اسلحہ کنٹینرز سابق وزیر پورٹس کے دور میں آئے اور کھولے گئے- ڈی جی رینجرز

السلام علیکم،

جب میں نے یہ کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی بغیر کسی وجہ اور سپورٹ کے نہیں اور یہ "وجہ " 5000 اسلحے سے بھرے کنٹینرز کا اسلحہ ہے اور سپورٹ ان کی وہ اسلحہ دینے والی طاقتیں ہیں۔
میں نے مشرف دور میں کراچی میں ایم کیو ایم کی جانب سے ہونے والی ترقی کے بارے میں بھی ایک بار کے ایم سے کے ایک عہدے دار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بقول ان کے بڑے کہتے ہیں ابھی جو کچھ پاکستانی خزانے سے بنا سکتے ہو بنا لو بعد میں تو ہر خرچہ خود کا کرنا پڑے گا۔
اسلحے سے بھرے کنٹینرز اور ایم کیو ایم کی بے فکری پر میرے کچھ تبصرے یہاں مل جائیں گے۔ جس پر پہلے تو دوستوں نے اس بات کو ہی مزاحیہ قرار دیا
پھر فواد یو ایس والے صاحب کی طرف سے کنٹینرز کی چوری کے پیچھے امریکی ہاتھ نہ ہونے کا بتاتے ہوئے کنٹینرز کی گمشدگی کو امریکی نقصان قرار دیتے ہوئے اس بات کے سچ ہونے کا بھی اقرار کیا۔

اب کل کی خبر اور آج کے اخباروں کی شہہ سرخی بھی ذرا ملاحظہ ہو
جنگ

610.gif


امت




news-03.gif


اس سلسلے میں میں شاید کراچی سے پکڑی جانے والی بم پروف بکتر بند گاڑیوں کی خبریں بھی شئیر کر چکا ہوں اس کے علاہ بھی کئی طرح کا اسلحہ بازیاب ہو چکا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
حیدر عباس رضوی بھائی نے کہا کہ میرا ردِّ عمل بڑا نارمل ہے۔ اس کی تحقیقات تھریٹ بیئر ہونی چاہیئے اور اگر اُن 19 ہزار کنٹینرز میں اسلحہ تھا اور اگر بابر غوری ذمہ دار ہے تو آپ بابر غوری کو سخت ترین سزا دیں۔ اور اگر ان 19 ہزار کنٹینرز کے پورٹ سے اترنے اور نکلنے کا ذمہ کوئی اور ہے تو آپ وہی سزا اس کو دے جو آپ بابر غوری کو دینا چاہ رہے تھے انٹیشنلی۔ کیونکہ بابر غوری صاحب کا کام جہاز پورٹ تک لانا ہے۔۔اس کے بعد اس کی کلیئرنس ، اس میں کیا ہے کیا نہیں ہے اور اگر ایجنسیوں کی آنکھیں بند تھیں تو کیوں بند تھیں۔ اس کی تو تھریٹ بیئر تحقیقات ہونی چاہیئے۔ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔۔بہت ضروری ہے اس کی تحقیقات ہونا۔۔
مکمل بیان سننے کے لیئے وڈیو دیکھئے اور سنیئے۔
نوٹ: اُمت جیسے اخبار پر یقین رکھنے والےکذابی اخبار کی سرخیوں پر یقین رکھیں۔۔ کیونکہ اُمت جیسے اخبار کا کام ملک میں انتشار پھیلانا ہے اور وہ اپنے مقاصد میں آپ کے ذریعے کامیاب بھی ہوں گے۔
 
حیدر عباس رضوی بھائی نے کہا کہ میرا ردِّ عمل بڑا نارمل ہے۔ اس کی تحقیقات تھریٹ بیئر ہونی چاہیئے اور اگر اُن 19 ہزار کنٹینرز میں اسلحہ تھا اور اگر بابر غوری ذمہ دار ہے تو آپ بابر غوری کو سخت ترین سزا دیں۔ اور اگر ان 19 ہزار کنٹینرز کے پورٹ سے اترنے اور نکلنے کا ذمہ کوئی اور ہے تو آپ وہی سزا اس کو دے جو آپ بابر غوری کو دینا چاہ رہے تھے انٹیشنلی۔ کیونکہ بابر غوری صاحب کا کام جہاز پورٹ تک لانا ہے۔۔اس کے بعد اس کی کلیئرنس ، اس میں کیا ہے کیا نہیں ہے اور اگر ایجنسیوں کی آنکھیں بند تھیں تو کیوں بند تھیں۔ اس کی تو تھریٹ بیئر تحقیقات ہونی چاہیئے۔ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔۔بہت ضروری ہے اس کی تحقیقات ہونا۔۔
مکمل بیان سننے کے لیئے وڈیو دیکھئے اور سنیئے۔
نوٹ: اُمت جیسے اخبار پر یقین رکھنے والےکذابی اخبار کی سرخیوں پر یقین رکھیں۔۔ کیونکہ اُمت جیسے اخبار کا کام ملک میں انتشار پھیلانا ہے اور وہ اپنے مقاصد میں آپ کے ذریعے کامیاب بھی ہوں گے۔
رہنما ایم کیو ایم بابر خان غوری کی میڈیا سے گفتگو
یہاں یہ بات کیوں بھلائی جا رہی ہے کہ اس وقت ایجنسیوں کے اونر مشرف صاحب تھے اور ایم کیو ایم مشرف کا بغل بچہ۔
 

کاشفی

محفلین
یہاں یہ بات کیوں بھلائی جا رہی ہے کہ اس وقت ایجنسیوں کے اونر مشرف صاحب تھے اور ایم کیو ایم مشرف کا بغل بچہ۔
پرویز مشرف، ایم کیو ایم اور مہاجروں سے بغض تعصب لوگوں کو اندھا کرچکی ہے۔۔ اس الزام کا سچ جاننے کے لیئے 17 سال کی ضرورت نہیں پڑے گی جس طرح 17 سال بعد جناح پور کا الزام لگانے والے لوگ میڈیا میں آکر معافی مانگ کر ندامت کا اظہار کرچکے ہیں۔
 
پرویز مشرف، ایم کیو ایم اور مہاجروں سے بغض تعصب لوگوں کو اندھا کرچکی ہے۔۔ اس الزام کا سچ جاننے کے لیئے 17 سال کی ضرورت نہیں پڑے گی جس طرح 17 سال بعد جناح پور کا الزام لگانے والے لوگ میڈیا میں آکر معافی مانگ کر ندامت کا اظہار کرچکے ہیں۔
کل کو جب ایم کیو ایم یا اس کا کوئی حواری پھر سے ملک کا سربراہ بن گیا اور اس یا کسی بھی آپریشن میں شامل تنخواہ دار فوجی کا مالک بن گیا تو وہ بار با ر اور پھر سے معافی مانگے گا آج کے کیے کی چاہے وہ 100٪ اچھا ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔
اس میں ایم کیو ایم کا دودھ دُھلاہونا کہیں سے ثابت نہیں ہوتا، بلکہ ان لوگوں کی بے بسی ثابت ہوتی ہے جو بعد میں سیاسی انتقام کا نشانہ بننے کے ڈر سے، بچوں اور گھر والوں اور اپنی عزت کے خوف سے معافیاں مانگتے پھریں گے۔
 

کاشفی

محفلین
کل کو جب ایم کیو ایم یا اس کا کوئی حواری پھر سے ملک کا سربراہ بن گیا اور اس یا کسی بھی آپریشن میں شامل تنخواہ دار فوجی کا مالک بن گیا تو وہ بار با ر اور پھر سے معافی مانگے گا آج کے کیے کی چاہے وہ 100٪ اچھا ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔
اس میں ایم کیو ایم کا دودھ دُھلاہونا کہیں سے ثابت نہیں ہوتا، بلکہ ان لوگوں کی بے بسی ثابت ہوتی ہے جو بعد میں سیاسی انتقام کا نشانہ بننے کے ڈر سے، بچوں اور گھر والوں اور اپنی عزت کے خوف سے معافیاں مانگتے پھریں گے۔
وہی گھسی پٹی مہاجر دشمن ، ایم کیو ایم دشمن باتیں ہیں۔۔جب لوگوں کو کچھ بولنے کو نہیں ملتا تو وہ ایم کیو ایم ، مہاجر اور پرویز مشرف کے خلاف بولنا شروع کردیتے ہیں۔
 
وہی گھسی پٹی مہاجر دشمن ، ایم کیو ایم دشمن باتیں ہیں۔۔جب لوگوں کو کچھ بولنے کو نہیں ملتا تو وہ ایم کیو ایم ، مہاجر اور پرویز مشرف کے خلاف بولنا شروع کردیتے ہیں۔
ہا ہا ہا،
ہنسی آتی ہے کاشفی آپ کی بچگانہ حرکتوں پر،
آپ ہر بات کے جواب میں ایک ہی بات کہتے ہیں:
"وہی گھسی پٹی مہاجر دشمن ، ایم کیو ایم دشمن باتیں ہیں۔۔جب لوگوں کو کچھ بولنے کو نہیں ملتا تو وہ ایم کیو ایم ، مہاجر اور پرویز مشرف کے خلاف بولنا شروع کردیتے ہیں"
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
ہا ہا ہا،
ہنسی آتی ہے کاشفی آپ کی بچگانہ حرکتوں پر،
آپ ہر بات کے جواب میں ایک ہی بات کہتے ہیں:
"وہی گھسی پٹی مہاجر دشمن ، ایم کیو ایم دشمن باتیں ہیں۔۔جب لوگوں کو کچھ بولنے کو نہیں ملتا تو وہ ایم کیو ایم ، مہاجر اور پرویز مشرف کے خلاف بولنا شروع کردیتے ہیں"


اور مزے کی بات بتاؤں، آپ کی بات سو فیصد درست ہے میں تو اتنا بڑا دشمن ہوں مہاجروں کا کہ ایک سے تو شادی ہی کر لی،
اور ایم کیو ایم کا اتنا بڑا دشمن کے ان کے کئی عہدے داروں میں سے کسی کا بہنوئی تو کسی کا داماد تو کسی کا بھائی بن گیا،
کسی لیڈیز ونگ کی سربراہ کو سالی بنا لیا تو کسی لیڈی یونٹ اور سکٹر انچارج کو ممانی تو کسی کو خالہ۔
اب کیا کِیا جا سکتا ہے یہ دشمنی تو قبر تک جائے گی :)
امجد مننے مجھے آپ کی باتوں پر یقین نہیں ہے ۔ ۔۔۔ اور ویسے بھی زیادہ پرسنل ہونے کی ضرورت نہیں۔:)
 

کاشفی

محفلین
ڈی جی رینجرز کا پہلے کراچی کے امن کی بحالی میں مشکوک کردار اور اب پاک فوج کو بھی گھسیٹ لیا۔ انکی ذاتی حیثیت کو مقتدرا قوتوں کو دیکھنا چاہیے۔
ڈی جی رینجرز نے ایک ایسے معاملے پر بیان بازی کیوں کی جبکہ انھیں یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ کنٹینرز کی نگرانی پاکستان آرمی کرتی ہے اور کسٹم حکام اسے کلیرنس دیتے ہیں۔
دی جی رینجرز کو یہ بات یقیننا" معلوم ہوگی کہ کنٹینرز گمشدگی کا معاملہ اتنا حساس تھا کہ اسکی رپورٹ شعیب سڈل کمیشن نے شائع بھی کی لیکن حساس اداروں کی کھلی غفلت کے ثبوت ملنے کے باوجود اسے شائع نہ کیا جاسکا۔
ڈی جی رینجرز نے آخر 4 سال کے بعد اس حساس معاملے کو جس سے فوج کے ادارے کی بدنامی ہوتی ہے کو آخر میڈیا کی زینت کیوں بنوایا۔ پھر اگر یہ غلطی سے ہوگیا تو خاموش میسیج میڈیا کو کیوں نہیں بھجوایا گیا کہ اس معاملے کو مزید نہ اُچھالا جائے ۔

 
ڈی جی رینجرز کا پہلے کراچی کے امن کی بحالی میں مشکوک کردار اور اب پاک فوج کو بھی گھسیٹ لیا۔ انکی ذاتی حیثیت کو مقتدرا قوتوں کو دیکھنا چاہیے۔
ڈی جی رینجرز نے ایک ایسے معاملے پر بیان بازی کیوں کی جبکہ انھیں یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ کنٹینرز کی نگرانی پاکستان آرمی کرتی ہے اور کسٹم حکام اسے کلیرنس دیتے ہیں۔
دی جی رینجرز کو یہ بات یقیننا" معلوم ہوگی کہ کنٹینرز گمشدگی کا معاملہ اتنا حساس تھا کہ اسکی رپورٹ شعیب سڈل کمیشن نے شائع بھی کی لیکن حساس اداروں کی کھلی غفلت کے ثبوت ملنے کے باوجود اسے شائع نہ کیا جاسکا۔
ڈی جی رینجرز نے آخر 4 سال کے بعد اس حساس معاملے کو جس سے فوج کے ادارے کی بدنامی ہوتی ہے کو آخر میڈیا کی زینت کیوں بنوایا۔ پھر اگر یہ غلطی سے ہوگیا تو خاموش میسیج میڈیا کو کیوں نہیں بھجوایا گیا کہ اس معاملے کو مزید نہ اُچھالا جائے ۔


اس لیے کہ فوج نہیں بلکہ فوج کے اس وقت کے سربراہ اور ایک ڈکٹیٹر کی ذاتی حیثیت اور ذاتی تعلقات کی بنا پر حدود سے تجاوز پر بات آتی ہے۔
 

کاشفی

محفلین
اس لیے کہ فوج نہیں بلکہ فوج کے اس وقت کے سربراہ اور ایک ڈکٹیٹر کی ذاتی حیثیت اور ذاتی تعلقات کی بنا پر حدود سے تجاوز پر بات آتی ہے۔
اس کو کہتے ہیں بغض اور تعصب۔ تعصبیوں کی بات وہیں آکر اٹکتی ہے پرویز مشرف پرویز مشرف۔
پرویز مشرف سید ایک الگ ٹاپک ہے۔۔جو جو اقدام پرویز مشرف صاحب نے کیئے ہیں اس ہر اقدام کو ہر گورنمنٹ اور ہر آنے والی گورنمنٹ کرتی رہے گی۔۔ گورنمنٹ میں آنے سے پہلے وہ پرویز مشرف کو گالیاں دیں گے کیونکہ ان کی تعلیم وہی ہے۔۔لیکن بعد میں وہ پرویز مشرف کے اقدام کو درست قرار دے کر اسی کی پیروی کریں گےکیونکہ منافق منافق ہوتا ہے۔
منافقین منافقین ہی رہیں گے اور ہمیشہ پرویز مشرف ، مہاجر اور ایم کیو ایم پر بہتان تراشی کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔


ڈی جی رینجرز کا مشکوک کردار!
ڈی جی رینجرز کے ترجمان نے بڑی آسانی کے ساتھ یہ کہہ کر جان چھڑا لی ہے کہ ڈی جی کے بیان کو توڑ مڑوڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
جو ڈرامہ میڈیا کے ذریعے کیا جارہا ہے وہ بابر غوری کی زات سے زیادہ یہ متحدہ کی شہرت کو براہ راست پوری دنیا میں ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ کسی نیوز چینل نے اپنے پروگرام پر معذرت نہیں کی نہ ہی رینجرز کے ترجمان نے میڈیا پر کڑی تنقید کی۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ڈی جی رینجرز کی ذات مشکوک ہے اور وہ ایک سرکاری ادارے کو ایک ایسی پارٹی کے خلاف استعمال کررہے ہیں جو دیہی سندہ شہر کی نمائندگی کرتی ہے جسکی آبادی پورے پاکستان کا 20 فیصد ہے۔

کراچی کی بدامنی میں ٹارگیٹ کلنگ کے دوران جو اسلحہ استعمال ہورہا ہے اسکے بارے میں کوئی ایسے ثبوت نہیں ہے کہ کہا جائے اس میں باہر کا اسلحہ استعمال ہوا ہے۔ ہاں یہ البتہ ثابت ہے کہ گینگ وار نے جس اسلحہ سے کراچی پولیس کو 10 دنوں تک لیاری میں ایک قدم بھی آگے بڑھنے نہیں دیا وہ نیٹو کا اسلحہ ہے۔ بلکہ گینگ وار کے کارندے اپنی ڈیوٹیوں کے دوران جو وردی اپنی گلیوں اور سڑکوں پر پہن کر گھومتے ہیں وہ نیٹو کی ہیں۔
عدالت کو اصل میں ڈی جی رینجرز کے معاملے میں ایک غیر جانبدار کمیشن مقرر کرنا چاہیے تاکہ وہ انکی اصل حقیقت کا معلوم کرسکے کہ وہ کس لیے کام کررہے ہیں۔
بشکریہ: ایم کیو ایم پاکستانی
 

کاشفی

محفلین
گستاخی معاف! ڈی جی رینجرز اور وفاق کا عدالت میں بیان اتنا ہی سیدھا یا!
اُٹھو کہ روز محشر بھی ہوگا کوئی اور
جاگو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
عدالت میں ڈی جی رینجرز اور وفاق دونوں نے عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے بیان دے کر متحدہ کے خلاف کسی گھناونی سازش کے پکنے کا اشارہ دیا ہے۔ ڈی جی رینجرز کا بیان کہ کنٹینرز بابر غوری کے دور میں غائب ہوئے اور پھر باہر آکر اسکی تردید اصل میں ڈی جی رینجرز کے کردار کو کراچی کے امن کے قیام میں مشکوک بناتی ہے۔ اگر ڈی جی رینجرز نے اسکی تردید کرنی ہی تھی تو انھیں عدالت میں رینجرز کی طرف سے جو ریورٹ داخل کی گئی ہے اس سے اپنے بیان کو حذف کروانا چاہیے تھا۔
بلکل ایسے ہی وفاق کی ایجنسیوں نے نہایت عیاری سے مہاجر ریپبلیکن آرمی کا بیان داخل کرکے عدالت کو گمراہ کیا اور شائد ایک بڑی سازش کی بنیاد رکھی ہے۔ گوکہ چوہدری نثار نے بھی بڑے ڈرامائی انداز سے پہلے تو اس شوشہ کو سرے سے غلط کہا اور پھر اس شوشے کو تسلیم کرتے ہوئے یہ کہہ کر جان چھوڑائی ہے کہ ریپبلیکن آرمی والا معاملہ تو صحیح ہے مگر عدالت کو نہیں بتانا چاہیے تھا۔
متحدہ کے کراچی میں اس بات پر ضرور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے کیوں کہ ریپلیکن آرمی اور ڈی جی رینجرز کے بیان کو اگر اس کے منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا تو آئندہ 25 سالوں کے بعد بھی ہم اسی طرح مار کھاتے رہیں گے اور غلامی کی زنجیروں مین مزید جکڑتے چلے جائیں گے۔
مستقبل میں جب سب یہ بات بھول جائیں گے کہ ڈی جی رینجرز نے اپنے بیان کی تردید کی تھی اور وفاق نے ریپلیکن آرمی کے معاملے کو ایک طرح سے تسلیم کیا کہ غلط ریورٹ بھیجی گئی تھی۔
ہمارے دشمن جن میں جماعت غیر اسلامی براہ راست اور شجاع پاشا کے سروگیٹ بچے عمران خان جس کا تعلق جماعتیوں سے ہے، نواز لیگ، پیپلز پارٹی ہمیں عدالت کے اسی رپورٹ کو دکھا دکھا کر ذلیل کرے گی کہ متحدہ کے لوگوں نے ماضی میں اسلحہ کے انبار کراچی میں لگائے، انکا وزیر پورٹ سے حساس نوعیت کی چیزوں کو غائب کرواتا رہا اور انکی ایک پاکستان مخالف ملیٹنٹ ونگ بھی ہے جسے مہاجر ریپلیکن آرمی کہتے ہیں۔
پھر آپ اپنی وضاحتیں کرتے رہیے گا اور یہ منافق اسی عدالت کے بیان کو آپ کے منہ پر ملنے کے لیے استعمال کریں گے۔ خدارا جاگئیے زمانہ قیامت کی چال چل گیا۔
بشکریہ: ایم کیو ایم پاکستانی

 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
ویسے تو چیخ چیخ کر کنٹینرز کا الزام سب تعصب پسند لوگ لگا رہے ہیں۔ مگر کسی گیدڑ کی اولاد میں ہمت نہ ہوئی کہ آگے آکر عدالت میں کیس بھی کرتا اور ثبوت بھی پیش کرتا۔

عدالت اسلحہ کنٹینرز معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے، بابر غوری
pakistan-mqm-baberghuari-natocontainers_8-31-2013_116188_l.jpg

کراچی … سابق وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری نے کہا ہے کہ مجھ پر ہزاروں نیٹو کنٹینرز باہر نکالنے کا الزام ہے، کوئی بھی وزیر ایک کنٹینر بھی باہر نہیں نکال سکتا، کنٹینرز کی کلیئرنس ایف بی آر دیتا ہے، عدالت اسلحہ کنٹینر معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے، جو بھی تحقیقات ہوں گی سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری نے کہا ہے کہ مجھ پر الزام ہے کہ 19 ہزار نیٹو کنیٹنرز باہر نکالے، کوئی وزیر ایک کنٹینر بھی باہر نہیں نکال سکتا، کنٹینرز کی کلیئرنس ایف بی آر دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی جی رینجرز کے ترجمان نے اسلحہ سے متعلق اپنے بیان کی تردید کردی، اگر یہ معاملہ عدالت میں ہے تو اپنے وکیل کے ذریعے قانونی کارروائی کروں گا، میری سمجھ میں نہیں آتا مجھ پر کیوں الزام لگایا جارہا ہے، عدالت اسلحہ کنٹینرز معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے، جو بھی تحقیقات ہوں گی اس کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔ بابر غوری کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف سازش کی جارہی ہے، ہم سب کی عزت کرتے ہیں، مخالفین کو چاہئے کہ ہمارے مینڈیٹ کا بھی احترام کریں، ہم نے کبھی منفی سوچ کی بات نہیں کی، ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں، کراچی، حیدر آباد، میرپور خاص، سکھر اور نوابشاہ سمیت پاکستان کے مظلوم عوام کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
1848.gif

یہ خبر آج کے روزنامہ جنگ میں شایع ہوئی ہے .اس میں صاف لکھا ہوا ہے کہ نیٹو کا اسلحہ میمن گوٹھہ سے پکڑا گیا ہے .آپ سب جانتے ہیں کہ میمن گوٹھہ میں پیپلز پارٹی کا ہولڈ ہے اور یہاں گینگ وار بہت مضبوط ہے.صاف پتہ چل رہا ہے کہ نیٹو کا اسلحہ کون لوٹتا ہے
 
1848.gif

یہ خبر آج کے روزنامہ جنگ میں شایع ہوئی ہے .اس میں صاف لکھا ہوا ہے کہ نیٹو کا اسلحہ میمن گوٹھہ سے پکڑا گیا ہے .آپ سب جانتے ہیں کہ میمن گوٹھہ میں پیپلز پارٹی کا ہولڈ ہے اور یہاں گینگ وار بہت مضبوط ہے.صاف پتہ چل رہا ہے کہ نیٹو کا اسلحہ کون لوٹتا ہے
آپ کی کسی نے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ، اور آپ مزاحیہ کرداروں کی طرح اوپر تلے الٹی سیدھی حرکتیں کیے جا رہے ہیں تفریح مہیا کرنے کے لیے، سیاق و سباق پڑھے بغیر،
ہا ہا ہا
خبر میں صاف لکھا ہے ڈٹرجنٹ پاؤڈر، سیمنٹ اور دیگر اشیاء نیٹو فورسز کے لیے لے کر جا رہا تھا۔
کنٹینرز کی اسائنمنٹس غائب کرنا جو کہ پسِ پردہ آئی ہی ایم کیو ایم کے لیے ہوں ایک الگ بات ہے اور کچھ چوروں کے ہاتھوں سامان کی چوری یا رستے میں جاتے سامان سے بھرے ٹرکوں کی چوری دو الگ الگ باتیں ہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
ارے بھائی ، اس گنگا میں سب ہی ننگے ہیں ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ ، تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی ،مذہبی جماعتیں وزرا ، بیوروکریٹ ، آئی جی ، رینجرز ، طاقتور میڈیا ، سب نے اپنا اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کیا ہے۔ کون ہے جس نے اپنے حصہ کا اسلحہ نہ وصول کیا ہو ۔کسٹم ہو ، پولیس ہو امیگریشن سب لوٹ رہے ہیں ۔ گھروں سے بکتر بند گاڑیاں برامد ہورہی ہیں ۔جو آج لوٹ رہے ہیں کل وہ لٹیں گے ۔ کل جنہوں نے لوٹا تھا وہ آج لٹ رہے ہیں ۔ اور مزے کی بات یہ کہ یہ انیس ہزار کنٹینر جس کی ملکیت تھی اس معصوم اور مظلوم نے پوچھا بھی نہیں کہ یہ انیس ہزار کنٹینر کہاں گئے اُس نے یہ تو بتا دیا کہ اس میں اسلحہ تھا باقی اللہ اللہ خیر صلٰی -
 

کاشفی

محفلین
آپ کی کسی نے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ، اور آپ مزاحیہ کرداروں کی طرح اوپر تلے الٹی سیدھی حرکتیں کیے جا رہے ہیں تفریح مہیا کرنے کے لیے، سیاق و سباق پڑھے بغیر،
ہا ہا ہا
خبر میں صاف لکھا ہے ڈٹرجنٹ پاؤڈر، سیمنٹ اور دیگر اشیاء نیٹو فورسز کے لیے لے کر جا رہا تھا۔
کنٹینرز کی اسائنمنٹس غائب کرنا جو کہ پسِ پردہ آئی ہی ایم کیو ایم کے لیے ہوں ایک الگ بات ہے اور کچھ چوروں کے ہاتھوں سامان کی چوری یا رستے میں جاتے سامان سے بھرے ٹرکوں کی چوری دو الگ الگ باتیں ہیں۔
دکھتی ہوئی راگ پر ہاتھ رکھ دیا۔۔ جناب میری کوئی بھی رگ دکھتی نہیں ۔۔۔بلکہ میں دکھا دیتا ہوں۔۔ یقین نہ آئے تو پیغام پڑھ لیں میرے ۔۔ رگوں کے ساتھ ساتھ ۔۔چہرہ اور آنکھیں دونوں لال کلکر کی طرح لال ہو جائیں گی۔۔۔
ایم کیو ایم، مہاجر اور کراچی والوں سے بغض اور تعصب سب کو لے کر ڈوب جائے گا۔۔
آنے والا وقت مزید بھیانک ہے میرے جگر۔۔اس وقت کا انتظار کریں۔۔خود ہی دیکھیئے گا کہ کس کس کی رگیں دکھ رہی ہوں گی۔۔:)۔
انجوائے دا گیم۔
:)
 

سعود الحسن

محفلین
دم دلا دور کڑک پنچھی رفت
وسعت اللہ خان پير 2 ستمبر 2013 ایکسپریس

اس وقت دنیا میں مال بردار جہازوں یعنی کنٹینر شپس کی سات اقسام ہیں۔بڑے سے بڑا کنٹینر شپ چالیس بائی بیس فٹ کے سولہ ہزار اور چھوٹے سے چھوٹا شپ ایک ہزار کنٹینرز کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ پاکستان کی دو مرکزی بندرگاہوں یعنی کیماڑی اور پورٹ قاسم تک زیادہ تر جو کنٹینر شپ آتے ہیں یا جاتے ہیں، ان کی عمومی گنجائش تین ہزار سے دس ہزار کنٹینرز کی ہوتی ہے۔

جب سے سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر نے سپریم کورٹ کے روبرو یہ بیان دیا ہے کہ کراچی اور ملک کے دیگر علاقوں میں جو اسلحہ پھیلا ہے اس کا ایک سبب وہ انیس ہزار کنٹینرز بھی ہیں جو گزشتہ وفاقی وزیر برائے جہاز رانی و بندرگاہ بابر غوری کے دور میں کراچی کی بندرگاہوں پر اتارے گئے۔(ان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ، ناٹو افواج اور پاکستان کے لائسنس یافتہ اسلحہ ڈیلروں کے کنٹینرز شامل تھے جو غائب ہوگئے یا ان کے اندر موجود سامان غائب ہوگیا )۔تب سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ اسلحے سے بھرے انیس ہزار کنٹینرز دو یا تین جہازوں میں آئے ہوں گے یا دو یا تین سو جہازوں میں یا پھر دس برس میں جتنے بھی مال بردار جہاز کیماڑی یا پورٹ قاسم پر لنگر انداز ہوئے ان سب میں کم ازکم ایک کنٹینر ضرور اسلحے سے بھرا ہوا ہوگا۔

چلیں ایسا ہی کچھ ہوا ہوگا۔مگر کسی بھی ملک کی بندرگاہ تو ویسے ہی ہوتی ہے جیسے واہگہ ، کھوکرا پار ، طورخم ، چمن اور تافتان کے سرحدی ٹرانزٹ پوائنٹس یا ایرپورٹس کے انٹرنیشنل ڈیپارچر اور آرائیول لاؤنج۔اور ان تمام مقامات پر پولیس کی اسپیشل برانچ سے لے کر عسکری و نیم عسکری اداروں اور تمام اہم خفیہ ایجنسیوں کی آنکھیں بھی چوبیس گھنٹے کھلی رہتی ہیں۔تو پھر کیماڑی اور پورٹ قاسم پر بھی ایسا ہی ہوتا ہوگا۔پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی میری ٹائم ایجنسی اور کوسٹ گارڈز کرتے ہوں گے۔

ریڈاروں پر سمندری نقل و حرکت اور جہازوں کی آمد جامد دیکھی جاسکتی ہوگی۔کسٹمز انٹیلی جینس ، آئی ایس آئی ، ملٹری انٹیلی جینس، انٹی نارکوٹکس فورس، سینٹرل بورڈ آف ریونیو اور اسپیشل برانچ کا ایک ایک کارندہ تو ضرور ہی ہر شفٹ کی نگرانی پر مامور ہوتا ہوگا۔کون سا کنٹینر کس نام کے جہاز پر کہاں سے آرہا ہے ، کہاں جارہا ہے۔کس گودام میں کتنے دن رکھا جائے گا۔کس کے نام پر کس شپنگ کمپنی کے ذریعے آیا ہے۔جہاز کہاں سے چلا ، کہاں کہاں رکتا آرہا ہے اور آگے کی منزل کیا ہے۔کونسی کلئیرنگ فارورڈنگ ایجنسی اس کنٹینر کی نقل و حرکت کی ذمے دار ہے۔

ہر کنٹینر کے ساتھ کچھ نا کچھ لازمی دستاویزات بھی منسلک ہوتی ہوں گی۔اور ان دستاویزات کی کاربن کاپیاں بھی ہوتی ہوں گی۔اتنے بڑے نظام کے جال سے بھی انیس ہزار اسلحے سے بھرے کنٹینرز نکل جاتے ہیں اور کوئی بھی فرد یا ادارہ ان میں سے آدھے نہیں تو ایک چوتھائی ، ایک چوتھائی نہیں تو دس فیصد اور دس فیصد نہیں تو ایک فیصد کنٹینرز پکڑنے میں بھی ناکام رہتا ہے ؟

ایسا تب ہی ممکن ہے جب نگرانی و جانچ پڑتال پر مامور تمام افراد نابینا ہوں یا نشے میں دھت رہتے ہوں یا ٹیلی فون کے سگنلز پر اٹھنے بیٹھنے والے ریموٹ کنٹرولڈ روبوٹ ہوں یا انھیں کھانے پینے میں ایسی شے دے دی جاتی ہو کہ وہ نوکری کے آٹھ گھنٹے سوتے یا اونگھتے گذار دیتے ہوں یا ان کی آنکھوں پر نوٹوں کی پٹیاں باندھ دی گئی ہوں یا وہ انگوٹھا چھاپ ہوں یا ان میں سے کوئی اہلکار دراصل ایسا عامل ہو جس کے قبضے میں بہت سے جنات ہوں اور وہ جنات بندرگاہ کے قلیوں، ڈرائیوروں اور سامان کلیئر کرنے والے افسروں کی شکلیں دھار کے کام کرتے ہوں یا اپنی ہتھیلی پر کوئی بھی کنٹینر رکھ کے ہوا میں پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں یا کنٹینر جیب میں ڈال کے سیٹی بجاتے ہوئے بندرگاہ کے ٹرمینل سے باہر چلے جاتے ہوں۔یا ایسی بڑی بڑی کشتیوں میں تبدیل ہوجاتے ہوں جن میں جہاز کے بندرگاہ میں داخلے سے پہلے ہی کھلے سمندر میں ٹنوں وزنی کنٹینرز اتار کے منتقل کردیے جاتے ہوں۔

لیکن ایک منٹ…میں اپنے تمام الفاظ فوری طور پر واپس لیتا ہوں۔اگر میری اوپر کی تحریر سے کسی فرد یا ادارے کی دل آزاری ہوئی ہو تو انتہائی معذرت خواہ ہوں۔کیونکہ مجھے اچانک یاد آیا کہ یہ تو وہی جگہ ہے جہاں سے صرف ایک سائنسداں جوہری ٹیکنالوجی اپنی جیب میں ڈال کر برسوں دنیا بھرمیں لنگر کی طرح بانٹتا رہا اور کسی ادارے کو بھنک تک نہیں لگنے دی۔اور اگر کسی ادارے کو خبر بھی تھی تو وہ اپنی وضع داری اور روایتی شرافت میں چپ رہا اور پھر بادلِ نخواستہ اس ایک سائنسداں پر ہاتھ ڈالنا پڑ گیا۔کیونکہ وہ صرف ایک ہی تھا۔دوسرا کوئی بھی نا تھا۔بخدا دوسرا کوئی نا تھا۔

جب اتنے سارے افغان پناہ گزین ، بنگالی و سری لنکن کارکن، ایرانی منحرفین ، ازبک و چیچن و عرب و افریقی جنگجو آ رہے ہوں جا رہے ہوں۔جب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل قاتل، اشتہاری اور غبن کار امیگریشن کے عملے پر ’’ دم دلا دور کڑک پنچھی رفت‘‘ کا دم پڑھ کر ملک سے فرار ہوجاتے ہوں۔جب اربوں روپے کی زمین ایک دن ہوتی ہے اور دوسرے دن نہیں ہوتی۔جب اربوں روپے کے قرضے نا جاتے اور نا ہی آتے دکھائی دیتے ہوں۔جب اربوں ڈالر کے قرضے اور امداد غیر ترقیاتی بلیک ہول میں گم ہوگئی ہو۔جب اٹھارہ کروڑ میں سے سترہ کروڑ پچاس لاکھ لوگ آ نکھ والوں کی نگاہوں تلے سے ہی غائب ہوگئے ہوں تو صرف انیس ہزار اسلحہ کنٹینروں کی غیابت کا کیا رونا رونا۔۔

مگر ایک بات کی تو داد دینی ہی پڑے گی۔بھلے پکڑے نہیں جاسکے لیکن پورے انیس ہزار گنے ضرور گئے۔بھلے یہ پتہ نا چلے کہ کس کا ہاتھ ہے۔مگر یہ ضرور معلوم ہے کہ خفیہ ہاتھ ہے۔بھلے قابو میں آئے نا آئے لیکن اس کا تعین سو فیصد کر لیا جاتا ہے کہ یہ چوری یقیناً کسی چور کی کارروائی ہے اور اس ڈکیتی کے پیچھے ہو نا ہو کسی ڈاکو کا ہاتھ ہے۔۔تو پھر کاٹ دیجیے ایک اور ایف آئی آر نامعلوم ملزمان کے خلاف کہ جنہوں نے انیس ہزار کنٹینرز غائب کردیے…
 
Top