جاسم محمد
محفلین
نظام کوئی سا بھی ہو، ہر قرض کی ادائیگی یا واپسی کاروباری منافع سے ہی مشروط ہے۔ جیسے کسی دیوالیہ کاروبار میں سرمایہ کاری نہیں کی جاتی ویسے ہی کسی دیوالیہ کاروبار کو بینک سے قرضے نہیں ملتے۔ اور اگر مل بھی جائیں تو ان کی شرائط منافع والے کاروبار سے کہیں زیادہ کڑی و سخت ہوتی ہیں۔ہاہاہا ، اچھی اصطلاح استعمال کی ہے
اسلامی مالیاتی نظام میں یہ حدبندی inherently موجود ہے اور رہے گی ۔۔۔ کیونکہ اسلام قرض کو کاروبار بنانے کے سرے سے خلاف ہے ، اسلام میں قرض کا تصور محض تبرع و احسان کے لیے ہے، جبکہ جدید بینکاری نظام پورے کا پورا کھڑا ہی قرض کی کمرشلائزیشن پر ہے ۔
خیر ، یہ ایک طویل موضوع ہے ۔۔۔ جس پر تفصیلی گفتگو پھر کبھی سہی!
آئی ایم ایف کیساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ جو ملک جتنا زیادہ مقروض یا مالی امداد کا محتاج ہوتا ہے، آئی ایم ایف اس پر قرض دیتے وقت اتنی ہی زیادہ سخت شرائط عائد کرتا ہے۔ اصل غلطی ان ممالک کو دیوالیہ کرنے والے نااہل حکمرانوں کی ہوتی ہے اور گالیاں "یہودی لابی" آئی ایم ایف کو پڑتی ہیں۔
زیک سیما علی