نایاب
لائبریرین
عبدالرزاق قادری صاحب یہ آپ کا بڑا پن ہے ورنہ مجھے تو صرف اس تصور سے ہی ابکائی آجاتی ہے کہ میں کسی غیر مسلم کے ساتھ بیتھ کر تو دور کی بات اُس کے گھر کا اس کے ہاتھ کا بنایا ہوا کھانا کھاؤنگا۔
@نایاب الف نظامی شاہ حسین ایم اے راجا مغزل خرم شہزاد خرم بنت شبیر الف عین ابن سعید ناز پری محمود احمد غزنوی حسیب نذیر گِل محمد بلال اعظم ساجد ساجد@چھوٹاغالبؔ
اسلام میں چھوت چھات کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ غیرمسلموں سے دوستی رکھنا ان کے ساتھ کھانا پینا بالکل بھی منع نہیں ہے ۔ بس ان کی سی شکل و وضع اختیار کرنا اور ان کے سے اطوار و عادات اپنانا حرام اور ممنوع ہے،آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافربھی شریک ہوتے تھے اور عرب میں کھانا اک ہی پلیٹ میں مل جل کر کھایا جاتا تھا اور آج بھی یہی طریقہ ہے ۔ غیر مسلم بھی انسان ہیں اور جب تک ان کے ہاتھ اور منہ پر ظاہری نجاست نہ لگی ہو تو ان کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں خواہ وہ غیر مسلم ہندو ہو یا عیسائی یا کچھ اور.۔۔ ہاں ان سے ایسا میل جول رکھنا جس سے دینی حمیت ختم ہونے کا اندیشہ ہو ممنوع و حرام کے درجہ میں ہے ۔ کسی غیرمسلم کے پانی لینے سے برتن اور پانی ناپاک نہیں ہوجاتا ․․․ اور نہ ہی کسی غیر مسلم کا برتن پانی جب تک ظاہری طور پر نجاست سے آلودہ ثابت نہ ہو ۔ کھانا پینا انسانی اک ایسی ضرورت ہے جس سے مفر نہیں اور اس ضرورت کی تکمیل میں اگر غیر مسلم کے ساتھ صفائی کا اہتمام کرتے کرواتے اخلاق کو ہمراہ رکھتےساتھ بیٹھ کر کھانا ۔ غیر مسلم پر چھوت چھات کے خلاف عملی تبلیغ اسلام کے حکم میں شامل ہے ۔