سلام مسنون
قسیم حیدر صاحب فرماتے ہیں کہ یہ میں نے کہا ہے کہ قران پر غور کرو اندھے ہو کر مت گرو۔ واضح رہے کہ کہایک معمولی طالب علم قرآن آیات کے حوالے ساتھیوں سے شئیر کرتا ہے۔ قرآن پر غور کرنے کی جو آیت پیش کی وہ من و عن اللہ تعالی کے الفاظ کا ترجمہ ہے۔ میرے اپنے الفاظ نہیں۔ آیت اوپر بھی موجود ہے۔
[ayah]25:73[/ayah]
اور وہ لوگ جنہیں اگر نصیحت کی جاتی ہے اپنے رب کی آیات سنا کر تو نہیں گرتے اس پر بہرے اور اندھے بن کر
غور کرنے کا حکم
[ayah]59:21[/ayah] اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تو اسے دیکھتا کہ وہ اﷲ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہوجاتا،
اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں
38:29 یہ کتاب جسے نازل کیا ہے ہم نے تمہاری طرف بڑی برکت والی ہے اور (نازل کی ہے)
اس غرض سے کہ غور و فکر کریں اس کی آیات پر اور نصیحت حاصل کریں (اُس سے) عقل و شعور رکھنے والے۔
47:24
سو کیا نہیں غور کرتے یہ قرآن پر کیا ان کے دلوں پر قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
[ayah]7:176[/ayah]
اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان (آیتوں کے علم و عمل) کے ذریعے بلند فرما دیتے لیکن وہ (خود) زمینی دنیا کی (پستی کی) طرف راغب ہوگیا اور اپنی خواہش کا پیرو بن گیا، تو (اب) اس کی مثال اس کتے کی مثال جیسی ہے کہ اگر تو اس پر سختی کرے تو وہ زبان نکال دے یا تو اسے چھوڑ دے (تب بھی) زبان نکالے رہے۔ یہ ایسے لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، سو آپ یہ واقعات (لوگوں سے) بیان کریں تاکہ وہ غور و فکر کریں
باذوق صاحب پوچھتے ہیں کہ :
اور یہ ضرور بتائیے کہ اہل الذکر میں رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ذات گرامی کے بعد کون آتے ہیں؟؟
پوچھنے کا مقصد ہے کہ یہ اہل الذکر کون لوگ ہیں۔
[ayah]21:7[/ayah] [arabic]وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ [/arabic]
اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ سے پہلے (بھی) مَردوں کو ہی (رسول بنا کر) بھیجا تھا ہم ان کی طرف وحی بھیجا کرتے تھے (لوگو!) تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو
اہل ذکر کون ہیں۔ قرآن کیا کہتا ہے؟ وہ جو اللہ کو یاد کرتے ہیں، اور اللہ کی کتاب کا ذکر کرتے ہیں اور اس کو سمجھتے ہیں؟
[ayah]2:152[/ayah] [arabic]فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُواْ لِي وَلاَ تَكْفُرُونِ [/arabic]
سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو
یہ اہل ذکر کون ہیں، قرآن کیا کہتا ہے ؟ جو صاحب عقل و دانش ہیں۔ ، مزید دیکھئے، یقیناً وہ لوگ جو اصحابہ کرام تھے اور اس وقت کے صاحب عقل و دانش تھے، ان سے پوچھا جاتا تھا اور وہ اپنی عقل بھر جواب دیتے تھے۔ رسول اکرم کے بعد کسی شخص کا جواب حتمی نہیں بلکہ عقل و دنش کا محتاج ہے۔ کیا اللہ تعالی نے صاحب عقل ودانش پیدا کرنا بند کردیے ہیں؟
[ayah]2:269[/ayah] [arabic] يُؤتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا
وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ[/arabic]
جسے چاہتا ہے دانائی عطا فرما دیتا ہے، اور جسے (حکمت و) دانائی عطا کی گئی اسے بہت بڑی بھلائی نصیب ہوگئی، اور صرف وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں
جو صاحبِ عقل و دانش ہیں
یہ الذین یذکرون ، ذکر کرنے والے لوگ، صاحب ذکر لوگ ہیں کون؟ قرآن کیا کہتا ہے؟
[ayah]3:191[/ayah] [arabic]
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [/arabic]
یہ وہ لوگ ہیں جو (سراپا نیاز بن کر) کھڑے اور (سراپا ادب بن کر) بیٹھے اور (ہجر میں تڑپتے ہوئے) اپنی کروٹوں پر (بھی) اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق (میں کارفرما اس کی عظمت اور حُسن کے جلووں) میں فکر کرتے رہتے ہیں، (پھر اس کی معرفت سے لذت آشنا ہو کر پکار اٹھتے ہیں
اے ہمارے رب! تو نے یہ (سب کچھ) بے حکمت اور بے تدبیر نہیں بنایا، تو (سب کوتاہیوں اور مجبوریوں سے) پاک ہے پس ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے
تو بھائی باذوق ، اگر آپ کو پتہ نہیں تھا تو آپ کو اب پتہ چل گیا کہ یہ اہل الذکر اور صاحب ذکر کون ہیں، یہ آپ کے دینی ٹیچرز ہیں ، صاحب علم افراد ہیں ۔ آپ کوئی اچھے صاحب ذکر، عالم یا ٹیچر ڈھونڈیے اور ان سے پوچھا کیجئے۔ ان روایتوں نے آپ کو کہیں کا نہیں رکھا ہے صاحب۔ اگر آپ تھوڑا تھوڑا کرکے قران بامعنی پڑھ لیجئے تو یہ صورتحال تبدیل ہو جائے گی اور اندھی تقلید چھوٹ جائے گی۔
آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ - نعوذباللہ - رسول اکرم ایک مطلق العنان ، مرضی کے مالک ، اللہ کی آیات کو اٹھا کر ایک طرف رکھنے والے اور خواہشات کی پیروی کرنے والے اللہ کے رسول تھے؟ کہ ان کا جب دل چاہا قران چھوڑ دیا اور جب چاہا قران تھام لیا۔ یہ سنہری اصول و قوانین جو اللہ تعالی نے قرآن کی کتاب کی شکل میں اور رسول اکرم کے قول و فعل سے پیش کئے وہ نبی اکرم قرآن کے خلاف کیوں کر جاسکتے ہیں؟
بھائی ظہور احمد سولنگی لکھتے ہیں ہیں کہ قران پر غور فکر کرنا، اللہ کا حکم نہیں ہے، جو بھی اللہ کی کتاب پر غور و فکر کرتا ہے ، تو یہ پرویزیت ہے۔ اوپر کی آیات آپ سے شئیر کی ہیں دیکھ لیجئے۔ یہ آیات اندھی تقلید کے لئے کہہ رہی ہیں یا غور فکر کے لئے۔ قرآن تمام وقتوں کے لئے ہے، جوں جوں ہمارا علم بڑھتا جائے گا، ہم قران پر غور کرتے رہیں گے اور ہم قرآن کو بہتر سمجھنے کے قابل ہوتے جاتے ہیں۔