اسرائیل کے ساتھ ہیں

ساجد

محفلین
۔۔۔امریکی صدر نے این بی سی ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’اسرائیل نے ابھی ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی بھی کارروائی کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم امریکہ اور اسرائیل ایران کے معاملے میں شانہ بشانہ کام کریں گے۔‘
مکمل پڑھئیے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی موضوع سے متعلقہ
ایران کی جوہری صلاحیت پر اسرائیلی تشویش
 

شمشاد

لائبریرین
اادھر ایران کے صدر نے بھی بیان دیا ہے کہ ایران آئندہ چند دنوں میں نیوکلیئر میں کیا ترقی کی ہے، اس کے متعلق بتائے گا۔

اس پر سب کو وختہ پڑا ہوا ہے۔
 

حماد

محفلین
اادھر ایران کے صدر نے بھی بیان دیا ہے کہ ایران آئندہ چند دنوں میں نیوکلیئر میں کیا ترقی کی ہے، اس کے متعلق بتائے گا۔

اس پر سب کو وختہ پڑا ہوا ہے۔
اور شاید اس وضاحت کی ضرورت نہیں کہ ان "سب" میں امریکہ بہادر کے ساتھ ساتھ ہمارے کئ عرب رہنما بھی شامل ہیں۔
 

ساجد

محفلین
اور شاید اس وضاحت کی ضرورت نہیں کہ ان "سب" میں امریکہ بہادر کے ساتھ ساتھ ہمارے کئ عرب رہنما بھی شامل ہیں۔
بہت اہم نقطہ ہے ۔ عرب آمرین کس قدر عاقبت نا اندیشی سے کام لے رہے ہیں شاید ہمیں اس کا درست اندازہ نہیں ہے۔ یہ درست کہ شام کی حکومت بہت غلط کر رہی ہے اور یہ بھی حقیقت کہ شام میں کسی قسم کی بیرونی فوجی مداخلت ایران کو کافی حد تک تنہا کر دے گی لیکن عرب اس سارے ڈرامے میں کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے کیوں کہ اس کیس کے دو اہم عناصر چین اور روس بھی ہیں جو اس کے جواب میں خلیج میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئیے دخل اندازی کریں گے اور نتیجتآ اسلامی ممالک بالخصوص عرب ریاستیں سیاسی انتشار اور معاشی مسائل میں گھریں گی۔اسرائیل مضبوط پوزیشن میں آئے گا کیوں کہ فلسطین میں اس کا مسلح حریف حزب اللہ کمزور ہو گا۔
ایران پر ممکنہ حملہ اور شام کے مسئلے کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اس چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اس جارحیت کا آغاز شام سے کیا جائے تا کہ اپنے ہمسایوں میں سے سب سے بڑے حریف سے اسرائیل کو چھٹکارا مل جائے اور وہ یکسوئی کے ساتھ ایران کے خلاف نئی جارحیت کے لئیے امریکہ کی پیٹھ ٹھونک سکے لیکن چین اور روس ابھی تک اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ لیکن اس کے بغیر بھی ایران پر حملہ خارج از امکان نہیں۔
صرف امریکہ پر الزام دینا ہی کافی نہیں بلکہ اس سارے قضئیے میں ہمارے "اپنے "بھی عقل سے کام نہیں لے رہے۔ تبھی تو امریکہ اور اسرائیل اس قدر شیر ہو رہے ہیں۔
 

میر انیس

لائبریرین
ساجد میں آپ سے مکمل طور پر متفق ہوں عرب حکمراں اب بھی اگر ہوش کے ناخن لیں اور سب مل کر شام کا مسئلہ مزکرات سے خود حل کریں اور ایران کا ساتھ دیں جسطرح ایران کھل کر امریکہ کی مخالفت کریں تو یقین کریں امریکہ کو جو گاہے بگاہے کبھی ایک مسلم ملک پر چڑھائی کرتا ہے کبھی دوسرے ملک پر لگام لگ جائے گی کیونکہ روس اور چین بھی مدد کریں گے۔ ورنہ یقین کریں ایک بعد ایک ملک کی باری آتی رہے گی اور امریکہ کا خواب خلیج کاجغرافیہ تبدیل کرنے کا پورا ہوجائے گا۔ ابھی یہ امریکی نواز عرب حکمراں یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ کی حمایت کرنے سے وہ بچ جائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ کیونکہ یہ سب ہی جانتے ہیں کہ امریکہ نے ہمیشہ اپنا کام نکال کر قربانی کا بکرا بننے والوں کو خود ہی ذبح بھی کیا ہے۔ اب ہمارے ملک پاکستان کو ہی دیکھیں کہ کہاں تو وہ اول درجے کا اتحادی شمار کیا جارہا تھا پر اب اسکی سالمیت کو دھچکا لگانے کیلئے اس کے ایک صوبے پر نام نہاد ظلم کا واویلا مچا کر قرارداد لائی جارہی ہے کیا یہ صلا ہے ہماری ان کوششوں کا اور جانوں کا جو امریکہ کی خاطر ہم نے دی ہیں۔
کاش پاکستان ،افغانستان اور ایران جو ابھی متحد نظر آرہے ہیں وہ ہمیشہ رہیں اور اگر ان کے ساتھ ہمت کرکے عرب ممالک ، سابق سوویت یونین کی مسلم ریاستیں ،ترکی ،مصر اور اور اس سے ملحق افریقہ کے مسلم ممالک سب مل جائیں تو میں کہتا ہوں کہ مسلمانوں کو کبھی امریکہ ،اسرائیل اور یورپ تو کیا یہ سب مل کر بھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکیں گے
 
دہران میں امریکیوں کو فوجی اڈے دینے والے مسلمان حکمران اور اسرائیل میں اپنے مرکز قائم کرنے والے گروہ کی امریکہ نوازی میں کوئی خاص فرق نہیں رہ جاتا، دونوں امریکیوں کے دوست ہیں ، ایک بلا واسطہ دوسرا براہ راست اسرائیل کے مفادات کے لئے مددگار ہے
 
Top