اسرائیل کی ناجائز پیدائش، پس پردہ تاریخی حقائق...آئین نو…ڈاکٹر مجاہد منصوری

x boy

محفلین
جس قوم نے من و سلوی کو ٹھکرایا اس قوم کے لئے ذلت لکھ دی گئی ہے اور بہت جلد ان شاء اللہ وہ وقت قریب ہے
 

Fawad -

محفلین
لیکن اس وقت عملی صورتحال یہ ہے کہ حصوصاً فلسطین کے معاملے میں سب سے بڑی دلیل طاقت اور امریکی حمایت بن چکی ہے جس کے بل پر وہ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ کی دليل واقعی درست ہوتی تو پھر تو اس پيمانے کے تحت عرب دنيا کے بے شمار ممالک کو بھی اسی پيرائے ميں بيان کيا جانا چاہيے کيونکہ حقيقت تو يہی ہے کہ اسرائيل کے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے حق سے متعلق امريکی موقف کو اسلامی دنيا ميں بے شمار حکومتوں کی حمايت حاصل ہے۔


دو ممالک کے درميان سفارتی تعلقات، تجارتی روابط اور اسٹريجک شراکت داری کا يہ مطلب نہيں ہوتا کہ بيرونی حکومتوں کو علاقائ تنازعوں ميں براہراست فريق بھی گردانا جائے۔


ميں نے پہلے بھی يہ وضاحت کی تھی کہ خطے ميں جاری تشدد کے مستقل حل کا انحصار امريکی حکومت کے کسی فيصلے يا خارجہ پاليسی پر نہيں ہے۔ امريکہ ان عالمی کوششوں کا حصہ ہے جو فلسطينی اور اسرائيلی عوام کی امنگوں کے مطابق خطے ميں پائيدار امن کے ليے کی جا رہی ہيں۔

ہم خطے ميں ايک مربوط امن معاہدے کے لیے کوشاں ہيں جس ميں فلسطين کے عوام کی اميدوں کے عين مطابق ايک خودمختار اور آزاد فلسطينی رياست کے قيام کا حصول شامل ہے۔ اس ايشو کے حوالے سے امريکہ پر زيادہ تر تنقید اس غلط سوچ کی بنياد پر کی جاتی ہے کہ امريکہ کو دونوں ميں سے کسی ايک فريق کو منتخب کرنا ہو گا۔ يہ تاثر بالکل غلط ہے کہ امريکہ اسرائيل کی غيرمشروط حمايت کرتا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران ہميں دونوں فريقين کے درميان خليج ميں کمی کرنے ميں کسی قدر کاميابی ضرور حاصل ہوئ ہے اور ہم اب بھی اس بات پر يقین رکھتے ہيں کہ مستقبل ميں بھی قابل ذکر پيش رفت کے امکانات موجود ہيں۔ ہمارے پاس اس ضمن ميں کوشش کے سوا کوئ چارہ نہيں ہے۔

امريکہ کے عرب دنيا کے ساتھ دوستانہ روابط کی ايک طويل تاريخ ہے۔ يہ تاثر کہ فلسطينی عوام کی ہلاکت اور نقل مکانی امريکہ کی مرہون منت ہے، بالکل غلط ہے۔

امريکہ فلسطينی عوام کی تکاليف سے بخوبی واقف ہے۔ تاہم اس ضمن ميں حتمی فيصلہ اس خطے کے عوام اور ان کے نمايندوں نے کرنا ہے۔

ايسے سياسی حل کا حصول جو اسرائيل کے ساتھ ساتھ ايک خودمختار فلسطينی رياست کے قيام کی بھی راہ ہموار کرے، بدستور امريکہ سميت تمام فريقین کی اہم ترين ترجيح ہے کيونکہ ماضی کے تجربوں نے يہی سکھايا ہے کہ امن کے ضمن ميں حائل دشوارياں سے نبردآزما ہونا بہرصورت جنگ کی تباہکاريوں سے بہتر ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top