اس فارسی شاعری کا اردو ترجمہ چاہیے

حسان خان

لائبریرین
باز آی و بر چشمم نشین، ای ‌دل‌سِتانِ نازنین
کآشوب و فریاد از زمین بر آسمانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
اے دلبرِ نازنیں! واپس آ جاؤ اور میری چشم پر بیٹھ جاؤ۔۔۔ کہ [تمہاری جدائی میں] میری بانگ و فریاد زمین سے آسمان تک بلند ہو رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہ اول مصرع کے دو حصوں اور دوسرے مصرع کے پہلے حصے کا اختتام ہم قافیہ الفاظ پر کرنا کونسی صنعت ہے؟
اِس صنعت کا نام تو نہیں معلوم، لیکن اِس طرح کے قافیوں کے لیے 'قافیۂ میانی' کی اصطلاح نظر آئی ہے۔
اللہ ہی جانے لیکن استعمال سبھی کرتے ہیں :)
ریشہ ریشہ تار تار، چاہے ہوں ہزار بار
سُن مرے دلِ فگار، وصل ہی کے خواب بُن
یہ صنعت تُرکی غزلوں میں بھی استعمال ہوئی ہے۔ مثلاً:
شبِ هجران یانار جانیم، تؤکر قان چشمِ گریانیم

اویادار خلقی افغانیم، قارا بختیم اویانمازمی؟
(محمد فضولی بغدادی)
شبِ ہجراں میری جان جلتی ہے اور میری چشمِ گریاں خون بہاتی ہے؛ میری فغاں خلق کو بیدار کرتی ہے، کیا میرا سیاہ بخت بیدار نہیں ہو گا؟

قامو بیمارینا جانان دوایِ درد ائدر احسان
نئچون قیلماز منه درمان؟ منی بیمار سانمازمی؟
(محمد فضولی بغدادی)
یار اپنے تمام بیماروں کو دوائے درد عطا کرتا ہے؛ (لیکن) کس لیے وہ میرا علاج نہیں کرتا؟ کیا مجھے بیمار نہیں سمجھتا؟
 

حسان خان

لائبریرین
شب تا سحر می‌‌نغْنوم، واندرزِ کس می‌نشْنوم
وین ره نه قاصد می‌روم، کز کف عِنانم می‌رود
(سعدی شیرازی)

میں شب سے سَحَر تک نہیں سوتا اور کسی کی نصیحت نہیں سنتا؛ اور یہ راہ مَیں قصداً نہیں چل رہا، بلکہ میرے کف سے لگام جا رہی ہے۔ (یعنی میں اپنے دست سے اختیار گنوا چکا ہوں اور بے اختیار راہ طے کر رہا ہوں۔)
 

حسان خان

لائبریرین
گفتم بگریم تا اِبِل چون خر فرو مانَد به گِل
وین نیز نتوانم که دل با کاروانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
میں نے کہا کہ [اِس قدر] روؤں کہ شُتُر خر کی طرح گِل میں پھنس جائے؛ لیکن میں یہ بھی نہیں کر سکتا کیونکہ کاروان کے ساتھ میرا دل (یا محبوب) جا رہا ہے۔
× شُتُر = اونٹ؛ گِل = کیچڑ
 

لاریب مرزا

محفلین
شب تا سحر می‌‌نغْنوم، واندرزِ کس می‌نشْنوم
وین ره نه قاصد می‌روم، کز کف عِنانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
میں شب سے سَحَر تک نہیں سوتا اور کسی کی نصیحت نہیں سنتا؛ اور یہ راہ مَیں قصداً نہیں چل رہا، بلکہ میرے کف سے لگام جا رہی ہے۔ (یعنی میں اپنے دست سے اختیار گنوا چکا ہوں اور بے اختیار راہ طے کر رہا ہوں۔)
زبردست!! کیا بات ہے!!
حسان خان!! آپ کے اور محمد وارث کے کیے گئے تراجم فارسی شاعری کی خوبصورتی کو دو آتشہ کر دیتے ہیں۔ بہت سی داد!!
 

حسان خان

لائبریرین
صبر از وصالِ یارِ من، برگشتن از دل‌دارِ من
گرچه نباشد کارِ من، هم کار از آنم می‌رود
(سعدی شیرازی)
اپنے یار کے وصال کے لیے صبر کرنا اور اپنے دلدار سے لوٹ جانا اگرچہ میرا کام (یا میرا طرزِ عمل) نہیں ہے، لیکن میرے کام اِسی طریقے سے تکمیل پائیں گے۔ (یعنی میری مشکلوں کی راہِ حل یہی ہے۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در رفتنِ جان از بدن گویند هر نوعی سخن
من خود به چشمِ خویشتن دیدم که جانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
بدن سے جان کے نکلنے کے بارے میں طرح طرح کے سُخن کہے جاتے ہیں، [لیکن] میں نے خود اپنی چشم سے اپنی جان کو جاتے دیکھا ہے۔
× مصرعِ دوم میں 'جان' استعارتاً معشوق کے لیے استعمال ہوا ہے۔
 

مسکان احزم

محفلین
در رفتنِ جان از بدن گویند هر نوعی سخن
من خود به چشمِ خویشتن دیدم که جانم می‌رود
(سعدی شیرازی)
بدن سے جان کے نکلنے کے بارے میں طرح طرح کے سُخن کہے جاتے ہیں، [لیکن] میں نے خود اپنی چشم سے اپنی جان کو جاتے دیکھا ہے۔
× مصرعِ دوم میں 'جان' استعارتاً معشوق کے لیے استعمال ہوا ہے۔
حسان خان سر بہت بہت بہت شکریہ
اللہ آپ کوہمیشہ خوش رکھے آمین
 

حسان خان

لائبریرین
سعدی فغان از دستِ ما لایق نبود ای بی‌وفا
طاقت نمی‌آرم جفا، کار از فغانم می‌رود
(سعدی شیرازی)

اے سعدیِ بے وفا! ہماری طرف سے فغاں مناسب نہ تھی۔۔۔ [لیکن میں کیا کروں] کہ میں طاقتِ جفا نہیں رکھتا، اور نالہ و فغاں [ہی] سے میرے کام درست ہوتے ہیں۔


بہ عونِ خدا پوری غزل کا ترجمہ مکمل ہو گیا۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
یہ اول مصرع کے دو حصوں اور دوسرے مصرع کے پہلے حصے کا اختتام ہم قافیہ الفاظ پر کرنا کونسی صنعت ہے؟
اِس صنعت کا نام تو نہیں معلوم، لیکن اِس طرح کے قافیوں کے لیے 'قافیۂ میانی' کی اصطلاح نظر آئی ہے۔
اللہ ہی جانے لیکن استعمال سبھی کرتے ہیں :)
ریشہ ریشہ تار تار، چاہے ہوں ہزار بار
سُن مرے دلِ فگار، وصل ہی کے خواب بُن
یہ صنعت تُرکی غزلوں میں بھی استعمال ہوئی ہے۔ مثلاً:
شبِ هجران یانار جانیم، تؤکر قان چشمِ گریانیم

اویادار خلقی افغانیم، قارا بختیم اویانمازمی؟
(محمد فضولی بغدادی)
شبِ ہجراں میری جان جلتی ہے اور میری چشمِ گریاں خون بہاتی ہے؛ میری فغاں خلق کو بیدار کرتی ہے، کیا میرا سیاہ بخت بیدار نہیں ہو گا؟
قامو بیمارینا جانان دوایِ درد ائدر احسان

نئچون قیلماز منه درمان؟ منی بیمار سانمازمی؟
(محمد فضولی بغدادی)
یار اپنے تمام بیماروں کو دوائے درد عطا کرتا ہے؛ (لیکن) کس لیے وہ میرا علاج نہیں کرتا؟ کیا مجھے بیمار نہیں سمجھتا؟
فارسی میں اِس صنعت کو 'تسمیط' کہتے ہیں۔ نیز، اِس قسم کے شعروں کے لیے 'شعرِ مُسجّع' بھی نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top