اسلام اور علم دست شناسی

امر شہزاد

محفلین
علم دست شناسی یعنی ہاتھ کی لکیروں کا پڑھنا اسلام کے نزدیک کیسا ہے؟ قرآن اور حدیث اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟بحث کرتے ہوئے اس بات کو پیش نظر رکھیے گا کہ دست شناسی باقاعدہ سائنس کی شکل اختیار کر چکی ہے. کوشش کریں کہ آپ کی رائے مدلل اور حوالے مستند ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
میری رائے میں دست شناسی کرنے والے آپ کو مستقبل بتاتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ غایب کا علم سوائے اللہ تعالٰی کے کسی کو نہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ اگلے لمحے کیا ہونے والا ہے۔ میں تو اس پر یقین نہیں رکھتا۔
 

امر شہزاد

محفلین
میری رائے میں دست شناسی کرنے والے آپ کو مستقبل بتاتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ غایب کا علم سوائے اللہ تعالٰی کے کسی کو نہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ اگلے لمحے کیا ہونے والا ہے۔ میں تو اس پر یقین نہیں رکھتا۔

دست شناس آپ کو صرف مستبل نہیں بتاتے بلکہ آپ کی شخصیت کے بارے میں معلومات بھی دیتے ہیں۔ فمن عرف نفسہ فقد عرف ربہ۔
دست شناس غیب کی باتیں نہیں بتاتے بلکہ آپ کے ہاتھ کی لکیریں پڑھتے ہیں۔
آپ سے میرا ایک سوال ہے کہ آپ غیب سے کیا مراد لیتے ہیں؟
 

امر شہزاد

محفلین
بھائی جن کے ہاتھ نہیں ہوتے کیا ان کی تقدیر نہیں ہوتی ؟؟؟؟

نہیں! ایسی بات نہیں ہے۔ ہاتھ دراصل آپ کی شخصیت ، عادات، خوبیوں، خامیوں اور دیگر کیفیات کے آئنہ دار ہوتے ہیں۔ ہاتھ بذات خود تقدیر نہیں ہوتے بلکہ اظہار کرتے ہیں۔
جیسے دوپہر میں بادل آسمان کو ڈھک لیں اور سورج چُھپ جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ دن نہیں ہے۔
 

دوست

محفلین
اگر اسے شخصیت کے مطالعے کا علم سمجھیں تو پھر غائب حاضر والی بات ہی نہیں رہتی۔ ہاتھ دیکھیں اور شخصیت کے بارے میں جانیں، اس کے رویوں کا اندازہ لگائیں وغیرہ وغیرہ۔ اس حساب سے متعلقہ شخص کو آئندہ زندگی کے مشورے بھی دیے جاسکتے ہیں۔ ہاں نحس سعد کے چکروں پڑ کر بندہ کام سے بھی جاتا ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اس طرح تو حرفِ ابجد بھی ہیں علمِ جعفر اور اس طرح کے بہت سے علم ہیں ہندسوں کا علم وہ بھی تو حالات و واقعات بتاتے ہیں ان کے بارے میں‌آپ کیا کہتے ہیں
 

جہانزیب

محفلین
آپ سے میرا ایک سوال ہے کہ آپ غیب سے کیا مراد لیتے ہیں؟

ذات باری تعالی، اس کے علاوہ باقی سب حاضر ہے ۔ اور اللہ کے بارے میں‌ ہمیں‌ وہی پتہ ہے جو اس نے ہمیں‌ خود بتایا ہے ۔
یہ استدلال میں‌نے کسی کتاب میں‌پڑھا تھا، کتاب کونسی تھی یاد نہیں‌۔
 

امر شہزاد

محفلین
ذات باری تعالی، اس کے علاوہ باقی سب حاضر ہے ۔ اور اللہ کے بارے میں‌ ہمیں‌ وہی پتہ ہے جو اس نے ہمیں‌ خود بتایا ہے ۔
یہ استدلال میں‌نے کسی کتاب میں‌پڑھا تھا، کتاب کونسی تھی یاد نہیں‌۔

نہیں میرا سوال ایسے جواب کا منتظر نہیں تھا۔
خیر!
مطلب ذات باری کے علاوہ سب حاضر ہے اور ہم اس کے بارے میں بات چیت کر سکتے ہیں۔
میرا سوال صرف جہانزیب صاحب آپ سے ہے۔
 

جہانزیب

محفلین
میرا تو خیال ہے ہم ذات باری کے بارے میں‌ بھی بات کر سکتے ہیں لیکن اتنی جتنا علم خود اللہ نے انسان کو خدا کے بارے میں‌ دیا ہے ۔
 
کلام پاک میں چھ چیزوں کو علم غیب کے دائرے میں بتایا گیا ہے۔ وہ چھ چیزیں کیا ہیں آپ خود تلاش کریں کہ یہاں اس کا بیان موضوع سے بھٹکنا کہا جائے گا۔
 

امر شہزاد

محفلین
شکریہ کہ آپ موضوع سے بھٹکنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔ ابن ِسعید صاحب! مجھے علم نہیں کہ وہ چھے کون کون سی چیزیں ہیں۔ میرے علم میں تو وہ تین ہیں
بارش کب ہو گی؟
ماں کے رحم میں کیا ہے؟
اور موت کس جگہ آئے گی؟
باقی تین آپ بتا دیں اور اگر آیت کا حوالہ بھی مل جائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
[ayah]31:34[/ayah]
[arabic]إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ
مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ[/arabic]



بیشک اﷲ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، اور وہی بارش اتارتا ہے، اور جو کچھ رحموں میں ہے وہ جانتا ہے، اور کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا (عمل) کمائے گا، اور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ وہ کِس سرزمین پر مرے گا، بیشک اﷲ خوب جاننے والا ہے، خبر رکھنے والا ہے (یعنی علیم بالذّات ہے اور خبیر للغیر ہے، اَز خود ہر شے کا علم رکھتا ہے اور جسے پسند فرمائے باخبر بھی کر دیتا ہے) (ترجمہ طاہرالقادری)

سرخ نشان زدہ طاہر القادری صاحب کا اپنا اضافہ لگتا ہے، باقی تراجم میں ایسی کوئی بات نہیں ملتی۔
 

دوست

محفلین
اس کی تشریح کے لیے خاصی احتیاط کی ضرورت ہوگی۔ "ماں کے رحم میں کیا ہے صرف وہی جانتا ہے" اس سے آج کے تناظر میں کیا مراد لی جائے۔ اگر ہم الٹراساؤنڈ جیسی چیزوں کی بات کریں تو یہ خدا کی خدائی میں دخل والی بات ہوجائے گی۔ میرا خیال ہے اس سے مراد آنے والی نئی جان کے بارے میں علم ہے۔ جو انسان کے بس سے باہر کی چیز ہے۔
 

امر شہزاد

محفلین
اس کی تشریح کے لیے خاصی احتیاط کی ضرورت ہوگی۔ "ماں کے رحم میں کیا ہے صرف وہی جانتا ہے" اس سے آج کے تناظر میں کیا مراد لی جائے۔ اگر ہم الٹراساؤنڈ جیسی چیزوں کی بات کریں تو یہ خدا کی خدائی میں دخل والی بات ہوجائے گی۔ میرا خیال ہے اس سے مراد آنے والی نئی جان کے بارے میں علم ہے۔ جو انسان کے بس سے باہر کی چیز ہے۔

آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
لیکن موضوع کی طرف لوٹ کے آئیں!
 

نبیل

تکنیکی معاون
بات موضوع سے ہٹ گی ہے علمِ غیب یہ ایک الگ بحث ہے صرف اور صرف اپنی بحث کو موضوع پر ہی رکھے شکریہ
ہاتھ کی ساخت یا اس کی لکیروں کے ذریعے شخصیت کا جائزہ لیے جائے تو یہ غالباً نفسیات کی ذیل میں آئے گا، اور نفسیات سائنس کا مضمون ہے۔
اگر کوئی ہاتھ کی لکیروں کے ذریعے آنے والے حالات یا قسمت کا حال بتانے کی کوشش کرے تو یہ سراسر غلط ہے۔ غیب کا علم سوائے اللہ کے کسی اور کے پاس نہیں ہے۔
 

امر شہزاد

محفلین
آخر ہماری سوئی علمِ غیب پہ ہی کیوں اٹک جاتی ہے؟
ایک سائینسی علم کو ہم محض یہ کہہ کر رد کر دیتے ہیں کہ یہ علم ِغیب ہے؟
باوجودیکہ ہمارے پاس کوئی آیت یا حدیث نہیں جو کھلے لفظوں میں منع کرے۔ اگر ہے تو سامنے لائیں۔
 
Top