محمد حسین
محفلین
اس قدر زندگی سے دور ہوئے
مانندِ صاحبِ قبور ہوئے
جتنے بھی عاشقانِ حور ہوئے
سب کے سب ہی ستم سے چور ہوئے
محورِ ہر خطا ہے اپنی ذات
پھر بھی کہتے ہیں بے قصور ہوئے
ہاں اجالے ہمیں سے ممکن ہیں
گو چراغِ سحر کا نور ہوئے
منحصر دوسروں پہ رہتے ہیں
کتنے نادان و لاشعور ہوئے
غلطیاں اتنی اپنی پکڑی گئیں
وجہِ رسوائیِ قصور ہوئے
اتنے حقدار بھی نہیں تھے حسین
جس قدر ہم پہ ظلم و جور ہوئے
الف عین
مانندِ صاحبِ قبور ہوئے
جتنے بھی عاشقانِ حور ہوئے
سب کے سب ہی ستم سے چور ہوئے
محورِ ہر خطا ہے اپنی ذات
پھر بھی کہتے ہیں بے قصور ہوئے
ہاں اجالے ہمیں سے ممکن ہیں
گو چراغِ سحر کا نور ہوئے
منحصر دوسروں پہ رہتے ہیں
کتنے نادان و لاشعور ہوئے
غلطیاں اتنی اپنی پکڑی گئیں
وجہِ رسوائیِ قصور ہوئے
اتنے حقدار بھی نہیں تھے حسین
جس قدر ہم پہ ظلم و جور ہوئے
الف عین
آخری تدوین: