صرف علی
محفلین
برطانوی حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل گزشتہ پانچ سالوں سے پاکستان سمیت چار عرب ممالک کو فوجی سامان برآمد کررہا ہے۔ برطانوی حکومت کی یہ رپورٹ جو برطانوی حکومت کے ساتھ اسلحہ اور فوجی سامان کی برآمدات کے معاہدوں سے متعلق ہے، کا کہنا ہے کہ پاکستان کے علاوہ مصر، الجیریا، متحدہ عرب امارات اور مراکش کو فوجی سامان برآمد کرتا رہا ہے۔
تاہم پاکستانی فوج کے ادارے آئی ایس پی آر کے ترجمان نے مذکورہ رپورٹ کے مندرجات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ برائے بزنس، ایجادات اور مہارت نے یہ رپورٹ جاری کی ہے، جو فوجی سامان کی برآمدات کے معاملات پر مبنی ہوتی ہےاور باقاعدگی کے ساتھ شایع ہونے والی اس رپورٹ کے ذریعے اسلحے کی خریداری کے لیے پرمٹوں کی اجازت یا رد کیے جانے، فوجی ساز وسامان یا عام شہریوں کی اشیائے ضرورت کے احوال کی نگرانی کی جاتی ہے، اس لیے کہ یہ سیکیورٹی کے معاملات ہیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ Haaretz کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2008ء سے لے کر دسمبر 2012ء تک برطانوی حکام نے برطانوی اجزاء پر مشتمل فوجی ساز و سامان کی خریداری کے لیے اسرائیل کی سینکڑوں درخواستوں کو منظور کیا جو اسرائیل کی ڈیفنس فورسز کے لیے خریدے گئے تھے یا پھر کسی تیسرے ملک کو برآمد کرنے کے لیے۔
مذکورہ برطانوی رپورٹ میں ان ممالک کی فہرست بھی دی گئی ہے جنہیں اسرائیل یہ سامان برآمد کرتا رہا ہے۔ اسرائیل سے فوجی سامان کی خریداری کرنے والوں میں وہ مسلم ممالک بھی شامل ہیں جن کے ساتھ اس کے سیاسی تعلقات قائم نہیں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے 2011ء میں برطانوی سامان کی خریداری پاکستان کو ریڈار سسٹم برآمد کرنے کے لیے کی تھی، ساتھ ہی ساتھ الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ہیڈاپ کاکپٹ ڈسپلے(ایچ یو ڈی)، فائٹر طیارے کے پارٹس اور ایئرکرافٹ کے انجنوں، آپٹک ٹارگٹ ایکویزیشن سسٹم، تربیتی ایئرکرافٹ کے اجزاءاور فوجی الیکٹرانک سسٹم کی برآمدات بھی کی۔
اسرائیل نے 2010ء کے دوران الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور ایچ یو ڈیز کی برطانیہ سے پاکستان کو برآمد کرنے کے لیے اجازت نامے کی درخواست دی تھی۔ اس کے علاوہ 2010ء میں ہی اسرائیل نے مصر اور مراکش کو برطانوی پارٹس پر مشتمل اسرائیلی الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور ایچ یو ڈی سسٹم کی سپلائی کے لیے اجازت مانگی تھی۔
اسرائیل نے 2009ء میں برطانوی حکام کو فضائی نگرانی کے نظام، پائلیٹ کے ہیلمٹوں اور ایچ یو ڈیز، ریڈار سسٹم اور کمیونیکیشن سسٹم برائے ملٹری ایئرکرافٹ، ملٹری نیویگیشن سسٹم، ڈرون کے اجزاء، بیلسٹک نظام میں خلل ڈالنے کا سسٹم، ایئر بورن ریڈار اور آپٹیکل ٹارگیٹڈ ایکویزیشن سسٹم کی الجیریا برآمدات کے لیے درخواست دی تھی۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے مراکش کو الیکٹرانکس وارفیئر سسٹم اور ایچ یو ڈیز 2009ء میں برآمد کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔
اسی سال اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کو ڈرون کے اجزاء سپلائی کرنے کی اجازت مانگی تھی، اسی کے ساتھ ساتھ پائلٹوں کے ہیلمٹ اور ایئریل ری فیولنگ سسٹم، گراؤنڈ ریڈار، فائٹر جیٹ کے اجزاء، میزائل کے نظام میں خلل ڈالنے والا سسٹم، ایئربورن ریڈار سسٹم اور تھرمل امیجنگ اور الیکٹرانک وارفیئر کا سامان بھی متحدہ عرب امارات کو برآمد کرنے کی درخواست دی تھی۔
برطانوی رپورٹ کے مطابق اسرائیل پچھلے پانچ سالوں سے جن دیگر ممالک کو فوجی برآمدات کررہا ہے، ان میں انڈیا، سنگاپور، ترکی، ویتنام، ساؤتھ کوریا، جاپان، سویڈن، پرتگال، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کولمبیا، ہالینڈ، اٹلی، جرمنی، اسپین، تھائی لینڈ، مقدونیہ، بیلجیئم، برازیل، چلی، سوئٹزرلینڈ، ایکواڈور، میکسیکو، فن لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، ایکواٹوریل گویانا، پولینڈ اور ارجنٹینا شامل ہیں۔
برطانیہ نے روس کو برآمد کرنے کے لیے آپٹیکل ٹارگٹ ایکویزیشن سسٹم کے فوجی نظام کے حصول کی اسرائیلی درخواست کو رد کردیا تھا، اسی طرح سری لنکا کے لیے ایئرکرافٹ انجنوں، انڈیا کے لیے ایئرکرافٹ انجنوں اور سیٹیلائٹ ریڈار، ترکمانستان کے لیے گن ماؤنٹنگ اور آذربائیجان ایئر کرافٹ انجنوں برآمد کرنے کے لیے بھی اسرائیلی درخواستوں کو رد کردیا گیا تھا۔
برطانوی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی نمایاں فوجی پروڈکٹس کی برآمدات میں ڈرون، الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ریڈار اور کاکپٹ ڈسپلےشامل ہیں۔
http://urdu.dawn.com/2013/06/11/british-report-reveals-israels-security-exports-to-pakistan/
تاہم پاکستانی فوج کے ادارے آئی ایس پی آر کے ترجمان نے مذکورہ رپورٹ کے مندرجات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ برائے بزنس، ایجادات اور مہارت نے یہ رپورٹ جاری کی ہے، جو فوجی سامان کی برآمدات کے معاملات پر مبنی ہوتی ہےاور باقاعدگی کے ساتھ شایع ہونے والی اس رپورٹ کے ذریعے اسلحے کی خریداری کے لیے پرمٹوں کی اجازت یا رد کیے جانے، فوجی ساز وسامان یا عام شہریوں کی اشیائے ضرورت کے احوال کی نگرانی کی جاتی ہے، اس لیے کہ یہ سیکیورٹی کے معاملات ہیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ Haaretz کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2008ء سے لے کر دسمبر 2012ء تک برطانوی حکام نے برطانوی اجزاء پر مشتمل فوجی ساز و سامان کی خریداری کے لیے اسرائیل کی سینکڑوں درخواستوں کو منظور کیا جو اسرائیل کی ڈیفنس فورسز کے لیے خریدے گئے تھے یا پھر کسی تیسرے ملک کو برآمد کرنے کے لیے۔
مذکورہ برطانوی رپورٹ میں ان ممالک کی فہرست بھی دی گئی ہے جنہیں اسرائیل یہ سامان برآمد کرتا رہا ہے۔ اسرائیل سے فوجی سامان کی خریداری کرنے والوں میں وہ مسلم ممالک بھی شامل ہیں جن کے ساتھ اس کے سیاسی تعلقات قائم نہیں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے 2011ء میں برطانوی سامان کی خریداری پاکستان کو ریڈار سسٹم برآمد کرنے کے لیے کی تھی، ساتھ ہی ساتھ الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ہیڈاپ کاکپٹ ڈسپلے(ایچ یو ڈی)، فائٹر طیارے کے پارٹس اور ایئرکرافٹ کے انجنوں، آپٹک ٹارگٹ ایکویزیشن سسٹم، تربیتی ایئرکرافٹ کے اجزاءاور فوجی الیکٹرانک سسٹم کی برآمدات بھی کی۔
اسرائیل نے 2010ء کے دوران الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور ایچ یو ڈیز کی برطانیہ سے پاکستان کو برآمد کرنے کے لیے اجازت نامے کی درخواست دی تھی۔ اس کے علاوہ 2010ء میں ہی اسرائیل نے مصر اور مراکش کو برطانوی پارٹس پر مشتمل اسرائیلی الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور ایچ یو ڈی سسٹم کی سپلائی کے لیے اجازت مانگی تھی۔
اسرائیل نے 2009ء میں برطانوی حکام کو فضائی نگرانی کے نظام، پائلیٹ کے ہیلمٹوں اور ایچ یو ڈیز، ریڈار سسٹم اور کمیونیکیشن سسٹم برائے ملٹری ایئرکرافٹ، ملٹری نیویگیشن سسٹم، ڈرون کے اجزاء، بیلسٹک نظام میں خلل ڈالنے کا سسٹم، ایئر بورن ریڈار اور آپٹیکل ٹارگیٹڈ ایکویزیشن سسٹم کی الجیریا برآمدات کے لیے درخواست دی تھی۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے مراکش کو الیکٹرانکس وارفیئر سسٹم اور ایچ یو ڈیز 2009ء میں برآمد کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔
اسی سال اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کو ڈرون کے اجزاء سپلائی کرنے کی اجازت مانگی تھی، اسی کے ساتھ ساتھ پائلٹوں کے ہیلمٹ اور ایئریل ری فیولنگ سسٹم، گراؤنڈ ریڈار، فائٹر جیٹ کے اجزاء، میزائل کے نظام میں خلل ڈالنے والا سسٹم، ایئربورن ریڈار سسٹم اور تھرمل امیجنگ اور الیکٹرانک وارفیئر کا سامان بھی متحدہ عرب امارات کو برآمد کرنے کی درخواست دی تھی۔
برطانوی رپورٹ کے مطابق اسرائیل پچھلے پانچ سالوں سے جن دیگر ممالک کو فوجی برآمدات کررہا ہے، ان میں انڈیا، سنگاپور، ترکی، ویتنام، ساؤتھ کوریا، جاپان، سویڈن، پرتگال، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کولمبیا، ہالینڈ، اٹلی، جرمنی، اسپین، تھائی لینڈ، مقدونیہ، بیلجیئم، برازیل، چلی، سوئٹزرلینڈ، ایکواڈور، میکسیکو، فن لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، ایکواٹوریل گویانا، پولینڈ اور ارجنٹینا شامل ہیں۔
برطانیہ نے روس کو برآمد کرنے کے لیے آپٹیکل ٹارگٹ ایکویزیشن سسٹم کے فوجی نظام کے حصول کی اسرائیلی درخواست کو رد کردیا تھا، اسی طرح سری لنکا کے لیے ایئرکرافٹ انجنوں، انڈیا کے لیے ایئرکرافٹ انجنوں اور سیٹیلائٹ ریڈار، ترکمانستان کے لیے گن ماؤنٹنگ اور آذربائیجان ایئر کرافٹ انجنوں برآمد کرنے کے لیے بھی اسرائیلی درخواستوں کو رد کردیا گیا تھا۔
برطانوی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی نمایاں فوجی پروڈکٹس کی برآمدات میں ڈرون، الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ریڈار اور کاکپٹ ڈسپلےشامل ہیں۔
http://urdu.dawn.com/2013/06/11/british-report-reveals-israels-security-exports-to-pakistan/