پہلے یہ ساٹھ شہدا کا معاملہ تو رفع ہو جائے، جن کی لاشیں کراچی سے بذریعہ اللہ جانے یا مہوش کیسے اسلام آباد کی پہاڑٰیوں تک پہنچی، راستے میں تھر چھوڑ دیا، شائد شہدا نے گرمی کی شکایت کی ہو گی اور ساتھ درخواست کہ مری کے پاس جسد خاکی سپد خاک کیا جائے ۔ اب آپ یا تو اپنے مطالبہ کے تحت ان ساٹھ شہدا کی فہرست پیش کریں ، یا پھر چپ ہو جائیں جو کہ مشکل امر ہے ۔
۔
جہانزیب،
1992 کے آپریشن میں کراچی سے بہت سے لوگ اپنا شہر چھوڑ کر ملک کے مختلف علاقوں میں چلے گئے تھے۔ ان میں سے بہت سے لوگ اسلام آباد آئے اور چوہدری صاحب کے بیان کے مطابق انہیں یہیں پر پکڑ کر قتل کر دیا گیا۔
پتا نہیں آپ یہ کراچی سے اسلام آباد کا سفر صحراؤؤں سے ہوتا ہوا گرمی کی نذر ہوتا ہوا وغیرہ وغیرہ جیسے بے محل اعتراضات کیوں کر رہے ہیں۔ مجھے علم ہے کہ ہمارا اختلاف بہت سے باتوں پر رہا ہے، مگر ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو میں یہ انداز اپنا کر ہم بہتر نتائج حاصل کر سکیں گے؟
چوہدری صاحب کا بیان:
اور چوہدری صاحب، جو اُس وقت نواز دور کے وزیر داخلہ تھے، یہ انکی چوتھی گواہی ہے جو اس معاملے میں سامنے آ رہی ہے کہ جناح پور ایک شوشہ تھا جو مخالفین نے جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے چھوڑا تھا۔
از جہانزیب:
دوسری سرخی کے مطابق سینکڑوں کمانڈوز عینی گواہ ہیں ، لیکن بانوے کا کراچی آپریشن نواز شریف اکیلا ریڑھی پر بیٹھ کر کراچی چلا گیا تھا ۔
آپ اپنے ہی تین چار پیغامات پڑھ کر ان میںتضاد تلاش کیا کریں اچھا ہوم ورک رہے گا
جہانزیب، آپ اس وقت غصے میں ہیں۔
تھوڑے ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچئے۔
متحدہ کے پندرہ ہزار لوگ شہید ہوئے اور اُس وقت متحدہ آپریشن کی وجہ سے مفرور تھی اور کسی کو علم نہیں کہ کون ملک کے کس حصے میں قتل کیا گیا، یا پھر کراچی میں ہی جیل میں مرا، یا سڑکوں پر مارا گیا۔
متحدہ نے لیکن اپنے ایسے ساتھیوں کی فہرست بنا کر سالوں سے عدالت کے حوالے کی ہوئی ہے جنہیں انکے وارثوں کی آنکھوں کے سامنے ایجنسیاں اٹھا کر لے گئیں تھیں، اور اسکے بعد نہ ان کی لاشیں واپس کیں اور نہ کوئی اور اتا پتا کہ انہیں مار ڈالا ہے، یا یہ ابھی تک جیلوں میں بند ہیں، یا پھر انہیں اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے کسی کو کچھ علم نہیں۔
تو آپ اب کون سی لسٹ کی بات کر رہے ہیں جو متحدہ نے عدالت کے حوالے نہیں کی؟
کیا واقعی آپ اس کا موازنہ جامعہ حفصہ کی طالبات سے کرنا چاہتے ہیں کہ جن 1500 طالبات کی لاشوں کو ڈھونڈنے کی کاوش تو ایک طرف رہی، ان کا کیس تک عدالت میں نہیں پیش کیا جاتا۔ آپ اس بے حسی کے متعلق کیا کہیں گے کہ نہ تو لاشیں ڈھونڈنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے، نہ عدالت جایا جاتا ہے، نہ ان 1500 طالبات کی لسٹ پیش کی جاتی ہے، بلکہ ابتک تو ایک نام تک کسی طالبہ کا بتایا نہیں گیا ہے کہ وہ آپریشن میں ماری گئی ہے۔
میں جہاں تک تحقیق کر پائی ہوں تو شروع میں تو ان مسنگ طالبات کی بازیابی کے لیے میڈیا اور ہر ہر جگہ طوفان مچا ہوا تھا اور یہ الزامات سینکڑوں گمشدہ طالبات سے شروع ہو کر انکی تعداد بڑھتے ہوئے ہزاروں گمشدہ طالبات تک پہنچ چکی تھی۔
مگر سب سے اہم بات یہ طوفان خود سب سے زیادہ "عدالت" میں برپا تھا۔ جی ہاں یہ مسئلہ عدالت میں برپا تھا اور اُس وقت بڑھ چڑھ کر "از خود نوٹس" لیکر عدالتی کاروائیاں ہو رہی تھیں،۔۔۔۔ مگر یہ سب ہوہو کار صرف اُس وقت تک تھی جب تک کہ جامعہ حفصہ کا ریکارڈ نہ مل گیا۔
اور ریکارڈ ملتے ہیں اس غبارے سے ہوا نکل گئی اور ثابت ہوا کہ حکومتی مؤقف درست ہے اور ایک بھی طالبہ نہیں ماری گئی، اور ملا حضرات اور پورا رائیٹ ونگ میڈیا یہودیوں کو جھوٹے پروپیگنڈے میں مات دیے ہوئے ہے ۔۔۔۔۔ تو یہ وہ وقت تھا جب اچانک یہ طوفان اچانک تھم جاتا ہے، مکمل سکوت طاری ہو جاتا ہے، کہیں سے ایک لفظ صدا نہیں اٹھتی۔
پڑھئیے ان میں سے ایک خبر:
جامعہ حفصہ کی طالبات کا ریکارڈ مل گیا ۔۔ وزارت داخلہ کا سپریم کورٹ میں بیان ۔۔عدالت نے ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی:
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جولائی۔2007ء) سپریم کورٹ نے لال مسجد آپریش ازخود نوٹس کیس میںجامعہ حفصہ اور آڈیالہ جیل کا متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔۔لال مسجد ماورائے عدالت قتل کے ازخود نوٹس کے تحت مقدمے کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا ہے کہ
مولانا عبداعزیز کی اہلیہ ام حسان کی نشاندہی پر جامعہ حفصہ میں زیر تعلیم طالبات کا ریکارڈ مل گیا ہے جبکہ گرفتار شدہ افراد میں سے آج مزید چھ افراد کو رہا کر دیا جائے گا۔عدالت نے وزارت داخلہ سے طالبات کی کل تعداد سرنڈر کرنے والی طالبات اور شہید ہونیو الی طالبات اور لاپتہ طالبات اور دیگر افراد کی تفصیلات پر مبنی ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی ہدایت کی کہ وہ جامعہ حفصہ سے اب تک جیل بھیجے گئے اور رہا کئے گئے افراد کا ریکارڈ جمعرات کے روز عدالت میں پیش کریں۔مزید سماعت جمعرات تک کے لئے ملتوی کردی گئی
http://daily.urdupoint.com/Live-News.php?news_id=37533&featured=1&cat_id=2
اسکے بعد رائیٹ ونگ میڈیا سے طالبات کی لاشوں کی بازیابی کے لیے خبریں آنا موقوف ہو گئیں، اور صرف یہ خبر آئی:
Madrassa registers to clear ambiguity
ISLAMABAD:
Pakistani investigators probing links between Lal Masjid and terrorists have discovered enrolment registers detailing the male and female students who studied at the seminary.
The investigators believe the information would help clear up uncertainty about the number of people killed or missing in the operation to clear the mosque and seminary of militants.
"The lists of the registered students match the number of students evacuated or captured from the mosque and Jamia Hafsa. The lists are in the writing of the Jamia Hafsa administrative staff and these will quash rumours regarding the number of students missing, dead or alive in the entire operation," said an official on condition of anonymity.
These lists would also be issued to the media and the parents of the students, he added.
LinK
وہ وقت اور پھر آج کا وقت، یہ معاملہ ایسا ختم ہوا اور ان طالبات کی لاشوں کو ایسا فراموش کیا گیا کہ نہ تو ان 1500 طالبات کی کوئی لسٹ پیش کی گئی، اور نہ ہی عدالت میں اس پر کوئی کاروائی ہوئی۔ 1500 طالبات ایک طرف، ایک بھی طالبہ کا نام عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا ہے۔ بلکہ غازی صاحب نے تو یہ سپریم کورٹ کی طرف سے"از خود نوٹس" کی بنیاد پر بنایا جانے والا مقدمہ ہی شاید واپس لے لیا ہے۔ اب بتلائیے کہ کیا اسے کہتے ہیں طالبات کی لاشوں کو تلاش کرنا؟