محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ماشاءاللہ بہت خوب!
آپ کا نذرانہ بہت پسند آیا۔
آپ نے اتنی محنت اور محبت سے ہمارے نام لکھے۔ جزاکم اللہ خیرا۔
وہ بولی
ہمیں خطِ قبیح کے بارے میں کچھ بتا
اُس نے شمال سے آنے والی سرد ہواؤں کے دوش پر اپنے جہاز کو دیکھا جسے ساحل تک پہنچنے میں ابھی مزید کچھ لمحے درکار تھے، اور لوگوں کی جانب ایک شفقت بھری نگاہ ڈال کر یوں گویا ہوا
خطِ قبیح وہ ہے جسے دل کی گہرائی سے لکھا جاتا ہے
جب ہاتھ دِل کے مکمل تابع ہوتے ہیں
جب قلم خونِ دِل کی سیاہی میں ڈبویا جاتا ہے
خطِ قبیح وہ ہے جسے آنکھوں سے لگا کر پڑھا جاتا ہے
جسے چشمِ دِل وا کرکے پڑھا جاتا ہے
پھر اس نے اپنا گریبان چاک کردیا
اور لوگوں نے دیکھا کہ اس کا دل ان کی محبت میں دھڑک رہا تھا
اور ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے
وہ زار و قطار رونے لگے
یہاں کچھ خرابی لگتی ہے۔
یہ لیجیے! بیٹھے بٹھائے خلیل بھائی نے محفل ہی لوٹ لی (ہمارے دل کے ساتھ)۔
اتنی مختصر تحریر میں اس قدر باکمال فقرے اور ایسی لا جواب منظر کشی۔۔۔ کیا کہنے!
یہاں کچھ خرابی لگتی ہے۔
یہ"حرکت" کوئی اور کرتا تو حیرت ہوتی چونکہ یہ حرکت آپ نے کی ہے اس لئے بالکل حیرت نہیں ہوئیوہ بولی
ہمیں خطِ قبیح کے بارے میں کچھ بتا
اُس نے شمال سے آنے والی سرد ہواؤں کے دوش پر اپنے جہاز کو دیکھا جسے ساحل تک پہنچنے میں ابھی مزید کچھ لمحے درکار تھے، اور لوگوں کی جانب ایک شفقت بھری نگاہ ڈال کر یوں گویا ہوا
خطِ قبیح وہ ہے جسے دل کی گہرائی سے لکھا جاتا ہے
جب ہاتھ دِل کے مکمل تابع ہوتے ہیں
جب قلم خونِ دِل کی سیاہی میں ڈبویا جاتا ہے
خطِ قبیح وہ ہے جسے آنکھوں سے لگا کر پڑھا جاتا ہے
جسے چشمِ دِل وا کرکے پڑھا جاتا ہے
پھر اس نے اپنا گریبان چاک کردیا
اور لوگوں نے دیکھا کہ اس کا دل ان کی محبت میں دھڑک رہا تھا
اور ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے
وہ زار و قطار رونے لگے
واہ
تھینکیو سعود بھائی
بس دو نقطے لگانا بھول گئے۔ نعیم کی ی کے نیچے۔یہاں کچھ خرابی لگتی ہے۔
وہ بولی
ہمیں خطِ قبیح کے بارے میں کچھ بتا
اُس نے شمال سے آنے والی سرد ہواؤں کے دوش پر اپنے جہاز کو دیکھا جسے ساحل تک پہنچنے میں ابھی مزید کچھ لمحے درکار تھے، اور لوگوں کی جانب ایک شفقت بھری نگاہ ڈال کر یوں گویا ہوا
خطِ قبیح وہ ہے جسے دل کی گہرائی سے لکھا جاتا ہے
جب ہاتھ دِل کے مکمل تابع ہوتے ہیں
جب قلم خونِ دِل کی سیاہی میں ڈبویا جاتا ہے
خطِ قبیح وہ ہے جسے آنکھوں سے لگا کر پڑھا جاتا ہے
جسے چشمِ دِل وا کرکے پڑھا جاتا ہے
کیونکہ خط قبیح میں کوئی تصنع و بناوٹ نہیں ہوتی
کیونکہ یہ ایک بے ساختہ ا،اضطراری اور وجدانی کیفیت میں منصہ شہود پر آتے ہیں
پھر اس نے اپنا گریبان چاک کردیا
اور لوگوں نے دیکھا کہ اس کا دل ان کی محبت میں دھڑک رہا تھا
اور ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے
وہ زار و قطار رونے لگے
تھینکیوسعود بھائی
کبھی کبھی تو چلنے دیا کریں ناااااااااااااااااااا
ابن سعید ما شا ء اللہ خط قبیح بہت اچھا خط ہے۔ مجھے ذاتی طور پر آپ کی لکھائی بہت بہترین لگی۔ خطاطی میں مزید ہاتھ بہتر ہو سکتا ہے اگر مشق کرتے رہیں تو۔ پھر ایک دن آپ موجد خط قبیح خطاط سعود کہلائیں گے۔
کبھی کبھی تو چلنے دیا کریں ناااااااااااااااااااا