صاد الف
محفلین
اللہ سبحان تعالیٰ کی ذات انسانی آنکھوں سے اوجھل ہے۔ کیونکہ اِن آنکھوں میں وہ سکت نہیں کہ وہ اس نور کی شدت اور عظمت کو برداشت کر سکے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اپنا تعارف اپنی نشانیوں کے ذریعہ کروایا ہے۔ اور اپنے بندوں کو دعوت دی کہ مجھ تک پہنچنے کے لئے میری نشانیوں پر غور کرو۔ جتنا ان نشانیوں پر غور کروگے اتنا ہی میری ہستی اور میری ذات کو پہچاننے میں اور جاننے میں مدد ملے گی۔ چنانچہ اللہ پر ایمان لانے والےدن رات ان آیات پر ان نشانیوں پرغور کرتے ہیں اور اللہ سبحان تعالیٰ سے قریب ہو جاتے ہیں۔ اللہ کے دین کا علم حاصل کرنے والے بھی قرب الہیٰ کے متمنی اور کوشش کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ کے دین کا علم حاصل کرنے کے لئے اللہ کی کتاب سے تعلق جوڑتے ہیں۔ اور اللہ کی کتاب سے تعلق جوڑنے کے لئے اللہ سے قریب تر ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اللہ سے قریب تر ہونے کے لئے اس کی ذات اور اس کی صفات کو پہچانتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ کے ۹۹ نام ہیں، جس نے ان ناموں کو یاد کیا ، ان پر غور کیا اور ان صفات کو جانا وہ جنت میں جائے گا۔‘‘
اس کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے صرف ۹۹ نام ہیں ۔ بلکہ ان ناموں کی تعداد۲۰۰ سے زائد تک بتائی جاتی ہے جو احادیث مبارکہ اور قرآن سے پتہ چلتے ہیں۔
اپنے ان ناموں کے بارے میں خود اللہ سبحان تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: ’’اوراللہ کے اچھے اچھے نام ہیں۔ تم اس کو انہی ناموں کے ساتھ پکارو۔‘‘
اللہ تعالیٰ کو اس کے اچھے اچھے ناموں سے پکارنے سے اس کی رحمت خداوندی جوش میں آتی ہے جو قبولیت دعا کے لئے مددگار ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خوبصورت ناموں کے معنیٰ جاننے سے اس کی قدرتِ کمال اور عظمت و بزرگی اور علم و دانائی کے راز کھلتے ہیں۔ اور ان صفات پر دل سے یقین رکھنے والے کو ایک مضبوط سہارا مل جاتا ہے۔ اور بہت سے غموں کا علاج میّسرآجاتا ہے۔ ان صفات کو جاننے سے اللہ کی محبت بڑھتی ہے اور دل اللہ کی محبت سے سرشار ہو جاتا ہے۔
حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تم کو ایسے لوگ نہ بتاؤں جو نہ نبی ہوں گے اور نہ ہی شہید لیکن اللہ کے ہاں ان کا اتنا اونچا مقام ہوگا کہ نبی او ر شہید بھی ان کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔ وہ نور کے خاص منبروں پر بیٹھے ہوں گے اور پہچانے جائیں گے۔ صحابۂ کرام نے پوچھا اے اللہ کے رسولﷺ وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جو لوگ اللہ کے بندوں کو اللہ کا محبوب اور اللہ تعالیٰ کو اس کے بندوں کا محبوب بناتے ہیں۔ یعنیٰ بندوں کو اللہ سے جوڑتے ہیں اور بندوں کے اندر ایسی صفات پیدا کرتے ہیں کہ اللہ ان سے محبت کرے۔ زمین پر بھلائی پھیلاتے ہیں۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے بندوں کا محبوب بنائیں گے مگر یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اللہ کے بندوں کو اللہ کا محبوب کس طرح بنائیں گے کہ اللہ بھی بندوں سے پیا ر کرے؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ اللہ کے بندوں میں دین کی طلب پیدا کرتے ہیں۔ ان کو برے کاموں سے روکتے اور اللہ کے پسندیدہ کاموں کا حکم دیتے ہیں۔ اور جب بندے اللہ کے پسندیدہ کام کرنے لگتے ہیں تو وہ اس کے محبوب بن جاتے ہیں۔ (بہیقی)
اللہ سبحان تعالیٰ کے ۹۹ نام دراصل اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ ان صفات کو جانتے ہوئے سب سے پہلے دل سے ان پر یقین کیا جائے۔ اور یہ صفت اپنے اندر بھی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ اگر اللہ تعالیٰ رحمٰن ہے تو میں بھی اس کے بندوں پر رحم کرنے والا بن جاؤں۔ اسی طرح ان ناموں کے معنیٰ جاننے کا اصل مقصد ایک طرف اللہ کی ہستی کو جاننا اور پہچاننا ہے اور دوسری طرف اللہ کا محبوب بننے کے لئے یہ صفات اپنے اندر پیدا کرنا ہے۔ تب ہی وہ تعلق قائم ہوگا کہ بندہ اللہ سے محبت کرے اور اللہ بندے سے محبت کرے۔ پھر اس کے ساتھ اللہ کے بندوں میں بھی اللہ کی محبت پیدا کی جائے۔ کہ اللہ سے محبت کرنا بہت ہی اعلیٰ درجہ کی نیکی ہے۔ اس کے ساتھ اس بندے کی خوش نصیبی کا کیا ٹھکانہ جو دوسروں کے دل میں بھی اللہ کی محبت کی لو لگائے اور روشنی چمکائے۔ تو ان ناموں کے معنیٰ جان کر ان صفات کا عکس سب سے پہلے اپنے اندر پیدا کیا جائے۔ اور پھر دوسروں کے دل میں بھی تاکہ مخلوق خالق سے جڑ جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ کے ۹۹ نام ہیں، جس نے ان ناموں کو یاد کیا ، ان پر غور کیا اور ان صفات کو جانا وہ جنت میں جائے گا۔‘‘
اس کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے صرف ۹۹ نام ہیں ۔ بلکہ ان ناموں کی تعداد۲۰۰ سے زائد تک بتائی جاتی ہے جو احادیث مبارکہ اور قرآن سے پتہ چلتے ہیں۔
اپنے ان ناموں کے بارے میں خود اللہ سبحان تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: ’’اوراللہ کے اچھے اچھے نام ہیں۔ تم اس کو انہی ناموں کے ساتھ پکارو۔‘‘
اللہ تعالیٰ کو اس کے اچھے اچھے ناموں سے پکارنے سے اس کی رحمت خداوندی جوش میں آتی ہے جو قبولیت دعا کے لئے مددگار ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خوبصورت ناموں کے معنیٰ جاننے سے اس کی قدرتِ کمال اور عظمت و بزرگی اور علم و دانائی کے راز کھلتے ہیں۔ اور ان صفات پر دل سے یقین رکھنے والے کو ایک مضبوط سہارا مل جاتا ہے۔ اور بہت سے غموں کا علاج میّسرآجاتا ہے۔ ان صفات کو جاننے سے اللہ کی محبت بڑھتی ہے اور دل اللہ کی محبت سے سرشار ہو جاتا ہے۔
حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تم کو ایسے لوگ نہ بتاؤں جو نہ نبی ہوں گے اور نہ ہی شہید لیکن اللہ کے ہاں ان کا اتنا اونچا مقام ہوگا کہ نبی او ر شہید بھی ان کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔ وہ نور کے خاص منبروں پر بیٹھے ہوں گے اور پہچانے جائیں گے۔ صحابۂ کرام نے پوچھا اے اللہ کے رسولﷺ وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جو لوگ اللہ کے بندوں کو اللہ کا محبوب اور اللہ تعالیٰ کو اس کے بندوں کا محبوب بناتے ہیں۔ یعنیٰ بندوں کو اللہ سے جوڑتے ہیں اور بندوں کے اندر ایسی صفات پیدا کرتے ہیں کہ اللہ ان سے محبت کرے۔ زمین پر بھلائی پھیلاتے ہیں۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے بندوں کا محبوب بنائیں گے مگر یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اللہ کے بندوں کو اللہ کا محبوب کس طرح بنائیں گے کہ اللہ بھی بندوں سے پیا ر کرے؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ اللہ کے بندوں میں دین کی طلب پیدا کرتے ہیں۔ ان کو برے کاموں سے روکتے اور اللہ کے پسندیدہ کاموں کا حکم دیتے ہیں۔ اور جب بندے اللہ کے پسندیدہ کام کرنے لگتے ہیں تو وہ اس کے محبوب بن جاتے ہیں۔ (بہیقی)
اللہ سبحان تعالیٰ کے ۹۹ نام دراصل اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ ان صفات کو جانتے ہوئے سب سے پہلے دل سے ان پر یقین کیا جائے۔ اور یہ صفت اپنے اندر بھی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ اگر اللہ تعالیٰ رحمٰن ہے تو میں بھی اس کے بندوں پر رحم کرنے والا بن جاؤں۔ اسی طرح ان ناموں کے معنیٰ جاننے کا اصل مقصد ایک طرف اللہ کی ہستی کو جاننا اور پہچاننا ہے اور دوسری طرف اللہ کا محبوب بننے کے لئے یہ صفات اپنے اندر پیدا کرنا ہے۔ تب ہی وہ تعلق قائم ہوگا کہ بندہ اللہ سے محبت کرے اور اللہ بندے سے محبت کرے۔ پھر اس کے ساتھ اللہ کے بندوں میں بھی اللہ کی محبت پیدا کی جائے۔ کہ اللہ سے محبت کرنا بہت ہی اعلیٰ درجہ کی نیکی ہے۔ اس کے ساتھ اس بندے کی خوش نصیبی کا کیا ٹھکانہ جو دوسروں کے دل میں بھی اللہ کی محبت کی لو لگائے اور روشنی چمکائے۔ تو ان ناموں کے معنیٰ جان کر ان صفات کا عکس سب سے پہلے اپنے اندر پیدا کیا جائے۔ اور پھر دوسروں کے دل میں بھی تاکہ مخلوق خالق سے جڑ جائے۔