سود سے آزادی کیسے حاصل ہو گی؟ افراطِ زر پر سونے کی کرنسی کا کیا اثر ہو گا؟
سود سے مکمل آزادی صرف ایک صورت میں حاصل ہو سکتی ہے، جب ہمارا بینکنگ نظام "روپیہ یا ڈالر" سود سے پیدا کرنا چھوڑ دے!
موجودہ دور میں تمام تر کرنسی نوٹس کا اجراء اُس ملک کے سینٹرل بینک سے ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کو مکان خریدنا ہے تو وہ بینک سے کچھ رقم قرض لیگا۔ بینک یہ رقم اسکو ایک خاص سود کی شرح پر دے گا۔ جسکا انٹرسٹ ریٹ پہلے سے مقرر کیا جاتا ہے۔ یہاں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس قرض پر جو سود آئے گا، وہ سود کی رقم کہاں سے آئے گی؟ کیونکہ تمام نوٹس تو بینک سے ہی آتے۔ مطلب بینکس کو مسلسل نوٹس کی تعداد بڑھانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں عوام کا بڑھتا ہوا سود ادا کرنا ممکن ہو(جو کہ ممکن ہے نہیں!)۔ نتیجہ ہر دس بیس سال بعد شدید افراطِ زر اور بینک کرپٹسی!
آپ پی ایچ ڈی کے اسٹوڈنٹ ہونے کے ناطے یہ سب میرے سے بہتر جانتے ہیں اور یہ بھی کہ امریکی عوام اس وقت کتنی مقروض ہے اس سود ی شکنجے میں:
http://en.wikipedia.org/wiki/United_States_public_debt
اسکے مطابق سود اور قرض امریکی معاشرے میں مسلسل بڑھ رہا ہے۔
اسکے برعکس جب ہم سونے کو اسٹینڈرڈ بناتے ہیں تو اسکی ایک خاص گلوبل قدر بھی منتخب کرتے ہیں۔ یعنی ہر کرنسی نوٹ میں سونا اسقدر تبدیل ہو سکتا ہے۔ یوں ’’خیالی‘‘ سرمایہ داری کی بجائے ’’حقیقی‘‘ دولت پر سرمایہ داری ہوگی۔ جسکے بعد منافع کی منصفانہ تقسیم نیز ایک حد بھی مقرر ہو جائے گی کہ کس قدر امیر ہونا ممکن ہے اور کس حد تک زمین کے قدرتی وسائل کو استعمال کرنا جائز ہے!
موجودہ نظام میں کوئی حد نہیں ہے۔ تمام ایسٹس صرف چند گنتی کے لوگوں کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔ جبکہ لیبر کرنے ورکرز کم تنخواہوں پر مقابلہ کرتے ہوئے ساری عمر گزار دیتے ہیں۔۔۔۔
موجودہ سرمایہ دارانہ سودی نظام Perpetual Growth کا تقاضا کرتا ہے۔ اور چونکہ پیسا لیبر ہے اسلئے ’’زبردستی‘‘ کے پراجیکٹس ، سودی دولت سے شروع کئے جاتے ہیں جسکے لئے قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا!
یہ سود مسلسل انسانی آبادی کیساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا جسکا مطلب ہے کہ ہم مسلسل زمین کے قدرتی وسائل فراہم کرنے کیلئے اپنے آپکو غلامی کیلئے پیش کرتے رہیں گے۔ کیونکہ اسکی بدولت ہی ہم زندہ رہ سکتے ہیں!