]::::: اسلام میں موسیقی اور گانے ::::: پہلا حصہ ::: شرعی حیثیت :::::

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

قسیم حیدر

محفلین
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور۔
غیر قرانی واقعات کو رسول صلعم سے منسوب کرنے کی حدیث کا ترجمہ آپ ہی نے کیا تھا اور یہ بھی مانا تھا کہ یہ مستند حدیث رسول ہے۔ جو غیر قرانی ہے وہ غیر قرآنی ہے اور قران اس کی کسوٹی ہے ۔آپ لاکھ سر مار لیجیئے یہ بات آپ تبدیل نہیں‌کرسکتے ہیں۔ اہل یہود کا وطیرہ رہا ہے کہ قرآن سامنے آتے ہی بھاگ دوڑ شروع کر دیتے ہیں اس کو چھپانے کی۔
محترم! یہود یہود کی رٹ نہ لگائیے۔ آپ کسی کے ایمان کے ٹھیکدار نہیں ہیں۔ میں مزید کچھ کہوں گا تو آپ ذاتی حملوں کا شور مچانا شروع کر دیں گے۔ یہودی عادات کس میں پائی جاتی ہیں اس کی طرف میں پہلے بھی اشارہ کر چکا ہوں۔
 
السلام علیکم ، فاروق بھائی ، آپ تو ابھی سے بوکھلائے گئے ، جی ہاں ہمارے اماموں میں سے ایک ہے امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ تعالی ، اللہ ہمارا حشر اس کے ساتھ کرے ، اور آپ دعا کیجیے کہ جن کی آپ پیروی کر رہے اللہ آپ کا حشر ان کے ساتھ کرے ،

جناب ، اگر ترجمہ کرنے سے مترجم خدا ہوتا ہے تو یہودیوں سے پہلے آپ نے کتنے خدا اپنا لیے ہیں جن کے تراجم اپنی ویب سائٹ پر لگا رکھے ہیں ؟؟؟؟؟؟ انتہائی افسوس ناک بوکھلاٹ ہے کہیں میرے ایمان پر حکم لگا رہے ہیں ، کہیں نیت ہر ، اور کہیں خدائی مہیا فرما رہے ہیں ، ایک باطل معبود کا نام مجھے دے رہے ہیں ، اور دیگر الزامات بھی ، جزاک عند اللہ ، بھائی صاحب ابھی تو مناقشہ شروع ہی نہیں ہوا ، و السلام علیکم۔

مترجم کو نہیں‌ آپ کو عادل سہیل کو دعوی خدائی کا دعوی کرتے دیکھا ہے۔ وہ اس طرح کہ قرآن کی نصف آیات پیش کرکے اس کو اپنا کلام کہا جناب نے اور برہم ہورہے ہیں کہ "میرے یعنی عادل " کے الفاظ‌میں‌ترمیم کیوں‌کی؟ بھائی میری معلومات کے مطابق قرآن کی آیات صرف اور صرف اللہ کا کلام ہیں۔ انکو کم بیش کرنے کا آپ کو کوئی حق نہیں۔ اوپر سے آپ کی برہمی کہ یہ آیت مکمل کیوں کی؟ ترجمہ کا حوالہ کیوں‌لگایا؟ آیت کا ریفرنس کیوں‌دیا۔ شرم تم کو مگر نہیں‌آتی؟

میرا خیال ہے کہ بدحواسی اور کوسنے دینے کا ایک نیا سلسلہ ہے ۔ آپ کے ہی الفاظ‌ میں‌:
" جی ہاں ہمارے اماموں میں سے ایک ہے امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ تعالی ، اللہ ہمارا حشر اس کے ساتھ کرے ، اور آپ دعا کیجیے کہ جن کی آپ پیروی کر رہے اللہ آپ کا حشر ان کے ساتھ کرے "

آپ کے منہہ میں گھی شکر، میری دعا ہے کہ میرا حشر میرے رسول محمد صلی اللہ علیہ وصلم کے ساتھ ہو کہ جس کی میں‌پیروی کرتا ہوں اور اس نازل شدہ کتاب کو ہی مانتا ہوں۔ آمین۔ اور آپ کا حشر آپ کی دعا کے مطابق آپ کے نبی، آپ کے امام کے ساتھ ہو کہ جس کے مندرجات پر آپ عمل کرتے ہیں۔
 
میرا خیال ہے کہ اب صرف اور صرف ذاتی حملہ باقی بچے ہیں۔ ہر بات بار بار دہرا دی گئی ہے۔ فیصلہ ہونا مشکل ہے لہذا ہم اس بات کو یوں‌ختم کرتے ہیں کہ

اسلام نمبر 1:
موسیقی سننا رسول اکرم سے ثابت ہے۔ موسیقی اللہ تعالی کی تخلیق کردہ مخلوق انسان کی تخلیق ہے۔ خدا خود بھی موسیقی تخلیق کرتا ہے، جیسے جھرنوں‌کی موسیقی۔ روال صلعم پیشین گوئیاں نہیں فرماتے تھے لہذا ایسی روایات ان سے منسوب کرنا جن میں‌غیر قرآنی پیشین گوئیاں شامل ہوں نا مناسب ہے۔ قرآن کے لفظ لھو الحدیث کے معنی صرف اور صرف بیہودہ بات یا بیہودہ کلام ہے جو کہ کم از کم 23 مترجمیں‌نے استعمال کیا ہے۔ موسیقی انسانی صوابدید پر چھوڑ دی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر خاص‌طور پر مسلم ممالک میں‌آج موسیقی عام طور پر سنی جاتی ہے ۔
 
اسلام نمبر 2:
موسیقی سننا حرام ہے۔ خوش ہونا حرام ہے۔ یہ امام بخاری کی فراہم کردہ کتاب روایت اور دوسری کتب روایات سے ثابت ہے۔ قران کے لفظ لھو الحدیث کے معنی غناء‌ہے جو ایک صحابی سے کسی طور ثابت ہے اور بہت سے دوسرے اصحابہ سے ثابت ہے کہ موسیقی حرام ہے۔ یہ انسانوں کا غیر قرآنی طریقہ معروف طریقہ ہے۔ اگر یہ مفروضہ درست نہیں‌تو پھر اپنا مفروضہ خود لکھ لیں۔
 

خرم

محفلین
شاکر نے ایک اور روایت پیش کی تھی اس کا ذکر ہی گول ہو گیا۔ ویسے کیوں اسلام کے متعلق ہر بحث ایک دوسرے کو فاتر العقل قرار دینے پر ختم ہوجاتی ہے؟ معراج کی رات رویت باری تعالٰی کے معاملہ پر حضرات عبد اللہ ابن عباس و عبداللہ ابن مسعود میں بعد المشرقین تھا، کیا انہوں نے ایکدوسرے کو کافر کہا؟ جن کی تقلید کا دعوٰی ہے ان کی تقلید کیوں نہیں کی جاتی؟ غنا نفاق میں بڑھاوا دینے والی حدیث پیش کی گئی لیکن یہ بھی حرمت غنا کی دلیل نہیں کہ اللہ تعالٰی نے اولاد و اموال میں بھی فتنہ بیان فرمایا ہے تو کیا اولاد پیدا کرنا اور مال کمانا بھی حرام ٹھہرے گا؟ بات کو ایک لفظ کی کھنچائی سے آگے جانے ہی نہیں دے رہے احباب۔ کیا یہی حد ہے علمیت کی اور یہی دلیل ہے حرمت کی؟
 
شاکر نے ایک اور روایت پیش کی تھی اس کا ذکر ہی گول ہو گیا۔ ویسے کیوں اسلام کے متعلق ہر بحث ایک دوسرے کو فاتر العقل قرار دینے پر ختم ہوجاتی ہے؟ معراج کی رات رویت باری تعالٰی کے معاملہ پر حضرات عبد اللہ ابن عباس و عبداللہ ابن مسعود میں بعد المشرقین تھا، کیا انہوں نے ایکدوسرے کو کافر کہا؟ جن کی تقلید کا دعوٰی ہے ان کی تقلید کیوں نہیں کی جاتی؟ غنا نفاق میں بڑھاوا دینے والی حدیث پیش کی گئی لیکن یہ بھی حرمت غنا کی دلیل نہیں کہ اللہ تعالٰی نے اولاد و اموال میں بھی فتنہ بیان فرمایا ہے تو کیا اولاد پیدا کرنا اور مال کمانا بھی حرام ٹھہرے گا؟ بات کو ایک لفظ کی کھنچائی سے آگے جانے ہی نہیں دے رہے احباب۔ کیا یہی حد ہے علمیت کی اور یہی دلیل ہے حرمت کی؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، بھائی آپ کی بات بہت اچھی ہے ، اللہ ہمیں حوصلہ دے کہ ہم اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اطاعت کو صحابہ کے منہج کے مطابق اپنائیں ،
بحث ختم نہیں ہوئی ، بھائی فاروق کا ذاتی اجتہاد ہے ، کہ وہ اس قسم کے فیصلے صادر کر رہے ہیں ، ایک دفعہ پھر آپ کی نصیحت کا شکریہ ، جزاک اللہ خیرا ، و السلام علیکم ۔
 

دوست

محفلین
[arabic]‏حدثنا ‏ ‏مسلم بن إبراهيم ‏ ‏قال حدثنا ‏ ‏سلام بن مسكين ‏ ‏عن ‏ ‏شيخ ‏
‏شهد ‏ ‏أبا وائل ‏ ‏في وليمة فجعلوا يلعبون يتلعبون يغنون فحل ‏ ‏أبو وائل ‏ ‏حبوته ‏ ‏وقال سمعت ‏ ‏عبد الله ‏ ‏يقول ‏ ‏سمعت رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏يقول ‏ ‏الغناء ينبت النفاق في القلب
[/arabic]
باب كراهية الغناء والزمر، کتاب الأدب، سنن أبي داود

ترجمہ :عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا
"غناء دل میں نفاق اگاتا ہے"۔
آپ نے بھائی کی بیان کردہ حدیث پڑھی۔ اب اس کے بارے میں اہل فن و علم کی رائے بھی سن لیجیے ان کے نزدیک اس حدیث کا کیا مقام ہے۔
ملا جیون نے عبداللہ ابن مسعود کا یہ قول نقل کی اہے کہ الغنأء ینبلت النفاق فی القلت ۔۔۔ الخ یعنی گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے۔
اس قول کے بارے میں مختلف آراء کو سید مرتضٰی زبیدی نے شرح احیاء جلد 6 صفحہ 466 میں جمع کیا ہے۔ اس کا ترجمہ ترتیب کے ساتھ یہاں پیش کیا جارہا ہے۔
1۔ بعض لوگوں نے اس روایت کو حضور ﷺ کا قول بتایا ہے لیکن یہ غلط ہے۔ ابوداؤد نے جس سند کے ساتھ یہ روایت بیان کی ہے اس میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس کا نام ہی نہیں لیا گیا۔
2۔ بیہقی نے اسے مرفوعًا بھی روایت کیا ہے اور موقوفًا بھی۔ یعنی یہ حضور ﷺ کا قول بھی ہے اور صحابی کا بھی۔
3۔ سید مرتضی زبیدی محدث کا کہنا ہے کہ مختلف طریقوں سے اسے مرفوعًا روایت کیا گیا ہے لیکن یہ تمام طُرق ضعیف ہیں۔
4۔ بیہقی کا کہنا ہے کہ دراصل یہ ابن مسعود کا قول ہے نہ کہ حضور کا۔ نیز اس کے طرق میں‌بعض مجہول الحال راوی ہیں۔
5۔ نووی کہتے ہیں اس راوی کے ضعف پر اتفاق ہے۔
6۔ زرکشی کو بھی اس کا اعتراف ہے۔
7۔ ابن طاہر کا کہنا ہے کہ اس کو ثقہ لوگوں نے عن شعبہ عن مغیرہ عن ابراہیم روایت کیا ہے اور ابراہیم سے آگے کسی کا نام نہیں لیتے۔ لہذہ یہ ابراہیم ہی کا قول ہے۔
8۔ ابن ابی الدنیا ملاہی کی مذمت کے سلسلے میں اسی روایت کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ ابراہیم کا قول نہیں، بلکہ بات یوں ہے کہ ابراہیم کہتے تھے کہ لوگ کہتے ہیں (کہ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے)۔
9۔ اس پر سید مرتضی زبیدی کہتے ہیں یہ قول نہ تو ابراہیم کا ہے اور نہ کسی ایسے شخص کا جس سے ابن ابی الدنیا نے ذم الملاھی میں مرفوعًا روایت کیا ہو۔
10۔ ابن عدی اور دیلمی نے ابوہریرہ رض سے اور بیہقی نے جابر رض سے یہ مضمون یوں روایت کیا ہے کہ گانا قلب میں اسی طرح نفاق پیدا کرتا ہے جس طرح پانی کھیتی پیدا کرتا ہے۔
11۔ زبیدی اس مضمون والی روایت کو بھی ضعیف بتاتے ہیں کیونکہ اس میں ایک راوی علی بن حماد ہے جو دارقطنی کے نزدیک متروک ہے۔ اور اس کا دوسرا راوی ابن ابی رواد ہے۔ جس کے متعلق ابوحاتم کہتے ہیں کہ اس کی حدیثیں منکر ہوتی ہیں اور ابن جنید کا کہنا ہے کہ ابن ابی رواد ٹکے کے برابر بھی نہیں۔ اور ابراہیم بن طہمان مختلف فیہ ہیں۔
زبیدی کی اس طویل عبارت کے بعد چند رائیں اور بھی ملاحظہ ہوں۔
1۔ ابوطالب مکی (م 386 ھ) قوت القلوب صفحہ 62 میں لکھتے ہیں۔
ان حماد روی عن ابراہیم الغناء ینبت النفاق فی القلب الخ ۔۔۔
حماد نے ابراہیم کی زبانی یہ بیان کیا ہے کہ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے۔ (یعنی یہ قول ابراہیم کا ہے نہ کہ ابن مسعود رض یا حضور ﷺ کا)۔
ابن حجر عسقلانی التلخیص الحبیر صفحہ 408 میں فرماتے ہیں۔
قال ابن طاہر اصح السانید فی ذالک انہ من قول ابراہیم۔
ابن طاہر کا قول ہے کہ سب سے زیادہ صحیح‌ سند سے جو بات ثابت ہے وہ یہی ہے کہ یہ ابراہیم کا قول ہے (نہ کہ ابن مسعود رض یا حضور ﷺ کا)۔
امام سخاوی مقاصد حسنہ صفحہ 139 میں فرماتے ہیں:
لا یصح کما قالہ النووی۔
یہ روایت بھی کوئی صحیح روایت نہیں بلکہ ضعیف ہے جیسا کہ نووی نے لکھا ہے۔
(نووی کا قول اوپر گزر چکا ہے)۔ غرض یہ کوئی حدیث نبوی ﷺ تو قطعًا نہیں زیادہ سے زیادہ یہ عبداللہ ابن مسعود کا قول ہوسکتا ہے یا ابراہیم کا یا عوام کا۔ اور اس سے صرف غنا کا استدلال جس حد تک درست ہوسکتا ہے وہ کسی اہل علم سے پوشیدہ نہیں۔ علاوہ ازیں جب یہ کوئی نص نہیں تو صرف رائے ہوسکتی ہے یا تجربہ۔ لیکن دوسروں کی رائے یا تجربہ اس کے خلاف بھی ہوسکتا ہے۔ ہمارے لیے یہ تسلیم کرنا بڑا مشکل ہے کہ بے شمار صحابہ، تابعین ، تبع تابعین، مجتہدین، محدثین اور اولیائے کرام نے گانا سن سن کر اور سنا سنا کر لوگوں نے دلوں میں‌ نفاق پیدا کرنے کی کوشش کی معاذ اللہ۔
حقیقت یہ ہے کہ غنا میں دونوں قسم کی صلاحیت موجود ہے۔ وہ نفاق بھی پیدا کرسکتا ہے اور اتفاق بھی۔ شقاوت بھی اور حلاوت بھی۔ یہ سب کچھ سننے والے اور سنانے والے کی استعداد پر، احوال و ظروف پر اور مضامین غنا پر موقوف ہے۔ حضرت عمر رض نے اپنے عہد میں ان اشعارکو پڑھنے سے روک دیا تھا جو مخالفوں کی ہجو کے جواب میں مسلم شعرانے کہے تھے۔ یہ اشعار خود حضور ﷺ کے حکم سے جوابًا کہے گئے تھے۔ لیکن عصری تقاضوں کے بدلنے سے حضرت عمر رض نے یہ کہہ کر ان اشعار کو پڑھنے سے روک دیا کہ اس سے پرانی رنجشیں تازہ ہوتی ہیں۔ اسی طرح آپ رض نے کسی عورت کا نام لے کر تشبیت دینے سے بھی روک دیا تھا۔ حالانکہ عہد نبوی میں اس کا عام رواج تھا۔
دنیا کی ہر شے میں خیر و شر کے پہلو موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر شخص اور ہر زمان و مکان کےلیے ایک ہی فتوی نہیں دیا جاسکتا۔ نفاق روپے سے بھی پیدا ہوتا ہے، حکومت سے بھی، عورت اور زمین سے بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ دعوی کرنا بہت مشکل ہے کہ حکومت، زن، زر اور زمین سب کچھ مطلقً حرام ہے۔
یہ رائے تو ایک صاحب علم کی تھی۔ میرا سوال ہے کہ حضور ﷺ مدینہ آئے تو طلع البدر علینا گایا گیا۔ اوپر کئی پوسٹس میں حضور ﷺ کے گانا سننے کی احادیث پیش کرچکا ہوں۔ ایک اور بھائی بھی عید کے موقعے پر گانا سننے کی حدیث پیش کرچکے ہیں اگرچہ ان کا مقصد کچھ اور ثابت کرنا تھا۔
اس سے کیا ثابت ہوتا ہے کہ حضور ﷺ معاذ اللہ گانا سن کر اپنے اور مصاحبین کے دلوں میں نفاق پیدا کرتے رہے؟
یا ان کے لیے جو حلال ہے وہ ہمارے لیے حرام ہے؟
یا عید پر ایسے نفاق والے کام حلال ہیں؟
کیا کہتے ہیں آپ بیچ اس مسئلے کے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
وسلام
 

دوست

محفلین
شاکر نے ایک اور روایت پیش کی تھی اس کا ذکر ہی گول ہو گیا۔ ویسے کیوں اسلام کے متعلق ہر بحث ایک دوسرے کو فاتر العقل قرار دینے پر ختم ہوجاتی ہے؟ معراج کی رات رویت باری تعالٰی کے معاملہ پر حضرات عبد اللہ ابن عباس و عبداللہ ابن مسعود میں بعد المشرقین تھا، کیا انہوں نے ایکدوسرے کو کافر کہا؟ جن کی تقلید کا دعوٰی ہے ان کی تقلید کیوں نہیں کی جاتی؟ غنا نفاق میں بڑھاوا دینے والی حدیث پیش کی گئی لیکن یہ بھی حرمت غنا کی دلیل نہیں کہ اللہ تعالٰی نے اولاد و اموال میں بھی فتنہ بیان فرمایا ہے تو کیا اولاد پیدا کرنا اور مال کمانا بھی حرام ٹھہرے گا؟ بات کو ایک لفظ کی کھنچائی سے آگے جانے ہی نہیں دے رہے احباب۔ کیا یہی حد ہے علمیت کی اور یہی دلیل ہے حرمت کی؟
الحمد اللہ نفاق والی روایت کا رد اور اہل علم کے نزدیک اس کا مقام میں نے پیش کردیا ہے۔ ابھی اور کئی باتیں گول ہونی ہیں‌ جناب یہاں۔ آپ دیکھتے جائیں۔
میں تو منتظر ہوں ہمارے محترم بھائی کا کہ وہ ابھی ہماری آنیاں جانیاں دیکھ رہے ہیں کچھ کہہ نہیں رہے وہ کیا بم پھوڑتے ہیں۔ انشاءاللہ جس طرح اب تک تسلی بخش جواب دیا گیا ہے آئندہ بھی دیا جائے گا۔
اللہ کریم حق پہچاننے کی توفیق دے۔
وسلام
 

میاں شاہد

محفلین
میرا خیال ہے کہ اب صرف اور صرف ذاتی حملہ باقی بچے ہیں۔ ہر بات بار بار دہرا دی گئی ہے۔ فیصلہ ہونا مشکل ہے لہذا ہم اس بات کو یوں‌ختم کرتے ہیں کہ

اسلام نمبر 1:

اس سے زیادہ حیرت انگیز بات پہلے کبھی میں نے نہ کہیں سُنی اور نہ پڑہی ہے۔ :eek:
 

ابو کاشان

محفلین
اس سے زیادہ حیرت انگیز بات پہلے کبھی میں نے نہ کہیں سُنی اور نہ پڑہی ہے۔ :eek:

میاں صاحب، آپ یہاں نووارد ہیں، اپنی حیرانگی ادھار رکھیئے ابھی آپ کو ایسی حیرت انگیز باتیں بہت ملیں گی۔
میاں صاحب آپ کا بھی مطالعہ اور تجربہ کافی وسیع ہے۔ یقیناً آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

کل جیو پر عالم آن لائن دیکھ رہا تھا۔ میزبان صاحب نے کیا خوب بات کی تھی کہ ہم سبھی کچھ تو درآمد کر رہے ہیں ان میں امپورٹڈ اسلام اور امپورٹڈ قرآنی تراجم اور تفاسیر بھی ہیں۔ کیوں کہ ہم تو ٹھرے جاہل اور گنوار ہم کیا جانیں علم کیا ہوتا ہے۔ اب یہود ونصاریٰ اور ان کے حواری، نام نہاد مذہبی اسکالرز، ہی ہمیں اسلام سیکھائیں گے۔

یہ ہماری ہی کوتاہیاں ہیں کہ ہم نے اپنے دین کو بوجھ سمجھا، اسے اپنے دل و جان سے نہ تو قبول کیا اور نہ ہی اسے اپنی زندگیوں پر لاگو کیا۔ میں خود بھی اس میں شامل ہوں۔ ہم ساری زندگی دنیاوی تعلیم حاصل کرنے میں تو لگا سکتے ہیں تاکہ چار پیسے کما سکیں وہ عزّت اور نام حاصل کر سکیں جسے دنیا میں ہی چھوڑ جانا ہے مگر دینی تعلیم کے لیئے وقت ہی نہیں ہے۔ پھر کس سے گلا؟ کیسا شکوہ؟
آپ کو نشر و اشاعت کے ہر میڈیم پر سب سے زیادہ بات اسلام ہی پر ہوتی ملے گی۔ اب یہ طریقہ اپنایا گیا ہے کہ خود تو پیچھے رہو اور ان ہی میں سے لوگوں کو تربیت دے کر ان ہی سے مکالمے، مباحثے، مناظروں میں الجھا دو تاکہ دوسری کسی طرف دھیان ہی نہ دے سکیں اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگاتے رہیں۔
تو بھائی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ ہر بحث کا انجام یہی ہوتا ہے۔ اس فورم کے لیئے ایک تجویز تو یہ ہے کہ صرف اظہارِ خیال کو پیش کیا جائے۔ ایک مضمون ہو، اس پر موافق اور مخالف رائے ہو اور بس۔ باقی باتوں کو یا اپنی رائے تھوپنے کو حذف کر دیا جائے۔
 
پہلے اسلام کے اندر کافی فرقے تھے اور اسلام ایک تھا اب دو اسلام ہوگئے ماشاء اللہ یہ دن بھی دیکھنے پڑے، اب ایک نیا 21 صدی کا اسلام!!!!!!
 

میاں شاہد

محفلین
میاں صاحب، آپ یہاں نووارد ہیں، اپنی حیرانگی ادھار رکھیئے ابھی آپ کو ایسی حیرت انگیز باتیں بہت ملیں گی۔
میاں صاحب آپ کا بھی مطالعہ اور تجربہ کافی وسیع ہے۔ یقیناً آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

کل جیو پر عالم آن لائن دیکھ رہا تھا۔ میزبان صاحب نے کیا خوب بات کی تھی کہ ہم سبھی کچھ تو درآمد کر رہے ہیں ان میں امپورٹڈ اسلام اور امپورٹڈ قرآنی تراجم اور تفاسیر بھی ہیں۔ کیوں کہ ہم تو ٹھرے جاہل اور گنوار ہم کیا جانیں علم کیا ہوتا ہے۔ اب یہود ونصاریٰ اور ان کے حواری، نام نہاد مذہبی اسکالرز، ہی ہمیں اسلام سیکھائیں گے۔

یہ ہماری ہی کوتاہیاں ہیں کہ ہم نے اپنے دین کو بوجھ سمجھا، اسے اپنے دل و جان سے نہ تو قبول کیا اور نہ ہی اسے اپنی زندگیوں پر لاگو کیا۔ میں خود بھی اس میں شامل ہوں۔ ہم ساری زندگی دنیاوی تعلیم حاصل کرنے میں تو لگا سکتے ہیں تاکہ چار پیسے کما سکیں وہ عزّت اور نام حاصل کر سکیں جسے دنیا میں ہی چھوڑ جانا ہے مگر دینی تعلیم کے لیئے وقت ہی نہیں ہے۔ پھر کس سے گلا؟ کیسا شکوہ؟
آپ کو نشر و اشاعت کے ہر میڈیم پر سب سے زیادہ بات اسلام ہی پر ہوتی ملے گی۔ اب یہ طریقہ اپنایا گیا ہے کہ خود تو پیچھے رہو اور ان ہی میں سے لوگوں کو تربیت دے کر ان ہی سے مکالمے، مباحثے، مناظروں میں الجھا دو تاکہ دوسری کسی طرف دھیان ہی نہ دے سکیں اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگاتے رہیں۔
تو بھائی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ ہر بحث کا انجام یہی ہوتا ہے۔ اس فورم کے لیئے ایک تجویز تو یہ ہے کہ صرف اظہارِ خیال کو پیش کیا جائے۔ ایک مضمون ہو، اس پر موافق اور مخالف رائے ہو اور بس۔ باقی باتوں کو یا اپنی رائے تھوپنے کو حذف کر دیا جائے۔
ابوکاشان بھائی واقعی آپ کی بات توجہ طلب ہے، اگر اسی طرح ہوتا رہا تو کیا ہوگا؟ یہ یورپ اور امریکہ سے آئے ہوئے "نیم مُلا" ہمارے ایمان پر رات دن ڈاکے ڈالنے میں مصروف ہیں تمام میڈیا پر انہیں مکمل کوریج مل رہی ہے اور قال اللہ اور قال رسول کی نشر و اشاعت کے لئے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے علماء کو دہشت گرد کا لیبل لگا کر کنارے سے لگایا جارہا ہے اور قوم کو ان سے متنفر کرنے کی کوشش جاری ہے۔
اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطاء فرمائے اور لوگوں کو دین کے نام پر دین سے متنفر کرنے والوں سے بچائے آمین
 
میاں صاحب، آپ یہاں نووارد ہیں، اپنی حیرانگی ادھار رکھیئے ابھی آپ کو ایسی حیرت انگیز باتیں بہت ملیں گی۔
میاں صاحب آپ کا بھی مطالعہ اور تجربہ کافی وسیع ہے۔ یقیناً آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

کل جیو پر عالم آن لائن دیکھ رہا تھا۔ میزبان صاحب نے کیا خوب بات کی تھی کہ ہم سبھی کچھ تو درآمد کر رہے ہیں ان میں امپورٹڈ اسلام اور امپورٹڈ قرآنی تراجم اور تفاسیر بھی ہیں۔ کیوں کہ ہم تو ٹھرے جاہل اور گنوار ہم کیا جانیں علم کیا ہوتا ہے۔ اب یہود ونصاریٰ اور ان کے حواری، نام نہاد مذہبی اسکالرز، ہی ہمیں اسلام سیکھائیں گے۔

یہ ہماری ہی کوتاہیاں ہیں کہ ہم نے اپنے دین کو بوجھ سمجھا، اسے اپنے دل و جان سے نہ تو قبول کیا اور نہ ہی اسے اپنی زندگیوں پر لاگو کیا۔ میں خود بھی اس میں شامل ہوں۔ ہم ساری زندگی دنیاوی تعلیم حاصل کرنے میں تو لگا سکتے ہیں تاکہ چار پیسے کما سکیں وہ عزّت اور نام حاصل کر سکیں جسے دنیا میں ہی چھوڑ جانا ہے مگر دینی تعلیم کے لیئے وقت ہی نہیں ہے۔ پھر کس سے گلا؟ کیسا شکوہ؟
آپ کو نشر و اشاعت کے ہر میڈیم پر سب سے زیادہ بات اسلام ہی پر ہوتی ملے گی۔ اب یہ طریقہ اپنایا گیا ہے کہ خود تو پیچھے رہو اور ان ہی میں سے لوگوں کو تربیت دے کر ان ہی سے مکالمے، مباحثے، مناظروں میں الجھا دو تاکہ دوسری کسی طرف دھیان ہی نہ دے سکیں اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگاتے رہیں۔
تو بھائی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ ہر بحث کا انجام یہی ہوتا ہے۔ اس فورم کے لیئے ایک تجویز تو یہ ہے کہ صرف اظہارِ خیال کو پیش کیا جائے۔ ایک مضمون ہو، اس پر موافق اور مخالف رائے ہو اور بس۔ باقی باتوں کو یا اپنی رائے تھوپنے کو حذف کر دیا جائے۔

بھائی ۔ قرآن پڑھو اور دیکھو کہ قرآن کیا کہتا ہے۔ تاکہ کوئی بھی بہکا سکے نہ بہلا سکے۔

اس فورم کے لیئے ایک تجویز تو یہ ہے کہ صرف اظہارِ خیال کو پیش کیا جائے۔ ایک مضمون ہو، اس پر موافق اور مخالف رائے ہو اور بس۔ باقی باتوں کو یا اپنی رائے تھوپنے کو حذف کر دیا جائے۔

طے کرلیجئے کے غیر قرآنی (قرآن کے خلاف اور غیر موافق) معاملات کو اس وقت تک الگ رکھیں گے جب تک یہ طے نہ ہوجائے کہ غیرقرانی معاملات بھی اسلام ہیں۔
 
اس سے زیادہ حیرت انگیز بات پہلے کبھی میں نے نہ کہیں سُنی اور نہ پڑہی ہے۔ :eek:

جب اتنا فرق ہو تو پھر کیا کریں ۔۔۔

نمبر 2 اسلام:
جو غیر از قرآن ، غیر القرآن یا غیر قرانی کتب پر مبنی ہے۔
جب قرآنی معاملات میں اور غیر القرآن میں 180 درجہ کا فرق ہو تو بھائی آپ اس کو کیا نام دیں‌گے ؟ فرقہ کا یا تفرقہ کا؟
 
ابوکاشان بھائی واقعی آپ کی بات توجہ طلب ہے، اگر اسی طرح ہوتا رہا تو کیا ہوگا؟ یہ یورپ اور امریکہ سے آئے ہوئے "نیم مُلا" ہمارے ایمان پر رات دن ڈاکے ڈالنے میں مصروف ہیں تمام میڈیا پر انہیں مکمل کوریج مل رہی ہے اور قال اللہ اور قال رسول کی نشر و اشاعت کے لئے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے علماء کو دہشت گرد کا لیبل لگا کر کنارے سے لگایا جارہا ہے اور قوم کو ان سے متنفر کرنے کی کوشش جاری ہے۔
اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطاء فرمائے اور لوگوں کو دین کے نام پر دین سے متنفر کرنے والوں سے بچائے آمین


دین اسلام تو بھائی ، اللہ کی کتاب پر ہے۔ آپ بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی پڑھائیے۔ تاکہ کوئی آپ کو اللہ کی راہ سے بھٹکا نہ سکے۔
 
ابوکاشان بھائی واقعی آپ کی بات توجہ طلب ہے، اگر اسی طرح ہوتا رہا تو کیا ہوگا؟ یہ یورپ اور امریکہ سے آئے ہوئے "نیم مُلا" ہمارے ایمان پر رات دن ڈاکے ڈالنے میں مصروف ہیں تمام میڈیا پر انہیں مکمل کوریج مل رہی ہے اور قال اللہ اور قال رسول کی نشر و اشاعت کے لئے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے علماء کو دہشت گرد کا لیبل لگا کر کنارے سے لگایا جارہا ہے اور قوم کو ان سے متنفر کرنے کی کوشش جاری ہے۔
اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطاء فرمائے اور لوگوں کو دین کے نام پر دین سے متنفر کرنے والوں سے بچائے آمین
عالم اسلام کے ایک بڑے رہنما نہ کئی سال پہلے کہا تھا کہ ایک محمدی اسلام ہے اور ایک امریکی اسلام۔ اگر یہ تفریق کریں تو پھر ٹھیک ہے ۔
 
جنابِ محترم!
قرآن کریم کا پہلا پارہ

سورۃ البقرۃ کی پہلی آیت "الم"
برائے کرم آپ سمجھا دیں کہ قرآن اس آیت مین کیا کہ رہا ہے

آپ کو اس سوال کا جواب نہیں ملے گا، یقین کریں یہ گول مول ہوجائے گا پورا زور محکمات آیات پر ہے متشابہات کا یہ جواب کہاں سے دیں گے۔
 
جنابِ محترم!
قرآن کریم کا پہلا پارہ

سورۃ البقرۃ کی پہلی آیت "الم"
برائے کرم آپ سمجھا دیں کہ قرآن اس آیت مین کیا کہ رہا ہے

الف لام میم یا کسی بھی حروف مقطعات کا علم میرے پاس نہیں ، اب آپ بتائیے۔
سوال آپ جب پوچھئے جب جواب آپ کو معلوم ہو۔ ورنہ پھر مدرس کیا اور ممتحن کا اور پھر جناب مجھ جیسا طالب علم کیا؟ ان میں کیا فرق رہ گیا؟

صاحب میرا امتحان مقصود ہے تو مجھے فیل سمجھئے۔
اور اگر قرآن کو مشکل قرار دے کر اس سے لوگوں کو دور کرنا ہے ؟

تو اللہ تعالی کا حکم دیکھئے کہ قرآن آسان ہے۔ اور آپ کا انتظار کررہا ہے۔
[AYAH]54:17[/AYAH][ARABIC] وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ [/ARABIC]
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے

[AYAH]18:88[/AYAH] [ARABIC]وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا [/ARABIC]
Tahir ul Qadri اور جو شخص ایمان لے آئے گا اور نیک عمل کرے گا تو اس کے لئے بہتر جزا ہے اور ہم (بھی) اس کے لئے اپنے احکام میں آسان بات کہیں گے

[AYAH]19:97[/AYAH] [ARABIC]فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا [/ARABIC]
Tahir ul Qadri سو بیشک ہم نے اس (قرآن) کو آپ کی زبان میں ہی آسان کر دیا ہے تاکہ آپ اس کے ذریعہ پرہیزگاروں کو خوشخبری سنا سکیں اور اس کے ذریعہ جھگڑالو قوم کو ڈر سنا سکیں

[AYAH]44:58 [/AYAH] [ARABIC]فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ [/ARABIC]
Tahir ul Qadri بس ہم نے آپ ہی کی زبان میں اس (قرآن) کو آسان کر دیا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

کچھ مزید بات کرنے سے پہلے یا میرے بارے میں اپنا تصور قائم کرنے سے پہلے استدعا ہے کہ یہ دھاگہ بھی پڑھ لیجئے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=12055

ہر مسلمان کو قرآن کی بہترین تعلیم حاصل کرنی چاہئے، اس بنیاد پر قرآن حکیم کے حوالے فراہم کرتا ہوں۔ میری بات کو کم اہمیت دیجئے اور قرآن کے ترجمہ سے استفادہ کیجئے۔ اگر کوئی ترجمہ آپ کو بہتر لگتا ہے تو اسے بھی شامل کرکے بہت خوشی ہوگی۔

والسلام
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top