شمشاد
لائبریرین
سوال : بیش تر مسلمان بنیاد پرست اور دہشت گرد کیوں ہیں؟
جواب : بھائی نے سوال پوچھا ہے کہ بیش تر مسلمان بنیاد پرست اور دہشت گرد کیوں ہیں۔ مجھ سے ایک سوال پوچھا گیا ہے اور میں اس کا جواب ضرور دوں گا۔ اگر یہ جواب آپ کے لیے اطمینان بخش ہو تو اسے قبول کر لیں اور اگر غیر تسلی بخش ہو تو رد کر دیں۔
قرآنِ مجید میں ارشاد ہوتا ہے :
لاَ اِكْرَاہَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَھَا وَاللّہُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۔ (سورۃ بقرۃ (2)، آیہ 256)
"دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے۔ اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔"
میں آپ کے سامنے حقیقت پیش کروں گا لیکن اس حقیقت کو قبول کرنے پر میں آپ کو مجبور نہیں کر سکتا۔ آپ چاہیں تو اس کو قبول کریں چاہیں تو نہ کریں کیوں کہ دین میں یعنی اسلام میں زبردستی تو ہے نہیں۔ آپ پوچھتے ہیں کہ زیادہ تر مسلمان دہشت گرد اور بنیاد پرست کیوں ہیں۔
سب سے پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ "بنیاد پرست" کا مطلب کیا ہے؟
"بنیاد پرست اس شخص کو کہتے ہیں جو (کسی بھی معاملے میں) بنیادی اصولوں پر عمل کرتا ہو۔"
مثال کے طور پر ایک شخص اگر اچھا ریاضی دان بننا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ریاضی کے بنیادی تصورات سے آشنا بھی ہو اور ان پر عمل پیرا بھی ہو۔ گویا اگر کوئی اچھا ریاضی دان بننا چاہتا ہے تو اسے ریاضیات کے شعبے کا بنیاد پرست ہونا چاہیے۔
اسی طرح اگر کوئی اچھا سائنس دان بننا چاہتا ہے تو اسے سائنس کے بنیادی اصول کا علم بھی ہونا چاہیے اور اُسے ان اصولوں پر عمل بھی کرنا چاہیے۔ بہ الفاظ دیگر اسے سائنس کے شعبے کا بنیاد پرست ہونا چاہیے۔
اگر ایک شخص اچھا ڈاکٹر بننا چاہتا ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ اس کو چاہیے کہ وہ علم طب کے بنیادی اصولوں یعنی مبادیات کا علم حاصل کرے اور پھر ان پر پورا عمل بھی کرے۔ یعنی اچھا ڈاکٹر بننے کے لیے ضروری ہے کہ وہ شعبہ طب کا بنیاد پرست بن جائے۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ تمام بنیاد پرستوں کو کسی ایک خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ تمام بنیاد پرست برے ہوتے ہیں یا یہ کہ "تمام بنیاد پرست اچھے ہوتے ہیں۔"
مثال کے طور پر ایک ڈاکو بھی بنیاد پرست ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ مبادیاتِ ڈاکہ زنی پر پوری طرح عمل کرتا ہو اور کامیابی سے ڈاکے ڈالتا ہو۔ لیکن وہ ایک اچھا آدمی نہیں ہے کیوں کہ وہ لوگوں کو لوٹتا ہے، وہ معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے۔ وہ بھائی چارے کو خراب کرتا ہے۔ وہ ایک اچھا انسان نہیں ہے۔
دوسری طرف ایک بنیاد پرست ڈاکٹر ہے۔ جو مبادیاتِ طب پر عمل پیرا ہے۔ بنیادی طبی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ وہ لوگوں کا علاج کرتا ہے ان کی تکالیف دور کرتا ہے۔ وہ ایک اچھا انسان ہے کیوں کہ وہ بنی نوع انسانیت کے کام آ رہا ہے۔
یعنی آپ تمام بنیاد پرستوں کا خاکہ ایک ہی مُوقلم سے نہیں بنا سکتے۔
جہاں تک سوال ہے مسلمانوں کے بنیاد پرست ہونے کا تو مجھے فخر ہے کہ میں ایک بنیاد پرست مسلمان ہوں کیوں کہ میں اسلام کی بنیادی باتوں کا علم رکھتا ہوں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور فخر سے کہتا ہوں کہ میں ایک بنیاد پرست مسلمان ہوں۔ کوئی بھی شخص جو اچھا مسلمان بننا چاہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک بنیاد پرست مسلمان بے۔ بصورت دیگر وہ کبھی بھی ایک اچھا مسلمان نہیں بن سکتا۔
اسی طرح اگر ایک ہندو چاہتا ہے کہ وہ ایک اچھا ہندو بنے تو اسے ایک بنیاد پرست ہندو بننا پڑے گا۔ ایک عیسائی اگر اچھا عیسائی بننا چاہتا ہے تو اسے بنیاد پرست عیسائی بننا پڑے گا۔ بصورتِ دیگر وہ کبھی ایک اچھا عیسائی نہیں بن سکتا۔
اصل سوال یہ ہے کہ ایک "بنیاد پرست مسلمان" اچھا ہوتا ہے یا برا؟ الحمد للہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں کوئی بات بھی ایسی نہیں جو انسانیت کے خلاف ہو۔ مجھ سے متعدد ایسے سوالات پوچھے گئے جو غلط فہمیوں پر مبنی تھے۔ لوگوں کو اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں ہیں اور ان غلط فہمیوں کی وجہ سے ہی وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام کی تعلیمات میں خرابی ہے۔ جس طرح کہ ایک بھائی نے گائے کے بارے میں سوال کیا اور میں نے جواب دیا۔ اسی طرح کے مزید سوالات کیے گئے اور میں نے جوابات دیے۔
اصل میں ہوتا یہ ہے کہ لوگوں کی معلومات محدود ہوتی ہیں۔ اور وہ یہ فرض کر لیتے ہیں کہ اسلام کی کچھ بنیادی تعلیمات ہی غلط ہیں۔ لیکن اگر آپ اسلام کے بارے میں مکمل معلومات رکھتے ہیں تو آپ کے علم میں ہو گا کہ اسلام کا کوئی ایک اصول بھی ایسا نہیں ہے جو معاشرے اور انسانیت کے لیے نقصان دہ ہو۔
میں یہاں بیٹھے ہوئے تمام لوگوں کو، اور یہی نہیں، کائنات کے تمام لوگوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات میں کوئی ایک چیز مجھے ایسی دکھا دیں جو انسانیت کے خلاف ہو۔
ہو سکتا ہے کچھ لوگوں کو اسلامی تعلیمات بری لگتی ہوں لیکن مجموعی طور پر پوری انسانیت کی بہتری اور فلاح کے لیے یہی تعلیمات بہترین ہیں۔ میں دوبارہ چیلنج کرتا ہوں، اس ہال میں بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص مجھ سے کوئی بھی سوال پوچھ سکتا ہے۔ میں انشاء اللہ تمام غلط فہمیاں دور کر دوں گا۔
ویبسٹر ڈکشنری بتاتی ہے کہ :
" فنڈا منٹلزم وہ تحریک تھی جو بیسویں صدی کے آغاز میں امریکی پروٹسٹنٹ عیسائیوں نے شروع کی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ نہ صرف بائبل میں بیان کردہ تعلیمات الہامی ہیں بلکہ پوری انجیل لفظ بہ لفظ کلام خداوندی ہے۔"
اب ظاہر ہے کہ اگر یہ ثابت کیا جا سکے کہ بائبل واقعی حرف بہ حرف کلام خداوندی ہے تو پھر یہ ایک اچھی تحریک ہے لیکن اس تحریک سے وابستہ لوگ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر فنڈا منٹلزم کی یہ تحریک قابل ستایش نہیں کہلائے گی۔
آکسفورڈ انگریزی لغت میں بنیاد پرست کی یہ تعریف ملتی ہے :
“…… Strictly adhering to the ancient laws of a religion, especially Islam.”
"کسی بھی مذہب کے قدیم قوانین کی سختی سے پابندی کرنا، خصوصاً "اسلام"۔
یعنی اب آکسفورڈ ڈکشنری کہتی ہے کہ "خصوصاً اسلام"۔ اس لغت کی تازہ ترین اشاعت میں یہ اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی اب بنیاد پرستی کا لفظ سنتے ہیں فوراً دھیان جائے گا مسلمان کی طرف ۔۔۔۔۔۔ کیوں؟
اس لیے کہ مغربی ذرائع ابلاغ مسلسل لوگوں پر ایسے بیانات کی بمباری کیے چلے جا رہے ہیں جن سے مسلمان ہی بنیاد پرست معلوم ہوتے ہیں اور مسلمان ہی دہشت گرد۔ اور اب تو صورتِ حال یہ ہو گئی ہے کہ "بنیاد پرست" لفظ سنتے ہی فوراً ذہن میں مسلمان آتے ہیں۔
ذرا لفظ "دہشت گرد" پر غور کریں۔ دہشت گرد کسے کہتے ہیں؟ اس شخص کو جو دہشت پھیلائے۔
اب اگر ایک ڈاکو پر پولیس کو دیکھ کر دہشت طاری ہو جاتی ہے تو اس کے لیے پولیس دہشت گرد ہے۔ کیا میں ٹھیک کہہ رہا ہوں؟
میں انگریزی زبان میں واضح طور پر بات کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں لفظوں سے نہیں کھیل رہا۔ دہشت گرد وہ ہے جو دہشت پھیلائے۔ اب اگر کسی ڈاکو، کسی مجرم، کسی سماج دشمن پر پولیس کو دیکھ کر دہشت طاری ہوتی ہے تو پولیس بھی دہشت گرد ہے۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو ہر مسلمان کو دہشت گرد ہونا چاہیے۔ اسے سماج دشمن عناصر کے لیے دہشت گرد ہونا چاہیے۔ کوئی ڈاکو کسی مسلمان کو دیکھے تو اس پر دہشت طاری ہو جانی چاہیے۔ اسی طرح اگر کوئی زانی کسی مسلمان کو دیکھے تو اسے دہشت زدہ ہو جانا چاہیے۔
مجھے اس بات سے بھی اتفاق ہے کہ بالعموم دہشت گرد اس شخص کو کہا جاتا ہے جو عام لوگوں کو دہشت زدہ کرے۔ جو معصوم لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرے اور اس تناظر میں کسی بھی مسلمان کو دہشت گرد نہیں ہونا چاہیے۔ عام لوگوں کو مسلمان سے قطعا دہشت زدہ نہ ہونا چاہیے۔
البتہ جہاں تک سماج دشمن عناصر، چوروں، ڈاکوؤں اور مجرموں کا تعلق ہے تو جس طرح پولیس ان کے لیے دہشت گرد ہے اسی طرح مسلمانوں کو بھی ان کے لیے دہشت گرد ہونا چاہیے۔
ایک معاملہ اور بھی ہے وہ یہ کہ اگر آپ تجزیہ کریں تو بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص پر دو مختلف لیبل لگ جاتے ہیں۔ ایک ہی شخص کے، ایک ہی کام کی وجہ سے، دو مختلف تصور بن جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب ہندوستان آزاد نہیں ہوا تھا، جب ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی تو اس وقت مجاہدین آزادی، برصغیر کی آزادی کے لیے جد و جہد کر رہے تھے۔ انگریز حکمران ان لوگوں کو دہشت گرد کہتے تھے جب کہ ہندوستانی انہیں محب وطن اور مجاہدین آزادی کہتے تھے۔
وہی لوگ تھے، ایک ہی فعل کی وجہ سے انگریزوں کی نظر میں وہ دہشت گرد تھے لیکن ہندوستانیوں کی نظر میں، ہماری نظر میں وہ مجاہد تھے۔ آپ جب ان لوگوں پر کوئی لیبل لگائیں گے تو پلے صورتِ حال کا تجزیہ کریں گے۔ اگر آپ انگریز حکمرانوں سے اتفاق کرتے ہیں تو پھر یقیناً اپ انہیں دہشت گرد قرار دیں گے لیکن اگر آپ ہندوستانیوں کے اس موقف سے اتفاق کرتے ہیں کہ انگریز ہندوستان میں تجارت کرنے آئے تھے اور یہاں قابض ہو گئے، ان کی حکومت غاصبانہ اور غیر قانونی ہے تو پھر آپ انہی لوگوں کو مجاہدین آزادی قرار دیں گے۔
یعنی ایک ہی طرح کے لوگوں کے بارے میں دو مختلف آرا ہونا ممکن ہے۔
چنانچہ میں آخر میں یہ کہہ کر اپنی بات سمیٹوں گا کہ "جہاں تک اسلام کا تعلق ہے ہر مسلمان کو بنیاد پرست ہونا چاہیے کیوں کہ اسلام کی تمام تعلیمات انسانیت کے حق میں ہیں۔ انسان دوستی اور عالمی بھائی چارے کو تقویت دینے والی ہیں۔"
جواب : بھائی نے سوال پوچھا ہے کہ بیش تر مسلمان بنیاد پرست اور دہشت گرد کیوں ہیں۔ مجھ سے ایک سوال پوچھا گیا ہے اور میں اس کا جواب ضرور دوں گا۔ اگر یہ جواب آپ کے لیے اطمینان بخش ہو تو اسے قبول کر لیں اور اگر غیر تسلی بخش ہو تو رد کر دیں۔
قرآنِ مجید میں ارشاد ہوتا ہے :
لاَ اِكْرَاہَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَھَا وَاللّہُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۔ (سورۃ بقرۃ (2)، آیہ 256)
"دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے۔ اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔"
میں آپ کے سامنے حقیقت پیش کروں گا لیکن اس حقیقت کو قبول کرنے پر میں آپ کو مجبور نہیں کر سکتا۔ آپ چاہیں تو اس کو قبول کریں چاہیں تو نہ کریں کیوں کہ دین میں یعنی اسلام میں زبردستی تو ہے نہیں۔ آپ پوچھتے ہیں کہ زیادہ تر مسلمان دہشت گرد اور بنیاد پرست کیوں ہیں۔
سب سے پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ "بنیاد پرست" کا مطلب کیا ہے؟
"بنیاد پرست اس شخص کو کہتے ہیں جو (کسی بھی معاملے میں) بنیادی اصولوں پر عمل کرتا ہو۔"
مثال کے طور پر ایک شخص اگر اچھا ریاضی دان بننا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ریاضی کے بنیادی تصورات سے آشنا بھی ہو اور ان پر عمل پیرا بھی ہو۔ گویا اگر کوئی اچھا ریاضی دان بننا چاہتا ہے تو اسے ریاضیات کے شعبے کا بنیاد پرست ہونا چاہیے۔
اسی طرح اگر کوئی اچھا سائنس دان بننا چاہتا ہے تو اسے سائنس کے بنیادی اصول کا علم بھی ہونا چاہیے اور اُسے ان اصولوں پر عمل بھی کرنا چاہیے۔ بہ الفاظ دیگر اسے سائنس کے شعبے کا بنیاد پرست ہونا چاہیے۔
اگر ایک شخص اچھا ڈاکٹر بننا چاہتا ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ اس کو چاہیے کہ وہ علم طب کے بنیادی اصولوں یعنی مبادیات کا علم حاصل کرے اور پھر ان پر پورا عمل بھی کرے۔ یعنی اچھا ڈاکٹر بننے کے لیے ضروری ہے کہ وہ شعبہ طب کا بنیاد پرست بن جائے۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ تمام بنیاد پرستوں کو کسی ایک خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ تمام بنیاد پرست برے ہوتے ہیں یا یہ کہ "تمام بنیاد پرست اچھے ہوتے ہیں۔"
مثال کے طور پر ایک ڈاکو بھی بنیاد پرست ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ مبادیاتِ ڈاکہ زنی پر پوری طرح عمل کرتا ہو اور کامیابی سے ڈاکے ڈالتا ہو۔ لیکن وہ ایک اچھا آدمی نہیں ہے کیوں کہ وہ لوگوں کو لوٹتا ہے، وہ معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے۔ وہ بھائی چارے کو خراب کرتا ہے۔ وہ ایک اچھا انسان نہیں ہے۔
دوسری طرف ایک بنیاد پرست ڈاکٹر ہے۔ جو مبادیاتِ طب پر عمل پیرا ہے۔ بنیادی طبی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ وہ لوگوں کا علاج کرتا ہے ان کی تکالیف دور کرتا ہے۔ وہ ایک اچھا انسان ہے کیوں کہ وہ بنی نوع انسانیت کے کام آ رہا ہے۔
یعنی آپ تمام بنیاد پرستوں کا خاکہ ایک ہی مُوقلم سے نہیں بنا سکتے۔
جہاں تک سوال ہے مسلمانوں کے بنیاد پرست ہونے کا تو مجھے فخر ہے کہ میں ایک بنیاد پرست مسلمان ہوں کیوں کہ میں اسلام کی بنیادی باتوں کا علم رکھتا ہوں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور فخر سے کہتا ہوں کہ میں ایک بنیاد پرست مسلمان ہوں۔ کوئی بھی شخص جو اچھا مسلمان بننا چاہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک بنیاد پرست مسلمان بے۔ بصورت دیگر وہ کبھی بھی ایک اچھا مسلمان نہیں بن سکتا۔
اسی طرح اگر ایک ہندو چاہتا ہے کہ وہ ایک اچھا ہندو بنے تو اسے ایک بنیاد پرست ہندو بننا پڑے گا۔ ایک عیسائی اگر اچھا عیسائی بننا چاہتا ہے تو اسے بنیاد پرست عیسائی بننا پڑے گا۔ بصورتِ دیگر وہ کبھی ایک اچھا عیسائی نہیں بن سکتا۔
اصل سوال یہ ہے کہ ایک "بنیاد پرست مسلمان" اچھا ہوتا ہے یا برا؟ الحمد للہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں کوئی بات بھی ایسی نہیں جو انسانیت کے خلاف ہو۔ مجھ سے متعدد ایسے سوالات پوچھے گئے جو غلط فہمیوں پر مبنی تھے۔ لوگوں کو اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں ہیں اور ان غلط فہمیوں کی وجہ سے ہی وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام کی تعلیمات میں خرابی ہے۔ جس طرح کہ ایک بھائی نے گائے کے بارے میں سوال کیا اور میں نے جواب دیا۔ اسی طرح کے مزید سوالات کیے گئے اور میں نے جوابات دیے۔
اصل میں ہوتا یہ ہے کہ لوگوں کی معلومات محدود ہوتی ہیں۔ اور وہ یہ فرض کر لیتے ہیں کہ اسلام کی کچھ بنیادی تعلیمات ہی غلط ہیں۔ لیکن اگر آپ اسلام کے بارے میں مکمل معلومات رکھتے ہیں تو آپ کے علم میں ہو گا کہ اسلام کا کوئی ایک اصول بھی ایسا نہیں ہے جو معاشرے اور انسانیت کے لیے نقصان دہ ہو۔
میں یہاں بیٹھے ہوئے تمام لوگوں کو، اور یہی نہیں، کائنات کے تمام لوگوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات میں کوئی ایک چیز مجھے ایسی دکھا دیں جو انسانیت کے خلاف ہو۔
ہو سکتا ہے کچھ لوگوں کو اسلامی تعلیمات بری لگتی ہوں لیکن مجموعی طور پر پوری انسانیت کی بہتری اور فلاح کے لیے یہی تعلیمات بہترین ہیں۔ میں دوبارہ چیلنج کرتا ہوں، اس ہال میں بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص مجھ سے کوئی بھی سوال پوچھ سکتا ہے۔ میں انشاء اللہ تمام غلط فہمیاں دور کر دوں گا۔
ویبسٹر ڈکشنری بتاتی ہے کہ :
" فنڈا منٹلزم وہ تحریک تھی جو بیسویں صدی کے آغاز میں امریکی پروٹسٹنٹ عیسائیوں نے شروع کی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ نہ صرف بائبل میں بیان کردہ تعلیمات الہامی ہیں بلکہ پوری انجیل لفظ بہ لفظ کلام خداوندی ہے۔"
اب ظاہر ہے کہ اگر یہ ثابت کیا جا سکے کہ بائبل واقعی حرف بہ حرف کلام خداوندی ہے تو پھر یہ ایک اچھی تحریک ہے لیکن اس تحریک سے وابستہ لوگ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر فنڈا منٹلزم کی یہ تحریک قابل ستایش نہیں کہلائے گی۔
آکسفورڈ انگریزی لغت میں بنیاد پرست کی یہ تعریف ملتی ہے :
“…… Strictly adhering to the ancient laws of a religion, especially Islam.”
"کسی بھی مذہب کے قدیم قوانین کی سختی سے پابندی کرنا، خصوصاً "اسلام"۔
یعنی اب آکسفورڈ ڈکشنری کہتی ہے کہ "خصوصاً اسلام"۔ اس لغت کی تازہ ترین اشاعت میں یہ اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی اب بنیاد پرستی کا لفظ سنتے ہیں فوراً دھیان جائے گا مسلمان کی طرف ۔۔۔۔۔۔ کیوں؟
اس لیے کہ مغربی ذرائع ابلاغ مسلسل لوگوں پر ایسے بیانات کی بمباری کیے چلے جا رہے ہیں جن سے مسلمان ہی بنیاد پرست معلوم ہوتے ہیں اور مسلمان ہی دہشت گرد۔ اور اب تو صورتِ حال یہ ہو گئی ہے کہ "بنیاد پرست" لفظ سنتے ہی فوراً ذہن میں مسلمان آتے ہیں۔
ذرا لفظ "دہشت گرد" پر غور کریں۔ دہشت گرد کسے کہتے ہیں؟ اس شخص کو جو دہشت پھیلائے۔
اب اگر ایک ڈاکو پر پولیس کو دیکھ کر دہشت طاری ہو جاتی ہے تو اس کے لیے پولیس دہشت گرد ہے۔ کیا میں ٹھیک کہہ رہا ہوں؟
میں انگریزی زبان میں واضح طور پر بات کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں لفظوں سے نہیں کھیل رہا۔ دہشت گرد وہ ہے جو دہشت پھیلائے۔ اب اگر کسی ڈاکو، کسی مجرم، کسی سماج دشمن پر پولیس کو دیکھ کر دہشت طاری ہوتی ہے تو پولیس بھی دہشت گرد ہے۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو ہر مسلمان کو دہشت گرد ہونا چاہیے۔ اسے سماج دشمن عناصر کے لیے دہشت گرد ہونا چاہیے۔ کوئی ڈاکو کسی مسلمان کو دیکھے تو اس پر دہشت طاری ہو جانی چاہیے۔ اسی طرح اگر کوئی زانی کسی مسلمان کو دیکھے تو اسے دہشت زدہ ہو جانا چاہیے۔
مجھے اس بات سے بھی اتفاق ہے کہ بالعموم دہشت گرد اس شخص کو کہا جاتا ہے جو عام لوگوں کو دہشت زدہ کرے۔ جو معصوم لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرے اور اس تناظر میں کسی بھی مسلمان کو دہشت گرد نہیں ہونا چاہیے۔ عام لوگوں کو مسلمان سے قطعا دہشت زدہ نہ ہونا چاہیے۔
البتہ جہاں تک سماج دشمن عناصر، چوروں، ڈاکوؤں اور مجرموں کا تعلق ہے تو جس طرح پولیس ان کے لیے دہشت گرد ہے اسی طرح مسلمانوں کو بھی ان کے لیے دہشت گرد ہونا چاہیے۔
ایک معاملہ اور بھی ہے وہ یہ کہ اگر آپ تجزیہ کریں تو بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص پر دو مختلف لیبل لگ جاتے ہیں۔ ایک ہی شخص کے، ایک ہی کام کی وجہ سے، دو مختلف تصور بن جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب ہندوستان آزاد نہیں ہوا تھا، جب ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی تو اس وقت مجاہدین آزادی، برصغیر کی آزادی کے لیے جد و جہد کر رہے تھے۔ انگریز حکمران ان لوگوں کو دہشت گرد کہتے تھے جب کہ ہندوستانی انہیں محب وطن اور مجاہدین آزادی کہتے تھے۔
وہی لوگ تھے، ایک ہی فعل کی وجہ سے انگریزوں کی نظر میں وہ دہشت گرد تھے لیکن ہندوستانیوں کی نظر میں، ہماری نظر میں وہ مجاہد تھے۔ آپ جب ان لوگوں پر کوئی لیبل لگائیں گے تو پلے صورتِ حال کا تجزیہ کریں گے۔ اگر آپ انگریز حکمرانوں سے اتفاق کرتے ہیں تو پھر یقیناً اپ انہیں دہشت گرد قرار دیں گے لیکن اگر آپ ہندوستانیوں کے اس موقف سے اتفاق کرتے ہیں کہ انگریز ہندوستان میں تجارت کرنے آئے تھے اور یہاں قابض ہو گئے، ان کی حکومت غاصبانہ اور غیر قانونی ہے تو پھر آپ انہی لوگوں کو مجاہدین آزادی قرار دیں گے۔
یعنی ایک ہی طرح کے لوگوں کے بارے میں دو مختلف آرا ہونا ممکن ہے۔
چنانچہ میں آخر میں یہ کہہ کر اپنی بات سمیٹوں گا کہ "جہاں تک اسلام کا تعلق ہے ہر مسلمان کو بنیاد پرست ہونا چاہیے کیوں کہ اسلام کی تمام تعلیمات انسانیت کے حق میں ہیں۔ انسان دوستی اور عالمی بھائی چارے کو تقویت دینے والی ہیں۔"
میں امید رکھتا ہوں کہ آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہو گا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*
*-*-*-*-*-*-*-*-*