ویڈیو میں بہت زیادہ غلط بیانیاں کی گئی ہیں۔ لیکن شائد دیکھنے والوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ ان باتوں کی تحقیق کرسکیں ۔ اس لئے صرف ایک بات جس کی تحقیق کے لئے کہیں اور نہیں جانا پڑے گا اسی ویڈیو سے کرسکتے ہیں اسکا ذکر کردیتا ہوں۔
کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوج میں 600 احمدی کام کررہے ہیں۔ اول تو پاکستانی پاسپورٹ اسرائیل کے لئے ویلڈ ہی نہیں اس لئے کوئی پاکستانی وہاں جاہی نہیں سکتا یہ ناممکن بات ہے۔ پتہ نہیں لوگ اس اہم نکتے کو کیوں فراموش کردیتے ہیں۔
لیکن اس ویڈیو میں ہی جو حوالہ بطور ثبوت اسکرین پر بھی دکھایا گیا ہے اسے ہی پڑھ لیں ۔ اس میں تو مصنف کا زور یہ ثابت کرنے پر ہے کہ اسرائیل میں کسی سے کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جاتا اور سب کو یکساں حقوق حاصل ہیں چاہے اسکا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔ قطع نظر اس بات کے کہ مصنف کا دعویٰ صحیح ہے یا غلط۔ لیکن وہ اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ایک امکان کا ذکر کررہا ہے کہ اسرائیل میں رہنے والے 600 احمدی اور روس سے آئے ہوئے 2000 افراد جو اقلیت میں ہیں وہ بھی اسرائیل کی فوج میں کام کرسکتے ہیں۔
اب مصنف تو کہہ رہا ہے کہ چاہیں تو فوج میں بھی بھرتی ہوسکتے ہیں۔ لیکن اس بات کو پیش اس طرح کیا جارہا ہے کہ بھرتی بھی ہوچکے ہیں اور کام بھی کررہے ہیں۔ دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر بات کو اصل رنگ میں پیش کیا جائے تو احمدیوں سے نفرت پیدا نہیں کی جاسکتی اس لئے ضروری ہے کہ جھوٹ کی آمیزش کی جائے۔
حوالہ دیکھنے کے لئے اسی ویڈیو کو 2:27 منٹ پر روک کردیکھیں۔ اسکرین پر جو حوالہ کھلا ہے اسے پڑھیں اور بتائیں کہ کیا وہاں یہ لکھا ہے کہ فوج میں کام کررہے ہیں؟
حیرت اس بات پر ہے کہ اسکرین پر حوالہ دکھاتے ہوئے کمنٹری میں بھی صریح جھوٹ بول کر غلط ترجمہ کیا جارہا ہے۔ اس یقین اور امید پر کہ کس نے توجہ دینی ہے۔ اور دیکھنے والوں پر بھی آفرین ہے کہ ویڈیو بنانے والے کی امیدوں کو بطریق احسن پورا کیا ہے۔