اسٹیبلشمنٹ نے ملک کیلئے کام کرنے والوں سے اچھا سلوک نہیں کیا: آصف زرداری

جاسم محمد

محفلین
اسٹیبلشمنٹ نے ملک کیلئے کام کرنے والوں سے اچھا سلوک نہیں کیا: آصف زرداری
195077_722329_updates.jpg

آصف زرداری کا کشمور میں جلسے سے خطاب: ویڈیو اسکرین گریب
کشمور: سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہےکہ ہماری تاریخ میں جب بھی کسی نے ملک اور ملکی ترقی کے لیے کام کیا تو اسٹیبلشمنٹ نے اس سے اچھا سلوک نہیں کیا۔

کشمور میں پیپلزپارٹی کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ بولی میری میٹھی ہے لیکن اسلام آباد میں بیٹھے گونگے بہروں کو مخاطب کرنے کے لیے اردو میں بولتا ہوں۔

سابق صدر نے کہا کہ ہماری تاریخ میں جب بھی کسی نے ملک اور ملکی ترقی کے لیے کام کیا تو اسٹیبلشمنٹ نے ان سے اچھا سلوک نہیں کیا لیکن ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا، ہم اس سے نہیں ڈرتے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ گونگے بہرے نہیں سمجھتے، ہمیں یہ جتنا کاٹیں گے ماریں گے ہم اور بڑھیں گے، انہوں نے بھٹو کو شہید کیا، اس کے باوجود بی بی کو نہیں روک سکے، دو مرتبہ بی بی کی حکومت گرائی گئی، میری حکومت نہیں گراسکے، میں نے پانچ سال حکومت کرکے دکھائی، پاکستان کے لیے کام کیے، ہم نے متفقہ طور پر بجٹ صوبوں میں بانٹا جس سے تمام صوبوں کو فائدہ ہوا، اپنے دور میں پانچ پل بنائے اب چھٹا بنائیں گے لیکن وہاں جو بیٹھے ہیں ان کو بات سمجھ نہیں آتی۔

انہوں ںے کہا کہ گیس کی فیلڈز میری نہیں ہیں، ایک دن آئے گا جب سندھ اپنی کمپنی بنائے گا اور اپنی گیس نکالے گا جس طرح ہم نے کوئلہ نکالا اور اس میں عوام کو پارٹنر شپ دی، اس میں میرا کوئی حصہ نہیں، یہ دھندا آپ کا ہے ہمارا نہیں،آپ ہر چیز میں ٹانگ اراتے ہیں، ہم زار دار ہیں اور اپنے حال میں خوش رہتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے صدر نے کہا کہ یہ ہمیں پکڑے ہوئے ہیں کہ ہم باہر نہیں جاسکتے، میں نے تو ضمانت کے وقت اپنا پاسپورٹ جمع کرادیا تھا مجھے ای سی ایل میں ڈالنے کی ضرورت نہیں۔

آصف زرداری کا کہنا تھاکہ تم نے بینڈ بجانا ہے اور گانا گانا ہے تو کرو، دیکھتے ہیں، یہ راگ تب شروع کیا جب الیکشن ہورہا تھا لیکن اس سے میرے ووٹر کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، انہیں میری نیت پتا ہے، مجھے گڑھی خدا بخش میں دفن ہونا ہے، بھٹو اور بی بی کو حساب دینا ہے، ہم اپنی دھرتی اور عوام کی خاطر لڑرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاسی اداروں کو ختم کرنے میں لگے ہو تو کیا سمجھاؤں، اگر آپ کے پاس عقل نہیں تو کیا کروں، میری سننے اور سمجھنے کے لیے بھی تیار نہیں، ہم تو آگے بھی دیکھتے ہیں اور پیچھے بھی، ہم ہر قوم کا مزاج جانتے ہیں کہ کس کے ساتھ کس طرح چلنا ہے، ہم دھرتی کے بچے ہیں، آپ نے کبھی کراچی کی لہریں نہیں دیکھیں۔

سابق صدر مملکت نے مزید کہا کہ ہمارا ایف بی آر تگڑا تھا، آپ کے اداروں اور حکومت میں مسئلہ ہے، جس کو چاہیں بٹھادیں اس طرح حکومت نہیں چلتی۔

آصف زرداری کا کہنا تھاکہ آپ کی آبادی اتنی نہیں جتنی دکھائی گئی بلکہ اس سے زیادہ ہے، ہمارا اسلام آبادی روکنے کی اجازت نہیں دیتا، کوئی میرے کہنے پر آبادی نہیں روکے گا، جو آبادی چالیس سال بعد ہونی ہے مجھے اس حساب سے فیصلے کرنے ہیں، یہ چالیس سال آگے کا دیکھ ہی نہیں سکتے، اس لیے بھٹو نے نیو کلیئر پروگرام شروع کیا، انہیں نظر آرہا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا پڑوسی ہمیں غلام بنالے، اگر بی بی اور بھٹو نہ ہوتے تو جو کشمیر میں ہورہا ہے یہ ہمارے ساتھ ہوسکتا تھا۔

پیپلز کے صدر نے ایک بار پھر کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مضبوط رہیں میں ان سے ڈرنے والا نہیں ہوں۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ نے پھر سے ٹیگ کر دیا ہے تو جواب دینا پڑے گا۔ ہمارے خاندان کا دیرینہ تعلق پیپلزپارٹی سے رہا ہے تاہم زرداری صاحب کا جو احتساب ہو رہا ہے، اس کی ہم دل و جان سے تائید کرتے ہیں۔ میثاق جمہوریت ایک اچھا معاہدہ تھا جس کو زرداری اینڈ کمپنی نے سبوتاژ کیا اور جمہوریت کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہ چھوڑا۔ کند ذہن عسکریوں کو پھر سے نقب لگانے کا موقع ملا اور اب وہ ملک میں احتساب کے نام پر تماشا لگائے بیٹھے ہیں۔ سچ بات یہ ہے کہ ملک و قوم کا پیسہ ہڑپ کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے تاہم یہ احتسابی عمل بلاامتیاز ہونا چاہیے وگرنہ اس کے دُوررس اثرات برآمد نہ ہو سکیں گے۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ بیک وقت سبھی کا احتساب چل رہا ہوتا۔ علیم خان، جہانگیر ترین، علیمہ خان، زلفی بخاری، بابر اعوان، عمران خان، پرویز خٹک سمیت کئی افراد کی فائلیں بند کر دی گئی ہیں یا ان کے کیسز کو التوا کا شکار کر دیا گیا ہے۔ بہرصورت، زرداری صاحب کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اسے مکافاتِ عمل قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔
 

یاسر شاہ

محفلین
فرقان بھائی زرداری کو بھی اپنے ثابت جرائم کی عبرت ناک سزا ملنی چاہیے-آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں لیکن "لمٹڈ "(limited) سچ بول رہے ہیں یہ بھی جھوٹ کی ایک قبیل ہے -اسے حیلہ بھی کہہ سکتے ہیں بعض بزگوں نے جان جانے کے خوف سے اختیار بھی کیا ہے -مگر افسوس تو تب ہوتا ہے جب محض ریٹنگ کی وجہ سے اختیار کیا جائے - اسی طرح لمٹڈ (limited)انصاف بھی ظلم کی ہی ایک قسم ہے -مختصر یہ کہ محترم یہی جملہ وہاں بھی لکھ دیا ہوتا جہاں نواز شریف صاحب کی صفائی کی خبر ہے -
ہرصورت، زرداری صاحب کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اسے مکافاتِ عمل قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔

یہ مکافات ہر صوبے میں ہو رہی ہے -اب وقت ہے کہ "پہنجو ماڑوں "-"ہمارا آدمی "-"ساڈا پنجابی بھائی " کے خولوں سے ہم لوگ باہر آ کر سوچیں -
 

جاسم محمد

محفلین
مختصر یہ کہ محترم یہی جملہ وہاں بھی لکھ دیا ہوتا جہاں نواز شریف صاحب کی صفائی کی خبر ہے -
بطور نمائندہ تحریک انصاف مجھے نواز شریف کی جیل میں صفائی پر کوئی خوشی نہیں ہوئی۔ بلکہ جب سے خبر پڑھی ہے پریشان ہوں کہ یہاں احتساب کے نام پر کیسے کیسے ڈرامے کئے جاتے ہیں۔
عدالتی فیصلہ میں بامشقت سزا کا ذکر ہے۔ جو نواز شریف سے ان کی حیثیت کےکام جیسے پڑھائی لکھائی کی ڈیوٹی لگا کر پوری کی جا سکتی ہے۔ اس کی بجائے اسے سیکورٹی کا ایشو بنا کر ہاتھ میں جھاڑو پکڑا دیا گیا۔ اور ٹی وی چینلز کے ذریعہ خبر باقاعدہ نشر کی گئی تاکہ جو بچ گئے ہیں وہ عبرت پکڑیں اور سیدھے ہو جائیں۔
یہ یقینا وہ طرز احتساب نہیں جس کا تحریک انصاف کی قیادت نے وعدہ کیا تھا۔ خیر ابھی شروعات ہیں۔ دیکھتے جائیں آگے ہوتا ہےکیا۔ اگر اس گھٹیا احتسابی عمل میں تحریک انصاف کی قیادت براہ راست ملوث ہے تو ایک دن ان کے ساتھ بھی عین یہی سلوک ہوگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان بھائی زرداری کو بھی اپنے ثابت جرائم کی عبرت ناک سزا ملنی چاہیے-آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں لیکن "لمٹڈ "(limited) سچ بول رہے ہیں یہ بھی جھوٹ کی ایک قبیل ہے -اسے حیلہ بھی کہہ سکتے ہیں بعض بزگوں نے جان جانے کے خوف سے اختیار بھی کیا ہے -مگر افسوس تو تب ہوتا ہے جب محض ریٹنگ کی وجہ سے اختیار کیا جائے - اسی طرح لمٹڈ (limited)انصاف بھی ظلم کی ہی ایک قسم ہے -مختصر یہ کہ محترم یہی جملہ وہاں بھی لکھ دیا ہوتا جہاں نواز شریف صاحب کی صفائی کی خبر ہے -


یہ مکافات ہر صوبے میں ہو رہی ہے -اب وقت ہے کہ "پہنجو ماڑوں "-"ہمارا آدمی "-"ساڈا پنجابی بھائی " کے خولوں سے ہم لوگ باہر آ کر سوچیں -
بھیا! شاید ہم اپنی بات واضح نہ کر پائے۔ ہر ایک کو اس کے جرم کی سزا ملنی چاہیے۔ احتساب بلاامتیاز ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہم نے ایسا کیا کہا ہے جس پر آپ کو اعتراض ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
میثاق جمہوریت ایک اچھا معاہدہ تھا
اس کی وضاحت ضروری ہے۔ میثاق جمہوریت معاہدہ اور این آر اورکے تحت ریاست پاکستان نے پیپلز پارٹی قیادت پر بنے تمام مقدمات یکدم ختم کر دئے تھے۔ ان میں وہ کرپشن کے مقدمات بھی شامل تھے جن کے واضح ثبوت موجود تھے اور جن کا اعتراف خود زرداری صاحب نے 2004 میں کیا تھا۔ اس کے باوجود این آر او ڈیل کے تحت سارا کرپشن کا پیسا حلال کر دیا گیا۔ اور کرپٹ ترین سیاسی قیادت کو ایک بار پھر امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے قوم پر مسلط کیا گیا۔
اس لئے یہ جو آپ کند ذہن عسکریوں والی بات اکثر کرتے ہیں یہ سو فیصد درست ہے۔ ان کے ساتھ کند ذہن عوام بھی شامل ہے جو باربار اسی کرپٹ قیادت کو ووٹ دے آتی ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بھیا! شاید ہم اپنی بات واضح نہ کر پائے۔ ہر ایک کو اس کے جرم کی سزا ملنی چاہیے۔ احتساب بلاامتیاز ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہم نے ایسا کیا کہا ہے جس پر آپ کو اعتراض ہے؟

آپ پر اعتراض نہیں ایک خاص سوچ پہ اعتراض ہے جو محدود سچ اور محدود انصاف کی قائل ہے اور خدائی رحمت ' عذاب اور مکافات عمل کو بھی محدود کر دینا چاہتی ہے -مخاطب آپ کو کر کے بات معاشرے کی کی ہے -بقول شاعر :

وہ ایک خواب جسے سب نے مل کے دیکھا تھا
اب اپنے اپنے قبیلوں میں بٹ کے دیکھتے ہیں
 

فرقان احمد

محفلین
اس کی وضاحت ضروری ہے۔ میثاق جمہوریت معاہدہ اور این آر اورکے تحت ریاست پاکستان نے پیپلز پارٹی قیادت پر بنے تمام مقدمات یکدم ختم کر دئے تھے۔ ان میں وہ کرپشن کے مقدمات بھی شامل تھے جن کے واضح ثبوت موجود تھے اور جن کا اعتراف خود زرداری صاحب نے 2004 میں کیا تھا۔ اس کے باوجود این آر او ڈیل کے تحت سارا کرپشن کا پیسا حلال کر دیا گیا۔ اور کرپٹ ترین سیاسی قیادت کو ایک بار پھر امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے قوم پر مسلط کیا گیا۔
اس لئے یہ جو آپ کند ذہن عسکریوں والی بات اکثر کرتے ہیں یہ سو فیصد درست ہے۔ ان کے ساتھ کند ذہن عوام بھی شامل ہے جو باربار اسی کرپٹ قیادت کو ووٹ دے آتی ہے۔
میثاقِ جمہوریت کا معاہدہ کیا ہے؟ پہلے یہ بتائیے! :) این آر او کند ذہن عسکریوں کی انوالومنٹ کے بغیر نہ ہو سکتا تھا۔ اس کا معاملہ الگ ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
میثاقِ جمہوریت کا معاہدہ کیا ہے؟ پہلے یہ بتائیے! :) این آر او کند ذہن عسکریوں کی انوالومنٹ کے بغیر نہ ہو سکتا تھا۔ اس کا معاملہ الگ ہے۔ :)
متفق۔ آپ کی بات کی تائید کرتا ہوں کہ میثاق جمہوریت بہترین معاہدہ تھا اگر ملک کی دونوں بڑی جماعتیں سختی سے اس پر عمل کر تی۔ مگر چونکہ اعلیٰ قیادت میں بدنیتی اور کرپشن کوٹ کوٹ کر بھری تھی اس لئے اس معاہدہ کا نتیجہ سوائے مک مکا کے کچھ بھی نہیں نکلا۔ دونوں جماعتیں ا قتدار کی حوس میں معاہدے کی اس اہم ترین شق سے ہی مکر گئی:
  • معاہدے میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ وہ کسی فوجی حکومت میں نہ تو شامل ہوں گی اور نہ ہی حکومت میں آنے اور منتخب حکومت کے خاتمے کے لیے فوج کی حمایت طلب کریں گی۔
میثاق جمہوریت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
 

فرقان احمد

محفلین
متفق۔ آپ کی بات کی تائید کرتا ہوں کہ میثاق جمہوریت بہترین معاہدہ تھا اگر ملک کی دونوں بڑی جماعتیں سختی سے اس پر عمل کر تیں۔
اگر آپ اس بات سے متفق ہو گئے ہیں تو مزید بحث کا فائدہ نہیں۔ :) جی ہاں! اگر ملک کی دونوں بڑی جماعتیں سختی سے اس پر عمل کرتیں، تبھی اس کے بہتر نتائج نکل سکتے تھے۔ ایسا نہیں کیا گیا جس کے نتائج سامنے ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں! اگر ملک کی دونوں بڑی جماعتیں سختی سے اس پر عمل کرتیں، تبھی اس کے بہتر نتائج نکل سکتے تھے۔ ایسا نہیں کیا گیا جس کے نتائج سامنے ہیں۔
اوکے۔ بحث کو لپیٹ دیتے ہیں۔ نیز یاسر شاہ بھائی کی بات بھی درست ثابت ہو گئی کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کا مکافات عمل ہے۔
عوام تو پہلے ہی ان لوگوں سے متنفر ہو چکے تھے۔ رہی سہی کسر اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے کٹھ جوڑ نے پوری کر دی۔ اب تبدیلی کا دورہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
اوکے۔ بحث کو لپیٹ دیتے ہیں۔ نیز یاسر شاہ بھائی کی بات بھی درست ثابت ہو گئی کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کا مکافات عمل ہے۔
عوام تو پہلے ہی ان لوگوں سے متنفر ہو چکے تھے۔ رہی سہی کسر اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے کٹھ جوڑ نے پوری کر دی۔ اب تبدیلی کا سال ہے :)
ساری باتوں سے اتفاق ہے تاہم یہ تبدیلی کا سال نہیں ہے۔ ایسی تبدیلیاں اس سے پہلے بھی کئی بار آ چکی ہیں۔ دراصل ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے چند 'عناصر' کو سزا دینا تھی اور وہ دے کر چھوڑیں گے۔ یہ الگ بات کہ سزائیں پانے والوں کے اپنے 'لچھن' بھی ایسے تھے کہ ان کو سزا دی جاتی۔ دراصل کند ذہن عسکریوں کے پاس مستقبل کا لائحہء عمل نہیں ہوتا ہے؛ اس 'تبدیلی' کے بعد مزید 'تبدیلیوں' کے بھی منتظر رہیے گا۔ ہمارے عسکری گھر پر ہی شیر ہیں؛ باہر کا دباؤ قبول نہیں کر سکتے۔ :) بیرونی دباؤ پڑ گیا تو ساری تبدیلی ہوا ہو جائے گی۔ شاید جیل کے اندر جانے والوں کو بھی اسی دباؤ کا انتظار ہے۔ پاکستان میں یہ کھیل چلتا رہتا ہے۔ آپ کو ابھی تاریخ کا مزید مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے صاحب بہادر! :)
 

یاسر شاہ

محفلین
مکافات عمل میں شخصیات بھی مسلّط ہوتی ہیں اور ہمارے ملک میں فوجی حکمرانی عموماً اجتماعی گناہوں کی سزا ہی ہوتی ہے -حجاج بن یوسف کی پہلی تقریر کا لب لباب یہی تھا کہ میں تم پر تمھارے گناہوں کی سزا بن کر مسلط کیا گیا ہوں سیدھے ہوجاؤ ورنہ کاٹ دیے جاؤ گے -

بھائی یہ "بلڈی سویلین " کا جگر ہے کہ واپس آ کر عدالتی فیصلوں کا سامنا کیا اور سزا بھی بھگت رہا ہے ورنہ "کمانڈو " میں یہ ظرف کہاں -میں نے تو ان صاحب کو اسی وقت بھانپ لیا تھا -ایک نظم میں ان کی بہادری کا ذکر بھی کیا تھا کہ

سنسرڈ ورژن :

"جنرل یوں تو کمانڈو تھے
بش کے آگے ___تھے

نعرہ لگایا بچائی جان
سب سے پہلے پاکستان

بھاڑ میں جا افغانستان!
..............................."


مکافات عمل کی لپیٹ میں وہ بھی ہیں - مہلک بیماریاں کیا کم وبال جاں ہوتی ہیں -

بہرحال دوسروں پر تجزیے' تبصرے وہ کرے جس نے اپنا کام مکمل کر لیا ہو بقول جگر :

سارے جہاں پہ تبصرے اپنے جہاں سے بےخبر

گڑگڑا کے توبہ کرنے کا اور خود احتسابی کا مقام ہے ہمارے لئے کہ ہم انفرادی سطح پر کیا کم گناہگار ہیں -کہیں ہم بھی لپیٹ میں نہ آجائیں-اللہﷻ بچائے ہم سب کو اپنی لاٹھی سے -
 

جاسم محمد

محفلین
دراصل کند ذہن عسکریوں کے پاس مستقبل کا لائحہء عمل نہیں ہوتا ہے
جیل کے اندر جانے والوں کو بھی اسی دباؤ کا انتظار ہے۔
جی اگر ماضی کو دیکھیں تو صورت حال یہی بنتی ہے۔ البتہ اس باری کچھ ان ہاؤس تبدیلیاں بھی ہوئی ہیں۔ جیسے ماضی میں اسٹیبلشمنٹ مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر منتخب حکومتوں کا تختہ الٹتی تھی۔ پھر اپنی محبوب سیاسی جماعت کو جتوانے کیلئے اگلا الیکشن سیٹ کرتی تھی۔
جبکہ اس بار اُلٹا عدلیہ اور حکومت کے تعاون سے مخالف جماعتوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ مجھے خوف ہےیہ پاکستان کو ایک پارٹی ملٹری اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔ جہاں اپوزیشن برائے نام ہوگی۔ اور حکومت و عدلیہ فوج کے اشاروں پر چلے گی۔ میڈیا پر بڑھتی ہوئی پابندیاں اسی سمت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی اگر ماضی کو دیکھیں تو صورت حال یہی بنتی ہے۔ البتہ اس باری کچھ ان ہاؤس تبدیلیاں بھی ہوئی ہیں۔ جیسے ماضی میں اسٹیبلشمنٹ مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر منتخب حکومتوں کا تختہ الٹتی تھی۔ پھر اپنی محبوب سیاسی جماعت کو جتوانے کیلئے اگلا الیکشن سیٹ کرتی تھی۔
جبکہ اس بار اُلٹا عدلیہ اور حکومت کے تعاون سے مخالف جماعتوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ مجھے خوف ہےیہ پاکستان کو ایک پارٹی ملٹری اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔ جہاں اپوزیشن برائے نام ہوگی۔ اور حکومت و عدلیہ فوج کے اشاروں پر چلے گی۔ میڈیا پر بڑھتی ہوئی پابندیاں اسی سمت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔
آپ بہت جلدی نتائج اخذ کر رہے ہیں۔ ایک آدھ سال انتظار کر لیں۔ :) ماضی میں عسکریوں کی پلانٹ کردہ حکومتوں کے ابتدائی ادوار کا مطالعہ کریں۔ :) ابھی مزید مطالعہ فرمائیں۔ :)
 
Top