اس قامتِ زیبا کی رعنائی ---------- رفیع الدین راز

مغزل

محفلین
رفیع الدین راز شہر کراچی کے ایک خوبصورت لب لہجے کے شاعر ہیں آپ کے چھ شعری مجموعے منصہِ شہود پر آچکے ہیں مجھے یہ شرف حاصل ہے کہ آپ کی شفقت سمیٹنے کا موقع میسر رہا ادبی نشستوں اور معروف چائے خانہ عنابی و زمیندار کی بیٹھکوں میں ۔۔ آپ کی یہ نظم پہلی بار سٹی کلب کشمیر روڈ کراچی میں سنی ، اب آپ امریکہ یاترا پرہیں ۔ایک نظم پیش ہے ملاحظہ کیجئے۔

اس قامتِ زیبا کی رعنائی

رفیع الدین راز

لکھوں کس طرح میں اس قامتِ زیبا کی رعنائی
جو مجھ پہ کھول دیتی ہے میرے اندر کی پنہائی
سرِ بزمِ تصور جب بھی اس پیکر کی یاد آئی
سماعت جاگ اٹھی ہے ، نکھر اٹھی ہے بینائی
کروں زنجیر کیسے ان تبسم ریز ہونٹوں کو
پکاروں میں بھلا کس نام سے ان زندہ آنکھوں کو
میں اس کی انگلیوں کے لمس کی حدت کو کیا لکھوں
نفس کی آنچ سے منسوب اس لذت کو کیا لکھوں
ہنسی کو کیا کہوں گفتار کو لکھوں تو کیا لکھوں
میں اس کے ابروئے خمدار کو لکھوں تو کیا لکھوں
میں‌اس کی زلف سیہ کو ابر سے تشبیہ کیسے دوں
گھٹا کو مرتبہ بخشوں، اسے ترجیح کیسے دوں
ادائے جنبشِ لب کو متاع خواب میں لکھوں
میں اس آہنگ کو کیا نام دوں کس باب میں لکھوں
صراحی سے بھلا تشبیہ کیوں دوں اس کی گردن کو
کروں کم حیثیت آخر میں کیوں‌فنکار کے فن کو
لکھوں کس برگِ گل پہ نکہت و آہنگ کی باتیں
کروں کس پھول سے اس عارضِ خوش رنگ کی باتیں
جوسنبل سے ہے افضل اس کو سنبل لکھ نہیں سکتا
میں اس کے نقش پا کو سایہِ گل لکھ نہیں سکتا
میں اس کی چوڑیوں کی صوت کو عنوان کیا دیتا
جو خود پہچان ہے اپنی ، اسے پہچان کیا دیتا
حنائی انگلیوں کی کب کوئی تمثیل ممکن ہے
خیالی بام ودر سے کیا کوئی تکمیل ممکن ہے؟
میں کیوں اس پیرہن کو صورت رشک چمن لکھوں
بھلا اس سانس کی خوشبو کو کیوں مشکِ ختن لکھوں
اسے یکتائی حاصل ہے ابھی تک اپنی وحدت میں
تقابل کے لئے منظر نہیں ہے حسنِ فطرت میں
میں خوشبو کی حرارت ، لفظ میں تحریر کیا کرتا
خطوطِ خال وخد قرطاس پہ تصویر کیا کرتا
حیاء کا رنگ اس کا عشوہ و انداز کیا لکھتا
مروج حرف سے رازاب میں اس کا ناز کیا لکھتا
گہر، شبنم، شفق، جگنو، ستارے، آبجو، افشاں
چمن، رنگِ حنا، دامانِ گل، کھلتی ہوئی کلیاں
نکھرتی چاندنی، اٹھلاتی لہریں، رنگ، نکہت، آئینہ، جھرنا
یہ سب الفاظ اس کے حسن کے آگے ہیں بے معنی
میں ان بے نور لفظوں سے کشیدوں روشنی کیسے
سو اس کے حسن کی تفہیم کی بس ایک صورت ہے
نئے الفاظ کی تشکیل اب میری ضرورت ہے
میں ان لفظوں سے اس کے حسن کو کاغذ پہ لکھوں گا
اور اس کے خال و خد کی نت نئی تصویر کھینچوں گا
مگر یہ سوچ کر کچھ مضمحل سا آج یہ دل ہے
نئے الفاظ کے ابلاغ کا امکان مشکل ہے
 

ش زاد

محفلین
مغل بھائی آپ سلامت رہیں
کیا ھی اچھی نظم ہے


کروں کم حیثیت آخر کیوں‌میں‌فنکار کے فن

""کروں کم حیثیت آخر میں کیوں فنکار کے فن کی ""

مروج حرف سے رازٓ میں اس کا ناز کیا لکھتا

اس سطر کا وزن بھی سمجھ نہیں آیا

راہنمائی فرمائے
شکریہ
 

مغزل

محفلین
شکریہ میں دیکھتا ہوں ۔۔ ممکن ہے ٹائپنگ میں غلط ہوگیا ہو ۔۔ ان پیج کی فائل سے کنورٹ کیا ہے
 
Top