اسلامی بینکار ی کے فروغ پرمفتی تقی عثمانی کو ایوارڈ دینے کا اعلان

arifkarim

معطل
اس کو سمجھنے کے لئے معاشیات کی کتابیں پڑھنے اور اس کے اُصول سمجھنے کی ضرورت نہیں۔
یہی تو مسئلہ ہے ان نام نہاد علماء کا۔ انہیں کچھ بھی پڑھنے ، سمجھنے کی ضرورت نہیں۔ بس جو انکی اسلامی کتب نے سکھادیا، بس وہی حرف آخر ہے۔
 

آصف اثر

معطل
یہی تو مسئلہ ہے ان نام نہاد علماء کا۔ انہیں کچھ بھی پڑھنے ، سمجھنے کی ضرورت نہیں۔ بس جو انکی اسلامی کتب نے سکھادیا، بس وہی حرف آخر ہے۔
اس سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ دوسری کتابیں ”پڑھی نہ جائے“ بلکہ مقصد صرف یہ ہے کہ چوں کہ اسلامی معیشت کے لیے صرف قرآن و حدیث ہی ہماری راہنمائی کرسکتی ہیں لہذا ان میں درج ہدایات کو سامنے رکھ کر ایک بار یہ نظام نافذ کیا جائے پھر کسی دوسرے نظام کی ضرورت نہیں رہے گی۔۔۔
 
اس موضوع سے متعلق ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مفتی تقی عثمانی صاحب اسے ’’ربا فری بینکنگ‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں یعنی ’’غیر سودی بینکاری‘‘
اسلامی بینک کی اصطلاح استعمال کرنے سے وہ خود بھی منع کرتے ہیں اس لیے اس موضوع پر جو ان کی آخری کتاب آئی ہے اس کا نام بھی ’’غیر سودی بینکاری‘‘ ہے
 

arifkarim

معطل
ایک بار یہ نظام نافذ کیا جائے پھر کسی دوسرے نظام کی ضرورت نہیں رہے گی۔۔۔
یہ شرعی نظام کئی ممالک اور علاقوں میں کئی بار نافظ ہو چکا ہے۔ آجکل ایران، سعودی عرب اور داعش کے زیر اثر علاقوں میں اپنے اپنے محبوب مسلک پر مبنی شرعی نظام کام کر رہے ہیں۔ اب چونکہ ان میں سے ایک بھی عملی طور پر اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں سے پاک نہیں اسلئے مذہب پرست اس ناکامی کا جواب اسے مزید "اسلامی" بنانے میں سمجھتے ہیں۔ حالانکہ اسلامائزیشن کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ ضیاء الحق کی ناکام اور سطحی اسلامائزیشن کا حال سب کے سامنے ہے۔ اسوقت بھی بینکوں کو کافی حد تک اسلامائز کر لیا گیا تھا۔ لیکن عملی نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پاٹ۔ پاکستانی معیشت آج بھی استحصالی کا شکار ہے۔ جبکہ بھارتی معیشت جو کہ سودی نظام پر ہی چلتی کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے۔
 

آصف اثر

معطل
یہ شرعی نظام کئی ممالک اور علاقوں میں کئی بار نافظ ہو چکا ہے۔ آجکل ایران، سعودی عرب اور داعش کے زیر اثر علاقوں میں اپنے اپنے محبوب مسلک پر مبنی شرعی نظام کام کر رہے ہیں۔ اب چونکہ ان میں سے ایک بھی عملی طور پر اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں سے پاک نہیں اسلئے مذہب پرست اس ناکامی کا جواب اسے مزید "اسلامی" بنانے میں سمجھتے ہیں۔ حالانکہ اسلامائزیشن کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ ضیاء الحق کی ناکام اور سطحی اسلامائزیشن کا حال سب کے سامنے ہے۔ اسوقت بھی بینکوں کو کافی حد تک اسلامائز کر لیا گیا تھا۔ لیکن عملی نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پاٹ۔ پاکستانی معیشت آج بھی استحصالی کا شکار ہے۔
اس پر فی الحال میں اپنا جواب محفوظ رکھتا ہوں۔
 

arifkarim

معطل
امید ہے آپ اسی سودی ترقی کی بات کررہے ہیں جس کی وجہ سے آئے روز دسیوں غریب بھارتی زمیندار خودکشیاں کرتے ہیں؟
غربت کی وجہ انکی بے پناہ آبادی ہے۔ پاکستان سے کم از کم 6 گنا زیادہ آبادی ہے وہاں۔ اور ہر بھارتی اسٹیٹ کے مختلف حالات ہیں۔ مجموعی طور پر بھارتی معیشت 1990 کے معاشی بحران کےبعد سے لیکر آج تک مستحکم ہے۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد لگنے والی پابندیوں نے بھی خاص اثر نہیں ڈالا انکی معیشت پر۔
 

آصف اثر

معطل
غربت کی وجہ انکی بے پناہ آبادی ہے۔ پاکستان سے کم از کم 6 گنا آبادی ہے وہاں۔ اور ہر بھارتی اسٹیٹ کے مختلف حالات ہیں۔ اوورل آل بھارتی معیشت 1990 کے معاشی بحران کے علاوہ آج تک مستحکم ہے۔
آپ سود کی تباہ کاری دیکھیں۔ اس کے بل بُوتے پر ظاہری ترقی کو نہ دیکھیں!
 

arifkarim

معطل
آپ سود کی تباہ کاری دیکھیں۔ اس کے بل بُوتے پر ترقی کو نہ دیکھیں!
سود یا rent seeking ایک لعنت ہے۔ اس نے تو اچھی بھلی مغربی معیشتوں کو تباہ برباد کر دیا تو یہ بھارتی کسان کس کھیت کی مولی ہیں۔ اس موضوع پر ایک فرانسیسی ریسرچر کی کتاب کا امسال کافی چرچہ رہا ہے۔ یہ پڑھنے کے لائق ہے:
http://www.amazon.com/Capital-Twenty-First-Century-Thomas-Piketty/dp/1491534656
2015 کی سب سے زیادہ مشہور اور پڑھے جانے والی کتاب ہے۔ اگر یہ ماہرین بھی اسی نتیجہ پر پہنچے ہیں جس نتیجہ پر مذاہب کئی سو سال قبل پہنچے تھے تو کہیں تو کچھ غلط ہو رہا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے:
The main driver of inequality―the tendency of returns on capital to exceed the rate of economic growth―today threatens to generate extreme inequalities that stir discontent and undermine democratic values. But economic trends are not acts of God. Political action has curbed dangerous inequalities in the past, Piketty says, and may do so again.
یعنی صرف جمع شدہ سرمائے پر سود، رینٹ، انٹرسٹ لینا زیادہ فائدہ مند ہے بنسبت اس سرمایہ کو کہیں انویسٹ کرنے کے۔ یہی مغرب کا سرمایہ دارانہ اور مالیاتی نظام ہے جسکی بنیاد rent seeking پر رکھی گئی ہے نہ کہ سرمایہ کاری پر۔ کیونکہ اگر اس نظام میں سرمایہ کاری زیادہ منافع بخش ہوتی تو سرمایہ دار طبقہ اپنے سرمائے پر سود وصول کرنے کی بجائے اسے منافع بخش کاروباروں میں لگاتا۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
سود کی ممانعت ابھی تک بائبل کے پُرانے صحیفوں میں موجود ہے جو سودی نظام کے فروغ میں مصروف عیسائی اقوام کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ صاحبانِ عقل کے لیے یہ آسمانی ہدایات کافی ہیں۔جن کایہی پیغام ہے کہ جب تک یہ سانپ معیشت کے گِرد لپٹا رہے گا معیشت کسی بھی وقت دھڑام سے گِر سکتی ہے۔ چاہے ظاہراً وقتی فائدہ نظر آئے۔سُود کی حرمت منصوص وقطعی ہے۔
اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 275)
اس آیت کے نازل ہونے پر بقایا سود کو وصول کر نےسے بھی منع کیا گیا۔ فرمایا: ’’(اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو) اور جو کچھ سود کا بقایا ہے، اس کو چھوڑ دو۔‘‘ (البقرۃ : 278 )
 

arifkarim

معطل
سود کی ممانعت ابھی تک بائبل کے پُرانے صحیفوں میں موجود ہے جو سودی نظام کے فروغ میں مصروف عیسائی اقوام کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ صاحبانِ عقل کے لیے یہ آسمانی ہدایات کافی ہیں۔جن کایہی پیغام ہے کہ جب تک یہ سانپ معیشت کے گِرد لپٹا رہے گا معیشت کسی بھی وقت دھڑام سے گِر سکتی ہے۔ چاہے ظاہراً وقتی فائدہ نظر آئے۔سُود کی حرمت منصوص وقطعی ہے۔
اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 275)
اس آیت کے نازل ہونے پر بقایا سود کو وصول کر نےسے بھی منع کیا گیا۔ فرمایا: ’’(اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو) اور جو کچھ سود کا بقایا ہے، اس کو چھوڑ دو۔‘‘ (البقرۃ : 278 )
متفق مگر سائنس اور منطق کے بھوت ان مذہبی باتوں کو نہیں مانتے۔ اسی لئے اس فرانسیسی ریسرچر کو 18 ویں صد تک کا معاشی، اقتصادی اور مالیاتی ڈیٹا جمع کر کے یہ ثابت کرنا پڑا کہ سرمایہ پر سود جب معاشی ترقی سے زیادہ ہو جائے تو یہی سود آستین کا سانپ بن کر پوری معیشت کو ڈبو دیتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
متفق مگر سائنس اور منطق کے بھوت ان مذہبی باتوں کو نہیں مانتے۔ اسی لئے اس فرانسیسی ریسرچر کو 18 ویں صد تک کا معاشی، اقتصادی اور مالیاتی ڈیٹا جمع کر کے یہ ثابت کرنا پڑا کہ سرمایہ پر سود جب معاشی ترقی سے زیادہ ہو جائے تو یہی سود آستین کا سانپ بن کر پوری معیشت کو ڈبو دیتا ہے۔
آپ کے خیال میں مذہبی باتوں(اسلام) اور سائنس میں کیا فرق ہے؟
 
انجیل مقدس میں 'سود' کے بارے میں چند حوالہ جات۔
25 " اگر میرے لوگوں میں سے کو ئی غریب ہو اور تم اُسے قرض دو تو اُس رقم کے لئے تمہیں سود نہیں لینا چاہئے ۔ Exodus 22

36 کسی شخص کے اس قرض پر جو کہ وہ تم سے لیا ہے کسی بھی طرح کا سود مت لو ۔ یہ دکھانا کہ تم اپنے خدا کا خوف کر تے ہو ۔ اور اپنے بھا ئی کو اپنے ساتھ جینے دو ۔ 37 اسے سود پر پیسہ ا ُ دھار مت دو۔ جو کھانا وہ کھا ئے اُ س سے نفع مت لو ۔ Leviticus 25

19 اگر تم کسی اسرا ئیلی کو کچھ اُدھا ردو تو تم اس پر سود نہ لو ۔ تم پیسوں پر ، کھانے کی چیزوں پر یا کو ئی ایسی چیز جس پر سود لیا جا سکے سود نہ لو ۔ 20 تم غیر ملکی سے سود لے سکتے ہو لیکن تمہیں دوسرے اسرا ئیلی سے سود نہیں لینا چا ہئے ۔ اگر تم اُن اصولوں کی تعمیل کرو گے تو خداوند تمہا را خدا اس ملک میں جہاں تم رہنے جا رہے ہو ہر اس چیز میں جو کچھ تم کرو گے برکت د یگا ۔ Deuteronomy 23

10 میرے آدمی ، میرے بھا ئی اور میں بھی رقم اور اناج ان لوگوں کو ادھار دیتا ہوں۔ لیکن ہم لوگ سود پر ادھار دینا بند کریں ۔ 11 اسی وقت فوراً تمہیں ان کو کھیت ، انگور کے باغ ، زیتون کے باغ او ر ان کے گھر انہیں واپس کر دینا چا ہئے ۔ اور تم ایک فیصد سود بھی واپس کرو جو تم نے رقم ، اناج ، مئے اور تیل پر لیا تھا ۔
Nehemiah 5

5 وہ شخص اگر کسی کو روپیہ قرض دیتا ہے تو وہ اُس پر سوُد نہیں لیتا ۔ اور وہ شخص کسی بے گناہ کو نقصان پہنچا نے کے لئے رشوت نہیں لیتا۔ اگر کو ئی اُس نیک شخص کی طرح زندگی گذار تا ہے تو وہ شخص خدا کے نز دیک ہمیشہ رہے گا۔ Psalms 15

8 جو کوئی بہت زیادہ سود لیکر دولت مند بنتا ہے وہ اس دولت کو کھو بیٹھتا ہے اور یہ دولت کسی ایسے آدمی کے پاس چلی جائے گی جو غریبوں پر رحم کرتا ہے ۔ 9 جو کوئی خدا کی تعلیمات کو سننے سے انکار کرے تو خدا اسکی دعاؤں کو سننے سے انکار کرتا ہے ۔ 10 جو شخص نیک لوگوں کو غلط راہ پر لے جاتے ہیں وہ خود اپنے ہی جال میں پھنس جائے گا ۔ لیکن وہ جو نیک ہیں وہ اچھی وراثت کو پائیں گے۔Proverbs 28

8 وہ بھلا شخص قرض کا سود نہیں لیتا ۔ بھلا شخص بد کرداری سے دور رہتا ہے ۔ وہ لوگوں کے بیچ صحیح انصاف کرتا ہے ۔ 9 وہ میری شریعت پر رہتا ہے وہ میرے احکام کا پالن کرتا ہے ۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ وہ بھلا شخص ہے ، اس لئے وہ زندہ رہے گا میرا مالک خدا وند کہتا ہے۔Ezekiel 18

13 ہوسکتا ہے کہ وہ قرض پر سود لے اور منافع کمائے ۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا ۔ اس نے نفرت انگیز کام کیا تھا اس لئے یقیناً وہ مرے گا اور وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوگا ۔Ezekiel 18

17 وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے ۔ وہ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود نہیں لیتا ہے وہ بھلا بیٹا میرے احکام کا پالن کرتا ہے اور میری شریعت پر چلتا ہے ۔ وہ بھلا بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے سبب مارا نہیں جائے گا ۔ وہ بھلا بیٹا یقیناً زندہ رہے گا ۔Ezekiel 18

12 " اے یروشلم کے لوگو! تم لوگ لوگوں کو ہلاک کرنے کے لئے رشوت لیتے ہو ۔ تم لوگ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود لیتے ہو ۔ تم لوگ بے ایمانی کرتے ہو اور اپنے پڑوسی سے جبراً حاصل کرتے ہو اور تم لوگ مجھے بھول گئے ہو ۔ میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ Ezekiel 22
 

x boy

محفلین
بات اس لڑی کی نہیں ہے ،،،
سورۃ النحل میں ہے جس کا مفہوم ہے کہ ہم نے شہد کی مکھیوں کی طرف "وحی" کی ہے کہ وہ اونچے درختوں اور پہاڑوں میں جائے اور پھولوں کا رس اکٹھا کرے۔

دنیا سے اگر مکھیوں کا یہ کام ختم ہوجائے چیونٹیوں کی کمنیٹی ناپید ہوجائے تو یہ زمین کا سبزا بھی ختم ہوجائیگا۔
یہ سائنس کہاں سے پیدا ہوا، انسان نے ہی آلات بنائے ہیں نا، شہد کا چھتہ تو شہد کی مکھیاں ہی بناتی ہے۔

بہر حال یہ اسلامی بنکاری کی لڑی ہے اس پر بات ہونی چاہئے،،
 
Top