خاور بلال
محفلین
اس ملک میں تم دیکھنا، اسلام غالب آئیگا
اور پاک سے پاکیزہ تر، اپنا وطن ہوجائیگا
پھر کفر کا الحاد کا، سکہ نہ چلنے پائیگا
اللہ کے شیروں سے جو الجھے گا منہ کی کھائیگا
پیغمبر اسلام کا پرچم یہاں لہرائیگا
اسلام غالب آئیگا
اب زور چل سکتا نہیں، ہرگز یہاں شیطان کا
یہ ملک ہے اسلام کا، یہ دیس ہے ایمان کا
اک مستقل اور دائمی قانون ہے قرآن کا
یہ دائمی قانون ہے اعزاز پاکستان کا
اعزاز اپنے دیس کا ہرگز نہ مٹنے پائیگا
اسلام غالب آئیگا
یہ اہل دیں کی نظر میں، الحاد کیوں موجود ہے
کیوں اشتراکی زہر سے، کام و دہن آلود ہے
پھر آگ ہے اولاد ابراہیم ہے، نمرود ہے
شاید کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے
اس آگ میں کودے گاجو، وہ کامراں ہوجائیگا
اسلام غالب آئیگا
پھر غازیانِ دیں لہو سے باوضو ہونے کو ہیں
اور کفر کی رسوائیاں، پھر کو بہ کو ہونے کو ہیں
میں دیکھتا ہوں حق و باطل روبرو ہونے کو ہیں
اور کربلا کی وادیاں، پھر سرخرو ہونے کوہیں
پھر لشکرِ اسلام سے باطل کا دل تھرائیگا
اسلام غالب آئیگا
ان اشتراکی سازشوں میں، کفر کا پرچار ہے
معلوم ہونا چاہیے، مومن کھلی تلوار ہے
ہر ہاتھ اب ہتھیار ہے، ہر سانس میں للکار ہے
پھر ہر جواں اسلام پر، مرنے کو بھی تیار ہے
یہ جوش میں جب آئیں گے، اک زلزلہ آجائیگا
اسلام غالب آئیگا
اے خالق و ارض و سماء، تیرا ہی یہ انعام ہے
ہر نعرہء تکبیر میں، اک آتشی پیغام ہے
ہاتھوں میں پھر قرآن ہے اور پرچمِ اسلام ہے
دل میں محمد مصطفیٰ صلے علیٰ کا نام ہے
اس نام کی حرمت سے اپنا ہر جواں کٹ جائیگا
اسلام غالب آئیگا
کس گمرہی میں مبتلا، اس دور کا انسان ہے
سب مشکلوں کا حل ہمارا، دین ہے اسلام ہے
اسوہ رسول اللہ کا، اللہ کا قرآن ہے
نظمی ہماری زندگی کا بھی یہی عنوان ہے
ہر دل اسی عنوان سے تسکین آخر پائیگا
اسلام غالب آئیگا
اور پاک سے پاکیزہ تر، اپنا وطن ہوجائیگا
پھر کفر کا الحاد کا، سکہ نہ چلنے پائیگا
اللہ کے شیروں سے جو الجھے گا منہ کی کھائیگا
پیغمبر اسلام کا پرچم یہاں لہرائیگا
اسلام غالب آئیگا
اب زور چل سکتا نہیں، ہرگز یہاں شیطان کا
یہ ملک ہے اسلام کا، یہ دیس ہے ایمان کا
اک مستقل اور دائمی قانون ہے قرآن کا
یہ دائمی قانون ہے اعزاز پاکستان کا
اعزاز اپنے دیس کا ہرگز نہ مٹنے پائیگا
اسلام غالب آئیگا
یہ اہل دیں کی نظر میں، الحاد کیوں موجود ہے
کیوں اشتراکی زہر سے، کام و دہن آلود ہے
پھر آگ ہے اولاد ابراہیم ہے، نمرود ہے
شاید کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے
اس آگ میں کودے گاجو، وہ کامراں ہوجائیگا
اسلام غالب آئیگا
پھر غازیانِ دیں لہو سے باوضو ہونے کو ہیں
اور کفر کی رسوائیاں، پھر کو بہ کو ہونے کو ہیں
میں دیکھتا ہوں حق و باطل روبرو ہونے کو ہیں
اور کربلا کی وادیاں، پھر سرخرو ہونے کوہیں
پھر لشکرِ اسلام سے باطل کا دل تھرائیگا
اسلام غالب آئیگا
ان اشتراکی سازشوں میں، کفر کا پرچار ہے
معلوم ہونا چاہیے، مومن کھلی تلوار ہے
ہر ہاتھ اب ہتھیار ہے، ہر سانس میں للکار ہے
پھر ہر جواں اسلام پر، مرنے کو بھی تیار ہے
یہ جوش میں جب آئیں گے، اک زلزلہ آجائیگا
اسلام غالب آئیگا
اے خالق و ارض و سماء، تیرا ہی یہ انعام ہے
ہر نعرہء تکبیر میں، اک آتشی پیغام ہے
ہاتھوں میں پھر قرآن ہے اور پرچمِ اسلام ہے
دل میں محمد مصطفیٰ صلے علیٰ کا نام ہے
اس نام کی حرمت سے اپنا ہر جواں کٹ جائیگا
اسلام غالب آئیگا
کس گمرہی میں مبتلا، اس دور کا انسان ہے
سب مشکلوں کا حل ہمارا، دین ہے اسلام ہے
اسوہ رسول اللہ کا، اللہ کا قرآن ہے
نظمی ہماری زندگی کا بھی یہی عنوان ہے
ہر دل اسی عنوان سے تسکین آخر پائیگا
اسلام غالب آئیگا