اس لیے گڑیا رانی کہ ہمارے معاشرے میں اقداری حوالے سے عیب سمجھا جاتا ہے۔۔
ایسا ہونا کسی حد تک ناجائز بھی ہے مگر جائز بالکل نہیں۔۔ عموماً لوگ اسے تعصب گردانتے ہیں۔ مگر بڑے بوڑھے جو کہتے ہیں ناں وہ ۔۔ درست ہی ثابت ہوتا ہے۔۔
ایسی فنکشنز اور تقریبات تو ہمارے شہر کے کالج اور یونیورسٹیز میں بھی ہوتی رہتی ہیں اور یہ تو پھر اسلام آباد ہے۔ میرا مراد گانے کے بولوں سے تھی۔ یہ جو بندہ اچھل اچھل کر گانا گا رہا ہے اس نے بہت سے ایسے گانے بھی گائے ہیں جن میں گالیوں کا استعمال بھی کیا گیا ہے یعنی جیسے انگریزی ریپ اور ہپ ہاپ گانے اکثر گالیوں اور اخلاق سوز الفاظ سے بھرے ہوتے ہیں بلکل اسی طرز پر اس نے اردو اور پنجابی گانے بنائے ہیں۔ یہ جو گانا اس ویڈیو میں گا رہا ہے وہ بھی کافی معنی خیز ہے۔ تو میں اس کہا تھا کہ کالج پرنسپل صاحب یا صاحبہ شاید کان بند کر کے بیٹھے ہونگے یا پھر خود بھی شامل ہونگے۔ اور لڑکوں کا فنکشن ہوتا تو کچھ بات سمجھ بھی آتی کہ "ہاں جی لڑکے تو ہوتے ہی ایسے ہیں" لیکن یہ تو سراسر لڑکیوں کا فنکشن ہے۔