سعود الحسن
محفلین
آج کے جنگ میں فرنٹ پیج پر چھپی یہ خبر بحث کے لیے حاظر ،
"کراچی (جمشید بخاری…اسٹاف رپورٹر) فقہی مجلس کراچی کے جید علماء کرام مفتیان کرام اور مشائخ عظام نے کسی بھی نام سے اسلامی بینکاری کے مروجہ نظام کو غیر شرعی اورحرام قرار دیتے ہوئے فتاویٰ جاری کیا ہے کہ اسلامی بینکاری کے نام سے کام کرنے والے بینکوں کی مثال دیگر سودی بینکوں کی سی ہے اور ان بینکوں کے ساتھ معاملات ناجائز اور حرام ہیں۔ جمعرات کو جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی میں تنظیمات المدارس کے صدر اور وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم الله خان کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر سے آئے ہوئے جید مفتیان کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلامی ٹیلی ویژن چینلز کی بھی شرعی حیثیت پر طویل غور خوض کیا گیا‘ علمائے کرام نے اپنے اپنے دارالافتاء میں موصولہ سوالات اور مسائل کی روشنی میں کی جانے والی تحقیقات اور تجربات بیان کئے۔ بعض علمائے کرام کی جانب سے اس ضمن میں تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کئے گئے۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم الله خان نے ’جنگ‘ سے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام بینکوں کو اطلاع کرکے باقاعدہ ان سے رابطے کرتے رہے جو اسلامی بنیادوں پر قائم ہونے کے دعویدار ہیں‘ ان رابطوں کی بنیاد پر حاصل ہونے والی معلومات کے بعد اسلامی شرعی اصلاحات کے حوالے سے رائج ہونے والی بینکاری کے معاملات کا قرآن و سنت کی روشنی میں ایک عرصے تک جائزہ لیا گیا‘اس دوران جدید معاشیات کے ماہرین کے ساتھ بھی مختلف نشستیں ہوئیں۔ مروجہ اسلامی بینکوں کے کاغذات‘ فارم اور اصولوں پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اکابر فقہا کی تحریروں سے بھی استفادہ کیا جاتا رہاجس کے بعد مفتیان کرام نے متفقہ طور پر اسلامی بینکاری اور اسلامی ٹی وی چینلز کو ناجائز قرار دیا ہے اور اس بات سے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے کہ جاندار تصویر کی جتنی شکلیں اب تک متعارف ہوئی ہیں وہ تصویر کے حکم میں ہیں اس لئے تصویر کے جوازکا راستہ اختیار کرتے ہوئے کسی قسم کے ٹی وی چینل کے اجراء یا علمائے کرام کے ٹی وی پروگراموں میں شرکت اور اسے تبلیغ دین کی ضرورت کہنے سمجھنے کو شریعت کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ علمائے کرام نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ دیگر غیر شرعی امور کی طرح اس سے بھی بچنے کا بھرپور اہتمام کریں۔ اجلاس میں جامعہ العلوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے مفتی عبدالحمید دین پوری‘ جامعہ اسلامیہ کلفٹن سے مفتی حبیب الله شیخ‘ بنوری ٹاؤن سے مفتی رفیق احمد‘ مفتی سیف عالم‘ خیرالمدارس ملتان سے مفتی عبدالله‘ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے مفتی غلام قادر‘ جامعہ خلفائے راشدین کراچی سے مفتی احمد ممتاز‘ جامعہ احسن العلوم سے مفتی زر ولی خان‘ جامعہ رشیدیہ تربت مکران بلوچستان سے مفتی احتشام الحق‘ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے مولانا سعید احمد جلال پوری‘ جامعہ فاروقیہ سے مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل‘ دارالعلوم کبیر والا سے مفتی حامد حسن‘ جامعہ اشرفیہ سکھر سے مفتی عبدالغفار‘ جامعہ علمیہ لکی مروت سرحد سے مفتی سعدالدین‘ جامعہ رحمیہ سرکی روڈ کوئٹہ سے مفتی گل حسن‘ دارالفتاء رہانیہ کوئٹہ سے مفتی روزی خان‘ دارالہدیٰ خیرپور سے مفتی قاضی سلیم الله‘ جامعہ فاروق اعظم فیصل آباد سے نذیر احمدشاہ‘ جامعہ عربیہ نعیم الاسلام کوئٹہ سے مفتی سعیدالله‘ جامعہ فاروقیہ سے مفتی سمیع الله‘ مفتی احمد خان اور دیگر نے شرکت کی۔"
اُمید ہے ماہرین اظہار راے فرما کر ہم کم علموں کے علم میں اضافہ کا باعث بنیں گے،
"کراچی (جمشید بخاری…اسٹاف رپورٹر) فقہی مجلس کراچی کے جید علماء کرام مفتیان کرام اور مشائخ عظام نے کسی بھی نام سے اسلامی بینکاری کے مروجہ نظام کو غیر شرعی اورحرام قرار دیتے ہوئے فتاویٰ جاری کیا ہے کہ اسلامی بینکاری کے نام سے کام کرنے والے بینکوں کی مثال دیگر سودی بینکوں کی سی ہے اور ان بینکوں کے ساتھ معاملات ناجائز اور حرام ہیں۔ جمعرات کو جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی میں تنظیمات المدارس کے صدر اور وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم الله خان کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر سے آئے ہوئے جید مفتیان کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلامی ٹیلی ویژن چینلز کی بھی شرعی حیثیت پر طویل غور خوض کیا گیا‘ علمائے کرام نے اپنے اپنے دارالافتاء میں موصولہ سوالات اور مسائل کی روشنی میں کی جانے والی تحقیقات اور تجربات بیان کئے۔ بعض علمائے کرام کی جانب سے اس ضمن میں تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کئے گئے۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم الله خان نے ’جنگ‘ سے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام بینکوں کو اطلاع کرکے باقاعدہ ان سے رابطے کرتے رہے جو اسلامی بنیادوں پر قائم ہونے کے دعویدار ہیں‘ ان رابطوں کی بنیاد پر حاصل ہونے والی معلومات کے بعد اسلامی شرعی اصلاحات کے حوالے سے رائج ہونے والی بینکاری کے معاملات کا قرآن و سنت کی روشنی میں ایک عرصے تک جائزہ لیا گیا‘اس دوران جدید معاشیات کے ماہرین کے ساتھ بھی مختلف نشستیں ہوئیں۔ مروجہ اسلامی بینکوں کے کاغذات‘ فارم اور اصولوں پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اکابر فقہا کی تحریروں سے بھی استفادہ کیا جاتا رہاجس کے بعد مفتیان کرام نے متفقہ طور پر اسلامی بینکاری اور اسلامی ٹی وی چینلز کو ناجائز قرار دیا ہے اور اس بات سے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے کہ جاندار تصویر کی جتنی شکلیں اب تک متعارف ہوئی ہیں وہ تصویر کے حکم میں ہیں اس لئے تصویر کے جوازکا راستہ اختیار کرتے ہوئے کسی قسم کے ٹی وی چینل کے اجراء یا علمائے کرام کے ٹی وی پروگراموں میں شرکت اور اسے تبلیغ دین کی ضرورت کہنے سمجھنے کو شریعت کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ علمائے کرام نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ دیگر غیر شرعی امور کی طرح اس سے بھی بچنے کا بھرپور اہتمام کریں۔ اجلاس میں جامعہ العلوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے مفتی عبدالحمید دین پوری‘ جامعہ اسلامیہ کلفٹن سے مفتی حبیب الله شیخ‘ بنوری ٹاؤن سے مفتی رفیق احمد‘ مفتی سیف عالم‘ خیرالمدارس ملتان سے مفتی عبدالله‘ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے مفتی غلام قادر‘ جامعہ خلفائے راشدین کراچی سے مفتی احمد ممتاز‘ جامعہ احسن العلوم سے مفتی زر ولی خان‘ جامعہ رشیدیہ تربت مکران بلوچستان سے مفتی احتشام الحق‘ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے مولانا سعید احمد جلال پوری‘ جامعہ فاروقیہ سے مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل‘ دارالعلوم کبیر والا سے مفتی حامد حسن‘ جامعہ اشرفیہ سکھر سے مفتی عبدالغفار‘ جامعہ علمیہ لکی مروت سرحد سے مفتی سعدالدین‘ جامعہ رحمیہ سرکی روڈ کوئٹہ سے مفتی گل حسن‘ دارالفتاء رہانیہ کوئٹہ سے مفتی روزی خان‘ دارالہدیٰ خیرپور سے مفتی قاضی سلیم الله‘ جامعہ فاروق اعظم فیصل آباد سے نذیر احمدشاہ‘ جامعہ عربیہ نعیم الاسلام کوئٹہ سے مفتی سعیدالله‘ جامعہ فاروقیہ سے مفتی سمیع الله‘ مفتی احمد خان اور دیگر نے شرکت کی۔"
اُمید ہے ماہرین اظہار راے فرما کر ہم کم علموں کے علم میں اضافہ کا باعث بنیں گے،