فاروق بھائی اور عارف کریم بھائی!!!
میں یہاں کوئي بحث کرنے نہیں آیا۔۔
قرآن میں کہاں لکھا ہے کہ اگر تمہارے ساتھ اچھا واقعہ پیش آئے تو اسے دوسروں سے شئیر نہ کرو؟؟؟
سنی سنائی بات!!! یہ حال ہی کا واقعہ ہے۔(17مئی2008ء اخبار نوائے وقت میں شائع ہوا)اگر آپ اس کی تحقیق کرنا چاہتے ہیں۔تو آپ نوائے وقت کے دفتر چلے جائیں۔وہاں سے میرپور خاص کے اکرم قادری مرحوم کا پتا لیکر وہاں کے لوگوں سے تصدیق کرلیں۔اور جن مسلمان نے یہ واقعہ دیکھا۔ان سے حلفیہ بیان لے لیں۔دو گواہ کافی ہیں اور پھر حلفیہ بیان۔پھر تو آپ پہ واجب ہوجائے گا کہ اس سچ مانیں۔ہاں اگر کسی نے جھوٹا بیان دیا تو اس کا گناہ اس کے سر ہے۔آپ کو بہرحال ایک مسلمان کے حلفیہ بیان کو سچ ماننا ہی پڑے گا۔
یہ معاملات اہل حق کے ساتھ پیش آتے رہتے ہیں۔
آپ کو قرآن پہ یقین نہیں ہے۔
سورہ بقرہ،آیت نمبر154
ترجمہء کنزالایمان:اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو (ف۲۸۰) بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبر نہیں (ف۲۸۱)
تفیسر خزائن العرفان:281-موت کے بعد ہی اللّٰہ تعالیٰ شہداء کو حیات عطا فرماتا ہے ان کی ا رواح پر رزق پیش کئے جاتے ہیں انہیں راحتیں دی جاتی ہیں ان کے عمل جاری رہتے ہیں اجرو ثواب بڑھتا رہتا ہے حدیث شریف میں ہے کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے قالب میں جنت کی سیر کرتی اور وہاں کے میوے اور نعمتیں کھاتی ہیں مسئلہ: اللّٰہ تعالیٰ کے فرمانبردار بندوں کو قبر میں جنتی نعمتیں ملتی ہیں شہید وہ مسلمان مکلف ظاہر ہے جو تیز ہتھیار سے ظلماً مارا گیا ہو اور اس کے قتل سے مال بھی واجب نہ ہوا ہو یا معرکہ جنگ میں مردہ یا زخمی پایا گیا اور اس نے کچھ آسائش نہ پائی اس پر دنیا میں یہ احکام ہیں کہ نہ اس کو غسل دیا جائے نہ کفن اپنے کپڑوں میں ہی رکھا جائے اسی طرح اس پر نماز پڑھی جائے اسی حالت میں دفن کیا جائے آخرت میں شہید کا بڑا رتبہ ہے بعض شہداء وہ ہیں کہ ان پر دنیا کے یہ احکام تو جاری نہیں ہوتے لیکن آخرت میں ان کے لئے شہادت کا درجہ ہے جیسے ڈوب کر یا جل کر یا دیوار کے نیچے دب کر مرنے والا،طلب علم، سفر حج غرض راہ خدا میں مرنے والا اور نفاس میں مرنے والی عورت اور پیٹ کے مرض اور طاعون اور ذات الجنب اور سل میں اور جمعہ کے روز مرنے والے وغیرہ ۔
سورہ ال عمران،آیت نمبر169
ترجمہء کنزالایمان:اور جو اللّٰہ کی راہ میں مارے گئے (ف۳۳۲)ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں(ف۳۳۳)
تفیسر خزائن العرفان:233-اور زندوں کی طرح کھاتے پیتے عیش کرتے ہیں۔ سیاق آیت اس پر دلالت کرتا ہے کہ حیات روح و جسم دونوں کے لئے ہے علماء نے فرمایا کہ شہداء کے جسم قبروں میںمحفوظ رہتے ہیں مٹی ان کو نقصان نہیں پہنچاتی اور زمانہ صحابہ میں اور اس کے بعد بکثرت معائنہ ہوا ہے کہ اگر کبھی شہداء کی قبریں کھل گئیں تو انکے جسم تر و تازہ پائے گا۔(خازن وغیرہ)
یہ شہید کا حال ہے جبکہ صالحین(اللہ کے ولی)شہید سے افضل ہیں۔علماء شہید سے افضل ہيں۔کہ علماء کی سیاسی شہداء کے خون تولی جائے گی۔(مفہوم حدیث)
خلق سے مسلمان،مسلمان سے شہید،شہید سے اولیا،اولیاء(صحابہ و اہلبیت درجہ بدرجہ)انبیاء،رسل،سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔
آپ مجھے کسی کافر یا بدمذہب(برے عقیدے والے) کا کوئی ایسا واقعہ بتادیں۔کہ ان کا جسم سلامت رہا ہو۔
ہاں! کافروں اور بدمذہبوں کے ایسے تو بہت سے واقعات مل جائیں گے۔
کہ بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر "فلاں" کا چہرہ نہ دکھایا گیا۔
موت سے قبل زبان لمبی ہو کر باہر نکل آئی۔۔۔
چہرہ کالا سیاہ ہوگیا۔۔
مرزا قادیانی لیٹرین میں مرا پایا گیا ۔اور دعوے نبوت کے۔۔۔
کافر تو کافر بعض فاسقوں کے ایسے واقعات ملتے ہیں جن کا موت کے وقت چہرہ خراب ہوگیا۔تحقیق کرنے پر پتا چلتا کہ وہ سود خور تھا۔۔۔ایسے بے شمار واقعات امام غزالی علیہ رحمہ،امام جلال الدین سیوطی شافعی،حضرت سیدنا عبدالرحمن صفوری(اتنے تنقیدی ذہن کے بزرگ تھے کہ انہون نے تو صحاح ستہ کی بعض حدیثوں پر تنقید کی ہے۔) ان کی ایک کتاب سے ایک واقعہ ایسا ملتا ہے کہ ایک مرنے والے کسی کو خواب میں آکر کہتی ہے کہ مجھے فلانی کی خبر کے پاس دفن ہونے سے روکو۔۔۔
تو جب یہ اتنے تنقیدی ذہن کے بزرگ ہونے کے باوجود اس بات کو صحیح سمجھتے ہیں اور ایسے واقعات کا امام غزالی کا اپنی کتب میں نقل فرمانا کسی اچھے مقصد کے تحت ہی ہوگا اور ظاہری بات ہے جائز ہی ہوگا۔
اس طرح کے واقعات سے نیک اعمال کی ترغیب ملتی ہے۔اور بعض کفار مسلمان ہوتے دیکھے۔
اور بزرگوں کی تو کیا شان ہے۔۔۔امام محمد علیہ رحمہ کے بارے میں مشہور کے کہ آپ اتنے خوبصورت ہوتے تھے کہ کئی کافروں نے آپ کو دیکھتے ہی کلمہ پڑھ لیا۔کہ جب چھوٹا محمد اتنا خوبصورت ہے۔تو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا عالم کیا ہوگا۔
ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے دیدار کا عالم کیا ہوگا
حسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشت زناں
سر کٹاتے ہیں تیرے نام پہ مردان عرب
ادھر کیا ہے ؟؟؟
حسن یوسف ہے۔فقط ایک دفعہ کٹیں۔مصر میں ۔۔مصر ویسے ہی حسن و عشق کے معاملات میں مشہور ہے۔اور کیا کٹیں ؟؟ انگشت زناں۔عورتوں نے انگلیاں کاٹی۔
اور ادھر؟؟؟
انگلیاں نہیں سر ہيں۔۔فقط ایک دفعہ نہیں کٹاتے ہیں۔۔حسن نہیں صرف نام پہ۔۔۔پھر مرد اور وہ بھی عرب کے جن کی سختی مشہور ہے۔
کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دوجہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں۔
فاروق بھائي،عارف کریم بھائی!!!
بعض معاملات عقل سے نہیں دل سے تعلق رکھتے ہیں۔(اور یہ تو عقلا بھی محال نہیں) یعنی ایسے بھی واقعات ہیں جو آپ کو شاید سمجھ ہی نہ آئيں۔کیونکہ
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پہ اعمال کی بنیاد رکھ
اتنا ہی عرض کروں گا۔عقلمنداں راہ اشارہ کافی است
جس نے نہیں ماننا اس نے نہیں ماننا کیونکہ ان کے دلوں میں مہریں لگا دی گئیں ہیں۔کہ کچھ سنتے دیکھتے نہیں۔بھلے فرشتے آسمانوں سے اتر کر ان کو کہیں پھر بھی نہ مانیں۔۔۔
وما توفیقی الا باللہ
جس کو اللہ توفیق دے۔