چولیں مار کر جیوزلزلے کے موضوع پر اس سے چول انداز میں بھی رپورٹنگ ہو سکتی ہے کیا؟
چولیں مار کر جیوزلزلے کے موضوع پر اس سے چول انداز میں بھی رپورٹنگ ہو سکتی ہے کیا؟
یاد رہے کہ عمارت یا اسکا کچھ حصہ ٹوٹ کر باہر آپکے سر پر بھی گر سکتا ہے۔ اسلئے دوڑ کر باہر آنے سے بہتر ہیں وہیں کسی سخت چیز کے نیچے پناہ لے لی جائےتاکہ اگر خدانخواستہ بلڈنگ کو نقصان پہنچے تو محفوظ رہا جا سکے
اور اس کے ساتھ نیچے آیا جائے۔کسی سخت چیز کے نیچے پناہ لے لی جائے
یہ بظاہر یہاں لگ رہا ہو گا کہ سب ہونقوں کی طرح بھاگ پڑے ہوں گے۔ جیسا کہ بتایا ہے کہ یہ عمل مسلسل جھٹکوں کی صورت میں ہی کیا جاتا ہے اور وہ بھی باقاعدہ سیکیورٹی SOPs کے مطابق۔اسلئے دوڑ کر باہر آنے سے بہتر ہیں
یہ لا تعداد زلزلوں پر ریسرچ کے بعد ہی معلوم ہوا کہ میز، کرسی، بستر وغیرہ کے نیچے آنے والی چیزیں تباہی سے بچ جاتی ہیں۔ باقی باہر بھاگنے والے آپشن تو ہے ہیاور اس کے ساتھ نیچے آیا جائے۔
اس ریسرچ سے ہرگز انکار نہیں۔ مگر یہ باہر کی تحقیق ہے۔ پاکستان میں جو بلڈنگز کا معیار ہے وہ اس قابل نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔ اور خاص طور پر ملٹی سٹوری عمارت میں۔یہ لا تعداد زلزلوں پر ریسرچ کے بعد ہی معلوم ہوا کہ میز، کرسی، بستر وغیرہ کے نیچے آنے والی چیزیں تباہی سے بچ جاتی ہیں۔ باقی باہر بھاگنے والے آپشن تو ہے ہی
درست ہے۔ پچھلی بار بھی کافی عمارات دبڑ دوز ہوئی تھیںاس ریسرچ سے ہرگز انکار نہیں۔ مگر یہ باہر کی تحقیق ہے۔ پاکستان میں جو بلڈنگز کا معیار ہے وہ اس قابل نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔ اور خاص طور پر ملٹی سٹوری عمارت میں۔
کمزور عمارت میں بھاگنے سے تو چوٹ لگنے کا امکان اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ حقیقی زلزلے میں اور فلمی زلزلے فرق ہوتا ہے۔ حقیقی زلزلہ بھاگ کر جان بچانے کا موقع نہیں دیتا ، بس میز کے نیچے گھسنے یا کلمہ پڑھنے کا موقع دیتا ہے ۔ فلمی زلزلے میں انحصار اس بات پر ہے کہ آپ ہیرو ہیں یا ولن۔اس ریسرچ سے ہرگز انکار نہیں۔ مگر یہ باہر کی تحقیق ہے۔ پاکستان میں جو بلڈنگز کا معیار ہے وہ اس قابل نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔ اور خاص طور پر ملٹی سٹوری عمارت میں۔
کمزور عمارت میں بھاگنے سے تو چوٹ لگنے کا امکان اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ حقیقی زلزلے میں اور فلمی زلزلے فرق ہوتا ہے۔ حقیقی زلزلہ بھاگ کر جان بچانے کا موقع نہیں دیتا ، بس میز کے نیچے گھسنے یا کلمہ پڑھنے کا موقع دیتا ہے ۔ فلمی زلزلے میں انحصار اس بات پر ہے کہ آپ ہیرو ہیں یا ولن۔
ہمارے ہاں باقاعدگی سے ڈرل ہوتی رہتی ہے، اس لیے بھگدڑ مچائے بغیر سب آرام سے ایگزٹ روٹ استعمال کرتے ہوئے طے شدہ مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔
دوسرا یہ کہ عموماً یہ باہر نکلنے کا عمل فوری طور پر نہیں، بلکہ مسلسل جھٹکوں کی صورت میں ہی ہوتا ہے۔
معمولی جھٹکے یا ایک جھٹکے پر ہی باہر نہیں آتے۔
یہ بظاہر یہاں لگ رہا ہو گا کہ سب ہونقوں کی طرح بھاگ پڑے ہوں گے۔ جیسا کہ بتایا ہے کہ یہ عمل مسلسل جھٹکوں کی صورت میں ہی کیا جاتا ہے اور وہ بھی باقاعدہ سیکیورٹی SOPs کے مطابق۔