اور شاید اس وضاحت کی ضرورت نہیں کہ ان "سب" میں امریکہ بہادر کے ساتھ ساتھ ہمارے کئ عرب رہنما بھی شامل ہیں۔
بہت اہم نقطہ ہے ۔ عرب آمرین کس قدر عاقبت نا اندیشی سے کام لے رہے ہیں شاید ہمیں اس کا درست اندازہ نہیں ہے۔ یہ درست کہ شام کی حکومت بہت غلط کر رہی ہے اور یہ بھی حقیقت کہ شام میں کسی قسم کی بیرونی فوجی مداخلت ایران کو کافی حد تک تنہا کر دے گی لیکن عرب اس سارے ڈرامے میں کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے کیوں کہ اس کیس کے دو اہم عناصر چین اور روس بھی ہیں جو اس کے جواب میں خلیج میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئیے دخل اندازی کریں گے اور نتیجتآ اسلامی ممالک بالخصوص عرب ریاستیں سیاسی انتشار اور معاشی مسائل میں گھریں گی۔اسرائیل مضبوط پوزیشن میں آئے گا کیوں کہ فلسطین میں اس کا مسلح حریف حزب اللہ کمزور ہو گا۔
ایران پر ممکنہ حملہ اور شام کے مسئلے کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اس چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اس جارحیت کا آغاز شام سے کیا جائے تا کہ اپنے ہمسایوں میں سے سب سے بڑے حریف سے اسرائیل کو چھٹکارا مل جائے اور وہ یکسوئی کے ساتھ ایران کے خلاف نئی جارحیت کے لئیے امریکہ کی پیٹھ ٹھونک سکے لیکن چین اور روس ابھی تک اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ لیکن اس کے بغیر بھی ایران پر حملہ خارج از امکان نہیں۔
صرف امریکہ پر الزام دینا ہی کافی نہیں بلکہ اس سارے قضئیے میں ہمارے "اپنے "بھی عقل سے کام نہیں لے رہے۔ تبھی تو امریکہ اور اسرائیل اس قدر شیر ہو رہے ہیں۔