اسلامی نظریہ اور ثقافت

نایاب

لائبریرین
عبدالرزاق قادری صاحب یہ آپ کا بڑا پن ہے ورنہ مجھے تو صرف اس تصور سے ہی ابکائی آجاتی ہے کہ میں کسی غیر مسلم کے ساتھ بیتھ کر تو دور کی بات اُس کے گھر کا اس کے ہاتھ کا بنایا ہوا کھانا کھاؤنگا۔
@چھوٹاغالبؔ​

اسلام میں چھوت چھات کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ غیرمسلموں سے دوستی رکھنا ان کے ساتھ کھانا پینا بالکل بھی منع نہیں ہے ۔ بس ان کی سی شکل و وضع اختیار کرنا اور ان کے سے اطوار و عادات اپنانا حرام اور ممنوع ہے،آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافربھی شریک ہوتے تھے اور عرب میں کھانا اک ہی پلیٹ میں مل جل کر کھایا جاتا تھا اور آج بھی یہی طریقہ ہے ۔ غیر مسلم بھی انسان ہیں اور جب تک ان کے ہاتھ اور منہ پر ظاہری نجاست نہ لگی ہو تو ان کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں خواہ وہ غیر مسلم ہندو ہو یا عیسائی یا کچھ اور.۔۔ ہاں ان سے ایسا میل جول رکھنا جس سے دینی حمیت ختم ہونے کا اندیشہ ہو ممنوع و حرام کے درجہ میں ہے ۔ کسی غیرمسلم کے پانی لینے سے برتن اور پانی ناپاک نہیں ہوجاتا ․․․ اور نہ ہی کسی غیر مسلم کا برتن پانی جب تک ظاہری طور پر نجاست سے آلودہ ثابت نہ ہو ۔ کھانا پینا انسانی اک ایسی ضرورت ہے جس سے مفر نہیں اور اس ضرورت کی تکمیل میں اگر غیر مسلم کے ساتھ صفائی کا اہتمام کرتے کرواتے اخلاق کو ہمراہ رکھتےساتھ بیٹھ کر کھانا ۔ غیر مسلم پر چھوت چھات کے خلاف عملی تبلیغ اسلام کے حکم میں شامل ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
لیکن آپ کیسے تصدیق کریں گے کہ اس برتن میں اور اس گھر میں کبھی حرام نہیں کھایا گیا؟
اس کی تصدیق زاتی مشاہدے اور ظاہری نجاست سے ہو گی ۔
کھانے پینے کے برتن مسلم و غیر مسلم ہر دوممالک سے بن کر آتے ہیں ۔
ان پر پاکی ناپاکی کا حکم کیا ہے ؟
یہی ہے کہ آپ برتن کو اچھی طرح دھو کر پاک صاف کر لیں ۔،
زمین سب اللہ کی ہے اور پاک ہے جب تک کہ ظاہری نجاست نظر نہ آئے ۔
کچی زمین پر کوئی پیشاب کر گیا ۔ اور سوکھ کر اس کا داغ ختم ہو گیا ،
تو کیسے ثابت کریں کہ یہ زمین ناپاک ہے ۔ ؟
ذاتی مشاہدہ اور ظاہری نجاست کا نظر آنا ہی پاکی و ناپاکی میں تفریقی دلیل ثابت ہوتا ہے ۔
 
اور مسلمانوں میں کمی کمین، چوہدری، مراثی سید وغیرہ نہیں ہیں؟ میں پھر سے کہوں گا مطالعہ پاکستان کی کتاب سے باہر نکل آئیں۔ جیسے کہ انگریزی کی کہاوت ہے: smell the coffee
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپکو بیچ میں سید کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ ہر مسلمان پر سید کی تعظیم واجب ہے اور اسےیہ عظمت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی ہے کسی ایرے غیرے نے نہیں۔
اور رہی بات کمی کمین اور میراثی وغیرہ کی تو یہ صرف ذاتیں ہیں اور میں نے تو کم از کم اپنے خاندان کے کسی فرد کو ان لوگوں سے ناک بھوں چڑھاتے نہیں دیکھا۔میں نے خود کئی بار کام کرنے والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپکو بیچ میں سید کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ ہر مسلمان پر سید کی تعظیم واجب ہے اور اسےیہ عظمت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی ہے کسی ایرے غیرے نے نہیں۔
اور رہی بات کمی کمین اور میراثی وغیرہ کی تو یہ صرف ذاتیں ہیں اور میں نے تو کم از کم اپنے خاندان کے کسی فرد کو ان لوگوں سے ناک بھوں چڑھاتے نہیں دیکھا۔میں نے خود کئی بار کام کرنے والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا ہے۔
آپ نے سیٹرن کے اردگرد گر کا ہالہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے؟ ظاہری بات ہے نہیں دیکھا۔ تو اس کا مطلب ہے کہ وہ نہیں ہے؟

آپ نے نہیں دیکھا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

اور جہاں تک سید کی بات ہے تو یہ بھی ایک ذات ہے باقی ذاتوں کی طرح اس لئے میں نے ذکر کیا۔ (ویسے میں خود بھی سید ہوں تو میں نے کسی برے مقصد سے ذکر نہیں کیا)
اور تمام انسانوں کی اپنی حرمت ہے کیونکہ یہ سب خدا کی عظیم مخلوق ہیں۔ ایک ادھ انسان اپنے اعمال کی وجہ سے برا ہو سکتا ہے لیکن کروڑوں انسانوں کو اس لئے برا کہنا یا اچھوت کہنا کہ وہ کسی خاص علاقے میں یا خاص ماں باپ کے ہاں پیدا ہوئے، میرے نزدیک جہالت ہے۔
 
آپ نے سیٹرن کے اردگرد گر کا ہالہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے؟ ظاہری بات ہے نہیں دیکھا۔ تو اس کا مطلب ہے کہ وہ نہیں ہے؟

آپ نے نہیں دیکھا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

اور جہاں تک سید کی بات ہے تو یہ بھی ایک ذات ہے باقی ذاتوں کی طرح اس لئے میں نے ذکر کیا۔ (ویسے میں خود بھی سید ہوں تو میں نے کسی برے مقصد سے ذکر نہیں کیا)
اور تمام انسانوں کی اپنی حرمت ہے کیونکہ یہ سب خدا کی عظیم مخلوق ہیں۔ ایک ادھ انسان اپنے اعمال کی وجہ سے برا ہو سکتا ہے لیکن کروڑوں انسانوں کو اس لئے برا کہنا یا اچھوت کہنا کہ وہ کسی خاص علاقے میں یا خاص ماں باپ کے ہاں پیدا ہوئے، میرے نزدیک جہالت ہے۔
اس بات کی سمجھ نہیں لگی مجھے ذرا آسان الفاظ میں سمجھائیں
 

سید ذیشان

محفلین
اس بات کی سمجھ نہیں لگی مجھے ذرا آسان الفاظ میں سمجھائیں
مطلب یہ ہے کہ اگر آپ نے کوئی چیز اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھی تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ موجود ہی نہیں ہے۔ یعنی مسلمانوں میں ذات پات اور چھوت چھات اگر آپ نے نہیں دیکھی تو یہ اس کا ثبوت نہیں ہے کہ یہ چیزیں سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ کیونکہ آپ کے علاوہ بھی کروڑوں لوگ مسلمان ہیں۔
ویسے یہ تو تکنیکی نقظہ ہے۔ لیکن اصل مقصد یہ تھا کہ یہ سب چیزیں پاکستان اور انڈیا کے مسلمانؤن میں عام ہیں۔
 

ساجد

محفلین
سب انسان آدم کی اولاد ہیں۔ محض ان کے مذہب کی وجہ سے ان سے نفرت یا حقارت کا رویہ ہمیں کسی طور بھی زیب نہیں دیتا۔ یہ اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے بلکہ اسلام کی انتہائی غلط تشریح ہے۔ ہمارے بڑے ہندوستان سے مسلمانوں کی علیحدگی کا ایک سبب یہ بھی بتایا کرتے تھے کہ اگر مسلمان کسی ایسے کنویں سے پانی پی لیتا جو ہندو آبادی میں ہوتا تو وہاں کے لوگ اس کنویں کو ناپاک قرار دے دیتے۔ مسلمانوں کو اپنے غیر مسلم پڑوسیوں کے کچن میں پاؤں رکھنے کی اجازت نہ تھی کہ اس سے ان کا رسوئی گھر بھرشٹ ہو جاتا تھا۔ دیگر بھی لاتعداد معاشرتی اسباب تھے جنہوں نے مسلمانوں کے اذہان میں اس توہین آمیز زندگی سے نجات کی آرزو جگائی۔ لیکن یہاں ایک بات ہم بھول جاتے ہیں کہ آزادی سے قبل بھی مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہر جگہ نہیں ہوتا تھا اور آزادی کے بعد بھی حالات اتنے بہتر نہیں ہو گئے کہ دونوں ممالک کے عوام کی سوچوں میں مذہب کے حوالے سے کوئی بہت زیادہ تبدیلی آ گئی ہو۔ چھوت چھات ہندو دھرم کا حصہ ہو لیکن اسلام کا پیغام اس کی مکمل نفی کرتا ہے لہذا ہمیں ایک مسلمان ہونے کے ناطے اپنے کسی فعل کی تاویل کسی دوسرے مذہب کی تعلیم یا کسی قوم کے عقیدے میں نہیں ڈھونڈنی چاہئے۔ ہمیں ان اصولوں کو مدنظر رکھنا ہے جو اسلام نے ہمیں دیے۔ ہمسائے کے حقوق کے حوالے سے جب یہ فرمان ہم تک پہنچتا ہے کہ "مجھے گمان ہوا کہ اللہ تعالی وراثت میں بھی ہمسائے کا حصہ مقرر فرما دے گا"تو اس میں ہمسائے کے مسلمان یا غیر مسلم ہونے کی تخصیص کہیں نظر نہیں آتی۔ جب اپنی دیوار اونچی کرنے سے ہمسائے کی تکلیف کا خیال رکھنے کا حکم ذہن میں آتا ہے تو ہمسائے کی تعریف صرف مسلمان نہیں کی گئی۔ سالن میں تھوڑا زیادہ پانی ڈال کر اسے ہمسائے کے گھر بھجوانے میں بھی کافر و مومن کی بحث نہیں کی گئی۔ غیر مسلم سے ہاتھ ملانے سے ہاتھ ناپاک نہیں ہو جاتا ۔ اگر وجہ یہ ہے کہ وہ رفع حاجت کے بعد ہاتھ نہین دھوتا تو پھر کیا گارنٹی ہے کہ تمام مسلمان رفع حاجت کے بعد ہاتھ دھوتے ہوں۔ سینکڑوں مسلمانوں کو میں نے دیکھا ہے جو کھانے پینے کی دکانوں پر کام کرتے ہوئے بھی پیشاب کرنے کے بعد ہاتھ دھوئے بغیر کام پر لگ گئے اور بہت سوں کو میں نے ذاتی طور پر بہت بار شرم بھی دلائی۔ کوک کی بوتل جو میرے منہ کے ساتھ لگی ہوتی ہے کبھی میں نے سوچا کہ پچھلی بار یہ بوتل کسی غیر مسلم کے ہونٹوں پر اسی طرح فٹ ہوئی ہو گی جس طرح سے اب میرے ہونٹوں سے جڑی ہے؟۔ ہوٹل میں کھانا کھاتے ہر گاہک اپنا مذہب بتا کر نہیں کھاتا اور سبھی انہی برتنوں میں بار بار کھاتے ہیں۔ بہت سی ادویات غیر مسلم ممالک کی بنی ہیں جو اسی مشین پر بنتی ہیں جس پر حرام شراب سے ملی دوائیاں بھی بنتی ہیں اور غیر مسلمین کے ہاتھوں سے بنتی ہیں۔ میراثی ہماری ثقافتی میراث کا محافظ ہے۔ وہ ثقافت جس پر ہمارا سینہ فخر سے پھول جاتا ہے وہ بڑی حد تک میراثی کی مرہون ہے اور یہ بھی اتنا ہی محترم مسلم ہے جتنا کہ میں خود کو سمجھتا ہوں۔ "کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت نہیں سوائے تقوٰی کے" نیز سید المرسلیں اپنی بیٹی فاطمہ کو فرماتے ہیں کہ روز جزا میں تیرے کام نہ آ سکوں گا تو پھر ہم سید برادری کو کس بنیاد پر ایک علیحدہ مقام دیتے ہیں؟۔ جو متقی ہے وہ سردار (سید) ہے خواہ کسی قوم سے تعلق رکھتا ہو اور جو اللہ کے احکام کا نافرمان ہے وہ کسی سرداری کا مستحق نہیں بھلے سید ہی کیوں نہ ہو۔ میرا ایک دوست شراب پی کر آئے اور اس کے منہ سے بدبو بھی آ رہی ہو تو میں اس کے ساتھ کھانا کھا سکتا ہوں کیوں کہ وہ مسلم ہے اور ایک غیر مسلم کے ساتھ محض شک کی بنیاد پر کھانے سے پرہیز کرنا چہ معنی دارد؟۔ہاں یقین ہو کہ برتن پلید ے یا کھانا حرام ہے تو کیا مسلم کیا غیر مسلم سب کے ساتھ انکار ہی ہو نا چاہئے۔
میرے بچپن میں ہمارے گھر میں صفائی والے کا برتن ہمای پالتو بلی کے برتن کے قریب الٹا کر کے رکھا ہوتا تھا ۔ لیکن میں نے اپنی والدہ کو مجبور کیا کہ یہ غلط ہے۔ رات کو برتن چولہے کے پاس پڑے رہ جاتے ہیں تو گاؤں کے آوارہ کتے یا بلیاں ان کو چاٹتی ہوں گی (اس وقت گاؤں میں گھروں کو مین گیٹ نہیں ہوا کرتے تھے اور کچن اوپن ائر ہوتے تھے)۔ اور ہم ان جانوروں کے جھوٹے برتنوں کو دھو کر استعمال کر لیتے ہیں لیکن ایک ابنِ آدم کے برتن کو اس لئے استعمال نہیں کرتے کہ اس کا مذہب ہم سے الگ ہے۔ یہ تو ظلم ہے ۔ دلیل قوی تھی گھر والوں کو ماننا پڑی۔ وہ دن اور آج کا ہمارے گھر میں صفائی کرنے والی غیر مسلم ماسی کو اسی کپ میں چائے ملتی ہے جس میں ہم پیتے ہیں اور انہی پلیٹوں میں کھانا ملتا ہے جن میں ہم کھاتے ہیں۔ کیا میرے ایمان میں کوئی فرق آ گیا یا میری مسلمانی کو کوئی ضعف لاحق ہو گیا؟۔ ہرگز نہیں....... دونوں ہی اللہ کی مہربانی سے صحیح سلامت ہیں!!!۔
 

عثمان

محفلین
نفرت انگیزی بلکہ نفرت پرستی پر مبنی مراسلے پڑھ کر ششدر ہوں۔ :shock::eek: کسے پکڑیں کسے چھوڑیں۔
ساجد بھائی شکریہ ، ایک عمدہ مراسلے اور اتمام حجت کا۔ :)

دیگر مفتیان عظمیٰ اور جملہ مومنین کی ناگواری طبع کے لئے ہم بتاتے چلیں کہ ہم ایک ہندو کولیگ کے ساتھ لنچ ایک ہی پلیٹ میں کرتے ہیں۔ کبھی وہ ہمارے لئے کچھ پکا کے لاتی ہیں ، کبھی ہم ان کے لئے بنوا کر کچھ لے جاتے ہیں۔ کبھی کبھی تو ایک دوسرے کا جوٹھا چکھنے سے بھی دریخ نہیں کرتے۔ خدا کا شکر ہے کہ ایک کامیاب اور پرامن کثیر الثقافتی تہذیب نے ہمیں انسانیت کے کچھ بنیادی عملی تقاضے سکھا دیے ہیں۔ باقی آپ کو آپ کی اقدار اور اعتقاد مبارک ہوں۔
 

نایاب

لائبریرین
نفرت انگیزی بلکہ نفرت پرستی پر مبنی مراسلے پڑھ کر ششدر ہوں۔ :shock::eek: کسے پکڑیں کسے چھوڑیں۔
ساجد بھائی شکریہ ، ایک عمدہ مراسلے اور اتمام حجت کا۔ :)

دیگر مفتیان عظمیٰ اور جملہ مومنین کی ناگواری طبع کے لئے ہم بتاتے چلیں کہ ہم ایک ہندو کولیگ کے ساتھ لنچ ایک ہی پلیٹ میں کرتے ہیں۔ کبھی وہ ہمارے لئے کچھ پکا کے لاتی ہیں ، کبھی ہم ان کے لئے بنوا کر کچھ لے جاتے ہیں۔ کبھی کبھی تو ایک دوسرے کا جوٹھا چکھنے سے بھی دریخ نہیں کرتے۔ خدا کا شکر ہے کہ ایک کامیاب اور پرامن کثیر الثقافتی تہذیب نے ہمیں انسانیت کے کچھ بنیادی عملی تقاضے سکھا دیے ہیں۔ باقی آپ کو آپ کی اقدار اور اعتقاد مبارک ہوں۔
محترم بھائی
آپ کی اس پوسٹ کو کس زمرے میں قرار دیا جائے ۔
نفرت پرستی ؟ نفرت کا اظہار ؟ نفرت کا پرچار ؟
یا پھر کامیاب اور پرامن کثیر الثقافتی تہذیب کا عکاس ؟
 

عثمان

محفلین
محترم بھائی
آپ کی اس پوسٹ کو کس زمرے میں قرار دیا جائے ۔
نفرت پرستی ؟ نفرت کا اظہار ؟ نفرت کا پرچار ؟
یا پھر کامیاب اور پرامن کثیر الثقافتی تہذیب کا عکاس ؟
جیسا کہ اوپر کہا کہ یہ آپ کی ناگواری طبع کے لئے مخصوص ہے۔ اسی ضمن میں لے لیجیے۔ ;)
 

نایاب

لائبریرین
شکریہ محترم بھائی
مجھے ان میں شامل کیا ۔
دیگر مفتیان عظمیٰ اور جملہ مومنین کی ناگواری طبع کے لئے ہم بتاتے چلیں​
لیکن میں آپ کی پوسٹ کو آپ کے لیئے ہی بطور آئینہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں ۔
ان شاء اللہ آپ کا ضمیر اس کا عنوان خود ہی منتخب کرے گا ۔​
نفرت پرستی ؟ نفرت کا اظہار ؟ نفرت کا پرچار ؟
یا پھر
کامیاب اور پرامن کثیر الثقافتی تہذیب کا عکاس ؟؟؟؟؟؟؟
 

عدیل منا

محفلین
یہاں بات چل رہی ہے اسلامی نظریہ اور ثقافت کی۔ کوئی شخص کسی کے ساتھ کیا رویہ رکھتا ہے یہ اس کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ مفتیان عظمیٰ اور جملہ مومنین کی ناگواری طبع کا یہاں پر کیا سوال۔ اسلام نے ہمیں جو نظریہ دیا ہے کیا کسی نے اس کو جاننے کی زحمت گوارہ کی۔
اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں مشرکین کو نجس فرمایا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلاَ يَقْرَبُواْ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ ھٰذَا (التوبہ۔28 “اے ایمان والو! یہ مشرکین نجس (ناپاک) ہیں، ان کو مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے دو۔”
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے کھانا کھایا ہے، اس سے کوئی انکاری نہیں مگر دوستو! یہ بھی تو دیکھیں کہ اس میل جول کے پیچھے کیا حکمت کارفرما تھی۔ اس مثال کو بنیاد بنا کر غیر مسلم سے میل جول جائز نہیں سوائے اس کے کہ آپ کا ارادہ ان کو حق کی نصیحت کرنے کا ہو۔
یہی نقطہ اللہ تبارک و تعالٰی نے سورۃ العصر میں زمانے کی قسم کھا کر سمجھا یا ہے کہ بے شک انسان خسارے میں ہے۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔ اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔
اس آیت کریمہ کے مطابق اگر ہم نے حق کی نصیحت نہیں کی تو پھر ہم خسارے میں ہیں۔ الفاظ بہت واضح ہیں۔
کافر کا جھوٹا ناپاک نہیں ہے اگر یقین ہو کہ اس میں حرام نہیں۔ البتہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات جائز نہیں۔
 
یہاں بات چل رہی ہے اسلامی نظریہ اور ثقافت کی۔ کوئی شخص کسی کے ساتھ کیا رویہ رکھتا ہے یہ اس کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ مفتیان عظمیٰ اور جملہ مومنین کی ناگواری طبع کا یہاں پر کیا سوال۔ اسلام نے ہمیں جو نظریہ دیا ہے کیا کسی نے اس کو جاننے کی زحمت گوارہ کی۔
اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں مشرکین کو نجس فرمایا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلاَ يَقْرَبُواْ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ ھٰذَا (التوبہ۔28 “اے ایمان والو! یہ مشرکین نجس (ناپاک) ہیں، ان کو مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے دو۔”
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے کھانا کھایا ہے، اس سے کوئی انکاری نہیں مگر دوستو! یہ بھی تو دیکھیں کہ اس میل جول کے پیچھے کیا حکمت کارفرما تھی۔ اس مثال کو بنیاد بنا کر غیر مسلم سے میل جول جائز نہیں سوائے اس کے کہ آپ کا ارادہ ان کو حق کی نصیحت کرنے کا ہو۔
یہی نقطہ اللہ تبارک و تعالٰی نے سورۃ العصر میں زمانے کی قسم کھا کر سمجھا یا ہے کہ بے شک انسان خسارے میں ہے۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔ اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔
اس آیت کریمہ کے مطابق اگر ہم نے حق کی نصیحت نہیں کی تو پھر ہم خسارے میں ہیں۔ الفاظ بہت واضح ہیں۔
کافر کا جھوٹا ناپاک نہیں ہے اگر یقین ہو کہ اس میں حرام نہیں۔ البتہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات جائز نہیں۔
یہ آپ نے کیوں کر کہہ دیا گویا آپ تو بہت بڑے تشدد پسند اور ظالم آدمی ہیں۔
میں تو کہتا ہوں ابھی توبہ کرلیں کہیں آپکا ایمان خطرے میں نہ پڑ جائے
 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ عملِ خیر رکھتے تھے تو وہ مسلمان بھی ہوجاتا تھا لیکن آج کل میں نے کبھی کسی "مسلمان" کو نہیں دیکھا جو ان کو ساتھ کھانا کھلائے اور وہ اس عمل کی تاب نہ لاتے ہوئے مسلمان ہو جائیں
 

مقدس

لائبریرین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ عملِ خیر رکھتے تھے تو وہ مسلمان بھی ہوجاتا تھا لیکن آج کل میں نے کبھی کسی "مسلمان" کو نہیں دیکھا جو ان کو ساتھ کھانا کھلائے اور وہ اس عمل کی تاب نہ لاتے ہوئے مسلمان ہو جائیں
حسیب بھائی
پھر یہ کس کا قصور ہوا
آپ نے اگر نہیں دیکھا تو اس کا مطلب یہ تھوڑی ہوا کہ ایسا ہوتا نہیں ہوگا
 

مقدس

لائبریرین
اب جب بندہ ہندوؤں کے ساتھ کھانا کھائیگا تو عقیدہ بھی ان والا ہی آئیگا
ٹوٹلی ڈس ایگری
آپ کے اس بیان سے تو مجھے اپنا عقیدہ خطرے میں نظر آ رہا ہے
کیونکہ میری موسٹ فرینڈز اور کولیگز نان مسلم ہیں، جن کے ساتھ کھانا پینا میرا تقریباً روز کا معمول ہے
 

عدیل منا

محفلین
یہ آپ نے کیوں کر کہہ دیا گویا آپ تو بہت بڑے تشدد پسند اور ظالم آدمی ہیں۔
میں تو کہتا ہوں ابھی توبہ کرلیں کہیں آپکا ایمان خطرے میں نہ پڑ جائے
یہ بات شاید آپ نے مذاق میں کہی ہے مگر میں اس کا جواب سنجیدگی سے دے رہا ہوں۔
ياأيها الذين آمنوا لا تتخذوا اليهود والنصارى أولياء بعضهم أولياء بعض۔ (آخر تک) (المائدۃ۔51)
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو، یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست مت بناؤ۔ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا دوست بناتا ہے تو پھر اس کا شمار بھی انہی میں ہے ۔ یقیناََ اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کردیتا ہے۔
یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب اسلام اور کفر کے درمیان کشمکش کا فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ مسلمانوں میں جو لوگ منافق تھے وہ اسلامی جماعت میں رہتے ہوئے یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ بھی ربط رکھنا چاہتے تھے تاکہ یہ کشمکش اسلام کی شکست پر ختم ہوتو ان کیلئے کوئی نہ کوئی جائے پناہ محفوظ رہے۔ اس آیت کو آج کے دور کے تناظر میں دیکھا جائے تو ماحول کا اثر انسان پر ضرور پڑتا ہے۔
 
Top