اسلم شیخوپوری شھید

سید ذیشان

محفلین
مولانا اسلم شیخوپوری کی شھادت ایک خطرے کی علامت ہے۔ یہ خطرہ دشمن کی طرف سے پاکستان کی سلامتی کو لاحق خطرات ہیں۔ مولانا کبھی بھی فقہی اختلاف میں شدت پسند نہیں تھے۔ بلکہ وہ مسلم امہ کے اتحاد کے حامی تھے اور بڑی حد تک تبلیغی جماعت سے بھی وابستہ تھے۔ ان کی شہادت اس طرف اشارہ ہے کہ دشمن اہل علم کو پاکستان سے مٹادینا چاہتا ہے تاکہ فقہ کے اختلاف کی آڑ میں منافرت پھیلاسکے۔
اللہ مولانا کی شہادت کو مسلم امہ کےاتفاق کا سبب بنادے ۔ امین
عام طور پر انہی علما کو مارا جاتا ہے جو شدت پسند نہ ہوں۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ صرف شدت پسندی کی آواز باقی رہے اور تمام آوازیں ڈوب جائیں۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف ثانی بھائی ، ایسا نہیں ہے کہ مجھے اس قتل پہ دکھ نہیں ہے ۔ میں موت العالِم موت العالَم کا قائل ہوں۔
جی بالکل جناب میرا سارا زور اسی کام پہ لگے گا جس کا میں قواعد وضوابط پر عمل درآمد کے مقصد سے ذمہ دار بنایا گیا ہوں۔ :)
آپ اگر سمجھتے ہیں کہ مدیران ٹھیک کام نہیں کر رہے تو ہمیں مشورہ دیجئیے اور اگر آپ یہ کام بہتر انجام دے سکتے ہیں تو منتظمین کرام سے رابطہ فرمائیے۔ میں نے ادارت کی ذمہ داری سے قبل بھی کبھی فروعی ، لسانی اور مسلکی اختلاف پر اپنے خیالات کی بنیاد نہیں رکھی تھی کجا کہ اس ذمہ داری کے ملنے کے بعد میں ایسا کروں۔ آپ نے اس سلسلے میں شیعہ اور سنی کے حوالے دے کر اس معاملے کو ایک عجیب رنگ دے دیا ہے اور آپ کی بارے میں میری اچھی رائے کوکافی حد تک تبدیل کر دیا ہے۔
آپ ماشا ء اللہ سے خاصے سمجھدارہیں۔ لیکن کبھی کبھی ایک سمجھدار شخص سے بھی ایسی باتیں سرزد ہوجاتی ہیں،جن پر گرفت کی جانی چاہئے۔ مثلا" اس دھاگہ پر پہلے تو آپ کو یہی لکھنا چاہئے تھا جو یہاں آپ نے لکھا ہے،کہ یہ قتل قابل مذمت ہے، افسوسناک ہے کہ دھاگہ کا مرکزی نکتہ ایک عالم دین کا قتل ہے۔ پھر آپ کو دھاگہ کے قابل اعتراض جملہ کا حوالہ طلب کرنا چاہئے تھا اور آخر میں یہ نوٹس دینا چاہئے تھا کہ اگر اس جملہ کا حوالہ نہ ملا تو اسے ایڈٹ کردیا جائے گا۔ صحافت کے بنیادی اصولوں میں سے ہے کہ خبر کے ”قابل اعتراض“ (منتطمین کے مطابق) حصے کو ایڈٹ کیا جاتا ہے، پوری خبرکو حذف نہیں کیا جاتا۔ ویسے اگر فرض کریں کہ آپ کو ایسا کوئی ’’حوالہ“ دے دیا جائے تب یہ قابل اعتراض جملہ قابل اعتراض نہیں رہے گا ؟؟؟ اس فورم میں یا کہیں بھی اگر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے اس قسم کے جملہ کی اشاعت قابل اعتراض ہے تو اسے ہر صورت میں ایڈٹ ہونا چاہئے، خواہ اس کا کو حوالہ دستیاب ہو یا نہ ہو۔ حوالہ ملنے سے حرام جملہ حلال نہیں ہوجاتا، میرے محترم۔
میرے بارے مین آپ کی اچھی رائے کافی حد تک تبدیل یعنی خراب ہوگئی ہے تو اس سے میرے ایمان و صحت پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ البتہ آپ کے بارے میں میری رائے ابھی تک تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ آپ میرے لئے جیسے پہلے محترم تھے، اب بھی ویسے ہی محترم ہیں۔ لیکن احترام کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ محترم سے اختلاف رائے ہی نہ ہو یا محترم کی کسی غلط بات کی نشاندہی ہی نہ کی جائے۔ میرے اور آپ جیسے لوگ مقدس گائے نہیں ہوتے، جن سے اختلاف ہی نہیں کیا جاسکتا یا ان کے رویہ پر تنقید ہی نہیں کی جاسکتی۔ اس موضوع پر میرا یہ آخری مراسلہ ہے۔ اگر آپ کو ناپسند ہو یا خلاف قواعد و ضوابط نظر آئے تو بغیر نوٹس کے حذف کردیں ۔ :D سدا خوش رہیں
 
Top