جاسم محمد
محفلین
اسرائیل: سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 05 جولائ 2019
اسرائیل میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام لڑکے کی ہلاکت کے خلاف پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک آف ڈیوٹی پولیس افسر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کھیل کے میدان میں موجود تھے جب انہوں نے دیکھا کہ 2 افراد جھگڑ رہے ہیں۔
جب افسر نے اپنی شناخت کروائی تو سلمان تیکاہ نامی لڑکے نے ان پر پتھر پھینکے جس پر پولیس افسر نے خوفزدہ ہو کر اپنی زندگی بچانے کے لیے گولی چلادی جس سے وہ نوجوان زخمی ہوگیا اور بعد ازاں ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔
تاہم عینی شاہدین نے پولیس کے اس مؤقف کو مسترد کردیا۔
مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیل کی سیاہ فام کمیونٹی احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر آگئی، 4 روز سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل گیا۔
ہزاروں افراد اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور تل ابیب سمیت ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا۔
احتجاجی مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے کہ کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں۔
مزید پڑھیں: سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت، امریکی ریاست میں پُرتشدد احتجاج
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق مذکورہ واقعے کی تفتیش کے لیے افسر کو حراست میں لے کر چھوڑ دیا گیا لیکن احتجاج کے پیشِ نظر انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام مظاہرے شروع ہونے کے کافی وقت بعد اٹھایا گیا جس میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے اور اب تک 136 مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ فام اسرائیلی طبقے کو روزانہ جس قسم کے نسل پرستی پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا ہے یہ احتجاج اس کے خلاف بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے طویل عرصے سے رہائش، تعلیم اور ملازمت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے امریکا میں عمومی بات ہے اس سے قبل 2015 میں اسرائیل میں 2 پولیس افسران کے ہاتھوں ایک سیاہ فام فوجی کی پٹائی پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 05 جولائ 2019
اسرائیل میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام لڑکے کی ہلاکت کے خلاف پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک آف ڈیوٹی پولیس افسر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کھیل کے میدان میں موجود تھے جب انہوں نے دیکھا کہ 2 افراد جھگڑ رہے ہیں۔
جب افسر نے اپنی شناخت کروائی تو سلمان تیکاہ نامی لڑکے نے ان پر پتھر پھینکے جس پر پولیس افسر نے خوفزدہ ہو کر اپنی زندگی بچانے کے لیے گولی چلادی جس سے وہ نوجوان زخمی ہوگیا اور بعد ازاں ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔
تاہم عینی شاہدین نے پولیس کے اس مؤقف کو مسترد کردیا۔
مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیل کی سیاہ فام کمیونٹی احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر آگئی، 4 روز سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل گیا۔
ہزاروں افراد اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور تل ابیب سمیت ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا۔
احتجاجی مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے کہ کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں۔
مزید پڑھیں: سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت، امریکی ریاست میں پُرتشدد احتجاج
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق مذکورہ واقعے کی تفتیش کے لیے افسر کو حراست میں لے کر چھوڑ دیا گیا لیکن احتجاج کے پیشِ نظر انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام مظاہرے شروع ہونے کے کافی وقت بعد اٹھایا گیا جس میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے اور اب تک 136 مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ فام اسرائیلی طبقے کو روزانہ جس قسم کے نسل پرستی پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا ہے یہ احتجاج اس کے خلاف بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے طویل عرصے سے رہائش، تعلیم اور ملازمت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے امریکا میں عمومی بات ہے اس سے قبل 2015 میں اسرائیل میں 2 پولیس افسران کے ہاتھوں ایک سیاہ فام فوجی کی پٹائی پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔