معافی طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کاقبول کرنے والا ہے''
(سورۃ ہود:٦١)۔
١٠۔ استغفار اللہ کی محبت اور اس کے لطف وکرم کا سبب ہے
ارشاد باری تعالی ہے
وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوْا ِالَیْْہِ اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْم وَدُود
تم اپنے رب سے استغفار کرو اور اس کی طرف توبہ کرو یقین مانو کہ میرا رب بڑی مہربانی والا اور بہت محبت کرنے والا ہے''
(سورۃ ہود:٩٠)
١١۔ استغفار بعض گناہ کبیرہ کی بخشش کا ذریعہ ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کہ جس نے کہا:
'' أَسْتَغْفِرُ اللّہَ الّذِیْ لَا الَہَ الَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوْبُ اِلَیْہِ''
تو اللہ تعالی اس کے گناہ کو معاف فرمادے گااگرچہ وہ میدانِ جنگ سے بھاگا ہو
''(سنن ابوداود' علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے )۔
١٢۔ استغفارقبر میں میت کی ثابت قدمی کا باعث ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو اس کے پاس ٹھہر کر فرماتے :
''اپنے بھائی کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کرواور اس کے ثابت قدمی کی دعا کروکیوں کہ اس وقت اس سے سوال کیا جائے گا''
(سنن ابوداود 'علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے )۔