اسکولن ۾ سندھی بولی جی تعليم - سکولاں وچ سندھی بولی دی تعلیم - Education of Sindhi language in Schools

الف نظامی

لائبریرین
31 مئی ، 2013
1973ء میں سندھ میں لسانی فسادات کے بعد، اسکولوں میں سندھی پڑھانے کا اصول مروج ہوا۔ بہت لوگوں نے منہ بنایا مگر پھر اس طرز تعلیم کو تسلیم کرلیا گیا۔

01 نومبر ، 2013
سندھ کے سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے تنبیہ کی ہے کہ جو بھی اسکول سندھی تعلیم دینے سے گریز کرے گا اس کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ایک بیان میں نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ بہت جلد سندھی نہ پڑھانے والے نجی اسکولوں کے خلاف کریک ڈاوٴن شروع کیا جائے گا۔

24 ستمبر ، 2018
صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور سیکریٹر ی اسکول ایجوکیشن کی ہدایات پر تمام نجی اسکولوں میں سندھی بحیثیت مضمون پڑھانے اور اسکی تعلیم کیلئے تربیت یافتہ ٹیچر رکھنے کا حکمنامہ جاری کردیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ ڈاکٹر منسوب حسین صدیقی نے تمام نجی تعلیمی اداروں کو خط لکھا ہے جس میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ تمام نجی تعلیمی ادارے سندھی زبان کو باقاعدہ ایک مضمون کی حیثیت سے پڑھائیں اور اس کیلئے تربیت یافتہ سندھی زبان کے اساتذہ تعینات کریں ۔اسکولوں کی رجسٹریشن کی شق میں سندھی زبان کی تعلیم کو لازم قرار دیا گیا ہے لہذا تمام سیکنڈری اور او لیول کے اسکولز کی انتظامیہ کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اپنے اداروں میں سندھی زبان کی تعلیم کو یقینی بنائیں۔

25 ستمبر 2018
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز نے صوبے بھر کے نجی اسکولوں میں سندھی زبان کو لازمی پڑھانے اور اس مقصد کے لیے تربیت یافتہ اساتذہ بھرتی کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن آف پرائیویٹ اسکولز ڈاکٹرمنصوب حسین صدیقی نے سندھی زبان کو بطور لازمی مضمون نہ پڑھانے والے نجی اسکولوں کو اس ضمن میں خط بھی ارسال کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن رولز 2005 کے فارم بی کے مطابق تمام تعلیمی ادارے کے لیے لازم ہے کہ وہ بچوں کو سندھی زبان کی تعلیم دیں۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے مذکورہ احکامات سندھ اسمبلی میں تیسری سے نویں جماعتوں تک سندھی کی تعلیم کو لازمی بنانے کے لیے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے بعد جاری کیے گئے۔
فی الحال سندھ میں میٹرک بورڈ سے وابستہ تمام اسکولوں میں سندھی کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کیمبرج اسکولوں میں سندھی زبان نہیں پڑھائی جاتی۔

22 اگست ، 2022
محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے کیمبرج نظام تعلیم میں ایک بار پھر سندھی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔

رجسٹریشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر، رافعہ جاوید نے کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز اسلام آباد کے کنٹری ڈائریکٹر اور برٹش کونسل کے ڈائریکٹر کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے درخواست کی گئی کہ وہ موجودہ قوانین، قواعد و ضوابط کی بنیاد پر جلد از جلد سندھی کو او لیول، جی سی ای میں شامل کریں۔ اس حوالے سے سندھ اسمبلی میں ایک مشترکہ قرارداد منظور کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ایک کثیر لسانی صوبہ ہے، جہاں سندھی بورڈز سے منسلک اسکولوں میں اردو اور سندھی بولی اور پڑھائی جاتی ہے۔

30 نومبر ، 2022
ڈائریکٹریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیوٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کی ایڈیشنل ڈائریکٹر رافعہ جاوید ملاح نے تمام پرائیوٹ اسکولوں کے لئے پیغام دیا کہ سندھی زبان کی تدریس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں میں اپنی علاقائی زبان اور ثقافت سے دلچسپی برقرار رکھی جائے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجموعی طور پر اسندھی زبان پر ڈیجیٹل کام بہت پسماندہ ہے ۔
سندھی لینگویج اتھارٹی کچھ سرگرمیاں ترتیب دیتی رہتی ہے لیکن وہ ابھی بہت ناکافی ہیں ۔ مثلا سندھی لغت کی ایپ وغیرہ ۔۔ ۔
لگتا ہے سندھی پنجابی کے مقابلے میں بہت منظم اور اس کا رسم الخط بھی بہت واضح ہے ۔اس پر کام بڑھنا چاہیے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لگتا ہے سندھی پنجابی کے مقابلے میں بہت منظم اور اس کا رسم الخط بھی بہت واضح ہے ۔اس پر کام بڑھنا چاہیے ۔
سندھی اور پنجابی میں کافی لفظ ایک جیسے ہیں۔ ان دو زبانوں میں لفظوں کے اشتراک کا تحقیقی مطالعہ ہونا چاہیے۔کیا سچل سرمست کا پنجابی کلام آپ کی نظر سے کزرا ہے؟
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
Nangra-Nimani-Da-Jiven-Tiven-Palna_97384.png
 

الف نظامی

لائبریرین
یار سچل تیرے لہن کشالے ۔
میاں محمد بخش ہوراں شعر وچ ایس شبد نوں انج ورتیا اے - میاں محمد بخش صاحب نے شعر میں اس لفظ کو یوں استعمال کیا ہے
اوس بندے نے میرے پچھے، جھلے ایڈ کشالے
اکھیں ڈِٹھے باجھ پیارے، قول روحاں دے پالے
اس شخص نے میری غیر موجودگی خاطر ایسے جھگڑے / لڑائیاں / قضیئے / زحمتیں برداشت کیں
آنکھوں سے دیکھے بنا اس پیارے نے روحوں کے قول و قرار کی پاس داری کی
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
سندھی تو پہلے بھی ایک مضمون کے طور پہ سکولوں میں پڑھائی جاتی رہی ہے۔
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
خود ان سب کے بچے او لیول اسکولوں میں پڑھتے ہیں جس میں سندھی نہیں ہوتی۔
اور یہ باقی تمام اسکولوں میں سندھی ضروری کر تے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
صوبہ سندھ میں سندھ کی لسانی شناخت سندھی زبان زندہ ہے ، جب کہ پنجاب میں پنجابیوں کی لسانی شناخت پنجابی زبان مر چکی ہے۔،

پنجاب کے سکولوں میں پنجابی کو ایک لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنا بہت ضروری ہے تا کہ بچے میں ابتدائی عمر سے اس زبان سے جُڑَت پیدا کی جاسکے۔
کیا سندھ کی طرح باقی صوبوں میں بھی اُن کی زبانیں پڑھائی جاتی ہیں؟

اور بھی بہت سی زبانیں ہیں ان کا کیا معاملہ ہے؟ کیا سرائیکی وغیرہ بھی پڑھائی جا تی ہے کہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا سندھ کی طرح باقی صوبوں میں بھی اُن کی زبانیں پڑھائی جاتی ہیں؟
سندھ میں سندھی ، خیبر پختونخوا میں پشتو اور بلوچستان میں بلوچی زبان پڑھائی جاتی ہے۔
صرف صوبہ پنجاب میں اردو کا لسانی تسلط ہے جس نے پنجابیوں کی لسانی شناخت کو ختم کر دیا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سندھ میں سندھی ، خیبر پختونخوا میں پشتو اور بلوچستان میں بلوچی زبان پڑھائی جاتی ہے۔
صرف صوبہ پنجاب میں اردو کا لسانی تسلط ہے جس نے پنجابیوں کی لسانی شناخت کو ختم کر دیا ہے۔
اچھا۔ ایسا کیوں؟

برسوں پنجاب میں ن لیگ کی حکومت رہی ہے، کیا انہوں نے اس طرف توجہ نہیں دی۔

لسانی بنیادوں پر ووٹ تو بہت شوق سے لیتے ہیں یہ لوگ؟
 

وجی

لائبریرین
سندھ میں سندھی ، خیبر پختونخوا میں پشتو اور بلوچستان میں بلوچی زبان پڑھائی جاتی ہے۔
صرف صوبہ پنجاب میں اردو کا لسانی تسلط ہے جس نے پنجابیوں کی لسانی شناخت کو ختم کر دیا ہے۔
اور باقی تمام صوبوں کا یہ خیال ہے کہ ہمارے وسائل پر پنجابیوں کا تسلط قائم ہے۔
پی آئی اے ، پورٹ اور ایسی کئی دیگر جگہوں پر جب بھی نوکری کا ایڈ آتا ہے تو کراچی کا کوٹا نہ ہونے کی برابر ہوتا ہے
یا یوں سمجھیں کہ ہوتا ہی نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اور باقی تمام صوبوں کا یہ خیال ہے کہ ہمارے وسائل پر پنجابیوں کا تسلط قائم ہے۔
پی آئی اے ، پورٹ اور ایسی کئی دیگر جگہوں پر جب بھی نوکری کا ایڈ آتا ہے تو کراچی کا کوٹا نہ ہونے کی برابر ہوتا ہے
یا یوں سمجھیں کہ ہوتا ہی نہیں ہے۔
زبان کی بات ہو رہی ہے اور آپ وسائل پر بات کر کے خود کو عقلمند سمجھ رہے ہو :)

وسائل کی تقسیم کا اس موضوع سے تعلق نہیں ہے۔

اگر یہ بات ضروری ہے تو علیحدہ تھریڈ شروع کر لو لیکن اس میں مفروضوں سے نہیں ڈیٹا سے اپنی بات ثابت کر کے دکھانا۔


مزید فیہ:
پنجاب کی لسانی شناخت پر تو اردو کا تسلط ہے ،کیا آپ اردو والے مزید یہ چاہتے ہو کہ سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی اردو کا لسانی تسلط ہو اور صوبائی زبانوں کو ختم کر دیا جائے؟
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
زبان کی بات ہو رہی ہے اور آپ وسائل پر بات کر کے خود کو عقلمند سمجھ رہے ہو :)

وسائل کی تقسیم کا اس موضوع سے تعلق نہیں ہے۔

اگر یہ بات ضروری ہے تو علیحدہ تھریڈ شروع کر لو لیکن اس میں مفروضوں سے نہیں ڈیٹا سے اپنی بات ثابت کر کے دکھانا۔


مزید فیہ:
پنجاب کی لسانی شناخت پر تو اردو کا تسلط ہے ،کیا آپ اردو والے مزید یہ چاہتے ہو کہ سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی اردو کا لسانی تسلط ہو اور صوبائی زبانوں کو ختم کر دیا جائے؟
ہم کہاں عقلمند :idontknow:۔
زبانوں کو ختم کرنے کاکون کہ رہا ہے لیکن دوسری زبان کے رہنے والوں پر صوبائی زبان کو کیوں تھوپا جائے
 

الف نظامی

لائبریرین
لیکن دوسری زبان کے رہنے والوں پر صوبائی زبان کو کیوں تھوپا جائے
یہ آپ نے خود ہی فرض کیا ہے لہذا آپ خود ہی اس کا جواب فرض کریں۔

کیا صوبائی زبان کا فروغ صوبے کے رہنے والوں کا حق نہیں؟

کیا ملک کے ایک گروہ کو اکثریت کی لسانی شناخت کو ختم کرنے کا حق حاصل ہے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
صرف صوبہ پنجاب میں اردو کا لسانی تسلط ہے جس نے پنجابیوں کی لسانی شناخت کو ختم کر دیا ہے۔

پنجابی کو پنجاب کے تعلیمی اداروں کے نصاب میں شامل کرنے کےلئے کیا ہونا چاہیے؟ آپ کا کیا لائحہء عمل ہے؟ کیا اس پر کچھ تنظیمیں یا سول سوسائیٹی کے لوگ کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ کیا آپ نے پنجاب گورنمنٹ تک رسائی کی کوشش کی یا نہیں؟
 
آخری تدوین:
Top