اس فارسی شاعری کا اردو ترجمہ چاہیے

مسکان احزم

محفلین
السلام علیکم
پلیز اس کی اردو میں ٹرانسلیشن کردیں پلیزززز


ای ساربان آهسته ران، کارام جانم می رود
ای ساربان آهسته ران، کارام جانم می رود
وان دل که با خود داشتم، با دلستانم می رود

من مانده ام مهجور از او، بیچاره و رنجور ازو
گویی که نیشی دور ازو، در استخوانم میرود

گفتم به نیرنگ و فسون، پنهان کنم ریش درون
پنهان نمی ماند که خون، بر آستانم می رود

محمل بدار ای ساروان، تندی مکن با کاروان
کز عشق آن سرو روان، گویی روانم می رود

او می رود دامن کشان، من زهر تنهایی چشان
دیگر مپرس از من نشان، کز دل نشانم می رود

برگشت یار سرکشم، بگذشت عیش ناخوشم
چون مجمری پر آتشم، کز سر دخانم می رود

با آنهمه بیداد او، وین عهد بی بنیاد او
در سینه دارم یاد او، یا بر زبانم می رود

باز آی و بر چشم نشین، ای دلستان نازنین
کاشوب و فریاد از زمین، بر آسمانم می رود

شب تا سحر می نغنوم، واندرز کس می نشنوم
وین ره نه قاصد می روم، کز کف عنانم می رود

گفتم بگریم تا ابل، چون خر فرماند در گل
وین نیز نتوانم که دل، با کاروانم می رود

صبر از وصال یار من، برگشتن از دلدار من
گرچه نباشد کار کم، هر کار از آنم می رود

در رفتن جان از بدن، گویند هر نوعی سخن
من خود به چشم خویشتن، دیدم که جانم می رود

سعدی فغان از دست ما، لایق نبودی ای بی وفا
طاقت نمی آرم جفا، کار از فغانم می رود
 
اے شتربان آہستہ چلا( شتروں کو )کہ میری جان کا آرام جا رہا ہے اور وہ دل جو میرے پاس تھا میرے دلبر کے ساتھ جا رہا ہے.
 
آخری تدوین:
من مانده ام مهجور از او، بیچاره و رنجور ازو
گویی که نیشی دور ازو، در استخوانم میرود

میں اس سے دور ہو گیا ہوں بے چارہ اور غم زدہ ہو گیا ہوں۔ گویا اس سے دورہونے پر ایک نیش(ڈنگ) میرے استخوان(ڈھانچے) میں جا رہا ہے۔

گفتم به نیرنگ و فسون، پنهان کنم ریش درون
پنهان نمی ماند که خون، بر آستانم می رود

میں نے سوچا کہ سحر اور افسون سے اندر کا زخم چھپاؤں گا۔ لیکن چھپا کر رکھا نہیں جا سکتا کہ خون میرے آستاں پر رواں ہے۔
بشکریہ: شرح غزلیات سعدی از فرخ نیازکار

فرصت ملی تو اور اشعار کا بھی ترجمہ کرنے کی کوشش کروں گا۔
 

آصف اثر

معطل
من مانده ام مهجور از او، بیچاره و رنجور ازو
گویی که نیشی دور ازو، در استخوانم میرود

میں اس سے دور ہو گیا ہوں بے چارہ اور غم زدہ ہو گیا ہوں۔ گویا اس سے دورہونے پر ایک نیش(ڈنگ) میرے استخوان(ڈھانچے) میں جا رہا ہے۔

گفتم به نیرنگ و فسون، پنهان کنم ریش درون
پنهان نمی ماند که خون، بر آستانم می رود

میں نے سوچا کہ سحر اور افسون سے اندر کا زخم چھپاؤں گا۔ لیکن چھپا کر رکھا نہیں جا سکتا کہ خون میرے آستاں پر رواں ہے۔
بشکریہ: شرح غزلیات سعدی از فرخ نیازکار

فرصت ملی تو اور اشعار کا بھی ترجمہ کرنے کی کوشش کروں گا۔
شکریہ کے ساتھ ترجمہ کیا ہے یا از خود؟
 

حسان خان

لائبریرین
محمل بدار ای ساروان، تُندی مکن با کاروان
کز عشقِ آن سروِ روان، گویی روانم می‌رود
(سعدی شیرازی)

اے ساربان! محمل کو روک دو اور کاروان کے ساتھ جلدی مت کرو، کہ اُس سروِ رواں کے عشق کے سبب گویا [بدن سے] میری جان [نکلی] جا رہی ہے۔

× معشوق کو استعارتاً 'سروِ رواں' کہا گیا ہے۔
 
او می رود دامن کشان، من زهر تنهایی چشان
دیگر مپرس از من نشان، کز دل نشانم می رود

وہ دامن کھینچنے والا جا رہا ہے اور میں ہوں تنہائی کا زہر چکھنے والا(یعنی کہ تنہائی کا زہر چکھ رہا ہوں)۔
اس کے بعد مجھ سے میرا نشان مت پوچھنا کہ دل سے مرا نشان جا رہا ہے۔

شاید با دل نشانم می رود بہتر رہتا(مشربِ غالب میں خطائے بزرگاں گرفتن کو خطا نہیں سمجھا جاتا)۔
 

حسان خان

لائبریرین
او می رود دامن کشان، من زهر تنهایی چشان
وہ دامن کھینچنے والا جا رہا ہے اور میں ہوں تنہائی کا زہر چکھنے والا(یعنی کہ تنہائی کا زہر چکھ رہا ہوں)۔
او می‌رود دامن‌کَشان = وہ دامن کھینچتے ہوئے جا رہا ہے، یا دامن کَشاں حالت میں جا رہا ہے
من زهرِ تنهایی چشان = میں زہرِ تنہائی چکھ رہا ہوں، یا زہرِ تنہائی چکھنے کی حالت میں ہوں

کز دل نشانم می‌رود
اِس کو یوں بھی تفسیر کیا جا سکتا ہے کہ یہاں 'از' کسرۂ اضافی کے معنی میں استعمال ہوا ہے، جبکہ 'نشان' سے متصّل ضمیر 'م' در حقیقت 'دل' کی جانب راجع ہے۔ ایسی صورت میں اِس کا مفہوم یہ ہو گا: کہ میرے دل کا نشان [مٹتا] جا رہا ہے، یا میرا دل بے نشان ہو رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین

مسکان احزم

محفلین
او می رود دامن کشان، من زهر تنهایی چشان
دیگر مپرس از من نشان، کز دل نشانم می رود

وہ دامن کھینچنے والا جا رہا ہے اور میں ہوں تنہائی کا زہر چکھنے والا(یعنی کہ تنہائی کا زہر چکھ رہا ہوں)۔
اس کے بعد مجھ سے میرا نشان مت پوچھنا کہ دل سے مرا نشان جا رہا ہے۔

شاید با دل نشانم می رود بہتر رہتا(مشربِ غالب میں خطائے بزرگاں گرفتن کو خطا نہیں سمجھا جاتا)۔
سر آپ کا بہت بہت شکریہ
دراصل میں ایک رائٹر ہوں اور اپنی کتاب شہیدِوفا کے لیے مجھے اس شاعری کی تلاش تھی۔کیونکہ ایک عرصہ پہلے میرے پاس اس کا اردو ترجمہ تھا لیکن وہ گم ہوگیا۔۔۔۔
بہت بہت شکریہ
 

حسان خان

لائبریرین
برگشت یارِ سرکشم، بگذاشت عیشِ ناخوشم
چون مِجمَری پُرآتشم، کز سر دُخانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
میرا یارِ سرکش لوٹ گیا، [اور] میرے لیے زندگیِ ناخوش چھوڑ گیا۔۔۔ میں ایک پُرآتش آتشداں کی مانند ہوں کہ میرے سر سے دُود بلند ہو رہا ہے (یعنی میں بے قرار ہوں)۔
× دُود = دھواں
 

محمد وارث

لائبریرین

حسان خان

لائبریرین
با آن همه بیدادِ او وین عهدِ بی‌بنیادِ او
در سینه دارم یادِ او، یا بر زبانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
اُس کے اُن تمام ظلم و ستم اور اُس کے اِس عہدِ بے بنیاد کے باوجود میرے سینہ میں اُس کی یاد رہتی ہے، یا پھر میری زبان پر [اُس کا نام] جاری رہتا ہے۔
 
Top