اب ذرا دیکھیے کے آپ کے تقابل میں کہاں خامیاں ہیں؟
اسلام میں بنیادی حقیقت وجود باری تعالٰی اور عقیدہ توحید و رسالت ہے
سوشلزم وجود باری تعالی کا منکر ہے اور مادہ کو اولیت دیتا ہے
جیسا کہ میں نے کہا کہ سوشلزم کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ، البتہ جیسا کہ اس وقت کہ یورپ میں چرچ کو بادشاہوں اور سرمایہ داروں کا آلہ کار سمجھا جاتا تھا اور خود چرچ بھی بڑی بڑی جایئدادوں کے مالک تھے اور ان کی جائیدادوں پر کام کرنے والوں کے ساتھ وہ ہی سلوک ہوتا تھا جو دوسرے جاگیردار کرتے تھے لہذا ان ہو نے مذہب کو سرمایہ دار آنہ نظام کا ایک آلہ کار کہا اور اسے مسترد کردیا ، لیکن اس کا تعلق سوشلزم کے اصل نظریے سے نہیں ہے لہذا چین اور لاطینی امریکی سوشلسٹ ساتھ ساتھ عیسائی اور بدھسٹ بھی ہوتے ہیں۔
اسلام ہر شعبہ زندگی میں انبیآء علیہم السلام کے بتائے ہوئے اصولوں کو اپنانے کی دعوت دیتا ہے
سوشلزم ہر قدم پر مادہ پرستی کی رغبت دیتا ہے اور اس کا روحانیت سے کوئی تعلق نہیں
بلکل درست
اسلام کا طریق کار اخلاق و تہذیب کا پابند ہے
سوشلزم توڑ پھوڑ املاک کی بربادی اور جانوں کے ضیاع کا قائل ہے
یہ بھی غلط ہے ، نظریے کے طور پر سوشلزم ایک سوشلٹ سے بہترین کردار کی توقع کرتا ہے۔ ہاں سوشلٹ حکمران کیا کرتے رہے اس کی ذمہ داری سوشلزم پر نہیں ڈالی جاسکتی ۔ جیسے مسلمان حکمرانوں کے اعمال کا اسلام کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں، چاہے وہ اموی ہو یا عباسی، عثمانی ہو یا مغل۔
اسلام میں زندگی کی راہیں محض عقل و تجربہ سے نہیں بلکہ شریعت کی روشنی میں طے پاتی ہیں
سوشلزم کی نگاہ میں عقل فیصلہ کن قوت ہے اسے کسی بیرونی راہنمائی کی ضرورت نہیں
درست
اسلام جمہوری اور شورائی نعمتوں سے معمور ہے
سوشلزم آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کو جنم دیتا ہے
یہ بھی غلط ورنہ شروع کے چالیس سال چھوڑ کے مسلمانوں کے بھی صرف آمریت اور ڈکٹیٹر شپ ہی ملتی ہے۔
اسلام فرد کی انفرادی حیثیت کو تسلیم کرتا ہے
سوشلزم کی نظر میں فرد کی انفرادیت کی کوئی حقیقت نہیں
درست
اسلام اخلاق و تہذیب کا اعلٰی داعی ہے
سوشلزم اخلاق و مذھب کو ایک ڈھونگ تصور کرتا ہے
غلط جیسا کہ اوپر ڈسکس کیا گیا ہے خاص کر اخلاق کے حوالے سے۔
اسلام دولت کی منصفانہ تقسیم کر کے عدل قائم کرتا ہے
سوشلزم تمام وسائل دولت حکومت کو دے کر لوگوں کو مفلس اور بے بس بناتا ہے
بلکل غلط، خاص کر اسلام کے حوالے سے اگر منصفانہ تقسیم سے مراد اگر برابر کی تقسیم ہے تو بلکل ہی غلط ، اسلامی معشت صحت مند مقابلہ کی ترغیب دیتی ہے، ہاں البتہ سود پر پابندی، ذکات، بیت المال اور ریاستی نگھبانی کے ذریعے کمزورں اور غریبوں کے لیے بھی ایک کم از کم معیار زندگی کا معیار بھی قائم کرتی ہے۔
جبکہ سوشلزم وسائل کی منصفانہ تقسیم کو برابر برابر تقسیم کے طور پر پیش کرتا ہے جو نظریاتی طور پر تو خاصا پر کشش ہے لیکن عملی طور پر انسانی فطرت کے خلاف ہے۔
اسلام اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب رحمت عالم صلٰی اللہ علیہ وسلم کا محبوب و پسندیدہ دین ہے
سوشلزم لینن اور مارکس کی ایجاد ہے
کمیونزم مارکس کا دیا ہوا نظریہ ہے
اسلام کا مرکز مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ ہے
سوشلزم کا مرکز پیکنگ اور ماسکو ہے
ماسکو تھا بلکہ پیکنگ کے لیے بھی تھا ہی کہا جانا چاہے کیونکہ اب تو انہوں نے بھی سوشلٹ معیشت تو تقریبا چھوڑ ہی دی ہے
اسلام کا بنیادی مآخد قرآن پاک ہے اور اس کے قواعد و ضوابط خود خالق کائنات نے بنائے ہیں
سوشلزم کی بنیاد کتاب سرمایہ ہے اور اس کے اصول کتاب کے مصنف مارکس نے وضع کیے ہیں
اصل کتاب کمیونسٹ مینی فیسٹو ہے
اسلام درگزرومعافی کا درس دیتا ہے بعد فتح مکہ حضور علیہ السلام نے دشمنوں کو معاف فرمایا
سوشلزم کے پجاری کسی علاقے پر قابض ہو جائیں تو مخالفین کو درد ناک سزائیں دیتے ہیں
یہ بھی غیر نظریاتی تقابل ہے ورنہ کئی مسلمان حکمران بھی اس ہی حوالے سے مشھور ہیں ، کھوپڑیوں کے مینار بھی تعمیر کیے۔
امید ہے کہ آپ میرا مقصد سمجھ گئے ہونگے ، "ایک اچھے مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ دشمن پر تنقید کرتے ہوے بھی ایماندار رہے"۔