سامے فواد
محفلین
نوٹ : اس تحریر میں کسی برگزیدہ ہستی کی توہین نہیں کی گئی لیکن اگر پھر بھی لا علمی میں ایسا ہوا ہو تو درگزر فرمائیں
منزلیں مل ہی جایا کرتی ہیں زندگی میں کامیاب صرف وہ جو منزلوں کو پانے کی خواہش کے تابع ہو کر اپنے ایمان کو فراموش نہ کر دے۔
مجھے عملیات کا بہت شوق تھا اور اب بھی ہے بہت سے کتابیں پڑھ چکا ہوں ،لیکن کچھ حاصل نہیں کیا سوائے بے عمل علم کے ۔بہت سے پیر فقیر دیکھے ہیں اور کچھ سے ملا بھی ہوں باتوں سے موتی برساتے ہیں یہ لوگ کوئی باتوں کا جادو ان سے سیکھے اِن لوگوں کے مرید بھی ان پر ایسے ایمان رکھتے ہیں کہ خدا کے بھی منکر ہو جائیں اگر ان کے خلاف کوئی الہام نازل ہو ، پر کردار کے ایسے بدبودار کہ ابلیس بھی شرمندہ ہو۔
بہت سی برگزیدہ ہستیوں کی اُن تعلیمات کو جن کے زریعے اُنہوں نے اسلام کو وسعت دی،اِن نام نہاد پیروں نے اپنے مقاصد کیلیئے ایسے استعمال کیا ہے کہ ہروہ شخص بھی برا بن گیا جسے اللہ رب العزت نے علم و عمل سے نوازہ ہو۔
مزارات کو گناہوں کا گڑھ بنا کر رکھ دیا ان دنیا داروں نے ،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پیر کے بنا اللہ تک پہنچا ہی نہیں جا سکتا میرا اُن سے سوال ہے کہ پیر کامل ﷺ کے علاوہ کس پیر کی ضرورت رہ جاتی ہے باقی جو تمام جہانوں کے لیے باعث رحمت ہیں اور آنے والی تمام نسلوں کے لیے اُنﷺ کی تعلیمات مشلِ راہ ۔
ایک بات پر کامل یقین ہو گیا ہے کہ اگر اللہ پر یقین کامل ہو ، محبوب ﷺ کی سنت پر عمل پیراہ ہوں تو کسی اور عمل کی ضرورت باقی نہیں رہتی اور اگر اس سے ہٹ کر کوئی اور عمل چاہتے ہیں تو پھر وہ لازماٗ گمراہی ہے۔
اگر ایک عامل سنت رسولﷺ پر عمل کیے بنا آپ کو ہوا میں اُڑ کر بھی دیکھا دے تو یقین رکھیں وہ گمراہی کی طرف لے کر جا رہا ہے۔
واحد ایک عمل سارے ایمان کی پختگی کی علامت ہے اور وہ ہے حب رسول ﷺ اور حب رسولﷺ کا مطلب یہ کہ دینا کافی نہیں کے غلامی رسولﷺ میں موت بھی قبول ہے ، بلکہ عشق رسول ﷺ کا تقاضہ ہے کہ اسوہ رسولﷺکو اپنایا جائے نہ کہ ہر غلط کام بھی کیئے جا رہے ہوں اور غلامیِ رسولﷺ کا بھی دعوا ہو۔
حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا ایمان کی نشانی پر ایک بھرپور شعر
دنیا اور آخرت دونوں ہی مل سکتی ہیں اور دونوں کے لیے اللہ کی رضا لازم ہے اور اللہ کی رضا صرف اللہ کے محبوبﷺکی رضا ہے اللہ رب العزت ہمیں اور ہمارے تمام دوستوں کو اپنے محبوبﷺ کے بتائے گئے راستوں پر چلنے کی توفیق عطا کرے
آمین
منزلیں مل ہی جایا کرتی ہیں زندگی میں کامیاب صرف وہ جو منزلوں کو پانے کی خواہش کے تابع ہو کر اپنے ایمان کو فراموش نہ کر دے۔
مجھے عملیات کا بہت شوق تھا اور اب بھی ہے بہت سے کتابیں پڑھ چکا ہوں ،لیکن کچھ حاصل نہیں کیا سوائے بے عمل علم کے ۔بہت سے پیر فقیر دیکھے ہیں اور کچھ سے ملا بھی ہوں باتوں سے موتی برساتے ہیں یہ لوگ کوئی باتوں کا جادو ان سے سیکھے اِن لوگوں کے مرید بھی ان پر ایسے ایمان رکھتے ہیں کہ خدا کے بھی منکر ہو جائیں اگر ان کے خلاف کوئی الہام نازل ہو ، پر کردار کے ایسے بدبودار کہ ابلیس بھی شرمندہ ہو۔
بہت سی برگزیدہ ہستیوں کی اُن تعلیمات کو جن کے زریعے اُنہوں نے اسلام کو وسعت دی،اِن نام نہاد پیروں نے اپنے مقاصد کیلیئے ایسے استعمال کیا ہے کہ ہروہ شخص بھی برا بن گیا جسے اللہ رب العزت نے علم و عمل سے نوازہ ہو۔
مزارات کو گناہوں کا گڑھ بنا کر رکھ دیا ان دنیا داروں نے ،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پیر کے بنا اللہ تک پہنچا ہی نہیں جا سکتا میرا اُن سے سوال ہے کہ پیر کامل ﷺ کے علاوہ کس پیر کی ضرورت رہ جاتی ہے باقی جو تمام جہانوں کے لیے باعث رحمت ہیں اور آنے والی تمام نسلوں کے لیے اُنﷺ کی تعلیمات مشلِ راہ ۔
ایک بات پر کامل یقین ہو گیا ہے کہ اگر اللہ پر یقین کامل ہو ، محبوب ﷺ کی سنت پر عمل پیراہ ہوں تو کسی اور عمل کی ضرورت باقی نہیں رہتی اور اگر اس سے ہٹ کر کوئی اور عمل چاہتے ہیں تو پھر وہ لازماٗ گمراہی ہے۔
اگر ایک عامل سنت رسولﷺ پر عمل کیے بنا آپ کو ہوا میں اُڑ کر بھی دیکھا دے تو یقین رکھیں وہ گمراہی کی طرف لے کر جا رہا ہے۔
واحد ایک عمل سارے ایمان کی پختگی کی علامت ہے اور وہ ہے حب رسول ﷺ اور حب رسولﷺ کا مطلب یہ کہ دینا کافی نہیں کے غلامی رسولﷺ میں موت بھی قبول ہے ، بلکہ عشق رسول ﷺ کا تقاضہ ہے کہ اسوہ رسولﷺکو اپنایا جائے نہ کہ ہر غلط کام بھی کیئے جا رہے ہوں اور غلامیِ رسولﷺ کا بھی دعوا ہو۔
حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا ایمان کی نشانی پر ایک بھرپور شعر
مغزِقرآں،روحِ ایماں،جانِ دیں
ہست حبِ رحمت اللعالمیںﷺ
ہست حبِ رحمت اللعالمیںﷺ
دنیا اور آخرت دونوں ہی مل سکتی ہیں اور دونوں کے لیے اللہ کی رضا لازم ہے اور اللہ کی رضا صرف اللہ کے محبوبﷺکی رضا ہے اللہ رب العزت ہمیں اور ہمارے تمام دوستوں کو اپنے محبوبﷺ کے بتائے گئے راستوں پر چلنے کی توفیق عطا کرے
آمین