محمود احمد غزنوی
محفلین
اس بزم میں ہر شخص ہی مصروفِ فغاں ہے
پتھر کی طرح چپ ہوں، یہ کس پہ عیاں ہے
اب اُسکی جفاوءں سے گلہ ہی نہیں کوئی
اپنی وفا کی یاد بھی اب بارِ گراں ہے۔ ۔ ۔ ۔
برسوں کی محبّت تھی دو دن کی نہیں بات
برسوں سے کسک سی مرے سینے میں نہاں ہے
ہوتا ہے خام عشق، جو محبوب خام ہو
اسکو بسائیں دل میں جو محبوبِ جہاں ہے
جسکی ہر ایک بات زمانوں میں معتبر
جسکے ہر اک سخن میں معنی کا جہاں ہے
محمود اک کرم یہ کرو، اس کے ہو رہو
وابستہ جسکے دامنِ رحمت سے جہاں ہے
پتھر کی طرح چپ ہوں، یہ کس پہ عیاں ہے
اب اُسکی جفاوءں سے گلہ ہی نہیں کوئی
اپنی وفا کی یاد بھی اب بارِ گراں ہے۔ ۔ ۔ ۔
برسوں کی محبّت تھی دو دن کی نہیں بات
برسوں سے کسک سی مرے سینے میں نہاں ہے
ہوتا ہے خام عشق، جو محبوب خام ہو
اسکو بسائیں دل میں جو محبوبِ جہاں ہے
جسکی ہر ایک بات زمانوں میں معتبر
جسکے ہر اک سخن میں معنی کا جہاں ہے
محمود اک کرم یہ کرو، اس کے ہو رہو
وابستہ جسکے دامنِ رحمت سے جہاں ہے