اس قدر قرب پہ بھی تجھ سے بہت دور تھا میں
الآماں طبع کی افتاد سے مجبور تھا میں
اب کے بالوں کی سفیدی نے جگایا ہے مجھے
جذبہ کرب تیرے سامنے لایا ہے مجھے
شرم سے جو نہیں اٹھتی وہ نظر لایا ہوں
اپنی بہکی ہوءی شاموں کی سحر لایا ہوں
ان آنکھوں کے تیرے در پہ گہر رکھتا ہوں
بخش دے مجھ کو تیرے پاءوں پہ سر رکھتا ہوں
الآماں طبع کی افتاد سے مجبور تھا میں
اب کے بالوں کی سفیدی نے جگایا ہے مجھے
جذبہ کرب تیرے سامنے لایا ہے مجھے
شرم سے جو نہیں اٹھتی وہ نظر لایا ہوں
اپنی بہکی ہوءی شاموں کی سحر لایا ہوں
ان آنکھوں کے تیرے در پہ گہر رکھتا ہوں
بخش دے مجھ کو تیرے پاءوں پہ سر رکھتا ہوں
(حضرت جوش ملیح آبادی)