احسن جاوید
محفلین
ذہین تو نہیں معلوم لیکن وفا دار ضرور ہوتے ہیں۔اور سیاست دان اپنی آڑی ترچھی اولادوں کو ۔ تو بات تو ایک ہی ہے ۔ کتے تو سنا ہے کم از کم ذہین تو ہوتے ہیں ۔
ذہین تو نہیں معلوم لیکن وفا دار ضرور ہوتے ہیں۔اور سیاست دان اپنی آڑی ترچھی اولادوں کو ۔ تو بات تو ایک ہی ہے ۔ کتے تو سنا ہے کم از کم ذہین تو ہوتے ہیں ۔
اسے کہتے ہیں بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے، گوگل میں زرداری لکھنے کی کوشش کرتے تھے تو آگے سے ذہین یا وفادار نام خود بخود لکھا آ جاتا تھا۔ آج کل وہی شاید (چھوٹے یا بڑے) بھائی بنے ہوئے ہیں!اور سیاست دان اپنی آڑی ترچھی اولادوں کو ۔ تو بات تو ایک ہی ہے ۔ کتے تو سنا ہے کم از کم ذہین تو ہوتے ہیں ۔
ان کا تو نہیں مگر ملکی معیشت کا انتقال ہو گیا ہے عمران خان کے ہاتھوں
ن لیگی معاشی ترقی کا حال بجلی کے منصوبوں کی طرح ہے جن کے بارہ میں شہباز شریف نے اپنی حکومت کے آخری دن فرمایا تھا: اگر اب لوڈ شیڈنگ ہوئی تو میں ذمہ دار نہیںجی پہلے تو معیشت آسمانوں کو چھو رہی تھی ۔ جعلی اور غیر حقیقی ترقی پر خوش ہونا کوئی عقلمندی تو نہیں ۔ کیسی کچی پکی ترقی تھی جو اسحاق ڈار کے ساتھ ہی غائب ہوگئی ۔ مفتاح اسماعیل بھی نہ روک سکے ۔
وفادار جان بوجھ کر نہیں لکھا کہ ہمارے یہاں وفاداری کی کیا قدر ہے ۔ لوگ نہ قوم سے وفا نبھاتے ہیں نہ ہی ملک سے اور یہ بات کسی کو تکلیف نہیں دیتی ۔ ان سیاست دانوں کی تمام تر بےوفائی حتیٰ کہ ملک دشمنی کے باوجود ان کو ووٹس ملنا ثابت کرتا ہے کہ وفاداری فی الحال کوئی خوبی نہیں ۔ذہین تو نہیں معلوم لیکن وفا دار ضرور ہوتے ہیں۔
مجھے لگتا ہے آپ بچپن میں جب بھی ماں جی سے ناراض ہوتے ہونگے، آنٹی جی آپ کو گرافس دکھا کر خوش کرتی ہونگی۔ن لیگی معاشی ترقی کا حال بجلی کے منصوبوں کی طرح ہے جن کے بارہ میں شہباز شریف نے اپنی حکومت کے آخری دن فرمایا تھا: اگر اب لوڈ شیڈنگ ہوئی تو میں ذمہ دار نہیں
اب میں یہاں اس مصنوعی معاشی ترقی کے گرافس دکھاؤں گا تو محمد وارث بھائی ناراض ہو جائیں گے۔ جو آج کافی اچھے موڈ میں لگ رہے ہیں۔ اس لئے رہنے دیتے ہیں
کانوں میں اچانک کوئی صاحبہ چیختی سنائی دیں ۔ "لوگو عمران زرداری بھائی بھائی ۔ اگر عمران کو ووٹ دو گے تو زرداری کو پڑے گا اور اگر زرداری کو دو گے تو عمران کو جائے گا ۔" کیا یاد دلایا آپ نے ۔ ہاہاہااسے کہتے ہیں بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے، گوگل میں زرداری لکھنے کی کوشش کرتے تھے تو آگے سے ذہین یا وفادار نام خود بخود لکھا آ جاتا تھا۔ آج کل وہی شاید (چھوٹے یا بڑے) بھائی بنے ہوئے ہیں!
ہر انسان کا سچ اپنا اپنا ہے۔ آپ کے سچ کے نزدیک جو ملک دشمن ہیں وہی ان کے حق میں ووٹ دینے والے کے نزدیک وفا دار ہیں۔ سبجیکٹیو پرسیپشن کو شاید حقیقت کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔وفادار جان بوجھ کر نہیں لکھا کہ ہمارے یہاں وفاداری کی کیا قدر ہے ۔ لوگ نہ قوم سے وفا نبھاتے ہیں نہ ہی ملک سے اور یہ بات کسی کو تکلیف نہیں دیتی ۔ ان سیاست دانوں کی تمام تر بےوفائی حتیٰ کہ ملک دشمنی کے باوجود ان کو ووٹس ملنا ثابت کرتا ہے کہ وفاداری فی الحال کوئی خوبی نہیں ۔
آپ کے خیال میں کون سی جماعت یا سیاست دان ہے جو بہترین ہے آپ کی نظر میں؟اور ہر دو طرف یہ پارٹیاں اگزسٹ کرتی ہیں جنہیں صحیح سے نظر نہیں آتا یا وہ پھر وہ جان بوجھ کر دیکھنا نہیں چاہتیں یا پھر وہ دیکھنے کی صلاحیت سے ہی محروم ہوتی ہیں۔ نفرت کی طرح محبت کی انتہا بھی اندھی ہوتی ہے۔
تو ان "محب وطن " لوگوں کی بات مان کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیجیے ۔ اور پڑوسیوں کو خوش کیجیے ۔ للہ کوئی تو پیمانہ ذہن میں رکھیے کسی بات کو سمجھنے کا ۔ سب مختلف الخیال لوگ صحیح نہیں ہو سکتے ۔ جو ملک اور عوام کے لیے صحیح وہی ٹھیک ہے ناکہ وہ جو ایک مخصوص طبقہ کسی دوسری طاقت یا ملک کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے چاہے ۔ہر انسان کا سچ اپنا اپنا ہے۔ آپ کے سچ کے نزدیک جو ملک دشمن ہیں وہی ان کے حق میں ووٹ دینے والے کے نزدیک وفا دار ہیں۔ سبجیکٹیو پرسیپشن کو شاید حقیقت کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
ملک کو ٹکڑے انہوں نے کئے جن کے ٹکڑوں پہ عمران پلتا ہے، کسی جمہوری دور میں ملک کے ایک انچ پہ قبضہ نہیں ہوا۔ دریا بھی انہوں نے بیچے، ملک تڑوایا، اڈے امریکیوں کو دئیے، کراچی الطاف حسین کے حوالے کیا، پاکستانیوں کو بیچا۔تو ان "محب وطن " لوگوں کی بات مان کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیجیے ۔ اور پڑوسیوں کو خوش کیجیے ۔ للہ کوئی تو پیمانہ ذہن میں رکھیے کسی بات کو سمجھنے کا ۔ سب مختلف الخیال لوگ صحیح نہیں ہو سکتے ۔ جو ملک اور عوام کے لیے صحیح وہی ٹھیک ہے ناکہ وہ جو ایک مخصوص طبقہ کسی دوسری طاقت یا ملک کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے چاہے ۔
موجودہ دور کی حد تک کوئی بھی نہیں۔ ہر کسی میں اپنی اپنی کمزوریاں ہیں۔ تاہم اگر میرے نزدیک اگر کوئی پارٹی یا سیاستدان بہترین کا درجہ پائے گا تو وہ وہی گا جو مذہب کو سیاست میں استعمال نہ کرے، رول آف لاء کو مینٹین رکھے، پولیٹیکل وکٹمائزیشن سے دور رہے، ریلیجئس اور کلچرل ہارمنی کو فروغ دے، ملکی سطح پہ کاروبار اور انڈسٹریز کو فروغ دے، عالمی سطح پہ اپنا مثبت کردار ادا کرے، مذہب اور دفاع کے نام پہ دیے جانے والے دھوکے سے خود کو اور قوم کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کرے، تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ اصلاحات لے کر آئے، مائنریٹیز کے جان و مال اور حقوق کی حفاظت کرے، صوبوں کے مابین ہر طرح کی تفریق کو ختم کرنے کی کوششیں کرے، سٹیٹ سپانسرڈ مذہب اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی سعی کرے، آئین میں سے مذہبی، لسانی، ثقافتی جانبداری کو ختم کرے وغیرہ وغیرہآپ کے خیال میں کون سی جماعت یا سیاست دان ہے جو بہترین ہے آپ کی نظر میں؟
ہمارے خیال میں بد ترین عمران خان اور تحریک انصاف ہے۔آپ کے خیال میں کون سی جماعت یا سیاست دان ہے جو بہترین ہے آپ کی نظر میں؟
بعینہ یہی حال عمران خان کے بیانات کا بھی ہے۔اسے کہتے ہیں بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے، گوگل میں زرداری لکھنے کی کوشش کرتے تھے تو آگے سے ذہین یا وفادار نام خود بخود لکھا آ جاتا تھا۔ آج کل وہی شاید (چھوٹے یا بڑے) بھائی بنے ہوئے ہیں!
وہ تو مانتا ہے کہ وہ ایسا کرتا ہے اور اس کے ساتھ اس کے اسپورٹر بھی مانتے ہیں۔ مانتے تو وہ دو گُل محمد اور ان کی آل اولاد نہیں جن کے آپ اسپورٹر ہیں!بعینہ یہی حال عمران خان کے بیانات کا بھی ہے۔
یہ سب جمہوری حکومتوں کے چمپئنز بننے والوں کی نالائقی اور حرص و ہوس سے ہوا ۔ ہر کام میں ان کی شکلیں نمایاں ہیں ۔ جوتوں کو نہ صرف پالش کیا بلکہ حسب ضرورت چاٹا بھی ۔ سب جمہوریت کے انڈے بچوں نے ایک دوسرے کو مال بنانے کے پورے مواقع دیے ۔ کیا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس غریب ملک کی کتنی مال و دولت لوٹ کر نسلوں کو قلاش کر گئے یہ سیاست دان ۔ نسلوں کو بیمار، قلاش اور تعلیم سے محروم کر گئے ۔ آج عزت سے محروم برانڈڈ کپڑوں میں اتراتے پھرتے ہیں ۔ ان کا تو بس نہیں چلتا کہ فراعنہ مصر کی طرح سب کچھ قبر میں بھی ساتھ رکھ لیں ۔ملک کو ٹکڑے انہوں نے کئے جن کے ٹکڑوں پہ عمران پلتا ہے، کسی جمہوری دور میں ملک کے ایک انچ پہ قبضہ نہیں ہوا۔ دریا بھی انہوں نے بیچے، ملک تڑوایا، اڈے امریکیوں کو دئیے، کراچی الطاف حسین کے حوالے کیا، پاکستانیوں کو بیچا۔
حب الوطنی بھی سبجیکٹیو ہے۔ ہر شخص کے نزدیک حب الوطنی کا معیار اپنا اپنا ہے۔ اگر ملک کو ٹکڑے کرنے کے معنوں میں حب الوطنی کو لیا جائے تو پھر سب سے بڑی مشکل یہ پیش آتی ہے کہ آغاز کہاں سے کیا جائے کیونکہ اس تعریف کے مطابق تو شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا جو غدار یا ملک دشمن نہیں کہلائے گا۔ سٹیٹس بنتی اور ٹوٹتی رہی ہیں جو نئی سٹیٹ بنانے کے حق میں ہوتے تھے وہ خود کو حب الوطن اور جو مخالف وہ ان کے نزدیک ملک دشمن اور اسی طرح وائس ورسا۔ خلافت عثمانیہ، یو ایس ایس آر، آسٹریا-ہنگری کی ڈس انٹیگریشن اور حتی کہ خود انڈیا کی تقسیم میں ہم کسے حب الوطنی کا دعویدار مانیں گے اور کسے ملک دشمن؟تو ان "محب وطن " لوگوں کی بات مان کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیجیے ۔ اور پڑوسیوں کو خوش کیجیے ۔ للہ کوئی تو پیمانہ ذہن میں رکھیے کسی بات کو سمجھنے کا ۔ سب مختلف الخیال لوگ صحیح نہیں ہو سکتے ۔ جو ملک اور عوام کے لیے صحیح وہی ٹھیک ہے ناکہ وہ جو ایک مخصوص طبقہ کسی دوسری طاقت یا ملک کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے چاہے ۔
اب خود ہی سوچیں کہ آپ فوج کو دعوت دے رہے ہیں یا پھر خدا کے سہارے چلنے کی بات ہے ۔ کوئی عملی کام کی بات نہیں کی ۔موجودہ دور کی حد تک کوئی بھی نہیں۔ ہر کسی میں اپنی اپنی کمزوریاں ہیں۔ تاہم اگر میرے نزدیک اگر کوئی پارٹی یا سیاستدان بہترین کا درجہ پائے گا تو وہ وہی گا جو مذہب کو سیاست میں استعمال نہ کرے، رول آف لاء کو مینٹین رکھے، پولیٹیکل وکٹمائزیشن سے دور رہے، ریلیجئس اور کلچرل ہارمنی کو فروغ دے، ملکی سطح پہ کاروبار اور انڈسٹریز کو فروغ دے، عالمی سطح پہ اپنا مثبت کردار ادا کرے، مذہب اور دفاع کے نام پہ دیے جانے والے دھوکے سے خود کو اور قوم کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کرے، تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ اصلاحات لے کر آئے، مائنریٹیز کے جان و مال اور حقوق کی حفاظت کرے، صوبوں کے مابین ہر طرح تفریق کو ختم کرنے کی کوششیں کرے، سٹیٹ سپانسرڈ مذہب اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی سعی کرے، آئین میں سے مذہبی، لسانی، ثقافتی جانبداری کو ختم کرے وغیرہ وغیرہ
آپ کا خیال سو فیصد غلط ہے ۔ اور پونے دو کروڑ سے زیادہ لوگ اس سے بالکل متفق ہونے کے موڈ میں نہیں ۔ہمارے خیال میں بد ترین عمران خان اور تحریک انصاف ہے۔
میری طرف سے ووٹ ڈن ہو گیا، بس آپ تھوڑی ہمت کیجیے۔اب بس پارٹی بنانی ہے اور آپ نے ووٹ دینا ہے
ہر دور کا اپنا سچ ہوتا ہے اور کسی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ انڈیا کی تقسیم کا مطلب یہ نہیں کہ کہ آئے دن ملک کے چیتھڑے بکھیرتے رہیں ۔خدارا اسباب اور وجوہات کو مدنظر رکھیں جو اس وقت تھیں ۔ خلافت عثمانیہ، یو ایس ایس آر، آسٹریا-ہنگری کی ڈس انٹیگریشن وغیرہ قوموں کے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے خفیہ معاہدوں اور جنگوں کے باعث ہوا تھا ۔ کوئی بلا وجہ بیٹھے بیٹھے کوئی کام کیسے کو سکتا ہے ۔ کسی بات کی کوئی پریکٹیکل اپروچ بھی ہوتی ہے کہ نہیں ؟حب الوطنی بھی سبجیکٹیو ہے۔ ہر شخص کے نزدیک حب الوطنی کا معیار اپنا اپنا ہے۔ اگر ملک کو ٹکڑے کرنے کے معنوں میں حب الوطنی کو لیا جائے تو پھر سب سے بڑی مشکل یہ پیش آتی ہے کہ آغاز کہاں سے کیا جائے کیونکہ اس تعریف کے مطابق تو شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا جو غدار یا ملک دشمن نہیں کہلائے گا۔ سٹیٹس بنتی اور ٹوٹتی رہی ہیں جو نئی سٹیٹ بنانے کے حق میں ہوتے تھے وہ خود کو حب الوطن اور جو مخالف وہ ان کے نزدیک ملک دشمن اور اسی طرح وائس ورسا۔ خلافت عثمانیہ، یو ایس ایس آر، آسٹریا-ہنگری کی ڈس انٹیگریشن اور حتی کہ خود انڈیا کی تقسیم میں ہم کسے حب الوطنی کا دعویدار مانیں گے اور کسے ملک دشمن؟