کعنان
محفلین
انبیاء کے کرداروں پر مشتمل فلم کا حکم
عقیدے کے مسائل
سوال
کیا فرماتے ہیں علمأ کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
میں نے بازار سے چند سی ڈیز خریدیں جو بظاہر حضرات انبیأ کرام علیہم السلام کی معلومات پر بنی تھیں، لیکن جب میں نے انہیں دیکھا تو ان میں باقاعدہ اردو زبان میں ترجمے کے ساتھ مختلف افراد کو انبیأعلیہم السلام کی شکل میں دکھاکر ان کی زندگی کے مختلف واقعات قلم بند کئے گئے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام پر بنائی گئی فلم میں انہیں بازار میں فروخت ہوتے ہوئے‘ زلیخا کی جانب سے آپ سے جنسی تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنے کے علاوہ حضرت یعقوب علیہ السلام سمیت ان کے تمام دس بیٹوں کو بھی دکھا یا گیا‘ فلم کے بعض مناظر میں حضرت یعقوب علیہ السلام کو (معاذ اللہ) اپنی حاملہ بیوی سے بوس وکنار کرتے‘ حضرت یعقوب علیہ السلام کی صاحبزادی کو شراب پیتے ہوئے بتایا گیا‘ بعد ازاں ان کے ساتھ زیادتی کا واقعہ بھی بنایاگیا۔
حضرت سارہ کو نیم برہنہ حالت‘ حضرت یعقوب علیہ السلام کے اپنی خادمہ ہاجرہ کے ساتھ تعلقات اور اس کے نتیجے میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش بھی اسی فلم کا حصہ ہیں۔
پردہ کے پیچھے سے آنے والی انسانی آواز کو اللہ کی آواز قرار دے کر حضرت یعقوب علیہ السلام کو ختنہ کے احکامات دئیے گئے ہیں‘ جبکہ ایک بڑی سی چادر اوڑھے شخص کو اللہ کہہ کر (معاذ اللہ) اس کے ہمراہ دو انسانوں کو فرشتوں کے روپ میں بھی دکھایا گیا ہے جو حضرت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہیں۔
فلم میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ حضرت اسحاق علیہ السلام کو قربان گاہ لے جانے اور مینڈھے کے آنے کے مناظر بھی موجود ہیں ”کلام مقدس“ کے نام سے بنائی گئی فلم میں زمین کی تخلیق کے مراحل‘ کلین شیو شخص کو مکمل برہنہ حالت میں حضرت آدم علیہ السلام اور مکمل برہنہ عورت کو حضرت حوا کے روپ میں پیش کرکے جنت سے پھل کھانے کے بعد دنیا میں بھیجے جانے کی تفصیلات موجود ہیں۔ اس تمام تفصیل کی روشنی میں سوال ہے کہ:
الف: اس قسم کی سی ڈیز کی کھلے عام فروخت‘ اس کے بنانے والوں کے بارے میں شرعی حکم اور سزا کیا ہے؟ نیز حکومت اس کی روک تھام کی کس حد تک ذمہ دار ہے‘ اور اگر حکومت ایسی سی ڈیز کی روک تھام نہیں کرتی تو ایک عام مسلمان کس حد میں رہتے ہوئے ان سی ڈیز کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے؟
ب: ان سی ڈیز کو کیبل نیٹ ورک پر چلانے والے کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟ اور کیا ایسے کیبل نیٹ ورک کو مسلمان بزور قوت اس عمل سے باز رکھ سکتے ہیں؟
سائل : عارف محمود
گلشن ظہور ،جیکب لائن کراچی
جواب
دار الافتأ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں چند سی ڈیز‘ جوانبیأ اکرام علیہم السلام کے بارے میں بنائی گئی ہیں‘ لائی گئیں اور اس بارے میں ”دار الافتأ“ سے شرعی رائے پوچھی گئی اوران میں موجود مواد کی تفصیلات مذکورہ سوال میں ذکر کردی گئی ہیں‘ ان تفصیلات کے سامنے آنے کے بعد جواب دینے سے پہلے یہ بات پیش نظر رہنا ضروری ہے کہ حضرات انبیأ کرام علیہم السلام‘ جیسے مسلمانوں کے ہاں قابل احترام ہستیاں ہیں‘ اسی طرح عیسائیوں کے ہاں بھی قابل احترام ہستیاں ہیں‘ اور عیسائی ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ کے نبی اور رسول تسلیم کرتے ہیں‘ بایں ہمہ عیسائیوں کو ایسی حرکتیں کرنا قطعاً زیب نہیں دیتا‘ ان انبیأ کرام علیہم السلام کو مقدس اور قابل احترام جاننے اور ماننے کے دعوے کے بعد عیسائیوں کی‘ا س طرح کی نازیبااور سوقیانہ حرکتیں کرنا‘ انتہائی شرمناک‘افسوس ناک اور ناقابل فہم ہے۔
عیسائیوں کی کسی تنظیم کی طرف سے حضرات انبیأ کرام علیہم السلام کے بارے میں اس طرح کی فحش اور گھٹیا فلمیں بناکر انبیأ کرام علیہم السلام کے روپ میں عام انسانوں کو نبی کے طور پر پیش کرنا‘ انبیأ کرام کی توہین وتنقیص ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ خود عیسائی نادانستہ طور پر یہودی لابی کی سازشوں کا شکار ہورہے ہوں، جیساکہ کلام مقدس کے نام کی سی ڈی کے ڈیزائن میں یہودیوں کا مشہور ومعروف چھ کونوں والا ستارہ نمایاں طور پر دکھا یا گیا ہے‘ دختران پولوس نامی عیسائی تنظیم ان سی ڈیز کی نشر واشاعت کا کام کر رہی ہے‘ حالانکہ پولوس در پردہ کٹر یہودی تھا جو دین عیسوی کو بگاڑنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں شامل ہوا تھا اور اسی کی سازشوں سے دین عیسوی کو بہت زیادہ نقصان ہوا (اور اپنی اصلی صورت تھوڑا عرصہ گذرنے کے بعد کھو بیٹھا) غالباً موجودہ زمانے میں اسی پولوس کے نام پر یہ دختران پولوس نامی تنظیم اسی کے مقصدکو پورا کرنے کے لئے کام کررہی ہے‘ تاکہ انبیأ کرام علیہم السلام کا جو احترام عیسائیوں کے دلوں میں ہے اس کو ان کے دلوں سے اکھاڑ پھینکا جائے‘ بہرحال اس کے پیچھے محرکات جو بھی ہوں‘ انبیأ کرام علیہم السلام‘ مسلمانوں کے ہاں معصوم اور گناہوں سے پاک ہستیاں ہیں‘ جیسے نبی آخر الزمان ا کی توہین وتنقیص کفر اور موجب سزائے موت ہے‘ اسی طرح دیگر تمام انبیأ کرام علیہم السلام یا ان میں سے کسی ایک نبی علیہ السلام کے بارے میں فلمیں بنوانا اور عام گناہگار انسانوں کو انبیأ کرام جیسی معصوم اور مقدس ہستیوں کے طور پر پیش کرنا اور اللہ تعالیٰ کے معصوم اور مقدس انبیأ کرام علیہم السلام کو نازیبا حرکتیں کرتے ہوئے دکھانا‘ انبیأ کرام کی کھلی توہین وتنقیص ہے۔
لہذا حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ اس کفر وارتداد پھیلانے والی سی ڈیز کو ضبط کرکے ضائع کرے اور آئندہ کے لئے ایسا قانون پاس کرے ‘ جس سے ایسے کفریہ وتوہین آمیز کاموں کا سدِ باب ہوسکے، جیساکہ معلوم ہوا ہے کہ یہ سی ڈیز باہر سے در آمد کی گئیں ہیں، تو حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان ”سی ڈیز“ کے درآمد کرنے والوں اورتمام متعلقہ افراد کو عبرت ناک سزا دے اور ان سے سخت باز پرس کرکے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
اس کے ساتھ علمأ کرام اور عوام کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ ان سی ڈیز کے خلاف آواز بلند کریں اور ان کی بندش وضبطی کی ہر ممکن کوشش کریں‘ اور تاجر حضرات ان کی خرید وفروخت سے کلیةً باز آئیں کہ ان کی خرید وفروخت ناجائز وحرام ہے۔
ان سی ڈیز میں توہین انبیأ کرام سے ہٹ کر بعض احکامات کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیساکہ ”عمل ختنہ“ کو حضرت یعقوب علیہ السلام سے منسوب کیاگیاہے‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے یہ حکم ان سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نازل کیا تھا‘ اسی طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ حضرت اسحاق علیہ السلام کو ذبیح (قربان ہونے والا) دکھایا گیاہے‘ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ کیونکہ ذبیح حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں نہ کہ حضرت اسحاق علیہ السلام۔
الجواب صحیحح
کتبہ
محمد عبد المجید دین پوری
محمد داؤد
عبد الستار حامد
دار الافتاء بنوری ٹاوٴن کراچی
بینات شعبان المعظم ۱۴۲۶ھ بمطابق اکتوبر ۲۰۰۵ء