بہت اچھی بات ہے۔ بھئی ہمارے ہاں افطاری پر اور کچھ ہو نہ ہو کھجور، پکوڑے اور چائے ضرور ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پھلوں کی چاٹ، کبھی چنا چاٹ، سموسے اور کبھی نوڈلز اور یہ سب کچھ اتنا ہوتا ہے کہ کھانا کھانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ کھانا تو پھر سحری میں ہی کھایا جاتا ہے۔
اسلامی ممالک میں سب سے پہلے تو آپ آذان سنتے ہیں، جو کہ یہاں پر ممکن نہیں
پھر دن میں پانچ مرتبہ آذان ہوتی ہے اور ہر کوئی نماز کے لئیے چل دیتا ہے، ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ برائی سے بچا جائے اور اچھے کام کئیے جائیں، کوئی بھی دن کے دوران کچھ بھی نہیں کھاتا۔
جبکہ ایک غیر اسلامی ملک میں نہ آذان ہوتی ہے نہ ہی نماز کا ویسا اہتمام ہوتا ہے اور غیر مسلم جو کہ روزہ نہیں رکھتے سب کچھ کھا پی رہے ہوتے ہیں