محمود احمد غزنوی
محفلین
بات چونکہ مذہبی تناظر میں ہورہی ہے اسلئیے میں محض عقلی استدلال سےکی مدد سے کسی نتیجے پر پہنچنے کو ناکافی خیال کرتا ہوں۔ چونکہ اسکا اک گونہ تعلق مذہب سے ہے، اسلئیے مذہبی روایات اور احکامات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جب ہمیں ہمارے مذہب کی روایات سے یہ علم ملتا ہے کہ:
1-بیشک مشرکین نجس ہیں (القرآن)
2- مسلمان کا جوٹھا آپ کھا یا پی سکتے ہیں لیکن کفار و مشرکین کے معاملے میں ایسا نہیں ہے (ماخوذ از حدیث)
تو ان باتوں کے ہوتے ہوئے ہم محض اپنے استدلال کو بنیاد بنا کر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے۔۔۔ہاں اگر مذہب اور اسکے احکامات ہماری نظر میں اہمیت نہیں رکھتے تو پھر ہم کسی بھی رائے کو اختیار کرنے میں آزاد ہیں۔ لیکن اگر انکی کچھ بھی اہمیت ہے ہمارے نزدیک، تو کئی باتوں کو بغیر چون و چرا کئے بغیر تسلیم کرنا ہی پڑتا ہے۔ ورنہ اگر آپ محض اپنی محدودعقل کو ہی معیار مقرر کریں گے تو قرآن و حدیث کی بیشمار باتوں کا انکار کرنے پر خود کو مجبور پائیں گے۔
1-بیشک مشرکین نجس ہیں (القرآن)
2- مسلمان کا جوٹھا آپ کھا یا پی سکتے ہیں لیکن کفار و مشرکین کے معاملے میں ایسا نہیں ہے (ماخوذ از حدیث)
تو ان باتوں کے ہوتے ہوئے ہم محض اپنے استدلال کو بنیاد بنا کر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے۔۔۔ہاں اگر مذہب اور اسکے احکامات ہماری نظر میں اہمیت نہیں رکھتے تو پھر ہم کسی بھی رائے کو اختیار کرنے میں آزاد ہیں۔ لیکن اگر انکی کچھ بھی اہمیت ہے ہمارے نزدیک، تو کئی باتوں کو بغیر چون و چرا کئے بغیر تسلیم کرنا ہی پڑتا ہے۔ ورنہ اگر آپ محض اپنی محدودعقل کو ہی معیار مقرر کریں گے تو قرآن و حدیث کی بیشمار باتوں کا انکار کرنے پر خود کو مجبور پائیں گے۔