الف نظامی
لائبریرین
اسلامی بینکنگ کا نظام بتدریج عوام میں مقبول ہورہاہے ،مغربی ممالک میں اسلامی بینکنگ کے ان تجربات سے استفادہ تجرباتی طور پر کیا جارہا ہے۔کیونکہ سودی معیشت نے عالمی کساد بازاری میں معیشت کو تباہ کرنے میں اہم کردار اداکیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسلامی بینکنگ پر صحیح اسلامی روح اور قرآن وسنت کی روشنی میں عمل کیا جائے تو یہ ایک معتبر ،پرکشش اور قابل تقلید نظام ہے۔
مغربی ممالک میں سود پر مبنی اقتصادی نظام بادی النظر میں سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور امیر وغریب کے درمیان تفاوت کو بڑھارہاہے جس کے نتیجے میں معاشرے میں عدم مساوات اور افلاس وعسرت بڑھ رہی ہے۔اگر آپ ملائیشیاء کے کامیاب اسلامی بینکنگ کے مشاہدات سے کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو سیکھ سکتے ہیں۔
ملک میں اسلامی بینکاری کا ابتدائی خاکہ1970 ء میں تیار ہوا جبکہ اسلامی بینکاری فی الحقیقت کا آغاز 1980 ء میں ہوا۔ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز جسٹس ریٹائرڈڈاکٹر غوث محمد،مقامی نجی بینک کے مختلف نمائندوں احمد علی صدیقی،مفتی سید صابر حسین،مفتی ارشاد احمد اعجاز،بینک اسلامی شریعہ ایڈوائزر،مفتی ندیم اقبال اور ڈائریکٹر شیخ زید اسلامک سینٹر ڈاکٹر نور احمد شاہتاز نے شیخ زید سینٹر کے زیر اہتمام منعقدہ ’’تقسیم اسناد کی تقریب ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا اہتمام شیخ زید اسلامک سینٹر میں کیا گیا تھاجس میں ایگزیکیٹو سرٹیفیکٹ کورس ان اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس مکمل کرنے والے کامیاب طلبہ میں تقسیم اسناد اور سالانہ عشائیہ منعقد ہوا تھا۔تقریب میں مفتی عبد الرحمن،الٰہی ابراہیم اور سینئر سول جج اللہ بچایو گبول نے بھی شرکت کی ۔
ڈائریکٹر ڈاکٹر نور احمد شاہتاز نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کا نظام مغرب کے لئے بھی اب پرکشش ہوگیا ہے کیونکہ سود پر مبنی معاشیات اور اقتصادی نظام دراصل سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ۔اسلامی بینکنگ کے فروغ میں شیخ زید اسلامک سینٹر جامعہ کراچی اہم کردار اداکررہاہے۔یہاں کے فارغ التحصیل طلبہ مختلف بینکوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔شیخ زید اسلامک سینٹر واحد ادارہ ہے جو مالیاتی اداروں کو تربیت یافتہ افرادی قوت مہیا کررہا ہے۔تقریب کے آخر میں کامیاب طلبہ کو اسناد دی گئیں۔اس موقع پر ڈاکٹر سید غضنفر احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔
مغربی ممالک میں سود پر مبنی اقتصادی نظام بادی النظر میں سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور امیر وغریب کے درمیان تفاوت کو بڑھارہاہے جس کے نتیجے میں معاشرے میں عدم مساوات اور افلاس وعسرت بڑھ رہی ہے۔اگر آپ ملائیشیاء کے کامیاب اسلامی بینکنگ کے مشاہدات سے کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو سیکھ سکتے ہیں۔
ملک میں اسلامی بینکاری کا ابتدائی خاکہ1970 ء میں تیار ہوا جبکہ اسلامی بینکاری فی الحقیقت کا آغاز 1980 ء میں ہوا۔ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز جسٹس ریٹائرڈڈاکٹر غوث محمد،مقامی نجی بینک کے مختلف نمائندوں احمد علی صدیقی،مفتی سید صابر حسین،مفتی ارشاد احمد اعجاز،بینک اسلامی شریعہ ایڈوائزر،مفتی ندیم اقبال اور ڈائریکٹر شیخ زید اسلامک سینٹر ڈاکٹر نور احمد شاہتاز نے شیخ زید سینٹر کے زیر اہتمام منعقدہ ’’تقسیم اسناد کی تقریب ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا اہتمام شیخ زید اسلامک سینٹر میں کیا گیا تھاجس میں ایگزیکیٹو سرٹیفیکٹ کورس ان اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس مکمل کرنے والے کامیاب طلبہ میں تقسیم اسناد اور سالانہ عشائیہ منعقد ہوا تھا۔تقریب میں مفتی عبد الرحمن،الٰہی ابراہیم اور سینئر سول جج اللہ بچایو گبول نے بھی شرکت کی ۔
ڈائریکٹر ڈاکٹر نور احمد شاہتاز نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کا نظام مغرب کے لئے بھی اب پرکشش ہوگیا ہے کیونکہ سود پر مبنی معاشیات اور اقتصادی نظام دراصل سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ۔اسلامی بینکنگ کے فروغ میں شیخ زید اسلامک سینٹر جامعہ کراچی اہم کردار اداکررہاہے۔یہاں کے فارغ التحصیل طلبہ مختلف بینکوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔شیخ زید اسلامک سینٹر واحد ادارہ ہے جو مالیاتی اداروں کو تربیت یافتہ افرادی قوت مہیا کررہا ہے۔تقریب کے آخر میں کامیاب طلبہ کو اسناد دی گئیں۔اس موقع پر ڈاکٹر سید غضنفر احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔