بہادر شاہ ظفر اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے ۔ بہادر شاہ ظفر

فرخ منظور

لائبریرین
اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے
بارِ عصیاں سر پہ اپنے دھر چلے

تُو نہ آیا اے مسیحا دم یہاں
ہم اسی حسرت میں آخر مر چلے

اُس گلی میں ہم تو کیا خورشید بھی
ڈر کے مارے کانپتا تھر تھر چلے

اس قدر پیکِ صبا میں دم کہاں
ساتھ اُس آوارہ کے دم بھر چلے

لے چلے کیا اس چمن سے غنچہ ساں
ہم تو کیسہ اپنا خالی کر چلے

ذکرِ ابرو کا چلے تیرے جہاں
کیا عجب تلوار واں اکثر چلے

اور تو چھوڑا یہیں کا سب یہیں
ایک تیرا داغ ہم لے کر چلے

دم نہ مارا ہم نے تیرے عشق میں
سر پہ آرے بھی ہمارے گر چلے

دل ہی قابو میں نہیں جب اے ظفر
تم وہاں کس کے بھروسے پر چلے

(بہادر شاہ ظفر)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اور میرا بھی شکریہ ادا کریں۔ مجھے بھی بہت پسند آئی یہ غزل

ارے واہ! :) جویریہ صاحبہ، بہت خوشی ہوئی آپ کو یہاں دیکھ کر۔ کیسی ہیں آپ اور گبن کا کیا حال ہے؟ اور گھر میں سب خیریت ہے؟ کیا سوات واپس پہنچ گئیں یا ابھی اسلام آباد میں ہی ہیں؟
 

جیہ

لائبریرین
شکریہ فرخ ۔ ابھی اسلام آباد ہی میں براجمان ہوں۔ ٹھیک ہوں گبین بھی ٹھیک ہے مگر گرمی تنگ کرتی ہے اسے۔ سوات جانا کب بنتا ہے اللہ کو معلوم ہے
 

جیا راؤ

محفلین
تُو نہ آیا اے مسیحا دم یہاں
ہم اسی حسرت میں آخر مر چلے

دم نہ مارا ہم نے تیرے عشق میں
سر پہ آرے بھی ہمارے گر چلے

دل ہی قابو میں نہیں جب اے ظفر
تم وہاں کس کے بھروسے پر چلے

بہت خوب۔۔۔ !
شیئر کرنے کا شکریہ
 
Top