ایک اندازِ نظر یہ بھی ہے ، نظریات کے اختلاف پر کھانے ساتھ کھانے سے انکار کرنا
ڈاکٹر عبدالسلام مسلمانوں کو کیا سمجھتے تھے؟
اس سلسلہ میں معروف صحافی و کالم نویس جناب تنویر قیصر شاہد نے ایک دلچسپ مگر فکر انگیز واقعہ اپنی ذاتی ملاقات میں راقم کو بتایا۔ یہ واقعہ انہی کی زبانی سنئے اور قادیانی اخلاق پر غور کیجیے:
’’ایک دفعہ لندن میں قیام کے دوران بی بی سی لندن کی طرف سے میں اپنے ایک دوست کے ساتھ بطور معاون، ڈاکٹر عبدالسلام کے گھر ان کا تفصیلی انٹرویو کرنے گیا۔ میرے دوست نے ڈاکٹر سام کا خاصا طویل انٹرویو کیا اور ڈاکٹر صاحب نے بھی بڑی تفصیل کے ساتھ جوابات دیئے۔ انٹرویو کے دوران میں بالکل خاموش، پوری دلچسپی کے ساتھ سوال و جواب سنتا رہا۔
دوران انٹرویو انہوں نے ملازم کو کھانا دسترخوان پر لگانے کا حکم دیا۔
انٹرویو کے تقریباً آخر میں عبدالسلام مجھ سے مخاطب ہوئے اور کہاں کہ آپ معاون کے طور پر تشریف لائے ہیں مگر آپ نے کوئی سوال نہیں کیا۔ میری خواہش ہے کہ آپ بھی کوئی سوال کریں۔
ان کے اصرار پر میں نے بڑی عاجزی سے کہا کہ چونکہ میرا دوست آپ سے بڑاجامع انٹرویو کر رہا ہے اور میں اس میں کوئی تشنگی محسوس نہیں کر رہا، ویسے بھی میں، آپ کی شخصیت اور آپ کے کام کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں نے آپ کے متعلق خاصا پڑھا بھی ہے۔ جھنگ سے لے کر اٹلی تک آپ کی تمام سرگرمیاں میری نظرں سے گزرتی رہی ہیں لیکن پھر بھی ایک خاص مصلحت کے تحت میں اس سلسلہ میں کوئی سوال کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔
اس پر ڈاکٹر عبدالسلام فخریہ انداز میں مسکرائے اور ایک مرتبہ اپنے علمی گھمنڈ اور غرور سے مجھے ’’مفتوح‘‘ سمجھتے ہوئے ’’فاتح‘‘ کے انداز میں ’’حملہ آور‘‘ ہوتے ہوئے کہا کہ
’’نہیں… آپ ضرور سوال کریں، مجھے بہت خوشی ہو گی۔‘‘
بالآخر ڈاکٹر صاحب کے پرزور اصرار پر میں نے انہیں کہا کہ آپ وعدہ فرمائیں کہ آپ کسی تفصیل میں گئے بغیر میرے سوال کا دوٹوک الفاظ ’’ہاں‘‘ یا ’’نہیں‘‘ میں جواب دیں گے۔
ڈاکٹر صاحب نے وعدہ فرمایا کہ ’’ٹھیک! بالکل ایسا ہی ہو گا؟‘‘
میں نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ چونکہ آپ کا تعلق قادیانی جماعت سے ہے، جو نہ صرف حضور نبی کریم کی بحیثیت آخری نبی منکر ہے، بلکہ حضور نبی کریم کے بعد آپ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی اور رسول مانتے ہیں۔ جبکہ مسلمان مرزا قادیانی کی نبوت کا انکار کرتے ہیں۔
آپ بتائیں کہ مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے پر آپ مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں؟
اس پر ڈاکٹر عبدالسلام بغیر کسی توقف کے بولے کہ
’’میں ہر اس شخص کو کافر سمجھتا ہوں جو مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتا۔‘‘
ڈاکٹر عبدالسلام کے اس جواب میں، میں نے انہیں کہا کہ مجھے مزید کوئی سوال نہیں کرنا۔
اس موقع پر انہوں نے اخلاق سے گری ہوئی ایک عجیب حرکت کی کہ اپنے ملازم کو بلا کر دستر خوان سے کھانا اٹھوا دیا۔ پھر ڈاکٹر صاحب کو غصے میں دیکھ کر ہم دونوں دوست ان سے اجازت لے کر رخصت ہوئے۔