قرض کے متعلق یہی ہے کہ جب لیا جائے یا دیا جائے تو تحریر میں لایا جائے۔ جتنا قرض ہے اتنا ہی ادا کیا جائے، بہتر یہی ہے کہ وعدے کے مطابق ادا کیا جائے۔ قرض دار اگر قرضہ ادا کرنے سے پہلے وفات پا جائے تو اس کے ترکے میں سے سب سے پہلے اس کا قرض ادا کیا جائے، اس کے بعد ترکے کی شرعی تقسیم ہو۔ اگر ترکہ کافی نہیں تو آل اولاد میں سے کسی کو وہ قرض ادا کرنا چاہیے۔
یاد رکھیں قرض شہید کا بھی معاف نہیں ہوتا۔
آج کے دور میں لوگ قرض لینا آسان اور دینا بھول جاتے ہیں یا پھر وعدوں پر ٹرخاتے رہتے ہیں۔ وہ قرض انفرادی طور پر لیا گیا ہو یا حکومتی سطح پر کسی بنک وغیرہ سے۔
اللہ سے دعا ہے کہ اس لعنت سے حتی الامکان بچے ہی رہیں۔