اسلام، مذاہب، زبانیں اور جغرافیہ

زیک

مسافر
فاروق نے کسی اور تناظر میں یہ بات کہی:

عربی کو مذہبی لگاؤ کے نکتہ نظر سے ایک بڑی زبان قرار دیا جاسکتا ہے لیکن باقی انبیاء کی زبان عربی نہیں تھی بلکہ یہودی زبانیں ، آرامائیک یا عبرانی رہیں

وہاں موضوع الگ تھا لہذا اس بات سے جو سوال ذہن میں آئے ان پر نئی لڑی شروع کر رہا ہوں۔

دنیا میں انسان ہر بر اعظم میں ہزاروں سال سے آباد ہیں۔ افریقہ میں انسان لاکھوں سال سے ہیں۔ یورپ اور ایشیا میں کم از کم 60 ہزار سال سے۔ آسٹریلیا میں 40 ہزار سال سے۔ امریکہ میں انسان 14 ہزار سال سے آباد ہیں۔ یہ لوگ انتہائی مختلف زبانیں بولتے آئے ہیں اور ان کے کلچر بھی کافی مختلف ہیں۔

پھر کیا وجہ ہے کہ یونیورسل مذاہب کے دعویدار مشرق وسطی سے باہر کوئی نبی اور کوئی الہامی کتاب کا تصور نہیں رکھتے؟ تمام انبیاء کی زبان عربی، عبرانی یا آرامائیک کیوں تھی؟ Quechua بولنے والے انبیاء کدھر ہیں؟ دنیا کے باقی علاقوں میں اور دوسری زبانوں میں نبی کیوں نہیں بھیجے گئے؟ اور اگر بھیجے گئے تو ان کا ذکر کہاں ہے؟
 
زیک ، اس بارے میں دو تصورات ہیں۔ ایک تو یہ کہانی کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء آئے۔ اور دوسرا یہ ایمان (مسلمانوں کا ) کہ کتنے انبیاء کا ذکر قرآن میں ہے ۔ اور موجودہ معلومات کے مطابق ،قرآن میں ذکر کئے گئے، انبیاء کی زبان کیا رہی؟ تو موجودہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اکرم حضرت محمد صلعم کے علاوہ باقی انبیاء سب مصر اور اسرائیل یا اس کی فطری جغرافیائی حدود میں سے آئے ، جہاں قدیم مصری، آرامی، عربی زدہ آرامی اور عبرانی بولی جاتی تھیں۔ میرا ریفرنس صرف ان انبیاء کے بارے میں تھا جن کا ذکر ٖقرآن میں ہے۔

اب آتے ہیں باقی انبیاء کی طرف یعنی کہانی والے انبیاء تو میں اس کے بارے میں اپنے ایک سفر کی داستان آپ کو سناتا ہوں۔ امید یہ ہے کہ آپ کو اپنے سوالات کا جواب اس میں مل جائے گا ۔

میں جنوبی امریکہ کے ایک جزیرے نما چھوٹے سے شہر میں گیا جہاں ایک عبادت گاہ تھی جو گائیڈ کے بیان کے مطابق، کوئی 3 سو سال پہلے اسپینی حملے میں ختم ہوئی لیکن عمارتیں اب بھی باقی ہیں۔ گائیڈ نے یہ کہانی سنائی:

اس جزیرے میں دن کے وقت دور و نزدیک سے لڑکے اور لڑکیاں اپنے خاندانوں کے ساتھ شادی کے لئے آتے تھے، اس جزیرے میں پہنچ کر لڑکے اپنے ساتھ لائے ہوئے کیلے اور آم ، کھانے پینے کی اشیاء اور ہرن کی کھالیں چیف مذہبی رہنما کے حوالے کرتے تھے جس کا ان کے خدا کو نذرانہ چڑھایا جاتا تھا،پھر یہ لڑکے مل کر 21 دن ہرن کا شکار کرنے چلے جاتے تھے۔ لڑکیوں کو پہلے ہفتے ایک ایسے مکان میں رکھا جاتا تھا جس کے باہر آگ جلا کر ان کو پسینہ بہا کر پاک کیا جاتا تھا ، پھر اگلے دو ہفتے ان کو چیف مذہبی رہنما کے گھر میں، جو کہ عبادت گاہ بھی تھی، خدمت کرنے کے کام پر لگایا جاتا تھا۔ 21 ویں دن ، سب لوگ ، لڑکے، لڑکیاں ۔ ان کے خاندان والے ، عبادت گاہ کے فوجی جوان اور چیف رہنما ، ایک جگہ جمع ہوتے تھے۔ جہاں خدا کو پسند آجانے والے لڑکیوں اور لڑکوں کو پتھر میں گاڑ کر سب لوگ جیڈ کے بنے بلیڈوں سے چھوٹے چھوٹے کٹ لگا کر ان کا خون بہاتے تھے تاکہ خدا خوش ہو۔ یہ دراصل وہ لوگ ہوتے تھے جنہوں نے ان رسم و رواج کے خلاف احتجاج کیا ہوتا تھا، جو بھی احتجاج کرتا تھا اس کا پہلوٹی کا بیٹا یا بیٹی ، ان کے خدا کو قربانی کے لئے پسند آجاتا تھا اور ہر مہینے ایسے لوگوں کی قربانی دے دی جاتی تھی۔ ان لوگوں کے احتجاج کی وجہ یہ تھی کہ چیف رہنما اور اس کے فوجی شادی کے لئے آئی ہوئی لڑکیوں کو ان اکیس دن اپنی ذاتی خدمت کے لئے استعمال کرتے تھے جس کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا یہ تھی کہ پہلوٹی کا لڑکا یا لڑکی خدا کو پسند آجاتا تھا اور اس کی قربانی دے دی جاتی تھی۔ گائیڈ نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ اس جزیرے اور اس کے تابعدار علاقوں میں ایک ہی شکل کے لوگ پائے جاتے ہیں ، جن کا باپ دراصل چیف رہنما اور اس کے فوجی بیٹے ہوتے تھے۔ گائیڈ کے ایک جملے میں سب سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔ اس نے بتایا کہ جانے کتنے جیزز اور موزز (عیسی اور موسی) اس جگہ جیڈ کے بلیڈ سے کٹ گئے۔

میرا خیال:
دنیا کا سب سے بنیادی اور بڑا مذہب، شیطانیت ہے۔ جن لوگوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی، اس شیطانی نظام نے ان لوگوں پر قابو پا کر ان کو قتل کردیا اور اگر وہ بچ گئے تو اوتار بن گئے، لیکن یہ شیطانی نظام پھر بھی باز نہیں آیا، اس نظام نے ان رام ، شیوا ، گنیش کو معبود کا درجہ دے کر عوام سے ان ہی رام ، شیوا، گنیش کی پوجا شروع کروا دی۔ آج بھی لوگوں کو شادی کرنے کے لئے کسی نا کسی مذہبی رہنما کی ضرورت ہے، اس شیطانی نظام کے کرتا دھرتا آج بھی عورت، خوراک اور دولت کے لئے طرح طرح کے نت نئے ہتھ کنڈے ڈھونڈتے ہیں اور آج بھی ان کے خلاف لوگ کھڑے ہوتے رہتے ہیں۔ احترام سے عرض کروں گا کہ آج جو ان کے خلاف کھڑا ہو تا ہے وہ نبی نہیں بنتا بلکہ زمانے کے لحاظ سے "ملالہ" بن جاتا ہے اور نوبل انعام کا حقدار قرار پاتا ہے ۔۔۔

زیک آپ سوالات کے جوابات سوالوں سے ۔۔ اس جرم کی معافی چاہتا ہوں۔ :)
دوسری زبانوں کے بولنے والے انبیاء کس کے خلاف کھڑے ہوئے؟
دنیا کی دوسری زبانوں میں کتنے نبی جیڈ کے بلیڈ سے کاٹے گئے؟
جیڈ سے کٹ جانے والے عیسی اور موسی کا ذکر کہاں ہے؟
 

دوست

محفلین
قرآن تاریخ کی کتاب نہیں ہے۔ یہ توحید کی کتاب ہے۔ توحید کی طرف بلانے کے لیے قرآن ہر وہ ذریعہ اور دلیل استعمال کرتا ہے جس سے اس کا پیغام لوگوں کو سمجھ آ سکے، چاہے وہ مچھر کی مثال دینا ہی کیوں نہ ہو۔ انبیاء علیہم السلام ایسے نفوسِ قدسیہ ہیں جو لوگوں کو ایک خدا کی طرف بلاتے ہیں۔ قرآن کے مطابق ہر قوم میں انبیاء بھیجے گئے۔ قدیم ریڈ انڈینز کی تاریخ میں بھی ایک خدا کا تصور ملتا ہے۔ اسی طرح افریقی قبائل اور آسٹریلیا کے ایب اوریجنز میں توحید کا تصور موجود ہے۔ توحید کی تعلیم دینے والے یقیناً ہر قوم میں آئے ہیں۔ ان کا ذکر تفصیلاً نہ ملے تو وہ الگ بات ہے۔ قرآن جب خدا کی طرف بلاتا ہے تو وہ نہ انبیاء کی تعداد گنواتا ہے، نہ آدم کی تخلیق کا سال بتاتا ہے، نہ زمین و آسمان کی تخلیق کے عرصے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسلام میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کے حوالے سے جو کہانیاں ملتی ہیں وہ قولِ رسول ﷺ، قولِ اصحابِ رسول ﷺ اور اسرائیلی روایات سے اخذ کردہ ہیں۔ اسلام پر اعتراض کرنے والے اکثر قرآن میں جب کوئی قابلِ اعتراض بات نظر نہ آئے تو کتب احادیث سے سوالات اٹھاتے ہیں۔ لیکن کتب احادیث کے حوالے سے ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ یہ ایک سے دو صدی بعد میں لکھی گئیں جبکہ قرآن ہی وہ اکلوتا ماخذ ہے جو متواتر ہے اور جس کے بارے میں خود خدا نے حفاظت کی قسم کھائی ہے۔ مختصراً یہ کہ احادیث میں کچھ ایسی باتیں در آئیں جو کہ آج کا سائنسی ذہن قبول نہیں کر پاتا۔ تاہم ان میں سے اکثر کو ضعیف، یا موضوع احادیث کے ذیل میں نشان زد کیا جا چکا ہے۔
 

دوست

محفلین
ایب اوریجنز والی بات تو ذاکر نائیک سے سنی تھی۔ ریڈ انڈین کے لیے مزید تحقیق کرنی پڑے گی۔ مختلف آن آف مطالعات سے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا۔ افریقہ کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہے۔
بنیادی طور پر ہر تہذیب میں ایک مافوق الفطرت ہستی کا تصور موجود رہا ہے جو داتا، پالنہار وغیرہ ہو۔ لیکن دیوی دیوتاؤں کی صورت میں نیابت کے تصور نے توحید کو مسخ کر دیا۔ مشرکین مکہ تو کھلے عام توحید اور پھر ایک خدا کے نائبین کو مانتے تھے۔ دیگر جاہل معاشروں میں ایسا ہی کوئی پیٹرن قرین قیاس لگتا ہے۔
 

دوست

محفلین
یہ میں نے اپنی اسلامیات کی تعلیم اور جو مذہبی ڈسکورس ہمیں پڑھایا جاتا ہے اس کی بنیاد پر کہا تھا۔ ٹھیک ٹھیک آیت تو میرے ذہن میں بھی نہیں ہے۔ فاروق سرور خان صاحب شاید اس سلسلے میں مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖوَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ ﴿٧

اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزه) کیوں نہیں اتاری گئی۔ بات یہ ہے کہ آپ تو صرف آگاه کرنے والے ہیں۔ اور ہر قوم کے لئے ہادی ہے

[13:7] محمد جوناگڑھی
 

رانا

محفلین
مسلمانوں میں عام خیال یہی ہے مگر اس وقت میرے ذہن میں ایسی کوئی آیت نہیں آ رہی جو واضح طور پر تمام اقوام میں نبی بھیجنے کا ذکر کرتی ہو۔
إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ ( سورہ فاطر۔24 )
ترجمہ: یقیناً ہم نے تجھے حق کے ساتھ بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ اور کوئی امت نہیں مگر ضرور اس میں کوئی ڈرانے والا گزرا ہے۔
 

رانا

محفلین
میری معلومات کے مطابق ایسا نہیں ہے۔ کوئی اینتھروپالوجی سے ریفرنس؟
آسٹریلیا کے اباروجینز کے ہاں توحید کے تصور کے حوالے سے یہاں کچھ ڈسکس کیا گیا ہے۔ یہ کتاب نوے کے عشرے میں لکھی گئی تھی۔ مزید اس ٹاپک میں کوئی پیشرفت ہوئی ہو تو اسکا علم نہیں۔
 

عبدالحسیب

محفلین
مسلمانوں میں عام خیال یہی ہے مگر اس وقت میرے ذہن میں ایسی کوئی آیت نہیں آ رہی جو واضح طور پر تمام اقوام میں نبی بھیجنے کا ذکر کرتی ہو۔
ٹھیک ٹھیک آیت تو میرے ذہن میں بھی نہیں ہے۔
إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ ( سورہ فاطر۔24 )
ترجمہ: یقیناً ہم نے تجھے حق کے ساتھ بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ اور کوئی امت نہیں مگر ضرور اس میں کوئی ڈرانے والا گزرا ہے۔
Screenshot_2015-09-12-13-04-30.png


سورۃ فاطر-آیت 24
ترجمہ، تفسیر-تفہیم القرآن، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی
 
آخری تدوین:

مہوش علی

لائبریرین
ایک تو یہ کہانی کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء آئے۔

یہ روایت ضعیف ہے کہ 1 لاکھ 24 ہزار انبیاء آئے۔ کوئی نہیں جانتا کہ کتنے نبی آئے۔
مسئلہ وہیں کا وہیں ہے کہ تینوں اہل کتاب عالمگیر مذاہب کسی ایک بھی دوسرے علاقے کے نبی کا نام نہیں بتلا پا رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
ایب اوریجنز والی بات تو ذاکر نائیک سے سنی تھی۔ ریڈ انڈین کے لیے مزید تحقیق کرنی پڑے گی۔ مختلف آن آف مطالعات سے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا۔ افریقہ کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہے۔
بنیادی طور پر ہر تہذیب میں ایک مافوق الفطرت ہستی کا تصور موجود رہا ہے جو داتا، پالنہار وغیرہ ہو۔ لیکن دیوی دیوتاؤں کی صورت میں نیابت کے تصور نے توحید کو مسخ کر دیا۔ مشرکین مکہ تو کھلے عام توحید اور پھر ایک خدا کے نائبین کو مانتے تھے۔ دیگر جاہل معاشروں میں ایسا ہی کوئی پیٹرن قرین قیاس لگتا ہے۔
مافوق الفطرت کا تصور ہر انسانی معاشرے میں کچھ حد تک ہے مگر اس کا توحید سے تعلق نہیں۔ اس سلسلے میں شاید محفل پر ہی پاسکل بویر اور سکاٹ اٹران کے کام کا ذکر کر چکا ہوں۔

افسوس کہ ذاکر نائیک کسی بھی معاملے میں اچھا ریفرنس نہیں ہے۔
 

زیک

مسافر

رانا

محفلین
معذرت اس لنک میں کوئی سکالرشپ نظر نہیں آئی۔
سکالر شپ۔۔۔ میں سمجھا نہیں؟
تدوین: شائد آپ کی مراد ہے کہ اس فیلڈ کے کسی ماہر کی رائے۔ تو واقعی ایسا نہیں ہے ۔ لیکن اس فیلڈ کے ماہرین کی رائے پر صاحب کتاب نےدلائل سے تبصرہ کیا ہے اور نتائج اخذ کئے ہیں مزید خود اباروجینز سے ملاقات کرکے ان باتوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے بارے میں ماہرین شائع کرتے ہیں۔بہرحال صاحب کتاب ایک مذہبی شخصیت ہیں کوئی انتھروپولوجسٹ نہیں۔ اس لئے اگر آپ کو کسی انتھروپولوجسٹ کی ہی رائے درکار ہے تو معذرت چاہوں گا۔ یہ تو ظاہر ہے کہ اگر انتھروپولوجسٹس کے متعلق ہم سمجھیں گے کہ وہ رائے قائم کرنے میں غلطی کررہے ہیں تو ہم ان کے پیش کردہ شواہد پر اور جن بنیادوں پر انہوں نے رائے قائم کی ہے ان پر جرح کرسکتے ہیں لیکن دلائل کے ساتھ جیسا کہ یہاں کیا گیا ہے۔ لیکن اس فیلڈ سے تعلق نہ رکھنے والوں کے دلائل اور ان کی رائے اگر آپ کے نزدیک اس معاملہ میں اہمیت نہیں رکھتی تو کوئی بات نہیں۔ لیکن ایسی صورت میں تو آپ کی اپنی رائے کی بھی کسی بھی معاملے میں اہمیت ختم ہوجائے گی کیونکہ آپ کو ایسے مباحث میں وہی کچھ پیش کرنا پڑے گا جو اب تک کسی بھی متعلقہ فیلڈ میں دریافت کیا گیا ہو گا یعنی وہی کام جو بعض حضرات کاپی پیسٹ کے نام پر کرتے ہیں آپ کو کچھ ریفائن کرکے کرنا پڑے گا کہ کاپی پیسٹ نہ کیا جائے بلکہ فیلڈ کے ماہرین کی رائے کو اپنے الفاظ کا جامہ پہنا کر پیش کردیا جائے لیکن اس سے ہٹ کر اپنی رائے پیش نہیں کرسکیں گے۔آپ کا دل و دماغ اگر اس سے اختلاف کرنا چاہیں گے تو اجازت نہیں ہوگی کہ آپ متعلقہ فیلڈ کے ماہرین میں شامل نہیں ہوں گے۔
 
آخری تدوین:
سوچ اور طرز عمل یا فکر کے لحاظ سے ہر شخص کے اندر خدا پایا جاتا ہے اور ساتھ ہی شیطان بھی۔
جن اقوام میں مثبت طرز عمل والا طرز فکر والا عمل اور فعل میں زیادہ قوی و فعال ہوتا تھا اس کو نبوت بخشی جاتی تھی۔
ہوئی جس کی خودی پہلےنمودار
وہی مہدی ، وہی آخر زمانی
میرے خیال سے یہ ناممکن ہے کہ تمام انبیاء کے نام معلوم کیئے جو کہ مختلف خطوں اور اقوام میں نبی مبعوث کیئے گئے
 

زیک

مسافر
سکالر شپ۔۔۔ میں سمجھا نہیں؟
تدوین: شائد آپ کی مراد ہے کہ اس فیلڈ کے کسی ماہر کی رائے۔ تو واقعی ایسا نہیں ہے ۔ لیکن اس فیلڈ کے ماہرین کی رائے پر صاحب کتاب نےدلائل سے تبصرہ کیا ہے اور نتائج اخذ کئے ہیں مزید خود اباروجینز سے ملاقات کرکے ان باتوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے بارے میں ماہرین شائع کرتے ہیں۔بہرحال صاحب کتاب ایک مذہبی شخصیت ہیں کوئی انتھروپولوجسٹ نہیں۔ اس لئے اگر آپ کو کسی انتھروپولوجسٹ کی ہی رائے درکار ہے تو معذرت چاہوں گا۔ یہ تو ظاہر ہے کہ اگر انتھروپولوجسٹس کے متعلق ہم سمجھیں گے کہ وہ رائے قائم کرنے میں غلطی کررہے ہیں تو ہم ان کے پیش کردہ شواہد پر اور جن بنیادوں پر انہوں نے رائے قائم کی ہے ان پر جرح کرسکتے ہیں لیکن دلائل کے ساتھ جیسا کہ یہاں کیا گیا ہے۔ لیکن اس فیلڈ سے تعلق نہ رکھنے والوں کے دلائل اور ان کی رائے اگر آپ کے نزدیک اس معاملہ میں اہمیت نہیں رکھتی تو کوئی بات نہیں۔ لیکن ایسی صورت میں تو آپ کی اپنی رائے کی بھی کسی بھی معاملے میں اہمیت ختم ہوجائے گی کیونکہ آپ کو ایسے مباحث میں وہی کچھ پیش کرنا پڑے گا جو اب تک کسی بھی متعلقہ فیلڈ میں دریافت کیا گیا ہو گا یعنی وہی کام جو بعض حضرات کاپی پیسٹ کے نام پر کرتے ہیں آپ کو کچھ ریفائن کرکے کرنا پڑے گا کہ کاپی پیسٹ نہ کیا جائے بلکہ فیلڈ کے ماہرین کی رائے کو اپنے الفاظ کا جامہ پہنا کر پیش کردیا جائے لیکن اس سے ہٹ کر اپنی رائے پیش نہیں کرسکیں گے۔آپ کا دل و دماغ اگر اس سے اختلاف کرنا چاہیں گے تو اجازت نہیں ہوگی کہ آپ متعلقہ فیلڈ کے ماہرین میں شامل نہیں ہوں گے۔
میں نے سکالرشپ کہا تھا مرزا طاہر کے سکالر ہونے یا نہ ہونے کی بات نہیں کی تھی۔ ورنہ تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ بادشاہوں کی طرح یہ صاحب بھی اپنے خونی رشتے کی وجہ سے خلیفہ بنے
 

رانا

محفلین
میں نے سکالرشپ کہا تھا مرزا طاہر کے سکالر ہونے یا نہ ہونے کی بات نہیں کی تھی۔ ورنہ تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ بادشاہوں کی طرح یہ صاحب بھی اپنے خونی رشتے کی وجہ سے خلیفہ بنے
معذرت زیک بھائی میری انگریزی بہت خراب ہے میں اب بھی نہیں سمجھا کہ سکالر شپ سے یہاں کیا مراد ہے؟ میں اس لفظ کے صرف ایک عمومی مفہوم سے ہی واقف ہوں۔ ایک اندازہ لگایا تھا کہ شائد یہاں اسکالر شپ سے یہ مراد ہوگی۔ آپ پلیز وضاحت کردیں کہ آپ کی اس سے کیا مراد ہے؟
دوسری خونی رشتے سے خلیفہ بننے والی بات کا میرے دئیے گئے جواب سے تعلق سمجھ نہیں آیا۔ بہرحال یہ درست ہے کہ صاحب کتاب حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ، حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے پوتے تھے۔
 

زیک

مسافر
معذرت زیک بھائی میری انگریزی بہت خراب ہے میں اب بھی نہیں سمجھا کہ سکالر شپ سے یہاں کیا مراد ہے؟ میں اس لفظ کے صرف ایک عمومی مفہوم سے ہی واقف ہوں۔ ایک اندازہ لگایا تھا کہ شائد یہاں اسکالر شپ سے یہ مراد ہوگی۔ آپ پلیز وضاحت کردیں کہ آپ کی اس سے کیا مراد ہے؟
دوسری خونی رشتے سے خلیفہ بننے والی بات کا میرے دئیے گئے جواب سے تعلق سمجھ نہیں آیا۔ بہرحال یہ درست ہے کہ صاحب کتاب حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ، حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے پوتے تھے۔
سکالرشپ سے مراد ایسی تحقیق، کام اور دلائل جو غیرجانبدار، مخالفین اور ناقدین کو قائل کرنے قابل ہو۔ مرزا غلام احمد سے رشتے اور مرزا طاہر کی خلافت کا ذکر اس لئے آیا کہ آپ نے جو لنک دیا وہ معتقدین کے لئے ہے جن کے لئے مرزا طاہر کا بانی کا پوتا ہونا اور پھر خلیفہ ہونا مکمل نہیں تو کافی دلیل ہے۔
 

رانا

محفلین
ٹھیک ہے آپ احباب اپنی گفتگو جاری رکھیں خاکسار اس ٹاپک سے رخصت ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top