یوٹیوب پر تو مشرف کو خود مجرا کرتے کی بھی وڈیو میں نے دیکھی ہے۔ایک چھوٹی سی خبر اس سائٹ سے لے سکتے ہیں
http://www.siasat.pk/forum/showthre...o-perform-dance-in-Pakistan-Parliament-Lodges
یوٹیوب پر تو مشرف کو خود مجرا کرتے کی بھی وڈیو میں نے دیکھی ہے۔ایک چھوٹی سی خبر اس سائٹ سے لے سکتے ہیں
http://www.siasat.pk/forum/showthre...o-perform-dance-in-Pakistan-Parliament-Lodges
اس خبر کا اس سے کیا تعلق ہے۔۔۔ اور اگر ہو بھی تو۔۔۔ بہرحال یہ بہتر ہے۔۔۔ بجائے اس کے کسی لوکل طوائف پر روپے لٹائے جائیں۔ اور ڈانس (مجرا) کا لطف بھی نہ آئے۔۔۔۔ایک چھوٹی سی خبر اس سائٹ سے لے سکتے ہیں
http://www.siasat.pk/forum/showthre...o-perform-dance-in-Pakistan-Parliament-Lodges
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے۔عجیب سا لگ رہا ہے شاہد اللہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے۔
یہ بات آپ نے 100 فیصد سچی کہدی، آفرین۔اسلام آباد میں بھی وہی کچھ ہوتا ہے جو لاہور، پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں ہوتا ہے۔ صرف "اسلام آباد" نام سے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سیکیورٹی سخت ہے لیکن صرف سرکاری دفاتر اور وہ بھی جہاں ہائی فائی لوگ بیٹھتے ہیں۔ باقی عوام کا اللہ ہی وارث ہے۔اسلام آباد دارالحکومت بھی تو ہے اور وہاں سیکیورٹی بھی سخت ہے۔
اللہ تو سب کا وارث ہے جو شیطانی کام کرتےہیں اسکا بھی۔سیکیورٹی سخت ہے لیکن صرف سرکاری دفاتر اور وہ بھی جہاں ہائی فائی لوگ بیٹھتے ہیں۔ باقی عوام کا اللہ ہی وارث ہے۔
آپ کی بات درست ہے۔ مگر جب بھی اسلام آباد میں ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے تو پورے پاکستان کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھتے ہیں۔ کہ اگر دارالحکومت کا یہ حال ہے تو باقی ملک کا کیا ہوگا؟سیکیورٹی سخت ہے لیکن صرف سرکاری دفاتر اور وہ بھی جہاں ہائی فائی لوگ بیٹھتے ہیں۔ باقی عوام کا اللہ ہی وارث ہے۔
شمشاد بھائی۔ آپ کی بات بالکل درست ہے۔ بڑے لوگوں اور ان کے دفاتر اور گھروں کی سیکیوریٹی بہت سخت ہے۔ باقی جگہ بس گزارہ ہی ہے۔ لیکن عوامی مقامات پر جہاں تھوڑی بہت سیکیوریٹی موجود بھی ہے تو وہاں ان حفاظتی اقدامات کا جو حال عوام کرتی ہےوہ اپنی مثال آپ ہے۔ کہیں رکاوٹیں لگائی گئی ہیں چیکنگ کے لیے تو ہماری جیالی عوام موٹر سائیکلوں کو سڑک کے ڈیوائیڈر پر سے گزار کر دوسری طرف پہنچ جاتی ہے۔ اور جہاں ایسا ممکن نہ ہو تو اس بیچارے کی سختی آ جاتی ہے جسے سیکیوریٹی چیک پر لگایا گیا ہوتا ہے۔ حالانکہ وہ بیچارہ اپنی ڈیوٹی کر رہا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کس کس کو الزام دیا جائے۔سیکیورٹی سخت ہے لیکن صرف سرکاری دفاتر اور وہ بھی جہاں ہائی فائی لوگ بیٹھتے ہیں۔ باقی عوام کا اللہ ہی وارث ہے۔
عوام بھی کیا کرے۔۔۔ اور بھی بہت سے پوشیدہ مسائل ہیں۔۔۔۔ جن پر عمومی طور پر نگاہ نہیں کی جاتی۔ مثال کے طور پر۔۔۔۔ اسلام آباد انٹری پر تو ناکا سمجھ آتا ہے۔ مگر باہر جانے والے راستے پر بھی ہے۔ اور اس پر طریٰ یہ کہ ایک ایک گاڑی گزرنے کی جگہ رہتی ہے۔ اور ٹریفک بلاک ہو جاتی ہے۔ جب کہ یہ پولیس والے کسی بڑی کار کو ہاتھ دیتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔ اور ان کا سارا زور چھوٹی گاڑی اور موٹر سائیکل تک رہتا ہے۔ کبھی آپ نے دیکھا ہے کسی پجیرو یا رینج روور کو روکا ہو۔۔۔ تلاشی لی گئی ہو۔۔۔۔ یہ تقسیم عوام کی بیزاری میں بےتحاشہ اضافہ کرتی ہے۔شمشاد بھائی۔ آپ کی بات بالکل درست ہے۔ بڑے لوگوں اور ان کے دفاتر اور گھروں کی سیکیوریٹی بہت سخت ہے۔ باقی جگہ بس گزارہ ہی ہے۔ لیکن عوامی مقامات پر جہاں تھوڑی بہت سیکیوریٹی موجود بھی ہے تو وہاں ان حفاظتی اقدامات کا جو حال عوام کرتی ہےوہ اپنی مثال آپ ہے۔ کہیں رکاوٹیں لگائی گئی ہیں چیکنگ کے لیے تو ہماری جیالی عوام موٹر سائیکلوں کو سڑک کے ڈیوائیڈر پر سے گزار کر دوسری طرف پہنچ جاتی ہے۔ اور جہاں ایسا ممکن نہ ہو تو اس بیچارے کی سختی آ جاتی ہے جسے سیکیوریٹی چیک پر لگایا گیا ہوتا ہے۔ حالانکہ وہ بیچارہ اپنی ڈیوٹی کر رہا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کس کس کو الزام دیا جائے۔
تحقیقات مکمل ہونے اور افواہ سازی کی گرد بیٹھنے سے قبل اس خبر پر کچھ کہنا مشکل ہے کہ حملوں کے پیچھے کون ہے لیکن اگر طالبان اس سے انکاری ہیں تو آنکھیں بند کر کے ان کی بات پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ تفتیش ہر پہلو سے ہونی چاہئے ۔
پہلے کب کب مانےمیں نہ مانوں
میں نے مانوں اپ کی طرف سے تھاپہلے کب کب مانے
اللہ کی شان ہے ۔میں نے مانوں اپ کی طرف سے تھا
کہ میں (یعنی ساجد) نہ مانوں کہ یہ طالبان کا کام نہیں ہے
ہر بات کھول کھول کر سمجھانی پڑتی ہے ۔ اب پلے پڑا؟