حسن نظامی
لائبریرین
السلام علیکم ساتھیو
شاعری کے حوالے سے میں علامہ اقبال رحمہ اللہ کی تصنیف اسرار و رموز کے چند اشعار آپ کے ساتھ شیئر کروں گا
آپ نے اپنی کتاب کی ابتداءمیں مولانا روم کا درج ذیل شعر لکھا
دی شیخ با چراغ ہمی گشت گرد شہر
کز دام ودد ملولم و انسانم آرزوست
زیں ہمرہان سست عناصر دلم گرفت
شیر خدا و رستم دستانم آرزوست
گفتم کہ یافت می نشود جستہ ایم ما
گفت آنکہ یافت می نشود آنم آرزوست
سب سے پہلے تو مشکل الفاظ کے معانی
دی: مطلب کل رات
ہمی گشت: گھوم رہے تھے
گرد شہر: شہر کے ارداگردی
کز : کہ از کا مخفف : مطلب کہ سے
دام و دد: پالتو جانور اور جنگلی جانور
ملولم : میں پشیمان ہوں ملول ہوں
زیں : مخفف ز ایں : ان سے
ہمراہان سست : سست ہم راہی یعنی ساتھ چلنے والے
عناصر : اجسام
دلم گرفت : دل گرفتن محاورہ مطلب دل افسردہ ہے
شیر خدا : مولا علی کرم اللہ وجہہ کا لقب
رستم دستانم : دستانم کا بیٹا رستم ﴿دستانم رستم پہلوا ن کے باپ کا نام﴾
آرزوست : مجھے آرزو ہے
گفتم : میں نے کہا
یافت می نشود : مجھے نہیں ملے ہیں یا میں نے نہیں پایا ہے یافتن مصدر سے
جستہ ایم ما : میں نے انہیں ڈھونڈا ہے جوئیدن مصدر سے
آنکہ : وہ جن کو کہ
آنم آرزوست : مجھے انہی کی تلاش اور خواہش ہے
بامحاورہ ترجمہ
کل رات ایک پیر ﴿بزرگ﴾ چراغ کے ساتھ شہر کے ارد گرد گردش کر رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ میں ان پالتو اور جنگلی جانوروں سے پریشان و ملول ہوں اور مجھے کسی انسان کی تلاش ہے میں ان سست راہیوں سے بیزار ہوں اور شیر خدا ﴿مولا علی ﴾ اور رستم ﴿مشہور پہلوان ﴾ جیسے بہادروں کی خواہش رکھتا ہوں میں نے انہیں فرمایا کہ میں نے بہت ڈھونڈا لیکن مجھے ملے نہیں تو انہوں نے کہا کہ جن کو تم نہیں تلاش کر سکے انہیں کی تو مجھے خواہش ہے
شاعری کے حوالے سے میں علامہ اقبال رحمہ اللہ کی تصنیف اسرار و رموز کے چند اشعار آپ کے ساتھ شیئر کروں گا
آپ نے اپنی کتاب کی ابتداءمیں مولانا روم کا درج ذیل شعر لکھا
دی شیخ با چراغ ہمی گشت گرد شہر
کز دام ودد ملولم و انسانم آرزوست
زیں ہمرہان سست عناصر دلم گرفت
شیر خدا و رستم دستانم آرزوست
گفتم کہ یافت می نشود جستہ ایم ما
گفت آنکہ یافت می نشود آنم آرزوست
سب سے پہلے تو مشکل الفاظ کے معانی
دی: مطلب کل رات
ہمی گشت: گھوم رہے تھے
گرد شہر: شہر کے ارداگردی
کز : کہ از کا مخفف : مطلب کہ سے
دام و دد: پالتو جانور اور جنگلی جانور
ملولم : میں پشیمان ہوں ملول ہوں
زیں : مخفف ز ایں : ان سے
ہمراہان سست : سست ہم راہی یعنی ساتھ چلنے والے
عناصر : اجسام
دلم گرفت : دل گرفتن محاورہ مطلب دل افسردہ ہے
شیر خدا : مولا علی کرم اللہ وجہہ کا لقب
رستم دستانم : دستانم کا بیٹا رستم ﴿دستانم رستم پہلوا ن کے باپ کا نام﴾
آرزوست : مجھے آرزو ہے
گفتم : میں نے کہا
یافت می نشود : مجھے نہیں ملے ہیں یا میں نے نہیں پایا ہے یافتن مصدر سے
جستہ ایم ما : میں نے انہیں ڈھونڈا ہے جوئیدن مصدر سے
آنکہ : وہ جن کو کہ
آنم آرزوست : مجھے انہی کی تلاش اور خواہش ہے
بامحاورہ ترجمہ
کل رات ایک پیر ﴿بزرگ﴾ چراغ کے ساتھ شہر کے ارد گرد گردش کر رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ میں ان پالتو اور جنگلی جانوروں سے پریشان و ملول ہوں اور مجھے کسی انسان کی تلاش ہے میں ان سست راہیوں سے بیزار ہوں اور شیر خدا ﴿مولا علی ﴾ اور رستم ﴿مشہور پہلوان ﴾ جیسے بہادروں کی خواہش رکھتا ہوں میں نے انہیں فرمایا کہ میں نے بہت ڈھونڈا لیکن مجھے ملے نہیں تو انہوں نے کہا کہ جن کو تم نہیں تلاش کر سکے انہیں کی تو مجھے خواہش ہے