محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
اسلام آباد کے میئر اختیارات واپس لیے جانے پر عہدے سے مستعفی
ویب ڈیسک 06 اکتوبر 2020
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
شیخ انصر عزیز2016 میں اسلام آباد کے میئر منتخب ہوئے تھے—فوٹو: شیخ انصر عزیز ٹوئٹر
اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیز نے وفاقی حکومت کی جانب سے میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کے اختیارات واپس لیے جانے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
شیخ انصر عزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر استعفے کی کاپی جاری کی اپنے بیان میں کہا کہ ‘وفاقی حکومت نے تمام اختیارات واپس لے کر ہمیں دیوار سے لگا دیا ہے، اس طرح ایم سی آئی اپنے معزز شہریوں کی مزید خدمت نہیں کرسکتی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر اپنے لوگوں کی خدمت نہیں کرسکتا تو بہتر ہے کہ میں عہدہ چھوڑ دوں اور میں نے اسلام آباد کے میئر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے’۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ دو ریفرنس، آڈٹس اور نیب انکوائریوں سے سے بری ہونے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا ہے’۔
مزید پڑھیں:وفاقی حکومت نے میئر اسلام آباد کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا
اسلام آباد کے مستعفی میئر نے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں اسلام آباد کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے ایک خاندان کی طرح ہمارے ساتھ تعاون کیا اور ہماری کمزوریوں کی نشان دہی کی جبکہ ہمارے اچھے کام کی تعریف کی’۔
شیخ انصر عزیز نے کہا کہ ‘ہم سب نے اسلام آباد کو خوب صورت، صاف، سبز، صحت مند اور محفوظ ترین بنانے کے لیے مل کر کام کیا’۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے اختیارات واپس لینے کے لیے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے ساتھ کہا تھا کہ ‘ایم سی آئی کے پاس فنڈز ہیں لیکن ان فنڈز کے اجرا کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی مالی شعبہ نہیں بنایا، اس کے باوجود ہم نے چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنے طور کام کیا لیکن اب ایم سی آئی کے ماتحت تمام اداروں کو واپس لے کر سی ڈی اے کے حوالے کردیا گیا ہے’۔
یاد رہے کہ 17 مئی کو وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیر کو رواں برس 90 کے روز کے لیے معطل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی معطلی کو کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شیخ انصر عزیر کو عہدے پر بحال کردیا تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے میئر اسلام آباد کی معطلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی جہاں سیکریٹری چیئرمین لوکل کمیشن افسر علی سفیان اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوئے تھا جبکہ عدالت کی جانب سے مذکورہ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا ایم سی آئی کے ساتویں اجلاس کے ایجنڈے میں میئر کی معطلی شامل تھی، جس پر سیکریٹری چیئرمین لوکل کمیشن نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں یہ شامل نہیں تھا، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:میئر اسلام آباد کی معطلی کا حکم کالعدم، عدالت نے کام کی اجازت دے دی
حکام کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کمیشن کے 7 مئی کے ایجنڈے اور 14 مئی کے اجلاس کے منٹس عدالت میں پیش کیے گئے، دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ کمیشن کے 9 اراکین میں سے 6 اجلاس میں موجود تھے اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کی سفارشات پر وفاقی حکومت نے میئر اسلام آباد کو معطل کیا۔
اس موقع پر عدالت میں موجود ڈپٹی سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سرکولیشن کے ذریعے کابینہ نے سفارشات پر 90 روز کے لیے میئر اسلام آباد کو معطل کیا۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل کے بعد میئر اسلام آباد کی 90 روز کی معطلی کا حکم کالعدم قرار دیا اور شیخ انصر کو کام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
شیخ انصر عزیز 2016 میں اسلام آباد کے میئر منتخب ہوئے تھے اور اس وقت مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔
ویب ڈیسک 06 اکتوبر 2020
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
شیخ انصر عزیز2016 میں اسلام آباد کے میئر منتخب ہوئے تھے—فوٹو: شیخ انصر عزیز ٹوئٹر
اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیز نے وفاقی حکومت کی جانب سے میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کے اختیارات واپس لیے جانے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
شیخ انصر عزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر استعفے کی کاپی جاری کی اپنے بیان میں کہا کہ ‘وفاقی حکومت نے تمام اختیارات واپس لے کر ہمیں دیوار سے لگا دیا ہے، اس طرح ایم سی آئی اپنے معزز شہریوں کی مزید خدمت نہیں کرسکتی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر اپنے لوگوں کی خدمت نہیں کرسکتا تو بہتر ہے کہ میں عہدہ چھوڑ دوں اور میں نے اسلام آباد کے میئر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے’۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ دو ریفرنس، آڈٹس اور نیب انکوائریوں سے سے بری ہونے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا ہے’۔
مزید پڑھیں:وفاقی حکومت نے میئر اسلام آباد کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا
اسلام آباد کے مستعفی میئر نے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں اسلام آباد کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے ایک خاندان کی طرح ہمارے ساتھ تعاون کیا اور ہماری کمزوریوں کی نشان دہی کی جبکہ ہمارے اچھے کام کی تعریف کی’۔
شیخ انصر عزیز نے کہا کہ ‘ہم سب نے اسلام آباد کو خوب صورت، صاف، سبز، صحت مند اور محفوظ ترین بنانے کے لیے مل کر کام کیا’۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے اختیارات واپس لینے کے لیے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے ساتھ کہا تھا کہ ‘ایم سی آئی کے پاس فنڈز ہیں لیکن ان فنڈز کے اجرا کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی مالی شعبہ نہیں بنایا، اس کے باوجود ہم نے چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنے طور کام کیا لیکن اب ایم سی آئی کے ماتحت تمام اداروں کو واپس لے کر سی ڈی اے کے حوالے کردیا گیا ہے’۔
یاد رہے کہ 17 مئی کو وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیر کو رواں برس 90 کے روز کے لیے معطل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی معطلی کو کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شیخ انصر عزیر کو عہدے پر بحال کردیا تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے میئر اسلام آباد کی معطلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی جہاں سیکریٹری چیئرمین لوکل کمیشن افسر علی سفیان اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوئے تھا جبکہ عدالت کی جانب سے مذکورہ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا ایم سی آئی کے ساتویں اجلاس کے ایجنڈے میں میئر کی معطلی شامل تھی، جس پر سیکریٹری چیئرمین لوکل کمیشن نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں یہ شامل نہیں تھا، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:میئر اسلام آباد کی معطلی کا حکم کالعدم، عدالت نے کام کی اجازت دے دی
حکام کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کمیشن کے 7 مئی کے ایجنڈے اور 14 مئی کے اجلاس کے منٹس عدالت میں پیش کیے گئے، دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ کمیشن کے 9 اراکین میں سے 6 اجلاس میں موجود تھے اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کی سفارشات پر وفاقی حکومت نے میئر اسلام آباد کو معطل کیا۔
اس موقع پر عدالت میں موجود ڈپٹی سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سرکولیشن کے ذریعے کابینہ نے سفارشات پر 90 روز کے لیے میئر اسلام آباد کو معطل کیا۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل کے بعد میئر اسلام آباد کی 90 روز کی معطلی کا حکم کالعدم قرار دیا اور شیخ انصر کو کام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
شیخ انصر عزیز 2016 میں اسلام آباد کے میئر منتخب ہوئے تھے اور اس وقت مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔