میڈیا ہاوسز کو چاہیے کہ بڑے اینکر وں اور ایک عام صحافی کی تنخواہ میں بے حد فرق کو کم کریں۔ بڑے اینکر وں کی تنخواہ میں کمی کریں اور چھوٹے صحافی اور میڈیا پرسنز کی تنخواہ بند نہ کریں۔گزشتہ دنوں ایک مانے جانے صحافی اور پاکستان میں الیکٹرانک جرنلزم کے سرخیل فصیح الرحمٰن عالم بے روزگاری میں محض سینتالیس برس کی عمر میں جان سے چلے گئے۔ حکومتی اقدامات اور میڈیا ہاؤسزکی جانب سے صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنے کے باعث وہ کافی عرصہ سے سخت بے چین اور پریشان تھے۔ قصور صرف حکومت کا نہیں، میڈیا ہاؤسز کا بھی ہے تاہم اس کا شکار صحافی بن رہے ہیں، اور وہ بھی زیادہ تر جینوئن صحافی!
میڈیا ہاؤسز نے یہ کاٹ چھانٹ حکومتی اقدامات کے ردعمل میں کی ہے۔ اس طرح بعض اینکرز کے علاوہ قریب قریب سبھی اینکرز 'ایڈجسٹ'کر گئے یا انہوں نے چینل بدل کر یا یوٹیوب پر اضافی چینل بنا کر اپنا کام چلا لیا۔ تاہم، عام صحافیوں کا حال پتلا ہے۔ حکومت اب ان میڈیا ہاؤسز کو ڈکٹیٹ کروانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ عام صحافی میڈیا ہاؤسز کی پالیسی اور حکومتی اقدامات کے مابین پنگ پانگ بال بن گئے ہیں۔ کم از کم ہمیں اپنا مدعا کسی نہ کسی فورم پر بیان کر دینا چاہیے۔ شاید متعلقہ افراد اور ذمہ داران کو ہوش آ جائے۔میڈیا ہاوسز کو چاہیے کہ بڑے اینکر وں اور ایک عام صحافی کی تنخواہ میں بے حد فرق کو کم کریں۔ بڑے اینکر وں کی تنخواہ میں کمی کریں اور چھوٹے صحافی اور میڈیا پرسنز کی تنخواہ بند نہ کریں۔
یہی تو اس ملک کا المیہ ہے کہ یہاں چنتخب حکومت کے علاوہ ہر قسم کا مافیا زیر اقتدار ہے پچھلے 72 سالوں سے۔حکومت اب ان میڈیا ہاؤسز کو ڈکٹیٹ کروانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
72 سال یعنی قائد اعظم سمیت یہاں کوئی بھی مخلص سربراہ نہیں آیا۔ اب ایک یوٹرن سیلیکٹڈ آیا ہے جو یوں تو اخلاقی،تہذیبی، علمی ہر لحاظ سے دیوالیہ پن کا شکار ہے۔ اب وہی اس بدنصیب قوم کی حالت بدلنے کا دعویدار ہے!!! اللہ کی شان ہے!یہی تو اس ملک کا المیہ ہے کہ یہاں چنتخب حکومت کے علاوہ ہر قسم کا مافیا زیر اقتدار ہے پچھلے 72 سالوں سے۔
ملک میں بہت سے اچھے حکمران آئے اور گئے لیکن نظام کی جڑوں میں بیٹھے مافیاز کا مقابلہ کوئی نہ کر سکا۔ عمران خان سے امید کی جارہی ہے کہ وہ انشاءاللہ ان مافیاز کا مقابلہ کر کے دکھائے گا۔72 سال یعنی قائد اعظم سمیت یہاں کوئی بھی مخلص سربراہ نہیں آیا۔ اب ایک یوٹرن سیلیکٹڈ آیا ہے جو یوں تو اخلاقی،تہذیبی، علمی ہر لحاظ سے دیوالیہ پن کا شکار ہے۔ اب وہی اس بدنصیب قوم کی حالت بدلنے کا دعویدار ہے!!! اللہ کی شان ہے!
ترین و خسرو ساتھ رہے تو ضرور!ملک میں بہت سے اچھے حکمران آئے اور گئے لیکن نظام کی جڑوں میں بیٹھے مافیاز کا مقابلہ کوئی نہ کر سکا۔ عمران خان سے امید کی جارہی ہے کہ وہ انشاءاللہ ان مافیاز کا مقابلہ کر کے دکھائے گا۔