السلام علیکم !
مہوش ۔۔۔۔
میرا بھی یہاں نہ ایم کیو ایم پر اعتراضات کو رہی ہوں نہ جمعیت کا وفاع جو حقیقت ہے وہ بیان کر رہی ہوں ۔۔۔۔ اگر اس کی زد میں ایم کیو ایم آجائے تو ۔۔۔۔ دیکھنا یہ چاہیے کہ محض الزام تراشیاں ہیں یا سچائی ۔۔۔
رہی بات جمعیت کی دفاع کی تو ۔۔۔۔ جیسا کی آپ نے کہا کہ آپ کو محفل سے باہر کا علم نہیں تو شاید اس کا بھی نہ ہو کہ ۔۔۔۔۔۔
جس وقت یہ واقعہ ہوا اسی وقت ۔۔۔۔ جمعیت کے امیر ۔۔۔۔۔ جماعت اسلامی پنجاب کے امیر اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر نے اس کی مذمت کی ۔۔۔۔۔ اس پر پردہ نہیں ڈالا گیا ۔۔۔۔۔
ایک کمیٹی بنائی گئی ۔۔۔۔ جس نے اس واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا ۔۔۔ جس کے بعد ۔۔۔۔۔ جو لوگ اس میں ملوث پائے گئے انھیں جمعیت سے خارج کیا گیا ۔۔۔۔۔
پیجاب یونیورسٹی کے امیر کو ۔۔۔۔ عہدے سے برطرف کیا گیا ۔۔۔۔۔
عمران خان سے معافی مانگی گئی ۔۔۔۔۔
جماعت اسلامی کراچی خواتین کے وفد نے کراچی میں عمران خان کی بہن سے ملاقات کی اور ان سے اس واقعے ہر بات چیت کی ۔۔۔۔ مذمت کی اور معافی ماگی گئی ۔۔۔۔۔
آستین کے سانپ ہر جگہ ہوتے ہیں ۔۔۔ جب یہ ڈسنا شروع کرتے ہیں تو احساس ہو تا ہے ۔۔۔۔ تو اسی وقت ان کو کچل دیا جائے تو بہتری آتی ہے ۔۔۔۔۔
ورنہ 12 مئی کو عوام پر گولیاں چلا کر اسے عوامی طاقت کہا جائے یہ ظلم کی انتہا ہے ۔۔۔۔
شیری رحمٰن کی گاڑی پر جس نے فائئرنگ کی انھوں نے ایم کیو ایک کے اس رکن کا نام بھی لیا ۔۔۔۔ ٹی وی چینل کو نائن زیرو سے کال کر کے رپورٹنگ سے روکا گیا ۔۔۔۔ اور دھمکیاں دی گئی ۔۔۔۔۔۔ کیا کسی نے ذمہ داری قبول کی ۔۔۔۔ یا صفائی میں کچھ کہا ۔۔۔۔ بلکہ الٹا چور کاتوال کو ڈانٹے والا معاملہ تھا ۔۔۔۔۔
آپ خود اندازہ کریں کون کس کے پیچھے کیا چھپا رہا ہے ۔۔۔۔ اور کون احتساب کر رہا ہے ۔۔۔
دوسرے جمعیت کا کتب میلہ ۔۔۔۔۔ عمران خان کر واقعے کے بعد نہیں شروع کیا گیا ۔۔۔۔اس کی تاریح بہت پرانی ہے اور ہو سال منعقد کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے روکتا کون ہے قابل مذمت وہ لوگ ہیں ۔۔۔۔ تو یہ غلط فہمی بھی دور کرلیں کہ ۔۔۔
کتب میلے لگا کر اسے چھپایا جارہا ہے
۔۔۔۔
اسلحہ کی بات بھہ عجیب ہے ۔۔۔۔
سب جانتے ہیں ۔۔۔۔ 12 مئی کو کس نے اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا ۔۔۔ جو کہ میڈیا میں لایا گیا تو اس پر ابھیں دھمکی آمیز فون موصول ہوئی ۔۔۔۔
آپ بتائیں کسی بھی عوامی اجتماع میں یا کسی تعلیمی ادارے میں جماعت اور جمعیت نے اسلحے کی نمائش کی ۔۔۔۔ ان کے گارڈ بھی ڈنڈا بر دار ہوتے ہیں ۔۔۔۔
جنرل بابر کے نائین زیرو پر چھاپے کے نتیجے میں جو اسلحہ اور ٹارچر سیل برآمد ہوئے اس کا حساب کس سے لیں ۔۔۔۔
ارحم سسٹر،
میرا یہ ماننا ہے کہ جمیعت اتنی بری جماعت نہیں ہے [اور اسی لیے میں نے عمران خان والے تھریڈ میں حصہ بھی نہیں لیا تھا]، مگر ایک اور چیز جو میں مانتی ہوں وہ یہ ہے کہ ہر جماعت کی اچھے پہلو ہیں اور ساتھ میں برے پہلو بھی۔
آپ [اور کسی حد تک خاور برادر] جمعیت کے ان منفی پہلووں کے دفاع کے لیے مسلسل یہاں پر متحدہ کی آڑ لے رہے ہیں کہ صحیح بات نہیں ہے۔ متحدہ کے مقابلے میں ریاستی ایجنسیاں استعمال کی گئیں اور اٹھارہ ہزار نوجوان موت کے منہ میں گئے کہ جن کے خون پر سب چپ ہیں یا دل میں خوش ہیں۔ جبکہ جمیعت اور جماعت کو کبھی ریاستی تشدد کا اس طرح نشانہ نہیں بنایا گیا۔ کیا وجہ ہے کہ آپ کو بارہ مئی کو صرف متحدہ کا اسلحہ نظر آیا مگر آج تک 12 مئی کو ہی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے ہاتھوں میں اسلحہ نظر نہیں آیا، اور سالہا سال بیت گئے مگر سہراب گوٹھ کے پشتون علاقوں میں بھی کوئی اسلحہ، ڈرگز، اور غیر قانونیت نظر نہیں آئی۔
اور بارہ مئی سے کہیں زیادہ خون و غارت جب بینظیر کے مرنے پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اسلحہ کی بنیاد پر بنیادی طور پر مہاجر علاقوں پر کیا تو اس پر بھی آپ کو بس متحدہ کے پاس ہی اسلحہ نظر آتا ہے جو سرکاری و سیاسی تنظیمیں متحدہ کا قتل و غارت کرتی ہیں وہ کبھی آپ کو نظر نہیں آتا۔
بخدا مجھے متحدہ سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، مگر جب میں اپنے سٹینڈرڈز کے مطابق ناانصافی دیکھتی ہوں تو اس پر احتجاج کرتی ہوں۔
کراچی کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ دونوں فریقین کے منفی پہلووں پر اعتراض کیا جائے اور روشنی میں لایا جائے۔ مگر جب آپ لوگ ناانصافی کے ساتھ صرف ایک ہی فریق کی دشمنی میں پڑے رہیں گے اور صرف ایک ہی کی برائیاں آپ کو نظر آتی رہیں گی، اور صرف ایک ہی کا اسلحہ نظر آئے گا تو یقین کریں آپ کراچی کے مسائل کو کبھی حل نہیں کر سکتے۔
//////////////////////////////
سب کچھ چھوڑیں، ذرا اس بنیادی پہلو پر غور کریں کہ:
" آخر جمیعت نے عمران خان پر حملہ کر کے اُس کی پٹائی کیوں کی؟"
یہ بہت اہم اور بنیادی سوال ہے۔
عمران خان تو مسلسل منصورہ اور دیگر تمام جلسوں میں قاضی صاحب کی گود میں بیٹھا ہوا تھا اور دونوں میں سیاسی میدان کے لیے عہد و پیمان ہو رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔
تو پھر آخر جمیعت نے پھر اپنے ہی حلیف کی پٹائی کیوں کر دی جبکہ عمران خان جمیعت کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بول رہا تھا؟
اور وکلاء تحریک تو جماعت کی بھی تحریک تھی تو پھر جمیعت کو تو اس میں عمران کو مار کوٹ کرنے کے بجائے اسکے ساتھ یونیورسٹی میں کھڑے ہو کر ساتھ دینا چاہیے تھا۔
تو یہ تو بہت عجیب بات لگتی ہے کہ جمیعت اپنے ہی بھائی بند پر ٹوٹ پڑی اور اسکی کوئی لاجیکل وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔
یہ وہ بنیادی سوالات ہیں جن پر غور کرنا بہت ضروری ہے اور اسکا جواب بہت ضروری ہے تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
/////////////////////////////////////////////
میری ناقص رائے میں اسکا جواب ہے جمیعت کا وہ سالہا سال پرانا رویہ کہ جس کی بنا پر جمعیت نے غنڈہ گردی کے زور پر یونیورسٹیوں اور کالجوں کا اپنا اڈہ بنایا ہوا ہے اور وہ ہرگز ہرگز تیار نہیں کہ کسی اور شخص یا جماعت کو یہ حق دے کہ وہ ان کے اس اڈوں میں آ کر سٹوڈنٹز سے بات کر سکے۔
جمیعت سمجھتی ہے کہ غنڈہ گردی کے زور پر اس نے باقی سب سے یہ انکا حق چھین لیا ہے اور اب ان کالجوں اور یونیورسٹیوں میں صرف اور صرف وہی کچھ ہو گا جو جمعیت چاہے گی۔ [تو ایسی جماعت جو کہ سالہا سال سے دوسروں کو اسکا حق نہیں دے رہی، بہت عجیب لگتا ہے کہ وہ کتابی میلہ کی اجازت نہ ملنے پر اتنا شور برپا کرے اور اسکی آڑ میں جمیعت کی غنڈہ گردی کی ساری تاریخ کو بھلا دیا جائے۔
اس غنڈہ گردی کی تاریخ بہت پرانی ہے اور آج تک جماعت اور قاضی حسین احمد کی طرف سے اس کی اصلاح کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، مگر جب عمران خان پر غنڈہ گردی کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا اور بقیہ عوام نے کھل کر جمیعت کے خلاف نفرت ظاہر کی تو تاریخ میں پہلی مرتبہ قاضی صاحب کو جمیعت کی اصلاح کے نام پر کچھ کام کرنے پڑے۔
///////////////////////////////
میں جمیعت کے اس رویے کے مطلق خلاف نہیں ہوں۔ اور اسکی وجہ یہ ہے کہ بقیہ طلباء تنظیمیں بھی اتنی ہی یا اس سے زیادہ غنڈہ گرد ہیں، اور کالج ہوسٹلوں میں اسلحہ عام ہے۔
[کمال یہ ہے کہ آپ لوگوں کو آج جمیعت کا اسلحہ نظر نہیں آتا اور آپ سمجھتے ہیں کہ جمیعت صرف ڈنڈوں کے زور پر بقیہ طلباء تنظیموں سے یونیورسٹیز اور کالجز چھینن لیتی ہے۔ کالج ہوسٹلز میں اتنا اسلحہ عام تھا کہ یونیورسٹیز میں رینجرز کی بہت بڑی تعداد کو بلانا پڑا تاکہ اس غنڈہ گردی کا خاتمہ ہو سکے۔
ویسے جب لوگوں کو کہا جاتا تھا کہ لال مسجد میں اسلحہ ہے تو وہ تو انہیں تو اُس وقت بھی اسلحہ نظر نہیں آتا تھا بلکہ لال مسجد والے معصوم قانون پرست فرشتے نظر آتے تھے۔ تو اب آپ کو جمیعت کا اسلحہ نظر نہیں آتا تو ٹھیک ہے جائیے آپ لوگ اپنی اس جنت میں خوش رہیے]
میں پھر ایک بار بیان کر دوں، میں مطلق جمیعت کے خلاف نہیں ہوں، [بلکہ شاید مودودی صاحب کے حوالے سے میں ان سے ایک تعلق محسوس کرتی ہوں[، مگر میرا مقصد یہ ہے کہ ان تمام کی تمام طلباء تنظیموں پر تمام تر جامعات میں ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہونی چاہیے۔ اسی پابندی کی وجہ سے مشرف صاحب کے دور میں شاید پہلی مرتبہ بہت سی یونورسٹیز میں سٹوڈنٹز اپنے مقررہ وقت پر ڈگری مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
بہرحال یہ پابندی شاید جماعت کے لیے بہتر نتائج نہ لائے کیونکہ جمیعت وہ پہلا زینہ ہے جہاں سے جماعت کے لیے لوگوں کو ریکروٹ کیا جاتا ہے۔