F@rzana
محفلین
چوڑی چوڑی سڑکوں اور اسے سے بھی زیادہ چوڑے ہوتے ہوئے اے کلاس باشندوں والے کراچی میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو بسوں میں بیٹھ کر، کھڑے ہوکر، لٹک کر اس شہر میں ہنستے بستے ہیں اور اس کی حقیقی پہچان اور شناخت ہیں۔
آئیے آج آپ بھی بس کے اس سفر پر تشریف لے چلئے۔
ہر اسٹاپ کا ایک منفرد نام ہے۔ دل کی گہرائیوں سے نکلا ہے ہر موڑ اور چورنگی کا اسمِ گرامی۔۔۔ راستے بھر ہوں گے نئے تجربے۔۔
یہ ہے ’ڈاکخانہ‘، یہاں حد سے زیادہ رش کی وجہ سے آپ کا خانہ خراب ہونے کے امکانات قطعی روشن ہیں۔ اگر بہن بھائیوں سے بہت دن سے نہیں ملے تو ’بھائی جان چوک‘ کس لئے ہے۔ یہ میل ملاپ کا اسٹاپ ہے۔ اگر محبوبہ محبت جتانے سے گریز کر رہی ہے تو ’پٹنی اسٹاپ‘ آزما کر دیکھئے، شاید پٹ جائے۔ اگر آپ کو تکلیف برداشت کرنے کی عادت پر کچھ زیادہ ہی غرور ہے، تو یاد رکھئے ’ناگن چورنگی‘، یہاں کا کاٹا پانی نہیں مانگتا۔ ڈانس کا شوق ہو تو تگنی کا ناچ ناچئے ’ڈسکو موڑ، پر۔۔۔
قیدِ حیات کے معنی معلوم کرنے ہوں تو ’جیل چورنگی‘ کا ایک پھیرا آپ کی قسمت پھیر سکتا ہے اور اگر اچھی اردو کو کان ترس گئے ہیں اور آپ ’پنگے‘ ’دنگے‘ ’آفت‘ اور چھکاس‘ کی بکواس سے تنگ ہیں تو ہاں اسی موڑ پر ہے ’یوپی موڑ‘۔ اگر آپ کی شخصیت ہنس مکھ ہے اور زمانے کی سختیوں نے اس میں کڑواہٹ نہیں گھولی تو ’کریلا اسٹاپ‘ پر رک کر دیکھئے، مزا نہ آئے تو پیسے واپس۔ آپ کو بھی خواہ مخواہ میں عجلت میں رہنے کی عادت ہو تو صرف دو منٹ کے لیے رکئے گا ’دومنٹ چورنگی‘ پر۔ گریہ و نالہ کرنے کو دل بیقرار ہے، زندگی دکھوں سے دوچار ہے تو یہ رہا ’نالہ سٹاپ‘، گریہ کرنا یا گرنا۔۔۔ٹوٹل آپ کی مرضی۔
تعلیم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں، سو پیشِ خدمت ہیں ’پیلا اسکول‘، ’کالا اسکول‘ اور ’سفید اسکول‘۔ فیس بے حد مناسب اور فیس (face)کرنا آپ کا کام۔ سسرال والوں سے تعلقات کشیدہ ہوں تو آئیے ’مکا چوک‘ پر اور ایک دوسرے کی پرفارمنس پر آہ اور واہ کیجیے۔ بجلی اور پانی کے نظام یا ٹی وی اور بی وی کے پروگرام میں بہتری کی گنجائش نظر نہ آئے تو سستائیے ’چمڑی چوک‘ پر اور چمڑی موٹی کرنے کی ترکیب سوچئے۔ مختصراً یہ کہ ’سفر ہے شرط، مسافر نواز بہتیرے‘۔
بھائی جان ہوں یا باجی یا کریلے کی بھاجی، کراچی کے قسماقسم کے بس اسٹاپ آپ کو کئی اسرارورموز سے آشنا کریں گے اور کیا معلوم کوئی پیاری سی آشنائی بھی ہوجائے۔ خاطر جمع رکھئے، بس آئے گی اور ضرور آئے گی اور ذرا سا توڑ موڑ کر آپ کو آپکی منزلِ مقصود تک پہنچائے گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/poll/story/2006/05/0605_sheemablog_zb.shtml
آئیے آج آپ بھی بس کے اس سفر پر تشریف لے چلئے۔
ہر اسٹاپ کا ایک منفرد نام ہے۔ دل کی گہرائیوں سے نکلا ہے ہر موڑ اور چورنگی کا اسمِ گرامی۔۔۔ راستے بھر ہوں گے نئے تجربے۔۔
یہ ہے ’ڈاکخانہ‘، یہاں حد سے زیادہ رش کی وجہ سے آپ کا خانہ خراب ہونے کے امکانات قطعی روشن ہیں۔ اگر بہن بھائیوں سے بہت دن سے نہیں ملے تو ’بھائی جان چوک‘ کس لئے ہے۔ یہ میل ملاپ کا اسٹاپ ہے۔ اگر محبوبہ محبت جتانے سے گریز کر رہی ہے تو ’پٹنی اسٹاپ‘ آزما کر دیکھئے، شاید پٹ جائے۔ اگر آپ کو تکلیف برداشت کرنے کی عادت پر کچھ زیادہ ہی غرور ہے، تو یاد رکھئے ’ناگن چورنگی‘، یہاں کا کاٹا پانی نہیں مانگتا۔ ڈانس کا شوق ہو تو تگنی کا ناچ ناچئے ’ڈسکو موڑ، پر۔۔۔
قیدِ حیات کے معنی معلوم کرنے ہوں تو ’جیل چورنگی‘ کا ایک پھیرا آپ کی قسمت پھیر سکتا ہے اور اگر اچھی اردو کو کان ترس گئے ہیں اور آپ ’پنگے‘ ’دنگے‘ ’آفت‘ اور چھکاس‘ کی بکواس سے تنگ ہیں تو ہاں اسی موڑ پر ہے ’یوپی موڑ‘۔ اگر آپ کی شخصیت ہنس مکھ ہے اور زمانے کی سختیوں نے اس میں کڑواہٹ نہیں گھولی تو ’کریلا اسٹاپ‘ پر رک کر دیکھئے، مزا نہ آئے تو پیسے واپس۔ آپ کو بھی خواہ مخواہ میں عجلت میں رہنے کی عادت ہو تو صرف دو منٹ کے لیے رکئے گا ’دومنٹ چورنگی‘ پر۔ گریہ و نالہ کرنے کو دل بیقرار ہے، زندگی دکھوں سے دوچار ہے تو یہ رہا ’نالہ سٹاپ‘، گریہ کرنا یا گرنا۔۔۔ٹوٹل آپ کی مرضی۔
تعلیم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں، سو پیشِ خدمت ہیں ’پیلا اسکول‘، ’کالا اسکول‘ اور ’سفید اسکول‘۔ فیس بے حد مناسب اور فیس (face)کرنا آپ کا کام۔ سسرال والوں سے تعلقات کشیدہ ہوں تو آئیے ’مکا چوک‘ پر اور ایک دوسرے کی پرفارمنس پر آہ اور واہ کیجیے۔ بجلی اور پانی کے نظام یا ٹی وی اور بی وی کے پروگرام میں بہتری کی گنجائش نظر نہ آئے تو سستائیے ’چمڑی چوک‘ پر اور چمڑی موٹی کرنے کی ترکیب سوچئے۔ مختصراً یہ کہ ’سفر ہے شرط، مسافر نواز بہتیرے‘۔
بھائی جان ہوں یا باجی یا کریلے کی بھاجی، کراچی کے قسماقسم کے بس اسٹاپ آپ کو کئی اسرارورموز سے آشنا کریں گے اور کیا معلوم کوئی پیاری سی آشنائی بھی ہوجائے۔ خاطر جمع رکھئے، بس آئے گی اور ضرور آئے گی اور ذرا سا توڑ موڑ کر آپ کو آپکی منزلِ مقصود تک پہنچائے گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/poll/story/2006/05/0605_sheemablog_zb.shtml